مندرجات کا رخ کریں

"عقیل بن ابی طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 17: سطر 17:
[[ابن ابی الحدید]] کے مطابق عقیل  مدینے سے  [[عراق]] گئے پھر  [[شام]] چلے گئے ۔جب مدینہ واپس آئے تو تو پھر حضرتعلی  کے ساتھ کسی جنگ میں شریک نہیں ہوئے اگرچہ اپنی اور بیٹوں کی جنگ میں شرکت کیلئے تیار تھے لیکن حضرت علی نے بھی آپ کو جنگ کیلئے طلب نہیں کیا ۔
[[ابن ابی الحدید]] کے مطابق عقیل  مدینے سے  [[عراق]] گئے پھر  [[شام]] چلے گئے ۔جب مدینہ واپس آئے تو تو پھر حضرتعلی  کے ساتھ کسی جنگ میں شریک نہیں ہوئے اگرچہ اپنی اور بیٹوں کی جنگ میں شرکت کیلئے تیار تھے لیکن حضرت علی نے بھی آپ کو جنگ کیلئے طلب نہیں کیا ۔
===عقیل اور بیت المال===
===عقیل اور بیت المال===
جب خلافتکی باگ ڈور خوفہ میں حضرت علی کے ہاتھوں میں تھی اس وقت بیت المال کی کثیر تعداد آپ کے اختیار میں  تھی؛ایک دن  عقیل حضرت علی کے پاس آئے اور کہنے لگے میں مقروض ہوں اور اس کی ادائیگی میرے لئے سنگین ہے میرا قرض ادا کر دیجئے ۔جب حضرت نے انکا قرض ادا کرنا چاہا جو ایک ہزار درہم تھا تو آپ نے فرمایا:قسم بخدا! اس قدر قرض ادا کرنے کی توان میرے پاس موجود نہیں ہے تم صبر کرو
<!--
<!--
هنگامی که علی(ع) زمام امور خلافت را در کوفه در دست داشت و اموال بسیار از بیت المال در اختیار آن حضرت بود، روزی عقیل، به نزدش آمد و گفت: «مقروض هستم و از ادای آن عاجز می‌باشم، قرض مرا ادا کن.» وقتی علی(ع) از مقدار قرض که صدهزار درهم بود جویا شد فرمود: «سوگند به خدا آنقدر ندارم که بتوانم قرض تو را ادا کنم، صبر کن تا جیره شخص من برسد، تا آخرین حد توان، به تو کمک می‌کنم...»
تا جیره شخص من برسد، تا آخرین حد توان، به تو کمک می‌کنم...»
عقیل گفت از بیت المال بده، ولی حضرت از این امر امتناع نموده<ref>ابن شهرآشوب، مناقب، ج۲ص ۱۰۹ </ref>
عقیل گفت از بیت المال بده، ولی حضرت از این امر امتناع نموده<ref>ابن شهرآشوب، مناقب، ج۲ص ۱۰۹ </ref>
و آهنی گداخته را به دست وی که نابینا بود نزدیک کرد، عقیل به خیال اینکه پول است دست به آن زد، ولی با آهن داغ مواجه شده واعتراض نمود، امام علی(ع) به وی فرمود تو طاقت این آتش را نداری من چگونه با زیر پا نهادن حق مردم آتش جهنم را تحمل کنم.<ref>شرح نهج البلاغة لابن أبی الحدید، ج۱۱، ص: ۲۴۵</ref><ref>إرشاد القلوب إلی الصواب (للدیلمی)، ج۲، ص: ۲۱۶</ref>
و آهنی گداخته را به دست وی که نابینا بود نزدیک کرد، عقیل به خیال اینکه پول است دست به آن زد، ولی با آهن داغ مواجه شده واعتراض نمود، امام علی(ع) به وی فرمود تو طاقت این آتش را نداری من چگونه با زیر پا نهادن حق مردم آتش جهنم را تحمل کنم.<ref>شرح نهج البلاغة لابن أبی الحدید، ج۱۱، ص: ۲۴۵</ref><ref>إرشاد القلوب إلی الصواب (للدیلمی)، ج۲، ص: ۲۱۶</ref>
گمنام صارف