مندرجات کا رخ کریں

"عثمان بن عفان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''عثمان بن عفان''' ( [[۳۵ ہ ق| ۳۵ہجری قمری]] کو مارا گیا) [[اہل سنت]] کے ہاں [[خلفای راشدین]]  میں تیسرا [[خلیفہ]] اور [[صحابہ|اصحاب]] [[پیامبر اکرم]](ص) میں سے ایک صحابی ہے. [[عمر بن خطاب]] کے مرنے سے پہلے خلیفہ تعیین کرنے کے لیے اس کی طرف سے بنا‎ئی ہو‎ئی [[شورای|چھ رکنی شورای]] کی وجہ سے خلافت تک پہنچا [[۲۳ہ ق| 23ہجری قمری]] یا [[24ہ ق|24ہجری قمری]] سے [[35ہ ق|35ہجری قمری]] کو مرنے تک حکومت کی۔ اور [[مدینہ]] میں اس کی حکومت کے خلاف ایک بغاوت میں باغیوں کے ہاتھوں مارا گیا۔
'''عثمان بن عفان''' ( [[۳۵ ہ ق| ۳۵ہجری قمری]] کو مارا گیا) [[اہل سنت]] کے ہاں [[خلفای راشدین]]  میں تیسرا [[خلیفہ]] اور [[صحابہ|اصحاب]] [[پیغمبر اکرم]](ص) میں سے ایک صحابی ہے. [[عمر بن خطاب]] کے مرنے سے پہلے خلیفہ تعیین کرنے کے لیے اس کی طرف سے بنا‎ئی ہو‎ئی [[شورای|چھ رکنی شورای]] کی وجہ سے خلافت تک پہنچا [[۲۳ہ ق| 23ہجری قمری]] یا [[24ہ ق|24ہجری قمری]] سے [[35ہ ق|35ہجری قمری]] کو مرنے تک حکومت کی۔ اور [[مدینہ]] میں اس کی حکومت کے خلاف ایک بغاوت میں باغیوں کے ہاتھوں مارا گیا۔


==حسب و نسب==
==حسب و نسب==
تاریخ اسلام میں نسب کچھ یوں بیان ہوا ہے: عثمان بن عفان بن ابی العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف ابن قصی القرشی الاموی. عثمان [[بنی امیہ|بنوامیہ]] کے طا‎ئفے سے ہے<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۷.</ref>اسکے اجداد اور [[بنی ہاشم|بنوہاشم]] ، [[عبد مناف]] سے جاکر ملتے ہیں.<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸.</ref>اس لحاظ سے وہ بنی امیہ کے ابوالعاص قبیلے سے ہے.<ref>دایرةالمعارف اسلام(انگلیسی)، ذیل مدخل 'UTHMAN B. 'AFFAN.</ref>
تاریخ اسلام میں نسب کچھ یوں بیان ہوا ہے: عثمان بن عفان بن ابی العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف ابن قصی القرشی الاموی. عثمان [[بنی امیہ|بنوامیہ]] کے طا‎ئفے سے ہے<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۷.</ref>اسکے اجداد اور [[بنی ہاشم|بنوہاشم]] ، [[عبد مناف]] سے جاکر ملتے ہیں.<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸.</ref>اس لحاظ سے وہ بنی امیہ کے ابوالعاص قبیلے سے ہے.<ref>دایرةالمعارف اسلام(انگلیسی)، ذیل مدخل 'UTHMAN B. 'AFFAN.</ref>
اس کی ماں أروی عثمان کے باپ کے  طایفے سے ہے اور اس کا نسب کچھ یوں بیان ہوا ہے اروی: بنت کریز بن ربیعہ بن حبیب ابن عبد شمس بن عبد مناف بن قصی.<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸.</ref> عثمان کی ماں پیغمبر اکرم کی پھوپھی،‌ ام حکیم بنت [[عبدالمطلب|عبدالمطّلب]]  کی بیٹی ہے۔ .<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸.</ref> عثمان کی ولادت کو اختلاف کے ساتھ ساتواں <ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۷.</ref> اور چھٹا <ref>ابن حجر، الاصابہ، ۴، ۳۷۷.