مندرجات کا رخ کریں

"نہج البلاغہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  10 اگست 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:
| ناشر            =مرکز افکار اسلامی
| ناشر            =مرکز افکار اسلامی
}}
}}
{{Quote box
{{Quote box
|class = <!-- Advanced users only.  See the "Custom classes" section below. -->
|class = <!-- Advanced users only.  See the "Custom classes" section below. -->
سطر 38: سطر 37:
  |sstyle =
  |sstyle =
}}
}}
{{Quote box
{{Quote box
  |class = <!-- Advanced users only.  See the "Custom classes" section below. -->
  |class = <!-- Advanced users only.  See the "Custom classes" section below. -->
سطر 63: سطر 61:
  |sstyle =
  |sstyle =
}}
}}
[[نہج البلاغہ]] [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کے منتخب خطبات، خطوط اور اقوال کا مجموعہ ہے جو [[چوتھی صدی ہجری]] میں [[سید رضی]] نے تدوین کیا۔ادبی فصاحت و بلاغت کو معیار اور میزان قرار دیتے ہوئے   سید رضی نے امام علی کے کلام کا انتخاب کیا۔ وہ اپنے زمانے کے معروف شاعر اورادیب تھے جبکہ مشہور تالیفات کے مؤلف ہونے کی وجہ سے اس زمانے میں مکتب تشیع کی ایک جانی پہچانی شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ خود نہج البلاغہ کی تالیف کو اپنے لئے دنیا اور [[آخرت]] کا سرمایہ سمجھتے اور اس مجموعے پر فخر کرتے تھے۔ پہلے درجے کا عربی ادب نہج البلاغہ کے بہت زیادہ تحت تاثیر رہا۔
[[نہج البلاغہ]] [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کے منتخب خطبات، خطوط اور اقوال کا مجموعہ ہے جو [[چوتھی صدی ہجری]] میں [[سید رضی]] نے تدوین کیا۔ ادبی فصاحت و بلاغت کو معیار اور میزان قرار دیتے ہوئے [[سید رضی]] نے امام علی کے کلام کا انتخاب کیا۔ وہ اپنے زمانے کے معروف شاعر اور ادیب تھے جبکہ مشہور تالیفات کے مؤلف ہونے کی وجہ سے اس زمانے میں مکتب تشیع کی ایک جانی پہچانی شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ خود نہج البلاغہ کی تالیف کو اپنے لئے دنیا اور [[آخرت]] کا سرمایہ سمجھتے اور اس مجموعے پر فخر کرتے تھے۔ پہلے درجے کا عربی ادب نہج البلاغہ کے بہت زیادہ تحت تاثیر رہا۔


نہج البلاغہ مجموعی طور پر تین حصوں خطبات، مکتوبات اور کلمات قصار پر مشتمل ہے۔ [[حضرت علی]] نے اپنے اکثر خطبات میں لوگوں کو [[احکام]] الہی کی بجاآوری اور [[خدا]] کے نزدیک ناپسندیدہ امور سے روکنے کی ترغیب دی ہے۔ مکتوبات کا اکثر حصہ ان نصیحت آموز خطوط پر مشتمل ہے جو آپ نے اپنے گورنروں کو لکھے۔ ان خطوط میں لوگوں کے حقوق کی رعایت کی سفارش اور دیگر ضروری اقدامات ذکر کیے ہیں جبکہ کلمات قصار میں حضرت علی کے حکیمانہ اور نصیحت آموز جملے ہیں جو ادبی لحاظ سے بلاغت کی نہائی حدوں کو چھوتے ہیں۔
نہج البلاغہ مجموعی طور پر تین حصوں خطبات، مکتوبات اور کلمات قصار پر مشتمل ہے۔ [[حضرت علی]] نے اپنے اکثر خطبات میں لوگوں کو [[احکام]] الہی کی بجاآوری اور [[خدا]] کے نزدیک ناپسندیدہ امور سے روکنے کی ترغیب دی ہے۔ مکتوبات کا اکثر حصہ ان نصیحت آموز خطوط پر مشتمل ہے جو آپ نے اپنے گورنروں کو لکھے۔ ان خطوط میں لوگوں کے حقوق کی رعایت کی سفارش اور دیگر ضروری اقدامات ذکر کیے ہیں جبکہ کلمات قصار میں حضرت علی کے حکیمانہ اور نصیحت آموز جملے ہیں جو ادبی لحاظ سے بلاغت کی نہائی حدوں کو چھوتے ہیں۔
نہج البلاغہ میں بلاغت نے اوج کمال کو چھوتے ہوئے [[اسلام]] کے بنیادی [[عقائد]]، خلقت کائنات کی خوبصورتیوں، مختلف جانداروں کی تخلیق میں موجود پوشیدہ اسرار سے پردے اٹھائے ۔انہی وجوہ کے پیش نظر علما نے اسے مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا نیز [[اہل سنت]] اور [[شیعہ]] علما نے اس کی بہت سی شروحات لکھیں۔
نہج البلاغہ میں بلاغت نے اوج کمال کو چھوتے ہوئے [[اسلام]] کے بنیادی [[عقائد]]، خلقت کائنات کی خوبصورتیوں، مختلف جانداروں کی تخلیق میں موجود پوشیدہ اسرار سے پردے اٹھائے۔ انہی وجوہ کے پیش نظر علما نے اسے مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا نیز [[اہل سنت]] اور [[شیعہ]] علما نے اس کی بہت سی شروحات لکھیں۔
 


==تاریخ، سبب تألیف اور وجہ تسمیہ==
==تاریخ، سبب تألیف اور وجہ تسمیہ==
*'''تاریخ تألیف'''
*'''تاریخ تألیف'''
[[آقا بزرگ تہرانی]] کے مطابق [[سید رضی]] نے [[400ہجری قمری]] میں اس کی تالیف مکمل کی۔<ref>تہرانی، الذریعہ، ۱۳۹۸ق، ج۲۴، ص۴۱۳.</ref>
[[آقا بزرگ تہرانی]] کے مطابق [[سید رضی]] نے [[400 ہجری قمری]] میں اس کی تالیف مکمل کی۔<ref>تہرانی، الذریعہ، ۱۳۹۸ق، ج۲۴، ص۴۱۳.</ref>


*'''سبب تألیف'''
*'''سبب تألیف'''
گمنام صارف