گمنام صارف
"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←اہمیت و منزلت
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi م (←اہمیت و منزلت) |
||
سطر 26: | سطر 26: | ||
* '''[[معصوم]] کی معیت میں نماز جمعہ کا ترک کرنا'''<br/> | * '''[[معصوم]] کی معیت میں نماز جمعہ کا ترک کرنا'''<br/> | ||
[[امام باقرؑ]] فرماتے ہیں: نماز جمعہ [[واجب]] ہے اور معصوم کی امامت میں اس کے لئے اکٹھا ہونا واجب ہے۔ جو شخص کسی عذر کے بغیر تین دن تک نماز جمعہ ترک کرے (گویا) اس نے واجب امر ترک کیا ہے اور صرف [[منافق]] شخص ہی کسی عذر کے بغیر اسے ترک کرتا ہے<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج5، ص4۔</ref> نیز [[امیرالمؤمنین|امیرالمؤمنین علیؑ]] نے [حدیث مرفوع میں] فرمایا ہے: جو شخص بغیر کسی عذر کے نماز جمعہ کو تین ہفتوں تک ترک کرے وہ منافقین کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔<ref>نوری، مستدرک الوسائل، ج2، ص6291۔</ref> | [[امام باقرؑ]] فرماتے ہیں: نماز جمعہ [[واجب]] ہے اور معصوم کی امامت میں اس کے لئے اکٹھا ہونا واجب ہے۔ جو شخص کسی عذر کے بغیر تین دن تک نماز جمعہ ترک کرے (گویا) اس نے واجب امر ترک کیا ہے اور صرف [[منافق]] شخص ہی کسی عذر کے بغیر اسے ترک کرتا ہے<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج5، ص4۔</ref> نیز [[امیرالمؤمنین|امیرالمؤمنین علیؑ]] نے [حدیث مرفوع میں] فرمایا ہے: جو شخص بغیر کسی عذر کے نماز جمعہ کو تین ہفتوں تک ترک کرے وہ منافقین کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔<ref>نوری، مستدرک الوسائل، ج2، ص6291۔</ref> | ||
* ''' | * ''' پریشانی اور تنگدستی کا باعث''' <br/> | ||
:[[رسول اکرم(ص)]] نے فرمایا: خداوند متعال نے نماز جمعہ کو تم پر [[واجب]] کیا۔ جو بھی میری حیات میں اور میری وفات کے بعد، اس کو، بےوقت سمجھ کر یا انکار کی رو سے، ترک کرے خداوند متعال اس کو پریشانی میں مبتلا کرتا اور اس کے کام میں برکت نہیں ڈالتا۔ جان لو! اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ جان لو! جان لو! خداوند متعال اس کی [[زکوۃ]] کو قبول نہیں کرتا۔ جان لو! اس کا [[حج]] مقبول نہیں ہے، جان لو! اس کے نیک اعمال قبول نہیں ہونگے حتی کہ [[توبہ]] کرے اور بعدازاں نماز جمعہ کو ترک نہ کرے، بےوقعت نہ سمجھے اور اس کا انکار نہ کرے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج5، ص7۔</ref> | :[[رسول اکرم(ص)]] نے فرمایا: خداوند متعال نے نماز جمعہ کو تم پر [[واجب]] کیا۔ جو بھی میری حیات میں اور میری وفات کے بعد، اس کو، بےوقت سمجھ کر یا انکار کی رو سے، ترک کرے خداوند متعال اس کو پریشانی میں مبتلا کرتا اور اس کے کام میں برکت نہیں ڈالتا۔ جان لو! اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ جان لو! جان لو! خداوند متعال اس کی [[زکوۃ]] کو قبول نہیں کرتا۔ جان لو! اس کا [[حج]] مقبول نہیں ہے، جان لو! اس کے نیک اعمال قبول نہیں ہونگے حتی کہ [[توبہ]] کرے اور بعدازاں نماز جمعہ کو ترک نہ کرے، بےوقعت نہ سمجھے اور اس کا انکار نہ کرے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج5، ص7۔</ref> | ||
