مندرجات کا رخ کریں

"جسمانی معاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 15: سطر 15:
::ب.''' روح کا بدن مثالی کے ساتھ آنا''': [[ملاصدرا]] نے ادلہ نقلی اور مبانی فلسفی کے درمیان تعارض کو ختم کرنے کیلئے ایک جدید نظریہ پیش کیا۔ ان کے مطابق جب انسان کی روح اس مادی بدن سے جدا ہوتی ہے تو عالم برزخ اور قیامت سے متناسب ایک جسم اور بدن اپنا لیتی ہے جو ہر لحاظ سے اس مادی بدن کی طرح ہو ہوتا ہے۔ یہ بدن اس مادی بدن کی طرح ہے نہ وہی بدن۔ اگرچہ یہ بدن بعض مادی خصوصیات کا حامل ہے لیکن مادی نہیں ہے اسی وجہ سے اس کا کوئی حجم وغیرہ نہیں ہوتا۔<ref>ملاصدرا، اسفار اربعہ، ج۹، ص۱۸۹-۲۰۰</ref>
::ب.''' روح کا بدن مثالی کے ساتھ آنا''': [[ملاصدرا]] نے ادلہ نقلی اور مبانی فلسفی کے درمیان تعارض کو ختم کرنے کیلئے ایک جدید نظریہ پیش کیا۔ ان کے مطابق جب انسان کی روح اس مادی بدن سے جدا ہوتی ہے تو عالم برزخ اور قیامت سے متناسب ایک جسم اور بدن اپنا لیتی ہے جو ہر لحاظ سے اس مادی بدن کی طرح ہو ہوتا ہے۔ یہ بدن اس مادی بدن کی طرح ہے نہ وہی بدن۔ اگرچہ یہ بدن بعض مادی خصوصیات کا حامل ہے لیکن مادی نہیں ہے اسی وجہ سے اس کا کوئی حجم وغیرہ نہیں ہوتا۔<ref>ملاصدرا، اسفار اربعہ، ج۹، ص۱۸۹-۲۰۰</ref>


::ج.'''بدن عنصری کا روح مجرد کی طرف لوٹ آنا''': [[حکمت متعالیہ]] کے قائلین جیسے [[آقا علی مدرس|آقاعلی زنوزی]] معتقد ہیں کہ ملا صدرا کے نظریے کے برخلاف، قیامت کے دن بدن روح کے ذریعے وجود میں نہیں آتا بلکہ انسان کا یہ مادی بدن موت کی وجہ سے روح سے جدا ہونے کے بعد اپنی حرکت جاری رکھتے ہوئے ہمیشہ کمال کی طرف رواں دواں ہے۔ یہ جوہری حرکت اس وقت تک جاری رہتی ہے کہ دوبارہ روح اس کی طرف پلٹ آنے اور عالم قیامت میں حضور پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ بنابراین "معاد" میں روح بدن مادی کی طرف پلت نہیں آتی بلکہ یہ بدن ہے جو اپنی جوہری حرکت کے ذریعے کمال کی منزلوں کو طے کرتے ہوئے اس قابل ہو جاتا ہے کہ روح دوبارہ اس کے ساتھ تعلق پکڑتی ہے۔<ref>کدیور،مجموعہ مصنفات حکیم موسس، ج۲، ص۹۳</ref>
::ج.'''بدن عنصری کا روح مجرد کی طرف لوٹ آنا''': [[حکمت متعالیہ]] کے قائلین جیسے [[آقا علی مدرس|آقاعلی زنوزی]] معتقد ہیں کہ ملا صدرا کے نظریے کے برخلاف، قیامت کے دن بدن روح کے ذریعے وجود میں نہیں آتا بلکہ انسان کا یہ مادی بدن روح سے جدا ہونے کے بعد اپنی حرکت جاری رکھتے ہوئے ہمیشہ کمال کی طرف رواں دواں رہتا ہے۔ یہ جوہری حرکت اس وقت تک جاری رہتی ہے جب تک دوبارہ روح اس کی طرف پلٹ آنے اور عالم قیامت میں حضور پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا نہ ہو۔ بنابراین "معاد" میں روح بدن مادی کی طرف پلت نہیں آتی بلکہ یہ بدن ہے جو اپنی جوہری حرکت کے ذریعے کمال کی منزلوں کو طے کرتے ہوئے اس قابل ہو جاتا ہے کہ روح دوبارہ اس کے ساتھ تعلق پکڑتی ہے۔<ref>کدیور،مجموعہ مصنفات حکیم موسس، ج۲، ص۹۳</ref>
<!--
::د.''' معاد جسمانی با بدن عنصری تکامل یافتہ''': برخی دیگر از طرفداران حکمت متعالیہ، مانند[[سید ابوالحسن رفیعی قزوینی]] با مخالف قطعی دانستن دیدگاہ [[ملاصدرا|صدرا]] با [[حجیت ظواہر|ظاہر]] [[آیہ|آیات]] و [[روایات]]، نظریہ دیگری ارائہ کردہ‌اند. بر اساس دیدگاہ وی، نفس انسان پس از جدایی از بدن مادی، بہ بدن مثالی تعلق می‌گیرد. آنگاہ پس از آنکہ عناصر بدن مادی با تکامل طبیعی توان حاضر شدن در قیامت را یافت، معاد جسمانی تحقق می‌یابد. این بدن اُخروی از خاک و مادہ تُرابی ایجاد می‌شود و با تکامل و سیر تدریجی تکاملی با عالم آخرت تناسب یافتہ و نفس می‌تواند بہ آن ملحق شود.<ref>رفیعی قزوینی، غوصی در بحر معرفت، ص۱۶۶</ref>


