گمنام صارف
"عقیل بن ابی طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←معاویہ کے پاس جانا
imported>Mabbassi م (←کتابیات) |
imported>Mabbassi |
||
سطر 20: | سطر 20: | ||
دہکتا لوہا عقیل کے پاس کیا کہ جو اسوقت نابینا تھے، وہ سمجھا کہ حضرت علی اسے درہم دینے لگے ہیں اس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو اسے دہکتے لوپے کی حرارت محسوس ہوئی، حضرت علی نے فرمایا : تو اس آگ کی حرارت سہنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے میں کس طرح جہنم کی آگ تحمل کروں.<ref>شرح نہج البلاغہ، ابن أبی الحدید، ج۱۱، ص: ۲۴۵</ref><ref>إرشاد القلوب إلی الصواب (للدیلمی)، ج۲، ص: ۲۱۶</ref> | دہکتا لوہا عقیل کے پاس کیا کہ جو اسوقت نابینا تھے، وہ سمجھا کہ حضرت علی اسے درہم دینے لگے ہیں اس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو اسے دہکتے لوپے کی حرارت محسوس ہوئی، حضرت علی نے فرمایا : تو اس آگ کی حرارت سہنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے میں کس طرح جہنم کی آگ تحمل کروں.<ref>شرح نہج البلاغہ، ابن أبی الحدید، ج۱۱، ص: ۲۴۵</ref><ref>إرشاد القلوب إلی الصواب (للدیلمی)، ج۲، ص: ۲۱۶</ref> | ||
==معاویہ کے پاس جانا== | |||
مالی امداد کے حصول کیلئے عقیل [[شام]] میں [[معاویہ]] پاس گئے لیکن یہ روشن نہیں کہ یہ سفر [[حضرت علی]] کی زندگی میں کیا۔ | مالی امداد کے حصول کیلئے عقیل [[شام]] میں [[معاویہ]] پاس گئے لیکن یہ روشن نہیں کہ یہ سفر [[حضرت علی]] کی زندگی میں کیا۔ | ||
سطر 26: | سطر 26: | ||
بعض اسے [[حضرت علی]] کی [[شہادت]] کے بعد سمجھتے ہیں ۔ابن ابی الحدید اسے ہی ترجیح دیتا ہے ۔یہ گروہ تائید میں [[حضرت علی]] دور کے آخری ایام میں عقیل کی جانب سے حضرت علی کو لکھے گئے خط اور حضرت کے جواب کو ذکر کرتے ہیں۔<ref>مدنی الشیرازی، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، ص۱۵۵.</ref> | بعض اسے [[حضرت علی]] کی [[شہادت]] کے بعد سمجھتے ہیں ۔ابن ابی الحدید اسے ہی ترجیح دیتا ہے ۔یہ گروہ تائید میں [[حضرت علی]] دور کے آخری ایام میں عقیل کی جانب سے حضرت علی کو لکھے گئے خط اور حضرت کے جواب کو ذکر کرتے ہیں۔<ref>مدنی الشیرازی، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، ص۱۵۵.</ref> | ||
===عقیل کا خط=== | |||
واقعۂ حاکمیت کے بعد اصحاب امیر المؤمنین کے پراگندہ ہوگئے تو ضحاک بن قیس فہری جو تین سے چار ہزار تک کے سپاہیوں کی کمان کر رہا تھا ، نے شہروں اور دیہاتوں میں قتل و غارت کا بازار گرم کیا ، حاجیوں کے اموال لوٹنے شروع کئے اور بعض کو قتل کیا ۔حضرت علی نے جواب میں کوفیوں سے اسے جواب دینے کیلئے کہا تو کوفیوں نے سستی کا مظاہرہ کیا۔ یہ خبر جب عقیل کو پہنچی تو اس نے آپ کو یہ خط لکھا: | |||
{{حدیث|… فأف لحیاة فی دهر جرأ علیک الضحاک! وما الضحاک [إلا] فقع بقرقر، و قدتوهمت حیث بلغنی ذلک أن شیعتک و أنصارک خذلوک، فأکتب الی یابن أمی برأیک، فان کنت الموت ترید تحملت الیک ببنی أخیک و ولد أبیک، فعشنا منک ما عشت، و متنا معک إذا مت، فو الله! ما أحب أن أبقی فی الدنیا بعدک فواقاً. و أقسم بالاعزّ الاجلّ! ان عیشا نعیشه بعدک فی الحیاة لغیر هنئ و لامرئ و لانجیع، و السلام علیک و رحمة الله و برکاته.}} | |||
ترجمہ: … ایسی زندگی پر اف جس میں ضحاک تم پر حملہ آور ہو۔یہ ضحاک پست اور بد بخت ہے۔جب مجھے ان امور(یعنی ضحاک کے حملے اور کوفیوں کی بے وفائی) کی خبر ملی تو میں نے سوچا کہ تجھے تہمارے شیعوں اور مددگاروں نے تمہارا ساتھ چھوڑ دیا ہے ۔اے میرے ماں جائے! مجھے اپنی رائے سے آگاہ کرو۔اگر تم موت کے متمنی ہو تو میں اپنے بھائی کی اولاد اور اپنے باپ کی اولاد کو تمہارے پاس جمع کروں۔ہمارا جینا اور مرنا تمہارے ساتھ ہے ۔خدا کی قسم ! میں تمہارے بعد لمحہ بھر زندہ رہنے کو دوست نہیں رکھتا ہوں ۔خدائے عز و جل کی قسم !تمہارے بعد ہماری زندگی میں کسی قسم کی پسندیدگی اور خوشگواری نہیں ہے ۔تم پر خدا کی رحمت اور برکتیں نازل ہوں۔<ref>نہج السعادة فی مستدرک نہج البلاغہ، محمدباقر المحمودی، ج ۵، صص ۲۰۹- ۳۰۰.</ref> | |||
== وفات == | == وفات == |