مندرجات کا رخ کریں

"عثمان بن عفان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Jaravi
imported>Jaravi
سطر 44: سطر 44:
====سیاسی تقرریاں اور برطرفیاں====
====سیاسی تقرریاں اور برطرفیاں====
عثمان نے عمار یاسر کو کوفہ کی امارت سے برطرف کیا اور اپنے سوتیلے بھایی ولید بن عقبہ بن ابی معیط کو اس کی جگہ مقرر کیا، ابوموسی اشعری کو بصرہ کی امارت سے ہٹا کر اپنا ماموں زاد بھا‎ئی، عبداللہ بن عامر بن کریز کو مقرر کیا جبکہ وہ ایک تازہ جوان تھا، عمرو بن عاص کو مصر کی جنگ کا سپہ سالار معین کیا اور عبد اللہ بن ابی سرح کو مصر کے خراج کا متولی بنا دیا جبکہ وہ اسکا رضاعی بھا‎‎ئی تھا۔ پھر عمرو ابن عاص کو سپہ سالاری سے برطرف کر کے دونوں منصب عبد اللہ ابن ابی سرح کے سپرد کیا.<ref>دینوری، اخبارالطوال/ترجمہ، ص۱۷۴</ref>
عثمان نے عمار یاسر کو کوفہ کی امارت سے برطرف کیا اور اپنے سوتیلے بھایی ولید بن عقبہ بن ابی معیط کو اس کی جگہ مقرر کیا، ابوموسی اشعری کو بصرہ کی امارت سے ہٹا کر اپنا ماموں زاد بھا‎ئی، عبداللہ بن عامر بن کریز کو مقرر کیا جبکہ وہ ایک تازہ جوان تھا، عمرو بن عاص کو مصر کی جنگ کا سپہ سالار معین کیا اور عبد اللہ بن ابی سرح کو مصر کے خراج کا متولی بنا دیا جبکہ وہ اسکا رضاعی بھا‎‎ئی تھا۔ پھر عمرو ابن عاص کو سپہ سالاری سے برطرف کر کے دونوں منصب عبد اللہ ابن ابی سرح کے سپرد کیا.<ref>دینوری، اخبارالطوال/ترجمہ، ص۱۷۴</ref>
جبکہ ان میں سے بعض لوگ تو اسلامی آ‎ئین اور پیغمبر اکرم کی معنوی میراث کے اتنے پابند بھی نہیں تھے۔ بعض منابع کے مطابق بعض لوگ جن کو پیغمبراکرم(ص) نے [[مدینہ]] سے جلا وطن کیا تھا، عثمان کے دَور میں اس کی خواہش کے مطابق مدینہ لوٹ آ‎ئے اور حکومتی عہدوں پر فا‎ئز ہو‎ئے، مثال کے طور پر عثمان نے اپنا رشتہ دار حکم ابن ابی العاص کو جلاوطنی سے واپس بلایا اور اسکا بیٹا مروان کو اپنا مشاور بنایا<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۳۸۸.</ref> مروان بعد کے چند سالوں کی بغاوتوں میں مستقیم ملوث تھا۔ پیغمبر اکرم نے اسرار فاش کرنے کی جرم میں حکم ابن ابی العاص کو شہر بدر کیا تھا.<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref> بعض نے تو یہاں تک کہا ہے کہ مروان جو کہ عثمان کا داماد تھا اور مروان کا عثمان پر مکمل کنٹرول تھا اور عثمان کے غلط تصمیمات مروان کی باتوں میں آکر اور اس کے پروپیگنڈوں کی وجہ سے تھے.{{مآخذ کی ضرورت}} بہ ہر حال، مروان کا ایک حکومتی عہدے پر فا‎ئذ ہونے نے مسلمانوں کو خاص کر موثر اصحاب کو الجھن کا شکار کیا۔ [[عبد اللہ بن ابی سرح]]، عثمان کا رضاعی بھا‎ئی، مصر کا گورنر بنا،<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> اس کا ماضی اسلام میں کو‎ئی اچھا نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کچھ عرصہ مدینہ میں کاتب وحی تھا لیکن مرتد ہوا اور قریش سے جا ملا۔ ایک آیہ شریفہ (سورہ أنعام/آیہ ۹۳) بھی اسکی مذمت میں نازل ہو‎ئی.<ref>مراجعہ کریں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱، ۶۹.</ref>وہ چونکہ قریش کی نسبت پیغمبراکرم(ص) کی ذہنیت سے خوب واقف تھا اس لیے پیغمبراکرم(ص) سے روبرو ہونے کا مشورہ دیتا تھا.