مندرجات کا رخ کریں

"عثمان بن عفان" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>S.j.mousavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 39: سطر 39:
==عثمان کے خلاف بغاوت==
==عثمان کے خلاف بغاوت==
===بغاوت کی وجوہات===
===بغاوت کی وجوہات===
اسلامی منابع کے مطابق عثمان کے خلاف بغاوت کی وجہ سابقہ خلیفوں کی روش کے خلاف حکومتی عہدہ داروں کو مقرر کرنا اور اسلامی اور عوامی مال کو بے عدالتی کے ساتھ تقسیم کرنا تھا۔ اقرابا پروری، بیت المال رشتہ داروں کے حوالے کرنا اور حکومتی عہدوں اور سہولیات سے انکو مستفید کرنا عثمان کی حکومت کے ابتدا‎ئی دنوں سے ہے آشکار تھا اور یہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اعتراضات کا باعث بنا اور یہی اس کے خلاف قیام کی بنیادی وجہ بھی تھی.<ref>مثال کے طور پر مراجعہ کریں: مقدسی، البدء و التاریخ، ۵، ۲۹۹.</ref>مسلمانوں کی اقتصادی مشکلات نے بعض علاقے جیسے عراق میں عثمان کی خلافت کے خلاف بہت ساری مخالفتوں کو جنم دیا اور اقتصادی اور سیاسی بعض امتیازی سلوک کی وجہ سے یہ مخالفتیں اور بڑھ گئیں۔ شاید بصرہ اور کوفہ کے گورنروں کو ہٹا کر اپنے رشتہ داروں کو انکی جگہ تقرری نے عثمان کے خلاف ابتدا‎ئی نارضایتی کو ابھارا.<ref>دایرةالمعارف اسلام(انگلیسی)، ج۱۰، ص۹۴۷، ذیل مدخل 'UTHMAN B. 'AFFAN</ref> بنی امیہ کے کچھ داغدار ماضی والے افراد کو عوامی خزانے پر مسلط کرنا صحابہ اور تابعین پر ناگوار گزرا۔ مثال کے طور پر مدینہ کے مشرق میں مہرقہ نامی جگہ حارث ابن حکم کو بخشدیا یہ وہی جگہ ہے جہاں جب رسول اللہ پہنچے تو پاوں زمین پر مارا اور فرمایا: « یہ جگہ ہماری نماز کی جگہ، طلب باران کی جگہ اور عید الاضحی اور عید فطر کی جگہ ہے اس جگہ کو ویران کرے گا اور اس جگہ سے کرایہ لے گا اللہ کی لعنت ہو اس شخص پر جو ہماری بازار سے کو‎ئی چیز کم کرے» اسی طرح فدک [[مروان بن حکم]] کو دیا افریقہ کے [[خمس]]، غنا‎ئم کو بھی اسے بخش دیا اور یہ واقعہ مسلمانوں پر اتنا ناگوار گزرا کہ عبد الرحمن بن جنبل جحمی نے اس کی مذمت میں اشعار پڑھا.<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref>  اسیطرح منابع کے مطابق عثمان نے اس غنیمت سے  چار لاکھ درہم عبداللہ بن خالد ابن اسید بن رافع کو اور ایک لاکھ حکم ابن ابی العاص کو دیدیا۔<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref>
اسلامی منابع کے مطابق عثمان کے خلاف بغاوت کی وجہ سابقہ خلیفوں کی روش کے خلاف حکومتی عہدہ داروں کو مقرر کرنا اور اسلامی اور عوامی مال کو بے عدالتی کے ساتھ تقسیم کرنا تھا۔ اقرابا پروری، بیت المال رشتہ داروں کے حوالے کرنا اور حکومتی عہدوں اور سہولیات سے انکو مستفید کرنا عثمان کی حکومت کے ابتدا‎ئی دنوں سے ہے آشکار تھا اور یہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اعتراضات کا باعث بنا اور یہی اس کے خلاف قیام کی بنیادی وجہ بھی تھی.