</ref> [[عام الفیل]] لکھا ہے. اس کی دو [[کنیت]] ہیں: ابوعمرو اور ابوعبداللہ، جن میں پہلی کنیت زیادہ مشہور ہے۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۷.</ref>[[رقیہ بنت رسول اللہ|رقیہ بنت پیامبر اکرم(ص)]]انکی بیویوں میں سے ایک ہے اور بعض کے کہنے کے مطابق ان سے دو بیٹے؛ عمرو اور عبداللہ متولد ہو‎ئے لیکن کو‎ئی ایک بھی زندہ نہ رہا اور بچپنے میں دنیا سے چل بسے.<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۷.</ref> بعض منابع میں آیا ہے کہ عمرو رقیہ کا بیٹا نہیں بلکہ جاہلیت کے دَور میں عثمان کی کسی اور بیوی سے متولد ہوا تھا اور اسی وجہ سے زمان جاہلیت میں عثمان کی کنیت ابوعمرو تھی اور اسلام لانے کے بعد رقیہ سے شادی کی اور عبداللہ متولد ہوا اور اسی وجہ سے عثمان کی کنیت ابوعبداللہ کو ابوعمرو پر ترجیح دیا۔<ref>ابن جوزی، المنتظم، ۴، ۳۳۴.</ref> منابع کے مطابق رقیہ کے مرنے کے بعد پیغمبر کی دوسری بیٹی ام کلثوم کی شادی بھی عثمان سے ساتھ ہو‎ئی۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۹.</ref> چونکہ پیغمبر اکرم کی دو بیٹیوں سے شادی کی اسی لئےاہل سنت کے منابع میں اسکو «ذوالنورین» (دو نور والا) کہا گیا ہے۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۹.</ref>
اس کی ماں أروی عثمان کے باپ کے  طایفے سے ہے اور اس کا نسب کچھ یوں بیان ہوا ہے اروی: بنت کریز بن ربیعہ بن حبیب ابن عبد شمس بن عبد مناف بن قصی.<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸.</ref> عثمان کی ماں پیغمبر اکرم کی پھوپھی،‌ ام حکیم بنت [[عبدالمطلب|عبدالمطّلب]]  کی بیٹی ہے۔ .<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸.</ref> عثمان کی ولادت کو اختلاف کے ساتھ ساتواں <ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۷.</ref> اور چھٹا <ref>ابن حجر، الاصابہ، ۴، ۳۷۷.</ref> [[عام الفیل]] لکھا ہے. اس کی دو [[کنیت]] ہیں: ابوعمرو اور ابوعبداللہ، جن میں پہلی کنیت زیادہ مشہور ہے۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۷.</ref>[[رقیہ بنت رسول اللہ|رقیہ بنت پیغمبر اکرم(ص)]]انکی بیویوں میں سے ایک ہے اور بعض کے کہنے کے مطابق ان سے دو بیٹے؛ عمرو اور عبداللہ متولد ہو‎ئے لیکن کو‎ئی ایک بھی زندہ نہ رہا اور بچپنے میں دنیا سے چل بسے.<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۷.</ref> بعض منابع میں آیا ہے کہ عمرو رقیہ کا بیٹا نہیں بلکہ جاہلیت کے دَور میں عثمان کی کسی اور بیوی سے متولد ہوا تھا اور اسی وجہ سے زمان جاہلیت میں عثمان کی کنیت ابوعمرو تھی اور اسلام لانے کے بعد رقیہ سے شادی کی اور عبداللہ متولد ہوا اور اسی وجہ سے عثمان کی کنیت ابوعبداللہ کو ابوعمرو پر ترجیح دیا۔<ref>ابن جوزی، المنتظم، ۴، ۳۳۴.</ref> منابع کے مطابق رقیہ کے مرنے کے بعد پیغمبر کی دوسری بیٹی ام کلثوم کی شادی بھی عثمان سے ساتھ ہو‎ئی۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۹.</ref> چونکہ پیغمبر اکرم کی دو بیٹیوں سے شادی کی اسی لئےاہل سنت کے منابع میں اسکو «ذوالنورین» (دو نور والا) کہا گیا ہے۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۹.</ref>