::ہ.'''معاد با بدن ہورقلیایی''': بر اساس دیدگاہی کہ [[شیخ احمد احسایی]] مؤسس فرقہ [[شیخیہ]] ارائہ کردہ است؛ انسان دو بدن جسمانی دارد. بدن اول ہمان بدن دنیایی است کہ در قبر تبدیل بہ خاک می‌شود و از بین می‌رود. بدن دوم قابل دیدن با چشم نیست و ہمان طینتی است کہ طبق روایات در قبر بدون تغییر باقی می‌ماند. با مرگ، نفس از بدن اول جدا می‌شود و بدن دوم باقی می‌ماند و نفس انسان بہ آن تعلق می‌گیرد. حشر با ہمین بدن صورت می‌گیرد و افراد با آن بہ [[بہشت]] یا [[جہنم]] وارد می‌شوند.<ref>احسایی، شرح الزیارہ الجامعہ الکبیرہ، ج۴، ص۴۵-۵۱؛ احسایی، شرح العرشیہ، ص۱۹۸-۱۹۱</ref>
::د.''' معاد جسمانی تکامل یافتہ بدن عنصری کے ساتھ''': حکمت متعالیہ کے بعض دیگر قائلین جیسے [[سید ابوالحسن رفیعی قزوینی]] [[ملاصدرا]] کے نظریے اور ظواہر [[آیت|آیات]] و [[روایات]] میں تعارض کا قائل ہوتے ہوئے ایک اور نظریہ پیش کیا ہے۔ اس کے مطابق روح انسانی بدن مادی سے جدا ہونے کے بعد عالم برزخ میں بدن مثالی کے ساتھ تعلق پکڑتا ہے۔ اس کے بعد جب مادی بدن کے عناصر میں طبیعی تکامل کی وجہ سے عالم قیامت میں حضور پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے تو اس وقت معاد جسمانی متحقق ہوتا ہے۔ یہ اخروی بدن بھی اگرچہ مادہ ہی سے وجود میں آیا ہے لیکن تدریجی تکامل کے ذریعے عالم آخرت کے ساتھ تناسب پیدا کی ہے اور دوبارہ روح اس کے ساتھ تعلق پکڑ سکتی ہے۔<ref>رفیعی قزوینی، غوصی در بحر معرفت، ص۱۶۶</ref>


==علت اختلاف نظرہا==
::ہ.'''معاد جسمانی بدن ہورقلیایی کے ساتھ''':  فرقہ [[شیخیہ]] کے بانی [[شیخ احمد احسایی]] کے پیش کردہ نظریہ کے مطابق انسان کے دو جسم یا بدن ہیں۔ بدن اول وہی مادی بدن ہے جو قبر میں مٹی میں تبدیل ہو کر نابود ہو جاتا ہے۔ دوسرا بدن دوم جو ظاہری آنکھوں کے ساتھ قابل مشاہدہ نہیں ہوتا یہ وہی حقیقت ہے جو احادیث کی روشنی میں قبر میں بغیر کسی تغییر کے باقی رہتا ہے۔ موت کے ساتھ روح مادی بدن سے جدا ہو کر دوسرے بدن کے ساتھ تعلق پکڑتی ہے۔ جب قیامت برپا ہوتی ہے تو انسان اسی دوسرے بدن کے ساتھ محشور ہوتا ہے اور اسی بدن کے ساتھ بشہت یا جہنم میں چلا جاتا ہے۔ <ref>احسایی، شرح الزیارہ الجامعہ الکبیرہ، ج۴، ص۴۵-۵۱؛ احسایی، شرح العرشیہ، ص۱۹۸-۱۹۱</ref>
 
==اختلاف کی وجوہات==<!--
مبنای برخی اختلاف دیدگاہ‌ہا بہ نحوہ مواجہہ با سوالات و شبہات معاد جسم عنصری باز‌ می‌گردد. گروہی این شبہات را دلیل قطعی بر عدم بازگشت جسم عنصری پس از مرگ پنداشتہ‌اند؛ اما عدہ‌‌ای دیگر آن را مانع آن ندانستہ‌اند. برخی از این ادلہ گفتہ‌ شدہ عقلی و برخی دیگر نقلی‌اند. بعضی از شبہات عقلی پیش روی معاد جسمانی عبارت‌اند از: امتناع [[اعادہ معدوم]]، [[شبہہ آکل و ماکول]]، امتناع [[تناسخ]] و...<ref>حلی، کشف‌المراد، ص۴۰۰-۴۰۷</ref>
مبنای برخی اختلاف دیدگاہ‌ہا بہ نحوہ مواجہہ با سوالات و شبہات معاد جسم عنصری باز‌ می‌گردد. گروہی این شبہات را دلیل قطعی بر عدم بازگشت جسم عنصری پس از مرگ پنداشتہ‌اند؛ اما عدہ‌‌ای دیگر آن را مانع آن ندانستہ‌اند. برخی از این ادلہ گفتہ‌ شدہ عقلی و برخی دیگر نقلی‌اند. بعضی از شبہات عقلی پیش روی معاد جسمانی عبارت‌اند از: امتناع [[اعادہ معدوم]]، [[شبہہ آکل و ماکول]]، امتناع [[تناسخ]] و...<ref>حلی، کشف‌المراد، ص۴۰۰-۴۰۷</ref>


confirmed، templateeditor
7,763

ترامیم