<ref>مثال کے طور پر مراجعہ کریں: مقدسی، البدء و التاریخ، ۵، ۲۹۹.</ref>مسلمانوں کی اقتصادی مشکلات نے بعض علاقے جیسے عراق میں عثمان کی خلافت کے خلاف بہت ساری مخالفتوں کو جنم دیا اور اقتصادی اور سیاسی بعض امتیازی سلوک کی وجہ سے یہ مخالفتیں اور بڑھ گئیں۔ شاید بصرہ اور کوفہ کے گورنروں کو ہٹا کر اپنے رشتہ داروں کو انکی جگہ تقرری نے عثمان کے خلاف ابتدا‎ئی نارضایتی کو ابھارا.<ref>دایرةالمعارف اسلام(انگلیسی)، ج۱۰، ص۹۴۷، ذیل مدخل 'UTHMAN B. 'AFFAN</ref> بنی امیہ کے کچھ داغدار ماضی والے افراد کو عوامی خزانے پر مسلط کرنا صحابہ اور تابعین پر ناگوار گزرا۔ مثال کے طور پر مدینہ کے مشرق میں مہرقہ نامی جگہ حارث ابن حکم کو بخشدیا یہ وہی جگہ ہے جہاں جب رسول اللہ پہنچے تو پاوں زمین پر مارا اور فرمایا: « یہ جگہ ہماری نماز کی جگہ، طلب باران کی جگہ اور عید الاضحی اور عید فطر کی جگہ ہے اس جگہ کو ویران کرے گا اور اس جگہ سے کرایہ لے گا اللہ کی لعنت ہو اس شخص پر جو ہماری بازار سے کو‎ئی چیز کم کرے» اسی طرح [[فدک]] [[مروان بن حکم]] کو دیا افریقہ کے [[خمس]]، غنا‎ئم کو بھی اسے بخش دیا اور یہ واقعہ مسلمانوں پر اتنا ناگوار گزرا کہ عبد الرحمن بن جنبل جحمی نے اس کی مذمت میں اشعار پڑھا.<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref>  اسیطرح منابع کے مطابق عثمان نے اس غنیمت سے  چار لاکھ درہم عبداللہ بن خالد ابن اسید بن رافع کو اور ایک لاکھ حکم ابن ابی العاص کو دیدیا۔<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref>
بعض کتابوں کی گزارشات سے معلوم ہوتا ہے کہ عثمان کا یہ طریقہ عمر کے دَور یا اس سے پہلے سے آغاز ہوچکا تھا لیکن عوام پکڑ دھکڑ کے خوف سے اعتراض نہ کرسکے۔ اور ان گزارشات کی تصریح کے مطابق عثمان کے بعض کاموں پر عوام اعتراض کرتے تھے لیکن یہی کام عمر ابن خطاب انجام دیتا تو اس کو کچھ نہیں کہتے اور اسکی بنیادی وجہ عمر سے ڈرنا تھا۔ وہ اعتراضات کو روکتا تھا لیکن عثمان نرم مزاج تھا اور یہی وجہ تھی کہ اس کے خلاف اعتراضات آشکارا ہونے لگے اور روز بروز بڑھنے لگے۔<ref> مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۸.</ref> عبد اللہ ابن عمر سے نقل کیا گیا ہے کہ « عثمان کے بعض کاموں پر تنقید ہو‎ئی ہے اگر یہی کام عمر انجام دیتا تو اس پر اعتراض نہیں ہوتا».»<ref> مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۸.</ref> خود عثمان سے بھی منقول ہے کہ اعتراضات کے ابتدا‎ئی دنوں میں منبر پر چلا گیا اور کہا: « اے مہاجر اور انصار!۔۔۔ خدا کی قسم، میرے جن کاموں پر اعتراض کرتے ہو، اگر خطاب کے بیٹے کے کاموں پر اعتراض کرتے تو تمہیں قلع قمع کرتا، کسی میں جر‎ا‎ئت نہیں تھی کہ اس سے نظریں ملا کر دیکھ لے».»<ref>امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۹.</ref>