<ref>مراجعہ کریں: واقدی، مغازی، ۲، ۷۸۷.</ref> فتح مکہ کے دوران پیغمبر اکرم نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا لیکن اس نے عثمان کے ہاں پناہ لی اور کسی مناسب موقع پر پیغمبراکرم(ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عثمان کی سفارش پر اسکی معافی ہوگئی <ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۲، ۲۴۹.</ref> اگرچہ پیغمبراکرم(ص) اسکو معاف کرنے میں راضی نہیں تھے۔  منابع میں نقل ہوا ہے کہ عثمان آپ کی خدمت میں آیا اور عبد اللہ کو معاف کرنے کی درخواست کی لیکن آپ نے کو‎ئی جواب نہیں دیا اور درخواست کو بار بار تکرار کرنے کی وجہ سے اسے معافی ملی لیکن اس کے دوست احباب جو اس وقت وہاں تھے ان سے مخاطب ہو کر آپ نے فرمایا کہ قبل اس کے میں اسکو معاف کروں تم سے کسی ایک نے اسے کیوں قتل نہیں کیا؟.<ref>واقدی، مغازی، ۲، ۸۵۶.</ref>
جبکہ ان میں سے بعض لوگ تو اسلامی آ‎ئین اور پیغمبر اکرم کی معنوی میراث کے اتنے پابند بھی نہیں تھے۔ بعض منابع کے مطابق بعض لوگ جن کو پیغمبراکرم(ص) نے [[مدینہ]] سے جلا وطن کیا تھا، عثمان کے دَور میں اس کی خواہش کے مطابق مدینہ لوٹ آ‎ئے اور حکومتی عہدوں پر فا‎ئز ہو‎ئے، مثال کے طور پر عثمان نے اپنا رشتہ دار حکم ابن ابی العاص کو جلاوطنی سے واپس بلایا اور اسکا بیٹا مروان کو اپنا مشاور بنایا<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۳۸۸.</ref> مروان بعد کے چند سالوں کی بغاوتوں میں مستقیم ملوث تھا۔ پیغمبر اکرم نے اسرار فاش کرنے کی جرم میں حکم ابن ابی العاص کو شہر بدر کیا تھا.<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref> بعض نے تو یہاں تک کہا ہے کہ مروان جو کہ عثمان کا داماد تھا اور مروان کا عثمان پر مکمل کنٹرول تھا اور عثمان کے غلط تصمیمات مروان کی باتوں میں آکر اور اس کے پروپیگنڈوں کی وجہ سے تھے.{{مآخذ کی ضرورت}} بہ ہر حال، مروان کا ایک حکومتی عہدے پر فا‎ئذ ہونے نے مسلمانوں کو خاص کر موثر اصحاب کو الجھن کا شکار کیا۔ [[عبد اللہ بن ابی سرح]]، عثمان کا رضاعی بھا‎ئی، مصر کا گورنر بنا،<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> اس کا ماضی اسلام میں کو‎ئی اچھا نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کچھ عرصہ مدینہ میں کاتب وحی تھا لیکن مرتد ہوا اور قریش سے جا ملا۔ ایک آیہ شریفہ (سورہ أنعام/آیہ ۹۳) بھی اسکی مذمت میں نازل ہو‎ئی.<ref>مراجعہ کریں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱، ۶۹.</ref>وہ چونکہ قریش کی نسبت پیغمبراکرم(ص) کی ذہنیت سے خوب واقف تھا اس لیے پیغمبراکرم(ص) سے روبرو ہونے کا مشورہ دیتا تھا.<ref>مراجعہ کریں: واقدی، مغازی، ۲، ۷۸۷.</ref> [[فتح مکہ]] کے دوران پیغمبراکرم(ص) نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا لیکن اس نے عثمان کے ہاں پناہ لی اور کسی مناسب موقع پر پیغمبراکرم(ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عثمان کی سفارش پر اسکی معافی ہوگئی <ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۲، ۲۴۹.</ref> اگرچہ پیغمبراکرم(ص) اسکو معاف کرنے میں راضی نہیں تھے۔  منابع میں نقل ہوا ہے کہ عثمان آپ کی خدمت میں آیا اور عبد اللہ کو معاف کرنے کی درخواست کی لیکن آپ نے کو‎ئی جواب نہیں دیا اور درخواست کو بار بار تکرار کرنے کی وجہ سے اسے معافی ملی لیکن اس کے دوست احباب جو اس وقت وہاں تھے ان سے مخاطب ہو کر آپ نے فرمایا کہ قبل اس کے میں اسکو معاف کروں تم سے کسی ایک نے اسے کیوں قتل نہیں کیا؟.<ref>واقدی، مغازی، ۲، ۸۵۶.</ref>
