مندرجات کا رخ کریں

"خلافت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  26 دسمبر 2016ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 41: سطر 41:


===امویوں کی خلافت===
===امویوں کی خلافت===
[[معاویة بن ابی سفیان]] نے 41 ہ ق کو اموی حکومت تشکیل دیکر اسلامی خلافت کو مشروعیت کے بحران سے دوچار کردیا۔ معاویہ کو نہ تو مسلمان گزشتہ خلفاء کی طرح سمجھتے تھے اور نہ ہی نیک شہرت کے مالک تھے بلکہ اس نے خود اس بات کی تصریح کی تھی کہ خلافت کو رضایت سے نہیں بلکہ زبردستی حاصل کیا ہے۔ <ref>ابن  عبد ربّہ، ج ۴، ص ۷۵ـ۷۶</ref> اور خود کہ پہلا بادشاہ کا نام دیکر خلافت کے زوال کی خبر دے دی۔۔<ref>مراجعہ کریں: ابن عساکر، ج ۵۹، ص ۱۵۱، ۱۷۷</ref> اس نے حکومت کو اپنی خاندان کے لیے ایک الہی برتری سمجھا۔<ref>ابن  قتیبہ، ج ۱، ص ۱۸۳، ۱۸۷؛ ابن عساکر، ج ۵۹، ص ۱۵۰</ref> آخری مورد ایک ایسے غالب نظریے میں تبدیل ہوگیا کہ خلافت بنی امیہ  میں موروثی ہونے علاوہ اسلامی خلافت کو ایک مذہبی لبادہ میں رکھ کر اسلامی سلطنت میں تبدیل کردیا، اور بعد میں پیامبر اکرم سے ایک منسوب حدیث « خلافت تیس سال کی ہے اور اس کے بعد بادشاہت ہے»،<ref>نعیم بن حمّاد، ص ۵۷؛ احمد بن حنبل، ج ۶، ص ۲۸۹</ref>  کے ذریعے تأکید بلکہ ایک قسم کی تا‎ئید کی گئی۔
[[معاویہ بن ابی سفیان]] نے 41 ہ ق کو اموی حکومت تشکیل دیکر اسلامی خلافت کو مشروعیت کے بحران سے دوچار کردیا۔ معاویہ کو نہ تو مسلمان گزشتہ خلفاء کی طرح سمجھتے تھے اور نہ ہی نیک شہرت کے مالک تھے بلکہ اس نے خود اس بات کی تصریح کی تھی کہ خلافت کو رضایت سے نہیں بلکہ زبردستی حاصل کیا ہے۔ <ref>ابن  عبد ربّہ، ج ۴، ص ۷۵ـ۷۶</ref> اور خود کہ پہلا بادشاہ کا نام دیکر خلافت کے زوال کی خبر دے دی۔۔<ref>مراجعہ کریں: ابن عساکر، ج ۵۹، ص ۱۵۱، ۱۷۷</ref> اس نے حکومت کو اپنی خاندان کے لیے ایک الہی برتری سمجھا۔<ref>ابن  قتیبہ، ج ۱، ص ۱۸۳، ۱۸۷؛ ابن عساکر، ج ۵۹، ص ۱۵۰</ref> آخری مورد ایک ایسے غالب نظریے میں تبدیل ہوگیا کہ خلافت بنی امیہ  میں موروثی ہونے علاوہ اسلامی خلافت کو ایک مذہبی لبادہ میں رکھ کر اسلامی سلطنت میں تبدیل کردیا، اور بعد میں پیامبر اکرم سے ایک منسوب حدیث « خلافت تیس سال کی ہے اور اس کے بعد بادشاہت ہے»،<ref>نعیم بن حمّاد، ص ۵۷؛ احمد بن حنبل، ج ۶، ص ۲۸۹</ref>  کے ذریعے تأکید بلکہ ایک قسم کی تا‎ئید کی گئی۔
جب 60 ہجری کو یزید خلافت پر پہنچا تو اسلامی اقدار کو پامال کرنے کے علاوہ، اپنے خلاف ہونے والی تمام مخالفتوں کو سنگدلی کے ساتھ سرکوب کیا۔ [[امام حسین (ع)]] سے نبرد آزمایی اور [[واقعہ حرہ]] انہی میں سے ہیں۔<ref>مراجعہ کریں: طبری، ج ۵، ص ۴۶۱ـ۴۶۲ و ابن قتیبہ، ج ۱، ص ۲۱۴؛ یعقوبی، ج ۲، ص ۲۵۰</ref> اس کے بعد ، خلافت کی مشروعیت کا معیار حق پر ثابت قدم ہونا نہیں بلکہ وہ خود [[حق]] اور [[باطل]]  کا معیار تھا۔<ref>مراجعہ کریں: طبری، ج ۵، ص ۴۹۷</ref> مخالفوں کے مختلف قیام اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ اس قسم کی خلافت اگرچہ مسلط تھی لیکن سب کو شامل نہیں کرتی تھی اور پیامبر اکرم کی خاندان کے علاوہ کہ جنہوں نے کربلا میں قیام کر کے اپنا موقف بیان کیا، مسلمانوں کے دیگر چند گروہ خاص کر ([[مکہ]]، [[مدینہ]]) اور [[عراق]] کے لوگوں نے بھی انہیں تحمل نہیں کیا۔<ref>مراجعہ کریں:خلیفة بن خیاط، ص ۱۵۷؛ ابن قتیبہ، ج ۱، ص ۱۷۳ـ۱۷۴؛ طبری، ج ۵، ص ۴۹۲</ref>
جب 60 ہجری کو یزید خلافت پر پہنچا تو اسلامی اقدار کو پامال کرنے کے علاوہ، اپنے خلاف ہونے والی تمام مخالفتوں کو سنگدلی کے ساتھ سرکوب کیا۔ [[امام حسین (ع)]] سے نبرد آزمایی اور [[واقعہ حرہ]] انہی میں سے ہیں۔<ref>مراجعہ کریں: طبری، ج ۵، ص ۴۶۱ـ۴۶۲ و ابن قتیبہ، ج ۱، ص ۲۱۴؛ یعقوبی، ج ۲، ص ۲۵۰</ref> اس کے بعد ، خلافت کی مشروعیت کا معیار حق پر ثابت قدم ہونا نہیں بلکہ وہ خود [[حق]] اور [[باطل]]  کا معیار تھا۔<ref>مراجعہ کریں: طبری، ج ۵، ص ۴۹۷</ref> مخالفوں کے مختلف قیام اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ اس قسم کی خلافت اگرچہ مسلط تھی لیکن سب کو شامل نہیں کرتی تھی اور پیامبر اکرم کی خاندان کے علاوہ کہ جنہوں نے کربلا میں قیام کر کے اپنا موقف بیان کیا، مسلمانوں کے دیگر چند گروہ خاص کر ([[مکہ]]، [[مدینہ]]) اور [[عراق]] کے لوگوں نے بھی انہیں تحمل نہیں کیا۔<ref>مراجعہ کریں:خلیفة بن خیاط، ص ۱۵۷؛ ابن قتیبہ، ج ۱، ص ۱۷۳ـ۱۷۴؛ طبری، ج ۵، ص ۴۹۲</ref>


confirmed، templateeditor
9,404

ترامیم