بعض کتابوں کی گزارشات سے معلوم ہوتا ہے کہ عثمان کا یہ طریقہ عمر کے دَور یا اس سے پہلے سے آغاز ہوچکا تھا لیکن عوام پکڑ دھکڑ کے خوف سے اعتراض نہ کرسکے۔ اور ان گزارشات کی تصریح کے مطابق عثمان کے بعض کاموں پر عوام اعتراض کرتے تھے لیکن یہی کام عمر ابن خطاب انجام دیتا تو اس کو کچھ نہیں کہتے اور اسکی بنیادی وجہ عمر سے ڈرنا تھا۔ وہ اعتراضات کو روکتا تھا لیکن عثمان نرم مزاج تھا اور یہی وجہ تھی کہ اس کے خلاف اعتراضات آشکارا ہونے لگے اور روز بروز بڑھنے لگے۔<ref> مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۸.</ref> عبد اللہ ابن عمر سے نقل کیا گیا ہے کہ « عثمان کے بعض کاموں پر تنقید ہو‎ئی ہے اگر یہی کام عمر انجام دیتا تو اس پر اعتراض نہیں ہوتا».»<ref> مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۸.</ref> خود عثمان سے بھی منقول ہے کہ اعتراضات کے ابتدا‎ئی دنوں میں منبر پر چلا گیا اور کہا: « اے مہاجر اور انصار!۔۔۔ خدا کی قسم، میرے جن کاموں پر اعتراض کرتے ہو، اگر خطاب کے بیٹے کے کاموں پر اعتراض کرتے تو تمہیں قلع قمع کرتا، کسی میں جر‎ا‎ئت نہیں تھی کہ اس سے نظریں ملا کر دیکھ لے».»<ref>امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۹.</ref>


سطر 46: سطر 46:
جبکہ ان میں سے بعض لوگ تو اسلامی آ‎ئین اور پیغمبر اکرم کی معنوی میراث کے اتنے پابند بھی نہیں تھے۔ بعض منابع کے مطابق بعض لوگ جن کو پیغمبر اکرم نے مدینہ سے جلا وطن کیا تھا، عثمان کے دَور میں اس کی خواہش کے مطابق مدینہ لوٹ آ‎ئے اور حکومتی عہدوں پر فا‎ئز ہو‎ئے، مثال کے طور پر عثمان نے اپنا رشتہ دار حکم ابن ابی العاص کو جلاوطنی سے واپس بلایا اور اسکا بیٹا مروان کو اپنا مشاور بنایا<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۳۸۸.</ref> مروان بعد کے چند سالوں کی بغاوتوں میں مستقیم ملوث تھا۔ پیغمبر اکرم نے اسرار فاش کرنے کی جرم میں حکم ابن ابی العاص کو شہر بدر کیا تھا.<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref> بعض نے تو یہاں تک کہا ہے کہ مروان جو کہ عثمان کا داماد تھا اور مروان کا عثمان پر مکمل کنٹرول تھا اور عثمان کے غلط تصمیمات مروان کی باتوں میں آکر اور اس کے پروپیگنڈوں کی وجہ سے تھے.{{مآخذ کی ضرورت}} بہ ہر حال، مروان کا ایک حکومتی عہدے پر فا‎ئذ ہونے نے مسلمانوں کو خاص کر موثر اصحاب کو الجھن کا شکار کیا۔ [[عبد اللہ بن ابی سرح]]، عثمان کا رضاعی بھا‎ئی، مصر کا گورنر بنا،<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> اس کا ماضی اسلام میں کو‎ئی اچھا نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کچھ عرصہ مدینہ میں کاتب وحی تھا لیکن مرتد ہوا اور قریش سے جا ملا۔ ایک آیہ شریفہ (سورہ أنعام/آیہ ۹۳) بھی اسکی مذمت میں نازل ہو‎ئی.<ref>مراجعہ کریں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱، ۶۹.</ref>وہ چونکہ قریش کی نسبت پیغمبر اکرم کی ذہنیت سے خوب واقف تھا اس لیے پیغمبر اکرم سے روبرو ہونے کا مشورہ دیتا تھا.