مندرجات کا رخ کریں

"ائمہ معصومین علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 43: سطر 43:
===خصوصیات===
===خصوصیات===
شیعہ عقیدے کے مطابق ائمہ معصومینؑ کی خصوصیات میں سے بعض درج ذیل ہیں:
شیعہ عقیدے کے مطابق ائمہ معصومینؑ کی خصوصیات میں سے بعض درج ذیل ہیں:
# [[ائمہ کی عصمت|عصمت]]:‌ ائمہ رسول اللہؐ کی طرح ہر قسم کے گناہ اور خطا سے پاک اور معصوم ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو:‌ علامہ حلی، كشف المراد، ۱۳۸۲ش، ص۱۸۴؛ فیاض لاہیجی، سرمايہ ايمان در اصول اعتقادات، ۱۳۷۲ش، ص۱۱۴و۱۱۵.</ref>
# [[ائمہ کی عصمت|عصمت]]:‌ رسول اللہؐ کی طرح ائمہ معصومین بھی ہر قسم کے گناہ اور خطا سے پاک اور معصوم ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو:‌ علامہ حلی، كشف المراد، ۱۳۸۲ش، ص۱۸۴؛ فیاض لاہیجی، سرمايہ ايمان در اصول اعتقادات، ۱۳۷۲ش، ص۱۱۴و۱۱۵.</ref>
# [[افضلیت اہل بیت|افضلیت]]:‌ شیعہ علما کے مطابق ائمہؑ رسول اللہؐ کے علاوہ دیگر تمام انبیاء، ملائکہ اور دوسرے لوگوں سے افضل ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: صدوق، الاعتقادات، ۱۴۱۴ق، ص۹۳؛ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ق، ص۷۰ و ۷۱؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ھ، ج۲۶، ص۲۹۷؛ شبر، حق الیقین، ۱۴۲۴ق، ص۱۴۹.</ref> تمام مخلوقات پر ائمہ معصومینؑ کی فوقیت پر دلالت کرنے والی [[احادیث]] کو [[مستفیض]] بلکہ [[متواتر]] جانی گئی ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۶، ص۲۹۷؛ شبر، حق الیقین، ۱۴۲۴ق، ص۱۴۹.</ref>
# [[افضلیت اہل بیت|افضلیت]]:‌ شیعہ علما کے مطابق رسول اللہؐ کے بعد ائمہ معصومین دوسرے تمام انبیاء، ملائکہ اور عام لوگوں سے افضل ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: صدوق، الاعتقادات، ۱۴۱۴ق، ص۹۳؛ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ق، ص۷۰ و ۷۱؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ھ، ج۲۶، ص۲۹۷؛ شبر، حق الیقین، ۱۴۲۴ق، ص۱۴۹.</ref> تمام مخلوقات پر ائمہ معصومینؑ کی فوقیت پر دلالت کرنے والی [[احادیث]] کو [[مستفیض]] بلکہ [[متواتر]] جانی گئی ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۶، ص۲۹۷؛ شبر، حق الیقین، ۱۴۲۴ق، ص۱۴۹.</ref>
# [[علم غیب]]: ائمہ معصومینؑ کو خدا کی طرف سے علم غیب عطا کی گئی ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو:‌ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۵۵و۲۵۶ و ۲۶۰و۲۶۱؛ سبحانی، علم غیب، ۱۳۸۶ش، ص۶۳-۷۹.</ref>
# [[علم غیب]]: ائمہ معصومینؑ کو خدا کی طرف سے علم غیب عطا کی گئی ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو:‌ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۵۵و۲۵۶ و ۲۶۰و۲۶۱؛ سبحانی، علم غیب، ۱۳۸۶ش، ص۶۳-۷۹.</ref>
# [[ولایت تکوینی]] اور [[ولایت تشریعی|تشریعی]]: اکثر شیعہ علما ائمہ معصومین کے لئے ولایت تکوینی کے قائل ہیں۔<ref>حمود، الفوائدالبہیۃ، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۱۱۷و۱۱۹.</ref> اسی طرح لوگوں کی جان و مال پر اولی بالتصرف ہونے کے معنی میں ولایت تشریعی رکھنے میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے۔<ref>خویی، مصباح الفقاہۃ، ۱۴۱۷ق، ج‌۵، ص۳۸؛ صافی گلپایگانی، ولایت تکوینی و ولایت تشریعی، ۱۳۹۲ش، ص۱۳۳، ۱۳۵ و۱۴۱.</ref>عقیدہ [[تفویض]] پر دلالت کرنے والی احادیث کے مطابق<ref>ملاحظہ کریں:‌ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۶۵-۲۶۸؛ صفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۳۸۳-۳۸۷.</ref> ائمہ معصومینؑ کو تشریع اور قانون سازی کا اختیار بھی عطا کی گئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: عاملی، الولایۃ التکوینیۃ والتشریعیۃ، ۱۴۲۸ق، ص۶۰-۶۳؛ مؤمن، «ولایة ولی المعصوم(ع)»، ص۱۰۰-۱۱۸؛ حسینی، میلانی، اثبات الولایة العامة، ۱۴۳۸ق، ص۲۷۲ و ۲۷۳، ۳۱۱و۳۱۲.</ref>
# [[ولایت تکوینی]] اور [[ولایت تشریعی|تشریعی]]: اکثر شیعہ علما ائمہ معصومین کے لئے ولایت تکوینی کے قائل ہیں۔<ref>حمود، الفوائدالبہیۃ، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۱۱۷و۱۱۹.</ref> اسی طرح لوگوں کی جان و مال پر اولی بالتصرف ہونے کے معنی میں ولایت تشریعی رکھنے میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے۔<ref>خویی، مصباح الفقاہۃ، ۱۴۱۷ق، ج‌۵، ص۳۸؛ صافی گلپایگانی، ولایت تکوینی و ولایت تشریعی، ۱۳۹۲ش، ص۱۳۳، ۱۳۵ و۱۴۱.</ref>عقیدہ [[تفویض]] پر دلالت کرنے والی احادیث کے مطابق<ref>ملاحظہ کریں:‌ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۶۵-۲۶۸؛ صفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۳۸۳-۳۸۷.</ref> ائمہ معصومینؑ کو تشریع اور قانون سازی کا اختیار بھی عطا کی گئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: عاملی، الولایۃ التکوینیۃ والتشریعیۃ، ۱۴۲۸ق، ص۶۰-۶۳؛ مؤمن، «ولایة ولی المعصوم(ع)»، ص۱۰۰-۱۱۸؛ حسینی، میلانی، اثبات الولایة العامة، ۱۴۳۸ق، ص۲۷۲ و ۲۷۳، ۳۱۱و۳۱۲.</ref>
confirmed، templateeditor
9,261

ترامیم