گمنام صارف
"جہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Jaravi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 13: | سطر 13: | ||
جہاد کا حکم [[مدینہ]] میں نازل ہوا تھا، لہذا اس سے پہلے جہاں پر بھی جہاد یا اس کے مشتقات کو [[مکی اور مدنی|مکی آیات]] میں استعمال کیا گیا ہے، ان سے جہاد کا لغوی اور وہی عام معنی لیا جائے گا.<ref>دیکھئے: عنکبوت : ۶، ۸، ۶۹؛ لقمان : ۱۵</ref> جہاد کے سلسلے میں سب پہلی آیت دفاعی جہاد سے متعلق تھی جو [[ہجرت]] کے پہلے سال میں نازل ہوئی جس میں مسلمانون کو اجازت دی گئی کہ وہ مشرکین کے مقابلے میں اپنا دفاع کر سکیں.<ref> حج:۳۹، ۴۰؛ اور دیکھئے: واحدی نیشابوری، ص۲۰۸؛ طباطبائی، متعلقہ آیات</ref> جہاد اور اس کے متعلق مباحث کے بارے میں [[مکی اور مدنی|مدنی سورتوں]] میں خاص طور پر سورت [[بقرہ]]، سورت [[سورہ انفال|انفال]]، سورت [[آل عمران]]، سورت [[سورہ توبہ|توبہ]] اور سورت [[سورہ احزاب|احزاب]] میں آیات موجود ہیں. <ref>محمد فؤاد عبدالباقی، ذیل «جہد»، «قتل»</ref> | جہاد کا حکم [[مدینہ]] میں نازل ہوا تھا، لہذا اس سے پہلے جہاں پر بھی جہاد یا اس کے مشتقات کو [[مکی اور مدنی|مکی آیات]] میں استعمال کیا گیا ہے، ان سے جہاد کا لغوی اور وہی عام معنی لیا جائے گا.<ref>دیکھئے: عنکبوت : ۶، ۸، ۶۹؛ لقمان : ۱۵</ref> جہاد کے سلسلے میں سب پہلی آیت دفاعی جہاد سے متعلق تھی جو [[ہجرت]] کے پہلے سال میں نازل ہوئی جس میں مسلمانون کو اجازت دی گئی کہ وہ مشرکین کے مقابلے میں اپنا دفاع کر سکیں.<ref> حج:۳۹، ۴۰؛ اور دیکھئے: واحدی نیشابوری، ص۲۰۸؛ طباطبائی، متعلقہ آیات</ref> جہاد اور اس کے متعلق مباحث کے بارے میں [[مکی اور مدنی|مدنی سورتوں]] میں خاص طور پر سورت [[بقرہ]]، سورت [[سورہ انفال|انفال]]، سورت [[آل عمران]]، سورت [[سورہ توبہ|توبہ]] اور سورت [[سورہ احزاب|احزاب]] میں آیات موجود ہیں. <ref>محمد فؤاد عبدالباقی، ذیل «جہد»، «قتل»</ref> | ||
ان آیات کی تحلیل و تفسیر کرتے وقت ان کی شان نزول اور [[حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کے بنیادی مقاصد، خاص طور پر جنگ اور صلح کے فلسفے کو مد نظر رکھنا ضروری ہے. | ان آیات کی تحلیل و تفسیر کرتے وقت ان کی شان نزول اور [[حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کے بنیادی مقاصد، خاص طور پر جنگ اور صلح کے فلسفے کو مد نظر رکھنا ضروری ہے. | ||
سنہ آٹھ ہجری میں [[فتح مکہ]] کے بعد، ایسی آیات نازل ہوئی جو ظاہر میں تمام مشرکین کے ساتھ جہاں پر اور کسی وقت میں بھی جنگ کرنے پر دلالت کرتی ہیں.<ref> توبہ : ۵، ۳۶، ۴۱</ref> بعض فقہاء اور مفسرین کی نظر میں یہ آیات، بالخصوص سورہ توبہ کی آیت نمبر ٥ جو کہ سیف کے نام سے مشہور ہے<ref> یا شمشیر؛ قس خوئی، ۱۳۹۵، ص۳۰۵، کہ آیہ ۳۶ توبہ را آیہ سیف دانستہ است </ref> دوسری آیتیں جو کہ کسی لحاظ سے مشرکین کے ساتھ سمجھوتا کرنے پر دلالت کرتی ہیں<ref>اعراف : ۱۹۹؛ بقره : ۱۰۹؛ انعام : ۱۱۲؛ حجر: ۸۵؛ زخرف : ۸۹</ref> نسخ کرتیں ہیں. | سنہ آٹھ ہجری میں [[فتح مکہ]] کے بعد، ایسی آیات نازل ہوئی جو ظاہر میں تمام مشرکین کے ساتھ جہاں پر اور کسی وقت میں بھی جنگ کرنے پر دلالت کرتی ہیں.<ref> توبہ : ۵، ۳۶، ۴۱</ref> بعض فقہاء اور مفسرین کی نظر میں یہ آیات، بالخصوص سورہ توبہ کی آیت نمبر ٥ جو کہ سیف کے نام سے مشہور ہے<ref> یا شمشیر؛ قس خوئی، ۱۳۹۵، ص۳۰۵، کہ آیہ ۳۶ توبہ را آیہ سیف دانستہ است </ref> دوسری آیتیں جو کہ کسی لحاظ سے مشرکین کے ساتھ سمجھوتا کرنے پر دلالت کرتی ہیں<ref>اعراف : ۱۹۹؛ بقره : ۱۰۹؛ انعام : ۱۱۲؛ حجر: ۸۵؛ زخرف : ۸۹</ref> نسخ کرتیں ہیں.<ref>الناسخ و المنسوخ، ص۳۰، ۳۴ـ۳۵؛ طوسی، التبیان، ذیل بقره : ۸۳؛ طبرسی، ذیل انعام : ۱۵۹؛ سجده : ۳۰؛ ابن جوزی، ص۲۴۲؛ ابن کثیر، ج ۲، ص۳۵۰</ref> بعض مستشرقان نے حکم کو قبول کرتے ہوئے نسخ کہا ہے اور فقط وہ آیات جو ظاہری طور پر مسلمانوں کو مشرکین کے خلاف، بالجملہ اہل کتاب، جس زمانے میں اور جس جگہ پر جہاد کی دعوت کرتے ہیں، وہی اپنی قوت پر باقی ہیں اور دوسری آیات نے دشمن کے ساتھ جہاد کو خاص شرایط کو مدنظر رکھتے ہوئے جیسے فتنہ کے تحت منسوخ قرار دیا ہے. <ref>اسلام، چاپ دوم، ذیل «جهاد»</ref> اس کے مقابل، نسخ کے مخالفین اس لئے ہیں کہ قرآن کی نسخ آیات، تاریخ، اور آیات کی شان نزول کو مدنظر رکھتے ہوئے، انکا نسخ ہونا ممکن نہیں ہے. <ref>سیوطی، ج ۲، ص۲۹؛ رشیدرضا، ج ۲، ص۲۱۵؛ خوئی، ۱۳۹۵، ص۳۰۵، ۳۵۳؛ طباطبائی، ذیل بقره : ۲۵۶؛ حجر: ۸۵؛ زحیلی، ص۱۱۴ـ۱۲۰</ref> | ||
==جہاد کی فضیلت== | ==جہاد کی فضیلت== |