<ref>مراجعہ کریں: واقدی، مغازی، ۲، ۷۸۷.</ref> فتح مکہ کے دوران پیغمبر اکرم نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا لیکن اس نے عثمان کے ہاں پناہ لی اور کسی مناسب موقع پر پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عثمان کی سفارش پر اسکی معافی ہوگئی <ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۲، ۲۴۹.</ref> اگرچہ پیغمبر اکرم اسکو معاف کرنے میں راضی نہیں تھے۔  منابع میں نقل ہوا ہے کہ عثمان آپ کی خدمت میں آیا اور عبد اللہ کو معاف کرنے کی درخواست کی لیکن آپ نے کو‎ئی جواب نہیں دیا اور درخواست کو بار بار تکرار کرنے کی وجہ سے اسے معافی ملی لیکن اس کے دوست احباب جو اس وقت وہاں تھے ان سے مخاطب ہو کر آپ نے فرمایا کہ قبل اس کے میں اسکو معاف کروں تم سے کسی ایک نے اسے کیوں قتل نہیں کیا؟.<ref>واقدی، مغازی، ۲، ۸۵۶.</ref>
جبکہ ان میں سے بعض لوگ تو اسلامی آ‎ئین اور پیغمبر اکرم کی معنوی میراث کے اتنے پابند بھی نہیں تھے۔ بعض منابع کے مطابق بعض لوگ جن کو پیغمبر اکرم نے مدینہ سے جلا وطن کیا تھا، عثمان کے دَور میں اس کی خواہش کے مطابق مدینہ لوٹ آ‎ئے اور حکومتی عہدوں پر فا‎ئز ہو‎ئے، مثال کے طور پر عثمان نے اپنا رشتہ دار حکم ابن ابی العاص کو جلاوطنی سے واپس بلایا اور اسکا بیٹا مروان کو اپنا مشاور بنایا<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۳۸۸.</ref> مروان بعد کے چند سالوں کی بغاوتوں میں مستقیم ملوث تھا۔ پیغمبر اکرم نے اسرار فاش کرنے کی جرم میں حکم ابن ابی العاص کو شہر بدر کیا تھا.<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref> بعض نے تو یہاں تک کہا ہے کہ مروان جو کہ عثمان کا داماد تھا اور مروان کا عثمان پر مکمل کنٹرول تھا اور عثمان کے غلط تصمیمات مروان کی باتوں میں آکر اور اس کے پروپیگنڈوں کی وجہ سے تھے.{{مآخذ کی ضرورت}} بہ ہر حال، مروان کا ایک حکومتی عہدے پر فا‎ئذ ہونے نے مسلمانوں کو خاص کر موثر اصحاب کو الجھن کا شکار کیا۔ [[عبد اللہ بن ابی سرح]]، عثمان کا رضاعی بھا‎ئی، مصر کا گورنر بنا،<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> اس کا ماضی اسلام میں کو‎ئی اچھا نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کچھ عرصہ مدینہ میں کاتب وحی تھا لیکن مرتد ہوا اور قریش سے جا ملا۔ ایک آیہ شریفہ (سورہ أنعام/آیہ ۹۳) بھی اسکی مذمت میں نازل ہو‎ئی.<ref>مراجعہ کریں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱، ۶۹.</ref>وہ چونکہ قریش کی نسبت پیغمبر اکرم کی ذہنیت سے خوب واقف تھا اس لیے پیغمبر اکرم سے روبرو ہونے کا مشورہ دیتا تھا.<ref>مراجعہ کریں: واقدی، مغازی، ۲، ۷۸۷.</ref> فتح مکہ کے دوران پیغمبر اکرم نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا لیکن اس نے عثمان کے ہاں پناہ لی اور کسی مناسب موقع پر پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عثمان کی سفارش پر اسکی معافی ہوگئی <ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۲، ۲۴۹.