[[کوفہ]] کا گورنر اور عثمان کا رشتہ دار [[ولید بن عقبہ]] ظاہری طور پر بھی اسلامی احکام کی رعایت نہیں کرتا تھا۔ ایک دن اس نے مستی کی حالت میں [[صبح کی نماز]] چار رکعت پڑھی اور [[مسجد]] میں حاضر لوگوں سے کہا اگر چاہو تو اس سے زیادہ پڑھوں۔ ولید کے شراب پینے کی خبر عثمان تک پہنچی لیکن عثمان نے اس پر [[شراب|شراب پینے کی حد]] جاری نہیں کیا.<ref>امامت و سیاست/ترجمہ،ص:۵۴.</ref> ولید وہ شخص ہے جس کے بارے میں پیغمبر اکرم کے زمانے میں ایک آیہ نازل ہو‎ئی جس میں اسکو فاسق کہا گیا.<ref>مراجعہ کریں: طبری، تفسیر جامع البیان، ۲۶، ۷۸.</ref>آخر کار عثمان نے مسلمانوں کے دبا‎‎‎ؤ میں آکر بہت دیر سے ولید کو کوفہ کی حکومت سے معزول کیا اور سعید بن عاص کو اس کا جانشین بنادیا۔ لیکن سعید کی بری کارکردگی نے حالات کو اور مشکل بنادیا وہ گفتار اور کردار کے ذریعے کہتا تھا کہ عراق، [[قریش]] اور [[بنی امیہ]] کی ملکیت ہے۔ بعض اصحاب جن میں [[مالک اشتر]] بھی تھا، اس کے کردار پر اعتراض کرنے لگے لیکن اسکا کو‎ئی فایدہ نہیں ہوا اور صرف سعید اور ان کے درمیان حالت زیادہ کشیدہ ہوگئے اور اعتراضات مزید وسیع ہوگئے۔ عثمان نے اپنے گورنر کی خودخواہی کو مدنظر رکھتے ہو‎ئے اعتراض کرنے والوں کے سربراہوں کو شام جلاوطن کردیا جن میں کوفہ کے کچھ سرکردگان جیسے مالک اشتر اور صَعْصَعَةِ بْنِ صُوحان بھی شامل تھے۔
[[کوفہ]] کا گورنر اور عثمان کا رشتہ دار [[ولید بن عقبہ]] ظاہری طور پر بھی اسلامی احکام کی رعایت نہیں کرتا تھا۔ ایک دن اس نے مستی کی حالت میں [[صبح کی نماز]] چار رکعت پڑھی اور [[مسجد]] میں حاضر لوگوں سے کہا اگر چاہو تو اس سے زیادہ پڑھوں۔ ولید کے شراب پینے کی خبر عثمان تک پہنچی لیکن عثمان نے اس پر شراب|شراب پینے کی حد جاری نہیں کیا.<ref>امامت و سیاست/ترجمہ،ص:۵۴.</ref> ولید وہ شخص ہے جس کے بارے میں پیغمبر اکرم کے زمانے میں ایک آیہ نازل ہو‎ئی جس میں اسکو فاسق کہا گیا.<ref>مراجعہ کریں: طبری، تفسیر جامع البیان، ۲۶، ۷۸.</ref>آخر کار عثمان نے مسلمانوں کے دبا‎‎‎ؤ میں آکر بہت دیر سے ولید کو کوفہ کی حکومت سے معزول کیا اور سعید بن عاص کو اس کا جانشین بنادیا۔ لیکن سعید کی بری کارکردگی نے حالات کو اور مشکل بنادیا وہ گفتار اور کردار کے ذریعے کہتا تھا کہ عراق، [[قریش]] اور [[بنی امیہ]] کی ملکیت ہے۔ بعض اصحاب جن میں [[مالک اشتر]] بھی تھا، اس کے کردار پر اعتراض کرنے لگے لیکن اسکا کو‎ئی فایدہ نہیں ہوا اور صرف سعید اور ان کے درمیان حالت زیادہ کشیدہ ہوگئے اور اعتراضات مزید وسیع ہوگئے۔ عثمان نے اپنے گورنر کی خودخواہی کو مدنظر رکھتے ہو‎ئے اعتراض کرنے والوں کے سربراہوں کو شام جلاوطن کردیا جن میں کوفہ کے کچھ سرکردگان جیسے مالک اشتر اور صَعْصَعَةِ بْنِ صُوحان بھی شامل تھے۔


===بغاوت کی تفصیل===
===بغاوت کی تفصیل===
گمنام صارف