==اسلام لے آنا==
==اسلام لے آنا==
سطر 9: سطر 9:
کہا جاتا ہے کہ عثمان نے [[ابوبکر]] کی دعوت پر [[مکہ]] میں اسلام لے آیا ہے.<ref>ذہبی، اسدالغابہ، ۳، ۴۸۱.</ref>لیکن کس سال اسلام لایا اس کے بارے میں کو‎ئی اطلاع نہیں ہے۔ ہاں کہا جاتا ہے کہ اس نے اسلام کے ابتدا‎ئی دنوں میں [[ارقم بن ابی ارقم]] کے گھر پر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دعوت پر اسلام قبول کیا ہے۔<ref> ابن جوزی، المنتظم، ۴، ۳۳۵.</ref>
کہا جاتا ہے کہ عثمان نے [[ابوبکر]] کی دعوت پر [[مکہ]] میں اسلام لے آیا ہے.<ref>ذہبی، اسدالغابہ، ۳، ۴۸۱.</ref>لیکن کس سال اسلام لایا اس کے بارے میں کو‎ئی اطلاع نہیں ہے۔ ہاں کہا جاتا ہے کہ اس نے اسلام کے ابتدا‎ئی دنوں میں [[ارقم بن ابی ارقم]] کے گھر پر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دعوت پر اسلام قبول کیا ہے۔<ref> ابن جوزی، المنتظم، ۴، ۳۳۵.</ref>
عثمان ان ابتدا‎ئی لوگوں میں سے ہے جنہوں نے [[مکہ]] سے [[حبشہ]] کی طرف [[ہجرت]] کی<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸.</ref> اور [[جنگ بدر]] کے وقت [[مدینہ]] میں ہونے کے باوجود جنگ میں شرکت نہیں کی
عثمان ان ابتدا‎ئی لوگوں میں سے ہے جنہوں نے [[مکہ]] سے [[حبشہ]] کی طرف [[ہجرت]] کی<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸.</ref> اور [[جنگ بدر]] کے وقت [[مدینہ]] میں ہونے کے باوجود جنگ میں شرکت نہیں کی
مورخین نے انکی جنگ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ انکی بیوی [[رقیہ بنت رسول اللہ|رقیہ بنت پیامبر اکرم(ص)]] کی بیماری بتایا ہے۔ اور خود پیغمبر اکرم نے انہیں مدینہ میں ٹھہرنے کا کہا تھا اور اسی جنگ کے اختتام پر رقیہ کا انتقال ہوگیا۔<ref>مراجعہ کریں: واقدی، المغازی، ۱، ۱۰۱؛ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸؛ ذہبی، اسدالغابہ، ۳، ۴۸۲.</ref>
مورخین نے انکی جنگ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ انکی بیوی [[رقیہ بنت رسول اللہ|رقیہ بنت پیغمبر اکرم(ص)]] کی بیماری بتایا ہے۔ اور خود پیغمبر اکرم نے انہیں مدینہ میں ٹھہرنے کا کہا تھا اور اسی جنگ کے اختتام پر رقیہ کا انتقال ہوگیا۔<ref>مراجعہ کریں: واقدی، المغازی، ۱، ۱۰۱؛ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸؛ ذہبی، اسدالغابہ، ۳، ۴۸۲.</ref>


==خلافت==
==خلافت==
سطر 15: سطر 15:
{{اصلی| چھ رکنی شورای }}
{{اصلی| چھ رکنی شورای }}
[[عمر بن خطاب]] کے مرنے سے پہلے خلیفہ تعیین کرنے کے لیے ان کی طرف سے بنا‎ئی ہو‎‎ئی [[شورای|چھ رکنی شورای]] کی وجہ سے عثمان خلافت تک پہنچا اور [[۲۳ہ ق| 23ہجری قمری]] یا [[24ہ ق|24ہجری قمری]]<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۴۴.</ref> کو خلیفہ بنا اور [[35ہ ق|35ہجری قمری]] تک حکومت کی۔<ref>مراجعہ کریں: دینوری، الامامة والسیاسہ، ۱، ۴۴ - ۴۶؛ زرکلی، الاعلام، ۴، ۲۱۰.</ref>  
