مندرجات کا رخ کریں

"سلیمان بن صرد خزاعی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 69: سطر 69:
مورخین لکھتے ہیں کہ سلیمان بن صرد خزاعی نے [[امام حسن(ع)]] کی [[معاویہ]] کے ساتھ صلح انجام پانے کے بعد آپ سے ملاقات کی ارو اس بارے میں بیعت سے انکار کرتے ہوئے امام(ع) پر اعتراض کیا۔ امام حسن(ع) جواب میں فرماتے ہیں: آپ ہمارے شیعہ اور محب ہیں ہیں خدا کی قسم جو کچھ میں نے انجام دیا وہ صرف اور صرف ہمارے خون کو بچانے کی خاطر تھا پس خدا کی قضا پر راضی رہو۔<ref>الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص۱۴۱.</ref> انہوں نے امام حسین(ع) کے ساتھ ملاقات میں بھی اس مسئلے پر اعتراض کیا لیکن امام حسین(ع) نے معاویہ کی موت تک اس صلح نامے پر مقید رہنے کی تاکید فرمائی۔<ref>الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص۱۴۲.</ref>
مورخین لکھتے ہیں کہ سلیمان بن صرد خزاعی نے [[امام حسن(ع)]] کی [[معاویہ]] کے ساتھ صلح انجام پانے کے بعد آپ سے ملاقات کی ارو اس بارے میں بیعت سے انکار کرتے ہوئے امام(ع) پر اعتراض کیا۔ امام حسن(ع) جواب میں فرماتے ہیں: آپ ہمارے شیعہ اور محب ہیں ہیں خدا کی قسم جو کچھ میں نے انجام دیا وہ صرف اور صرف ہمارے خون کو بچانے کی خاطر تھا پس خدا کی قضا پر راضی رہو۔<ref>الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص۱۴۱.</ref> انہوں نے امام حسین(ع) کے ساتھ ملاقات میں بھی اس مسئلے پر اعتراض کیا لیکن امام حسین(ع) نے معاویہ کی موت تک اس صلح نامے پر مقید رہنے کی تاکید فرمائی۔<ref>الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص۱۴۲.</ref>


== دوره امام حسین(ع) ==
== امام حسین(ع) کی امامت کے دوران ==
=== نامه به حسین بن علی(ع) ===
=== امام حسین(ع) کو خط ===
معاویہ کی موت اور امام حسین(ع) کی [[یزید]] کی بیعت سے انکار کے بعد شیعیان سلیمان بن صرد خزاعی کے گھر میں جمع ہوگئے اور امام حسین(ع) کی بعیت کرتے ہوئے آپ کے نام دو خطوط ارسال کئے۔<ref>کتاب الفتوح، ج۵، ص۲۷ – ۳۰.</ref> سلیمان نے اس مجلس میں کہا: معاویہ ہلاک ہوا ہے اور حسین ابن علی(ع) نے [[مکہ]] کا رخ کیا ہے ہم آپ اور آپ کے والد ماجد حضرت علی(ع) کے شیعہ ہیں پس ان کی مدد کریں اور ان کے دشمنوں سے جنگ کریں۔<ref>بحارالانوار، ج۴۴، ص۳۳۲.</ref>


در پی مرگ معاویه و عدم بیعت حسین بن علی(ع) با [[یزید]]، شیعیان در منزل سلیمان بن صرد اجتماع کردند و برای بیعت با [[امام حسین]](ع) به وی دو نامه نوشتند.<ref>کتاب الفتوح، ج۵، ص۲۷ – ۳۰.</ref> سلیمان در این دیدار گفت: معاویه به هلاکت رسیده و حسین به سوی [[مکه]] رهسپار گردیده است؛ شما شیعیان او و پیرو پدر او هستید؛ پس او را یاری رسانید و با دشمنانش بجنگید.<ref>بحارالانوار، ج۴۴، ص۳۳۲.</ref>
=== واقعہ کربلا میں حاضر نہ ہونا ===
 
{{اصلی|واقعہ عاشورا}}
=== عدم حضور در واقعه عاشورا ===
سلیمان بیعت کی بعد اپنے عہد و پیمان میں ثابت قدم نہ رہے اور حسین ابن علی(ع) کی مدد سے ہاتھ اٹھا لیا۔<ref>طبقات ابن سعد، ج۶، ص۲۵. الاصابہ، ج۳، ص۱۴۴.</ref> [[محمد بن سعد بن منیع الہاشمی|ابن سعد]] سلیمان کی شک و تردید کو اس کی ہمراہی نہ کرنے کی دلیل قرار دیتے ہیں۔<ref>طبقات کبری، ج۴، ص۲۹۲.</ref> لیکن [[محمد رضا مظفر]] فرماتے ہیں: حادثہ عاشورا کے وقت بہت سارے شیعہ بزرگان جیسے [[مختار]]، سلیمان بن صرد خزاعی اور [[ابراہیم بن مالک اشتر]] [[عبیداللہ بن زیاد]] کے قید میں بند تھے۔<ref>تاریخ شیعہ، ص۱۷.</ref>
{{اصلی|واقعه عاشورا}}
وی بعدها از پیمان خود تخلف ورزید و از یاری رساندن حسین بن علی(ع) کنار کشید.<ref>طبقات ابن سعد، ج۶، ص۲۵. الاصابه، ج۳، ص۱۴۴.</ref> [[محمد بن سعد بن منیع الهاشمی|ابن سعد]] شک و تردید زیاد سلیمان را دلیل عدم همراهی می‌داند، <ref>طبقات کبری، ج۴، ص۲۹۲.</ref> اما [[محمد رضا مظفر]] می‌گوید: در زمان حادثه عاشورا بسیاری از بزرگان شیعه نظیر [[مختار]]، سلیمان بن صرد، [[ابراهیم بن مالک اشتر]] در زندان‌های [[عبیدالله بن زیاد]] بودند.<ref>تاریخ شیعه، ص۱۷.</ref>


== رهبر توابین ==
== رهبر توابین ==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم