مندرجات کا رخ کریں

"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 115: سطر 115:


====وجوب تخییری====
====وجوب تخییری====
درمیانی اور متاخرہ [[شیعہ]] فقہاء میں سے متعدد فقہاء نماز جمعہ کے وجوب تخییری ہونے کے قائل ہیں منجملہ [[محقق حلی|مُحقق حلّی]]،<ref>محقق حلی، شرائع الاسلام، ج1، ص76۔</ref> [[علامہ حلی|علامہ حِلّی]]،<ref>علامہ حلی، مختلف الشیعۃ، ج2 ص238ـ239۔</ref>  [[ابن فہد حلی|ابن فہد حلّی]]،<ref>ابن فہد حلی، المهذب البارع، ج1 ص414۔</ref> [[شہید اول]]،<ref>شہید اول، الدروس، ج1 ص186۔</ref> اور [[محقق کرکی]]<ref>محقق کرکی، الرسائل، ج1، 158ـ171۔</ref>؛ نماز جمعہ کے وجوب تخییر سے مراد یہ ہے کہ مکلّف بروز جمعہ، بوقت ظہر، یا تو نماز جمعہ پڑھے یا نماز ظہر۔<ref>نراقی، مستند الشیعۃ، ج6، ص59۔</ref><ref>توضیح المسائل مراجع، ج1، ص871-872۔</ref><ref>علامه حلّی، تذکرۃ الفقہاء، ج4، ص27۔</ref><ref>محقق کرکی، الرسائل، ص163۔</ref><ref>حسینی عاملی، مفتاح الکرامہ، ج8 ص216۔</ref> نیز دوسرے دلائل ـ منجملہ نماز جمعہ بپا نہ کرنے پر مبنی، اصحاب [[ائمہ]]، نیز متقدم فقہاء کی روش ـ نماز جمعہ کے واجب تعیینی نہ ہونے کی دلیل ہے۔<ref>مزید تفصیلات کے لئے رجوع کریں: مبلغی، عناصر تأثیرگذار در وجوب تعیینی نماز جمعہ، ص211ـ216۔</ref>
درمیانی اور متاخرہ [[شیعہ]] فقہاء میں سے متعدد فقہاء نماز جمعہ کے وجوب تخییری ہونے کے قائل ہیں جیسے [[محقق حلی|مُحقق حلّی]]،<ref>محقق حلی، شرائع الاسلام، ج1، ص76۔</ref> [[علامہ حلی|علامہ حِلّی]]،<ref>علامہ حلی، مختلف الشیعۃ، ج2 ص238ـ239۔</ref>  [[ابن فہد حلی|ابن فہد حلّی]]،<ref>ابن فہد حلی، المهذب البارع، ج1 ص414۔</ref> [[شہید اول]]،<ref>شہید اول، الدروس، ج1 ص186۔</ref> اور [[محقق کرکی]]<ref>محقق کرکی، الرسائل، ج1، 158ـ171۔</ref>؛ نماز جمعہ کے وجوب تخییر سے مراد یہ ہے کہ مکلّف بروز جمعہ، بوقت ظہر، یا تو نماز جمعہ پڑھے یا نماز ظہر۔<ref>نراقی، مستند الشیعۃ، ج6، ص59۔ توضیح المسائل مراجع، ج1، ص871-872۔ علامہ حلّی، تذکرۃ الفقہاء، ج4، ص27۔ محقق کرکی، الرسائل، ص163۔ حسینی عاملی، مفتاح الکرامہ، ج8 ص216۔</ref> نیز دوسرے دلائل جیسے نماز جمعہ بپا نہ کرنے پر مبنی اصحاب [[ائمہ]] نیز متقدم فقہاء کی روش نماز جمعہ کے واجب تعیینی نہ ہونے کی دلیل ہے۔<ref>مزید تفصیلات کے لئے رجوع کریں: مبلغی، عناصر تأثیرگذار در وجوب تعیینی نماز جمعہ، ص211ـ216۔</ref>


نماز جمعہ کے وجوب تخییری کا نظریہ متاخر فقہاء کے درمیان ـ یعنی تیرہویں صدی ہجری سے ـ مقبول ہوا ہے۔<ref>کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ج3، ص248۔</ref><ref>نجفی، جواہر الکلام، ج11، ص151۔</ref><ref>امام خمینی، تحریرالوسیلۃ، ج1، ص205۔</ref><ref>نماز جمعہ کے وجوب تخییری کے دوسرے قائلین کے لئے رجوع کریں: فہرست کتابخانۂ مرکزی دانشگاہ تہران، ج14، ص3604۔</ref> اور مجموعی طور پر [[اصولیون|اصولی]] فقہاء کے درمیان نماز جمعہ کے وجوب تخییری کی طرف رجحان زیادہ رائج ہے، گوکہ ان میں سے بعض اس کی حرمت کے قائل ہوئے ہیں۔<ref>جعفریان، نماز جمعہ: زمینہ ہای تاریخی، ص37۔</ref>
نماز جمعہ کے وجوب تخییری کا نظریہ متاخر فقہاء کے درمیان یعنی تیرہویں صدی ہجری سے مقبول ہوا ہے۔<ref>کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ج3، ص248۔ نجفی، جواہر الکلام، ج11، ص151۔امام خمینی، تحریرالوسیلۃ، ج1، ص205۔ نماز جمعہ کے وجوب تخییری کے دوسرے قائلین کے لئے رجوع کریں: فہرست کتابخانۂ مرکزی دانشگاہ تہران، ج14، ص3604۔</ref> اور مجموعی طور پر [[اصولیون|اصولی]] فقہاء کے درمیان نماز جمعہ کے وجوب تخییری کی طرف رجحان زیادہ رائج ہے گو کہ ان میں سے بعض اس کی حرمت کے قائل ہوئے ہیں۔<ref>جعفریان، نماز جمعہ: زمینہ ہای تاریخی، ص37۔</ref>


==شرائط==
==شرائط==
گمنام صارف