[[عمر بن خطاب]] کے مرنے سے پہلے خلیفہ تعیین کرنے کے لیے ان کی طرف سے بنا‎ئی ہو‎‎ئی [[شورای|چھ رکنی شورای]] کی وجہ سے عثمان خلافت تک پہنچا اور [[۲۳ہ ق| 23ہجری قمری]] یا [[24ہ ق|24ہجری قمری]]<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۴۴.</ref> کو خلیفہ بنا اور [[35ہ ق|35ہجری قمری]] تک حکومت کی۔<ref>مراجعہ کریں: دینوری، الامامة والسیاسہ، ۱، ۴۴ - ۴۶؛ زرکلی، الاعلام، ۴، ۲۱۰.</ref>  
عمر ابن خطاب سے پہلے خلیفہ ایسی کسی شورای کے ذریعے انتخاب نہیں ہوا تھا۔ [[پیامبر(ص)]] کی رحلت کے بعد بعض اصحاب [[سقیفہ بنی ساعدہ|سقیفہ]] میں جمع ہوگئے اور (شیعہ عقیدے کے مطابق) [[واقعہ غدیر|غدیر]] کے دن منتخب شدہ فرد کو مدنظر رکھے بغیر [[ابوبکر]] کو خلیفہ معین کیا اور کچھ خاص طریقوں سے تمام لوگوں سے بیعت لی۔ انکی دلیل یہ تھی کہ خلیفہ کا چنا‎‎‎ؤ لوگوں کا کام ہے اور اپنے امام کے بارے میں لوگ خود فیصلہ کریں؛ لیکن ابوبکر نے اپنی عمر کے آخری دنوں میں اس بات کی مخالفت کرتے ہو‎ئے عمر کو اپنا جانشین مقرر کیا۔
عمر ابن خطاب سے پہلے خلیفہ ایسی کسی شورای کے ذریعے انتخاب نہیں ہوا تھا۔ [[پیغمبر(ص)]] کی رحلت کے بعد بعض اصحاب [[سقیفہ بنی ساعدہ|سقیفہ]] میں جمع ہوگئے اور (شیعہ عقیدے کے مطابق) [[واقعہ غدیر|غدیر]] کے دن منتخب شدہ فرد کو مدنظر رکھے بغیر [[ابوبکر]] کو خلیفہ معین کیا اور کچھ خاص طریقوں سے تمام لوگوں سے بیعت لی۔ انکی دلیل یہ تھی کہ خلیفہ کا چنا‎‎‎ؤ لوگوں کا کام ہے اور اپنے امام کے بارے میں لوگ خود فیصلہ کریں؛ لیکن ابوبکر نے اپنی عمر کے آخری دنوں میں اس بات کی مخالفت کرتے ہو‎ئے عمر کو اپنا جانشین مقرر کیا۔
عمر ابن خطاب نے گزشتہ دونوں طریقوں کو دور رکھ کر ایک نئے طریقے کو اپنایا اور اس بات کا اعتراف کرتے ہو‎ئے کہ ابوبکر کا انتخاب مسلمانوں کی نظر سے نہیں تھا اور اس کے بعد مسلمانوں کی مشورت سے ہونا چاہیے۔ <ref>المصنف، ج ۵‌،ص۴۴۵‌؛ الطبقات‌الکبری، ج ۳‌،ص۳۴۴‌.</ref>،  
عمر ابن خطاب نے گزشتہ دونوں طریقوں کو دور رکھ کر ایک نئے طریقے کو اپنایا اور اس بات کا اعتراف کرتے ہو‎ئے کہ ابوبکر کا انتخاب مسلمانوں کی نظر سے نہیں تھا اور اس کے بعد مسلمانوں کی مشورت سے ہونا چاہیے۔ <ref>المصنف، ج ۵‌،ص۴۴۵‌؛ الطبقات‌الکبری، ج ۳‌،ص۳۴۴‌.</ref>،  
چھ رکنی شورای بنا دیا تاکہ یہ ایک دوسرے کے مشورے سے انہی میں سے کسی ایک کو خلیفہ کے عنوان سے انتخاب کریں۔ اس شورای کے افراد مندرجہ ذیل تھے: [[علی بن ابی طالب(ع)]]، عثمان بن عفان، [[طلحہ بن عبیداللہ]]، [[زبیر بن عوام]]، [[سعد بن ابی وقاص]]، [[عبدالرحمن بن عوف]].<ref>سیوطی، تاریخ خلفا،ص۱۲۹.</ref>
چھ رکنی شورای بنا دیا تاکہ یہ ایک دوسرے کے مشورے سے انہی میں سے کسی ایک کو خلیفہ کے عنوان سے انتخاب کریں۔ اس شورای کے افراد مندرجہ ذیل تھے: [[علی بن ابی طالب(ع)]]، عثمان بن عفان، [[طلحہ بن عبیداللہ]]، [[زبیر بن عوام]]، [[سعد بن ابی وقاص]]، [[عبدالرحمن بن عوف]].<ref>سیوطی، تاریخ خلفا،ص۱۲۹.</ref>
سطر 39: سطر 39:
====سیاسی تقرریاں اور برطرفیاں====
====سیاسی تقرریاں اور برطرفیاں====
عثمان نے عمار یاسر کو کوفہ کی امارت سے برطرف کیا اور اپنے سوتیلے بھایی ولید بن عقبہ بن ابی معیط کو اس کی جگہ مقرر کیا، ابوموسی اشعری کو بصرہ کی امارت سے ہٹا کر اپنا ماموں زاد بھا‎ئی، عبداللہ بن عامر بن کریز کو مقرر کیا جبکہ وہ ایک تازہ جوان تھا، عمرو بن عاص کو مصر کی جنگ کا سپہ سالار معین کیا اور عبد اللہ بن ابی سرح کو مصر کے خراج کا متولی بنا دیا جبکہ وہ اسکا رضاعی بھا‎‎ئی تھا۔ پھر عمرو ابن عاص کو سپہ سالاری سے برطرف کر کے دونوں منصب عبد اللہ ابن ابی سرح کے سپرد کیا.<ref>دینوری، اخبارالطوال/ترجمہ، ص۱۷۴</ref>
عثمان نے عمار یاسر کو کوفہ کی امارت سے برطرف کیا اور اپنے سوتیلے بھایی ولید بن عقبہ بن ابی معیط کو اس کی جگہ مقرر کیا، ابوموسی اشعری کو بصرہ کی امارت سے ہٹا کر اپنا ماموں زاد بھا‎ئی، عبداللہ بن عامر بن کریز کو مقرر کیا جبکہ وہ ایک تازہ جوان تھا، عمرو بن عاص کو مصر کی جنگ کا سپہ سالار معین کیا اور عبد اللہ بن ابی سرح کو مصر کے خراج کا متولی بنا دیا جبکہ وہ اسکا رضاعی بھا‎‎ئی تھا۔ پھر عمرو ابن عاص کو سپہ سالاری سے برطرف کر کے دونوں منصب عبد اللہ ابن ابی سرح کے سپرد کیا.<ref>دینوری، اخبارالطوال/ترجمہ، ص۱۷۴</ref>
جبکہ ان میں سے بعض لوگ تو اسلامی آ‎ئین اور پیغمبر اکرم کی معنوی میراث کے اتنے پابند بھی نہیں تھے۔ بعض منابع کے مطابق بعض لوگ جن کو پیغمبر اکرم نے مدینہ سے جلا وطن کیا تھا، عثمان کے دَور میں اس کی خواہش کے مطابق مدینہ لوٹ آ‎ئے اور حکومتی عہدوں پر فا‎ئز ہو‎ئے، مثال کے طور پر عثمان نے اپنا رشتہ دار حکم ابن ابی العاص کو جلاوطنی سے واپس بلایا اور اسکا بیٹا مروان کو اپنا مشاور بنایا<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۳۸۸.</ref> مروان بعد کے چند سالوں کی بغاوتوں میں مستقیم ملوث تھا۔ پیغمبر اکرم نے اسرار فاش کرنے کی جرم میں حکم ابن ابی العاص کو شہر بدر کیا تھا.<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref> بعض نے تو یہاں تک کہا ہے کہ مروان جو کہ عثمان کا داماد تھا اور مروان کا عثمان پر مکمل کنٹرول تھا اور عثمان کے غلط تصمیمات مروان کی باتوں میں آکر اور اس کے پروپیگنڈوں کی وجہ سے تھے.{{مآخذ کی ضرورت}} بہ ہر حال، مروان کا ایک حکومتی عہدے پر فا‎ئذ ہونے نے مسلمانوں کو خاص کر موثر اصحاب کو الجھن کا شکار کیا۔ [[عبد اللہ بن ابی سرح]]، عثمان کا رضاعی بھا‎ئی، مصر کا گورنر بنا،<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> اس کا ماضی اسلام میں کو‎ئی اچھا نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کچھ عرصہ مدینہ میں کاتب وحی تھا لیکن مرتد ہوا اور قریش سے جا ملا۔ ایک آیہ شریفہ (سورہ أنعام/آیہ ۹۳) بھی اسکی مذمت میں نازل ہو‎ئی.<ref>مراجعہ کریں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱، ۶۹.</ref>وہ چونکہ قریش کی نسبت پیغمبر اکرم کی ذہنیت سے خوب واقف تھا اس لیے پیغمبر اکرم سے روبرو ہونے کا مشورہ دیتا تھا.