مندرجات کا رخ کریں

"بلال حبشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 55: سطر 55:
[[حضرت علی (ع)]] کی نگاہ میں بھی بلال [[اسلام]] قبول کرنے والے پہلے افراد سے تھے۔<ref> ابن بابویہ، الخصال، ج ۱، ص۳۱۲؛ فتّال نیشابوری، روضہ الواعظین، ج۲، ص۳۰۷</ref> اور آپ نے ان کے اخلاص اور تہذیب نفس کی مدح کی ہے۔<ref> ابن فہد حلّی، عده الداعی، ص۲۷</ref> [[امام سجاد (ع)]] نے بلال کے امیرالمومنین (ع) کے فضائل کو بیان کرنے اور مخالفین کے اس پر اعتراض کرنے کے بارے میں مطالب بیان کئے ہیں۔<ref> تفسیر امام حسن عسکری(ع)، ص۶۲۱-۶۲۳</ref> امام صادق (ع) نے بلال کو عبد صالح<ref> کشّی، اختیار معرفہ الرجال، ص۳۹</ref> اور اہل بیت (ع) کا دوست کہا ہے۔<ref> مفید، الاختصاص، ص۷۳</ref>
[[حضرت علی (ع)]] کی نگاہ میں بھی بلال [[اسلام]] قبول کرنے والے پہلے افراد سے تھے۔<ref> ابن بابویہ، الخصال، ج ۱، ص۳۱۲؛ فتّال نیشابوری، روضہ الواعظین، ج۲، ص۳۰۷</ref> اور آپ نے ان کے اخلاص اور تہذیب نفس کی مدح کی ہے۔<ref> ابن فہد حلّی، عده الداعی، ص۲۷</ref> [[امام سجاد (ع)]] نے بلال کے امیرالمومنین (ع) کے فضائل کو بیان کرنے اور مخالفین کے اس پر اعتراض کرنے کے بارے میں مطالب بیان کئے ہیں۔<ref> تفسیر امام حسن عسکری(ع)، ص۶۲۱-۶۲۳</ref> امام صادق (ع) نے بلال کو عبد صالح<ref> کشّی، اختیار معرفہ الرجال، ص۳۹</ref> اور اہل بیت (ع) کا دوست کہا ہے۔<ref> مفید، الاختصاص، ص۷۳</ref>


بلال کی قدر و جلالت کے بارے میں پیغمبر اکرم (ص) سے بہت حدیث بیان ہوئی ہیں، جیسے یہ کہ بلال کا شمار اسلام قبول کرنے والے پہلے افراد سے ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۲؛ ابو نعیم، حلیہ الاولیاء، ج۱، ص۱۴۹</ref> وہ تمام مؤذنوں کے سردار ہیں۔ <ref> ابو نعیم، حلیہ الاولیاء، ج۱، ص۱۴۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۵</ref> بہشت تین افراد کی مشتاق ہے: علی، [[عمار یاسر|عمار]] اور بلال۔<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۵۱؛ صفدی، کتاب الوافی، ج ۱۰، ص۲۷۶</ref> تین کالی رنگت کے افراد جنت کے سردار ہیں: [[لقمان حکیم]]، [[نجاشی]] اور بلال<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۶۲</ref> اور حضرت فاطمہ(س) کے ساتھ گھر کے امور میں مدد کرنے کی وجہ سے حضرت پیغمر(ص) نے بلال کو دعا دی۔<ref> ورّام، ج۲، ص۲۳۰</ref>
بلال آنحضرت (ص) سے روایات نقل کرنے والے راویوں میں سے ہیں۔<ref> ابن بابویہ، من لا یحضره الفقیہ، ج ۱، ص۱۸۹-۱۹۴؛ فتّال نیشابوری، روضہ الواعظین، ج۲، ص۳۴۳-۳۴۵</ref> اور صحابہ و تابعین کے ایک گروہ نے ان سے روایات نقل کی ہیں۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج ۷، ص۵۰۹؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۸۰؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۲۹، ۴۳۵؛ ابن اثیر، اسد الغابه، ج ۱، ص۲۴۴؛ نووی، تهذیب الاسماء، قسم۱، جزء۱، ص۱۳۶-۱۳۷؛ مزّی، تهذیب الکمال، ج۴، ص۲۸۸-۲۸۹</ref> بلال کی قدر و جلالت کے بارے میں پیغمبر اکرم (ص) سے بہت حدیث بیان ہوئی ہیں، جیسے یہ کہ بلال کا شمار اسلام قبول کرنے والے پہلے افراد میں ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۲؛ ابو نعیم، حلیہ الاولیاء، ج۱، ص۱۴۹</ref> وہ تمام مؤذنوں کے سردار ہیں۔ <ref> ابو نعیم، حلیہ الاولیاء، ج۱، ص۱۴۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۵</ref> بہشت تین افراد کی مشتاق ہے: علی، [[عمار یاسر|عمار]] اور بلال۔<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۵۱؛ صفدی، کتاب الوافی، ج ۱۰، ص۲۷۶</ref> تین کالی رنگت کے افراد جنت کے سردار ہیں: [[لقمان حکیم]]، [[نجاشی]] اور بلال<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۶۲</ref> اور حضرت فاطمہ(س) کے ساتھ گھر کے امور میں مدد کرنے کی وجہ سے حضرت پیغمر(ص) نے بلال کو دعا دی۔<ref> ورّام، ج۲، ص۲۳۰</ref>


مفسرین کے قول کے مطابق، بلال کی شان و منزلت کے بارے میں کچھ [[آیات]] نازل ہوئی ہیں: [[سورہ نساء|نساء]]، آیت 69، <ref> ابن شہر آشوب، مناقب، ج۳، ص۸۷</ref> [[سورہ انعام|انعام]]، آیت 52، <ref> طوسی، التبیان، ج۴، ص۱۴۴؛ زمخشری، الکشّاف، ج۲، ص۲۷؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۳، ص۳۸۷-۳۸۸؛ ابو الفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۷، ص۱۴۹</ref> [[سورہ نحل|نحل]]، آیت 110، <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۴۸؛ طوسی، التبیان، ج۶، ص۴۳۱</ref> کہف، آیت 28، <ref> صفدی، کتاب الوافی، ج۱۰، ص۲۷۶</ref> اور [[سورہ حجرات|حجرات]]، آیت 11،12<ref> زمخشری، الکشّاف، ج۴، ص۳۷۰؛ ابوالفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۱۰، ص۲۵۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۱۳۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۶۶</ref>
مفسرین کے قول کے مطابق، بلال کی شان و منزلت کے بارے میں کچھ [[آیات]] نازل ہوئی ہیں: [[سورہ نساء|نساء]]، آیت 69، <ref> ابن شہر آشوب، مناقب، ج۳، ص۸۷</ref> [[سورہ انعام|انعام]]، آیت 52، <ref> طوسی، التبیان، ج۴، ص۱۴۴؛ زمخشری، الکشّاف، ج۲، ص۲۷؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۳، ص۳۸۷-۳۸۸؛ ابو الفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۷، ص۱۴۹</ref> [[سورہ نحل|نحل]]، آیت 110، <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۴۸؛ طوسی، التبیان، ج۶، ص۴۳۱</ref> کہف، آیت 28، <ref> صفدی، کتاب الوافی، ج۱۰، ص۲۷۶</ref> اور [[سورہ حجرات|حجرات]]، آیت 11،12<ref> زمخشری، الکشّاف، ج۴، ص۳۷۰؛ ابوالفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۱۰، ص۲۵۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۱۳۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۶۶</ref>
گمنام صارف