حضرت [[امیرالمؤمنین|علی علیہ السلام]] بعض قیدیوں کو نماز جمعہ میں شرکت کے لئے رہا کیا کرتے تھے۔<ref>نوری، مستدرک الوسائل، ج6، ص27۔</ref> نیز اسلامی مذاہب کے فقہا [[سورہ جمعہ]] کی آیات کی وجہ سے ان اعمال سے اجتناب لازمی سمجھتے ہیں جو نماز جمعہ کی برپائی میں کوتاہی یا اس کو کھو دینے کا سبب بنتے ہیں۔ | حضرت [[امیرالمؤمنین|علی علیہ السلام]] بعض قیدیوں کو نماز جمعہ میں شرکت کے لئے رہا کیا کرتے تھے۔<ref>نوری، مستدرک الوسائل، ج6، ص27۔</ref> نیز اسلامی مذاہب کے فقہا [[سورہ جمعہ]] کی آیات کی وجہ سے ان اعمال سے اجتناب لازمی سمجھتے ہیں جو نماز جمعہ کی برپائی میں کوتاہی یا اس کو کھو دینے کا سبب بنتے ہیں۔ | ||
اسلامی مذاہب کے فقہی مآخذوں میں ابتدا ہی سے [[نماز]] کے باب (کتاب الصلوۃ) کی ایک فصل نماز جمعہ سے مخصوص کی جاتی رہی ہے۔<ref>مالک بن انس، المُوَطّأ، ج1، | اسلامی مذاہب کے فقہی مآخذوں میں ابتدا ہی سے [[نماز]] کے باب (کتاب الصلوۃ) کی ایک فصل نماز جمعہ سے مخصوص کی جاتی رہی ہے۔<ref>مالک بن انس، المُوَطّأ، ج1، ص101ـ112۔شافعی، الامّ، ج1، ص188ـ209۔کلینی، الکافی، ج3، ص418ـ 428۔ابن بابویہ، المقنع، ص144-148۔عسقلانی، فتح الباری، ج2، ص450ـ544۔</ref> | ||
[[امیرالمؤمنین|حضرت علی علیہ السلام]] بعض قیدیوں کو نماز جمعہ میں شرکت کے لئے رہا کیا کرتے تھے۔<ref>نوری، مستدرک الوسائل، ج6، ص27۔</ref> نیز اسلامی مذاہب کے فقہا [[سورہ جمعہ]] کی آیات کی بنا پر ان اعمال سے اجتناب لازمی سمجھتے ہیں جو نماز جمعہ کی برپائی میں کوتاہی یا اس کو کھو دینے کا سبب بنتے ہیں۔ | [[امیرالمؤمنین|حضرت علی علیہ السلام]] بعض قیدیوں کو نماز جمعہ میں شرکت کے لئے رہا کیا کرتے تھے۔<ref>نوری، مستدرک الوسائل، ج6، ص27۔</ref> نیز اسلامی مذاہب کے فقہا [[سورہ جمعہ]] کی آیات کی بنا پر ان اعمال سے اجتناب لازمی سمجھتے ہیں جو نماز جمعہ کی برپائی میں کوتاہی یا اس کو کھو دینے کا سبب بنتے ہیں۔ | ||
اسلامی مذاہب کے جامع فقہی مآخذ میں، ابتداء ہی سے، [[نماز]] کے باب (کتاب الصلوۃ) کی ایک فصل نماز جمعہ سے مختص کی جاتی رہی ہے۔<ref>مالک بن انس، المُوَطّأ، ج1، | اسلامی مذاہب کے جامع فقہی مآخذ میں، ابتداء ہی سے، [[نماز]] کے باب (کتاب الصلوۃ) کی ایک فصل نماز جمعہ سے مختص کی جاتی رہی ہے۔<ref>مالک بن انس، المُوَطّأ، ج1، ص101ـ112۔شافعی، الامّ، ج1، ص188-209۔کلینی، الکافی، ج3، ص418-428۔ابن بابویہ، المقنع، ص144-148۔عسقلانی، فتح الباری، ج2، ص450-544۔</ref> | ||
حقیقت یہ ہے کہ نماز جمعہ کے بارے میں مستقل فقہی کتب و رسائل کی تالیف، ابتدائی صدیوں سے [[فقہ|فقہ اسلامی]] میں اس [[عبادت]] کی اہم حیثیت و منزلت، کا ثبوت ہے؛ جن میں سے بعض کے عناوین حسب ذیل ہیں: | حقیقت یہ ہے کہ نماز جمعہ کے بارے میں مستقل فقہی کتب و رسائل کی تالیف، ابتدائی صدیوں سے [[فقہ|فقہ اسلامی]] میں اس [[عبادت]] کی اہم حیثیت و منزلت، کا ثبوت ہے؛ جن میں سے بعض کے عناوین حسب ذیل ہیں: |