<ref>مراجعہ کریں: واقدی، مغازی، ۲، ۷۸۷.</ref> فتح مکہ کے دوران پیامبر اکرم نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا لیکن اس نے عثمان کے ہاں پناہ لی اور کسی مناسب موقع پر پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عثمان کی سفارش پر اسکی معافی ہوگئی <ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۲، ۲۴۹.</ref> اگرچہ پیغمبر اکرم اسکو معاف کرنے میں راضی نہیں تھے۔  منابع میں نقل ہوا ہے کہ عثمان آپ کی خدمت میں آیا اور عبد اللہ کو معاف کرنے کی درخواست کی لیکن آپ نے کو‎ئی جواب نہیں دیا اور درخواست کو بار بار تکرار کرنے کی وجہ سے اسے معافی ملی لیکن اس کے دوست احباب جو اس وقت وہاں تھے ان سے مخاطب ہو کر آپ نے فرمایا کہ قبل اس کے میں اسکو معاف کروں تم سے کسی ایک نے اسے کیوں قتل نہیں کیا؟.<ref>واقدی، مغازی، ۲، ۸۵۶.</ref>
جبکہ ان میں سے بعض لوگ تو اسلامی آ‎ئین اور پیغمبر اکرم کی معنوی میراث کے اتنے پابند بھی نہیں تھے۔ بعض منابع کے مطابق بعض لوگ جن کو پیغمبر اکرم نے مدینہ سے جلا وطن کیا تھا، عثمان کے دَور میں اس کی خواہش کے مطابق مدینہ لوٹ آ‎ئے اور حکومتی عہدوں پر فا‎ئز ہو‎ئے، مثال کے طور پر عثمان نے اپنا رشتہ دار حکم ابن ابی العاص کو جلاوطنی سے واپس بلایا اور اسکا بیٹا مروان کو اپنا مشاور بنایا<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۳۸۸.</ref> مروان بعد کے چند سالوں کی بغاوتوں میں مستقیم ملوث تھا۔ پیغمبر اکرم نے اسرار فاش کرنے کی جرم میں حکم ابن ابی العاص کو شہر بدر کیا تھا.<ref>البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.</ref> بعض نے تو یہاں تک کہا ہے کہ مروان جو کہ عثمان کا داماد تھا اور مروان کا عثمان پر مکمل کنٹرول تھا اور عثمان کے غلط تصمیمات مروان کی باتوں میں آکر اور اس کے پروپیگنڈوں کی وجہ سے تھے.{{مآخذ کی ضرورت}} بہ ہر حال، مروان کا ایک حکومتی عہدے پر فا‎ئذ ہونے نے مسلمانوں کو خاص کر موثر اصحاب کو الجھن کا شکار کیا۔ [[عبد اللہ بن ابی سرح]]، عثمان کا رضاعی بھا‎ئی، مصر کا گورنر بنا،<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> اس کا ماضی اسلام میں کو‎ئی اچھا نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کچھ عرصہ مدینہ میں کاتب وحی تھا لیکن مرتد ہوا اور قریش سے جا ملا۔ ایک آیہ شریفہ (سورہ أنعام/آیہ ۹۳) بھی اسکی مذمت میں نازل ہو‎ئی.<ref>مراجعہ کریں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱، ۶۹.</ref>وہ چونکہ قریش کی نسبت پیغمبر اکرم کی ذہنیت سے خوب واقف تھا اس لیے پیغمبر اکرم سے روبرو ہونے کا مشورہ دیتا تھا.<ref>مراجعہ کریں: واقدی، مغازی، ۲، ۷۸۷.</ref> فتح مکہ کے دوران پیغمبر اکرم نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا لیکن اس نے عثمان کے ہاں پناہ لی اور کسی مناسب موقع پر پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عثمان کی سفارش پر اسکی معافی ہوگئی <ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۲، ۲۴۹.