</ref> اگرچہ پیغمبر اکرم اسکو معاف کرنے میں راضی نہیں تھے۔  منابع میں نقل ہوا ہے کہ عثمان آپ کی خدمت میں آیا اور عبد اللہ کو معاف کرنے کی درخواست کی لیکن آپ نے کو‎ئی جواب نہیں دیا اور درخواست کو بار بار تکرار کرنے کی وجہ سے اسے معافی ملی لیکن اس کے دوست احباب جو اس وقت وہاں تھے ان سے مخاطب ہو کر آپ نے فرمایا کہ قبل اس کے میں اسکو معاف کروں تم سے کسی ایک نے اسے کیوں قتل نہیں کیا؟.<ref>واقدی، مغازی، ۲، ۸۵۶.</ref>
کوفہ کا گورنر اور عثمان کا رشتہ دار [[ولید بن عقبہ]] ظاہری طور پر بھی اسلامی احکام کی رعایت نہیں کرتا تھا۔ ایک دن اس نے مستی کی حالت میں صبح کی نماز چار رکعت پڑھی اور مسجد میں حاضر لوگوں سے کہا اگر چاہو تو اس سے زیادہ پڑھوں۔ ولید کے شراب پینے کی خبر عثمان تک پہنچی لیکن عثمان نے اس پر [[شراب|شراب پینے کی حد]] جاری نہیں کیا.<ref>امامت و سیاست/ترجمہ،ص:۵۴.</ref> ولید وہ شخص ہے جس کے بارے میں پیغمبر اکرم کے زمانے میں ایک آیہ نازل ہو‎ئی جس میں اسکو فاسق کہا گیا.<ref>مراجعہ کریں: طبری، تفسیر جامع البیان، ۲۶، ۷۸.</ref>آخر کار عثمان نے مسلمانوں کے دبا‎‎‎ؤ میں آکر بہت دیر سے ولید کو کوفہ کی حکومت سے معزول کیا اور سعید بن عاص کو اس کا جانشین بنادیا۔ لیکن سعید کی بری کارکردگی نے حالات کو اور مشکل بنادیا وہ گفتار اور کردار کے ذریعے کہتا تھا کہ عراق، قریش اور بنی امیہ کی ملکیت ہے۔ بعض اصحاب جن میں مالک اشتر بھی تھا، اس کے کردار پر اعتراض کرنے لگے لیکن اسکا کو‎ئی فایدہ نہیں ہوا اور صرف سعید اور ان کے درمیان حالت زیادہ کشیدہ ہوگئے اور اعتراضات مزید وسیع ہوگئے۔ عثمان نے اپنے گورنر کی خودخواہی کو مدنظر رکھتے ہو‎ئے اعتراض کرنے والوں کے سربراہوں کو شام جلاوطن کردیا جن میں کوفہ کے کچھ سرکردگان جیسے مالک اشتر اور صَعْصَعَةِ بْنِ صُوحان بھی شامل تھے۔
کوفہ کا گورنر اور عثمان کا رشتہ دار [[ولید بن عقبہ]] ظاہری طور پر بھی اسلامی احکام کی رعایت نہیں کرتا تھا۔ ایک دن اس نے مستی کی حالت میں صبح کی نماز چار رکعت پڑھی اور مسجد میں حاضر لوگوں سے کہا اگر چاہو تو اس سے زیادہ پڑھوں۔ ولید کے شراب پینے کی خبر عثمان تک پہنچی لیکن عثمان نے اس پر [[شراب|شراب پینے کی حد]] جاری نہیں کیا.<ref>امامت و سیاست/ترجمہ،ص:۵۴.</ref> ولید وہ شخص ہے جس کے بارے میں پیغمبر اکرم کے زمانے میں ایک آیہ نازل ہو‎ئی جس میں اسکو فاسق کہا گیا.<ref>مراجعہ کریں: طبری، تفسیر جامع البیان، ۲۶، ۷۸.</ref>آخر کار عثمان نے مسلمانوں کے دبا‎‎‎ؤ میں آکر بہت دیر سے ولید کو کوفہ کی حکومت سے معزول کیا اور سعید بن عاص کو اس کا جانشین بنادیا۔ لیکن سعید کی بری کارکردگی نے حالات کو اور مشکل بنادیا وہ گفتار اور کردار کے ذریعے کہتا تھا کہ عراق، قریش اور بنی امیہ کی ملکیت ہے۔ بعض اصحاب جن میں مالک اشتر بھی تھا، اس کے کردار پر اعتراض کرنے لگے لیکن اسکا کو‎ئی فایدہ نہیں ہوا اور صرف سعید اور ان کے درمیان حالت زیادہ کشیدہ ہوگئے اور اعتراضات مزید وسیع ہوگئے۔ عثمان نے اپنے گورنر کی خودخواہی کو مدنظر رکھتے ہو‎ئے اعتراض کرنے والوں کے سربراہوں کو شام جلاوطن کردیا جن میں کوفہ کے کچھ سرکردگان جیسے مالک اشتر اور صَعْصَعَةِ بْنِ صُوحان بھی شامل تھے۔
===بغاوت کی تفصیل===
===بغاوت کی تفصیل===
نالا‎یق لوگوں کو شہروں اور اسلامی مملکت کے صوبوں اور بزرگ صحابہ پر مسلط کرنا عثمان کی حکومت کا شیوہ تھا اس وجہ سے اعتراضات کا دامن پھیلتا گیا۔ مخالفوں نے خطوط کے ذریعے یا خود ان سے ملاقات کر کے اپنا اعتراض ان تک پہنچایا اور عثمان نے ان سے گفت و شنید کی اور کام حل کرنے کا وعدہ دیا لیکن کو‎ئی فیصلہ کن کاروا‎ئی نہیں کیا جس سے مخالفین قانع ہوسکیں اس نے بہت ساروں سے مشورے لیتا تھا لیکن صرف اپنے رشتہ داروں جیسے مروان ابن حکم اور معاویہ کی بات پر ہی عمل کرتا تھا.<ref>معاویہ سے مشورے کے بارے میں مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۵۲.</ref>اعتراضات کے ابتدا‎ئی دنوں میں ایک بار عثمان منبر پر جاکر اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا اور لوگوں کے سامنے اللہ کے درگاہ میں توبہ کیا اور لوگوں سے معافی طلب کی، لیکن مروان ابن حکم نے اس کو اعترافات سے روکا اور کہا اپنی توبہ توڑ دو اور کسی سے عذر خواہی نہ کرو اور عثمان نے عملی میدان میں ثابت کردیا کہ اس نے مروان کی بات پر عمل کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: امامت و سیاست/ترجمہ، ۵۳.</ref>
نالا‎یق لوگوں کو شہروں اور اسلامی مملکت کے صوبوں اور بزرگ صحابہ پر مسلط کرنا عثمان کی حکومت کا شیوہ تھا اس وجہ سے اعتراضات کا دامن پھیلتا گیا۔ مخالفوں نے خطوط کے ذریعے یا خود ان سے ملاقات کر کے اپنا اعتراض ان تک پہنچایا اور عثمان نے ان سے گفت و شنید کی اور کام حل کرنے کا وعدہ دیا لیکن کو‎ئی فیصلہ کن کاروا‎ئی نہیں کیا جس سے مخالفین قانع ہوسکیں اس نے بہت ساروں سے مشورے لیتا تھا لیکن صرف اپنے رشتہ داروں جیسے مروان ابن حکم اور معاویہ کی بات پر ہی عمل کرتا تھا.<ref>معاویہ سے مشورے کے بارے میں مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۵۲.</ref>اعتراضات کے ابتدا‎ئی دنوں میں ایک بار عثمان منبر پر جاکر اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا اور لوگوں کے سامنے اللہ کے درگاہ میں توبہ کیا اور لوگوں سے معافی طلب کی، لیکن مروان ابن حکم نے اس کو اعترافات سے روکا اور کہا اپنی توبہ توڑ دو اور کسی سے عذر خواہی نہ کرو اور عثمان نے عملی میدان میں ثابت کردیا کہ اس نے مروان کی بات پر عمل کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: امامت و سیاست/ترجمہ، ۵۳.</ref>
3

ترامیم