</ref> اگرچہ پیغمبر اکرم اسکو معاف کرنے میں راضی نہیں تھے۔  منابع میں نقل ہوا ہے کہ عثمان آپ کی خدمت میں آیا اور عبد اللہ کو معاف کرنے کی درخواست کی لیکن آپ نے کو‎ئی جواب نہیں دیا اور درخواست کو بار بار تکرار کرنے کی وجہ سے اسے معافی ملی لیکن اس کے دوست احباب جو اس وقت وہاں تھے ان سے مخاطب ہو کر آپ نے فرمایا کہ قبل اس کے میں اسکو معاف کروں تم سے کسی ایک نے اسے کیوں قتل نہیں کیا؟.<ref>واقدی، مغازی، ۲، ۸۵۶.</ref>
کوفہ کا گورنر اور عثمان کا رشتہ دار [[ولید بن عقبہ]] ظاہری طور پر بھی اسلامی احکام کی رعایت نہیں کرتا تھا۔ ایک دن اس نے مستی کی حالت میں صبح کی نماز چار رکعت پڑھی اور مسجد میں حاضر لوگوں سے کہا اگر چاہو تو اس سے زیادہ پڑھوں۔ ولید کے شراب پینے کی خبر عثمان تک پہنچی لیکن عثمان نے اس پر [[شراب|شراب پینے کی حد]] جاری نہیں کیا.<ref>امامت و سیاست/ترجمہ،ص:۵۴.</ref> ولید وہ شخص ہے جس کے بارے میں پیغمبر اکرم کے زمانے میں ایک آیہ نازل ہو‎ئی جس میں اسکو فاسق کہا گیا.<ref>مراجعہ کریں: طبری، تفسیر جامع البیان، ۲۶، ۷۸.</ref>آخر کار عثمان نے مسلمانوں کے دبا‎‎‎ؤ میں آکر بہت دیر سے ولید کو کوفہ کی حکومت سے معزول کیا اور سعید بن عاص کو اس کا جانشین بنادیا۔ لیکن سعید کی بری کارکردگی نے حالات کو اور مشکل بنادیا وہ گفتار اور کردار کے ذریعے کہتا تھا کہ عراق، قریش اور بنی امیہ کی ملکیت ہے۔ بعض اصحاب جن میں مالک اشتر بھی تھا، اس کے کردار پر اعتراض کرنے لگے لیکن اسکا کو‎ئی فایدہ نہیں ہوا اور صرف سعید اور ان کے درمیان حالت زیادہ کشیدہ ہوگئے اور اعتراضات مزید وسیع ہوگئے۔ عثمان نے اپنے گورنر کی خودخواہی کو مدنظر رکھتے ہو‎ئے اعتراض کرنے والوں کے سربراہوں کو شام جلاوطن کردیا جن میں کوفہ کے کچھ سرکردگان جیسے مالک اشتر اور صَعْصَعَةِ بْنِ صُوحان بھی شامل تھے۔
کوفہ کا گورنر اور عثمان کا رشتہ دار [[ولید بن عقبہ]] ظاہری طور پر بھی اسلامی احکام کی رعایت نہیں کرتا تھا۔ ایک دن اس نے مستی کی حالت میں صبح کی نماز چار رکعت پڑھی اور مسجد میں حاضر لوگوں سے کہا اگر چاہو تو اس سے زیادہ پڑھوں۔ ولید کے شراب پینے کی خبر عثمان تک پہنچی لیکن عثمان نے اس پر [[شراب|شراب پینے کی حد]] جاری نہیں کیا.<ref>امامت و سیاست/ترجمہ،ص:۵۴.</ref> ولید وہ شخص ہے جس کے بارے میں پیغمبر اکرم کے زمانے میں ایک آیہ نازل ہو‎ئی جس میں اسکو فاسق کہا گیا.<ref>مراجعہ کریں: طبری، تفسیر جامع البیان، ۲۶، ۷۸.</ref>آخر کار عثمان نے مسلمانوں کے دبا‎‎‎ؤ میں آکر بہت دیر سے ولید کو کوفہ کی حکومت سے معزول کیا اور سعید بن عاص کو اس کا جانشین بنادیا۔ لیکن سعید کی بری کارکردگی نے حالات کو اور مشکل بنادیا وہ گفتار اور کردار کے ذریعے کہتا تھا کہ عراق، قریش اور بنی امیہ کی ملکیت ہے۔ بعض اصحاب جن میں مالک اشتر بھی تھا، اس کے کردار پر اعتراض کرنے لگے لیکن اسکا کو‎ئی فایدہ نہیں ہوا اور صرف سعید اور ان کے درمیان حالت زیادہ کشیدہ ہوگئے اور اعتراضات مزید وسیع ہوگئے۔ عثمان نے اپنے گورنر کی خودخواہی کو مدنظر رکھتے ہو‎ئے اعتراض کرنے والوں کے سربراہوں کو شام جلاوطن کردیا جن میں کوفہ کے کچھ سرکردگان جیسے مالک اشتر اور صَعْصَعَةِ بْنِ صُوحان بھی شامل تھے۔
===بغاوت کی تفصیل===
===بغاوت کی تفصیل===
سطر 68: سطر 68:
عثمان کا قتل اور اس کے بعد خلافت پر معاویہ کے دعوا نے مسلمانوں پر [[جنگ صفین]] جیسی بڑی جنگیں تحمیل کیا اور پیغمبر کے اصحاب سمیت جیسے [[عمار بن یاسر]] ہزاروں لوگ ان جنگوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ امام علی علیہ السلام کی شہادت، معاویہ کا حکومت پر پہنچنا اور خلافت کو اسلامی راستے سے ہٹا کر موروثی بنانا عثمان بن عفان کے قتل کے اہم نتا‎ئج تھے
عثمان کا قتل اور اس کے بعد خلافت پر معاویہ کے دعوا نے مسلمانوں پر [[جنگ صفین]] جیسی بڑی جنگیں تحمیل کیا اور پیغمبر کے اصحاب سمیت جیسے [[عمار بن یاسر]] ہزاروں لوگ ان جنگوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ امام علی علیہ السلام کی شہادت، معاویہ کا حکومت پر پہنچنا اور خلافت کو اسلامی راستے سے ہٹا کر موروثی بنانا عثمان بن عفان کے قتل کے اہم نتا‎ئج تھے
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات|اندازہ=ریز|۳}}
{{حوالہ جات|3}}


==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{ستون آ|2}}
* ابن عبدالبر(م. ۴۶۳)، الاستیعاب فی معرفة الأصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت،‌دار الجیل، ط الأولی، ۱۴۱۲/۱۹۹۲.
* ابن عبدالبر(م. ۴۶۳)، الاستیعاب فی معرفة الأصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت،‌دار الجیل، ط الأولی، ۱۴۱۲/۱۹۹۲.
*مقدسی(م. ۵۰۷)، البدء و التاریخ، مکتبة الثقافة الدینیة، بور سعید، بی‌تا
*مقدسی(م. ۵۰۷)، البدء و التاریخ، مکتبة الثقافة الدینیة، بور سعید، بی‌تا
سطر 92: سطر 92:
* متقی ہندی، علی بن حسام(۹۷۵ق) ،، کنزالعمال، المحقق بكری حیانی، صفوة السقا، مؤسسة الرسالة، الطبعة الطبعة الخامسة، ۱۴۰۱ق.
* متقی ہندی، علی بن حسام(۹۷۵ق) ،، کنزالعمال، المحقق بكری حیانی، صفوة السقا، مؤسسة الرسالة، الطبعة الطبعة الخامسة، ۱۴۰۱ق.
* ہاشمی بصری(م.۲۳۰ق.) ، الطبقات الكبری،، تحقیق محمد عبد القادر عطا، بیروت،‌دار الكتب العلمیة، ط الأولی، ۱۴۱۰/۱۹۹۰
* ہاشمی بصری(م.۲۳۰ق.) ، الطبقات الكبری،، تحقیق محمد عبد القادر عطا، بیروت،‌دار الكتب العلمیة، ط الأولی، ۱۴۱۰/۱۹۹۰
{{پایان}}
{{ستون خ}}


{{صحابہ}}
{{صحابہ}}
{{خلفای اسلامی}}
{{خلفائے راشدین}}
 
[[fa:عثمان بن عفان]]
[[tr:Osman bin Affan]]
[[tr:Osman bin Affan]]
[[id:Utsman bin Affan]]
[[id:Utsman bin Affan]]


[[ردہ: مہاجران بہ حبشہ]]
[[زمرہ: مہاجرین]]
[[ردہ: خلفای نخستین]]
[[زمرہ: خلفائے راشدین]]
[[ردہ: امویان]]
[[زمرہ: بنو امیہ]]
[[ردہ: مہاجران بہ مدینہ]]
[[زمرہ:مدینہ کے مدفونین]]
[[ردہ: مدفونان در مدینہ]]
[[زمرہ: ویکی شیعہ کے اہم مقالہ جات]]
[[ردہ: مقالہہای با درجہ اہمیت ب]]
confirmed، templateeditor
8,944

ترامیم