confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,892
ترامیم
imported>Mabbassi |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 108: | سطر 108: | ||
اور اس کے واجب تعیینی ہونے پر دسویں صدی ہجری میں [[شہید ثانی]] نے زیادہ سنجیدگی سے بحث کی۔<ref> شہید ثانی، الرسائل، ص197۔</ref> بعض فقہاء ـ منجملہ شہید ثانی کے نواسے اور [[مدارک الاحکام فی شرح شرائع الاسلام|مدارک الاحکام]] کے مصنف<ref>"جناب سید شمس الدین محمد بن علی بن حسین موسوی عاملی جبعی" المعمروف بہ [[صاحب مدارک]] ۔</ref> ـ نے ان کی پیروی کی<ref>الموسوي العاملي، مدارک الاحکام فی شرح شرائع الاسلام، ج4، ص25۔</ref> اور یہ نظریہ [[صفویہ|صفوی]] دور میں ـ بطور خاص اس زمانے کے سماجی اور سیاسی حالات کے پیش نظر ـ<ref>محمد مقیم یزدی، الحجۃ في وجوب صلاۃ الجمعۃ، ص53-54۔</ref> وسیع سطح پر رائج ہوا۔ | اور اس کے واجب تعیینی ہونے پر دسویں صدی ہجری میں [[شہید ثانی]] نے زیادہ سنجیدگی سے بحث کی۔<ref> شہید ثانی، الرسائل، ص197۔</ref> بعض فقہاء ـ منجملہ شہید ثانی کے نواسے اور [[مدارک الاحکام فی شرح شرائع الاسلام|مدارک الاحکام]] کے مصنف<ref>"جناب سید شمس الدین محمد بن علی بن حسین موسوی عاملی جبعی" المعمروف بہ [[صاحب مدارک]] ۔</ref> ـ نے ان کی پیروی کی<ref>الموسوي العاملي، مدارک الاحکام فی شرح شرائع الاسلام، ج4، ص25۔</ref> اور یہ نظریہ [[صفویہ|صفوی]] دور میں ـ بطور خاص اس زمانے کے سماجی اور سیاسی حالات کے پیش نظر ـ<ref>محمد مقیم یزدی، الحجۃ في وجوب صلاۃ الجمعۃ، ص53-54۔</ref> وسیع سطح پر رائج ہوا۔ | ||
بعض فقہاء کی رائے کے مطابق، ہرگاہ ـ [[ائمہ|امام معصومؑ]] کے حضور کے زمانے میں ـ نماز جمعہ کے لئے حالات فراہم سازگار ہوجائیں اس کا قیام واجب ہے اور اس امر کے لئے امام معصومؑ کی طرف سے نصب عام یا خاص کی ضرورت نہیں ہے۔ نیز کہا گیا ہے کہ نماز جمعہ کا قیام، [[افتاء|فتوا دینے]] اور بحیثیت قاضی فیصلے کرنا، [[غیبت|عصر غیبت]] میں فقہاء کے اختیارات اور فرائص میں شامل ہے۔ [[غیبت کبری|عصر غیبت]] میں نماز جمعہ کے وجوب کے قائل فقہاء زیادہ تر [[اخباریت|اخباری]] رجحانات رکھتے ہیں، گوکہ [[شہید ثانی]] اور بعض دیگر نامور | بعض فقہاء کی رائے کے مطابق، ہرگاہ ـ [[ائمہ|امام معصومؑ]] کے حضور کے زمانے میں ـ نماز جمعہ کے لئے حالات فراہم سازگار ہوجائیں اس کا قیام واجب ہے اور اس امر کے لئے امام معصومؑ کی طرف سے نصب عام یا خاص کی ضرورت نہیں ہے۔ نیز کہا گیا ہے کہ نماز جمعہ کا قیام، [[افتاء|فتوا دینے]] اور بحیثیت قاضی فیصلے کرنا، [[غیبت|عصر غیبت]] میں فقہاء کے اختیارات اور فرائص میں شامل ہے۔ [[غیبت کبری|عصر غیبت]] میں نماز جمعہ کے وجوب کے قائل فقہاء زیادہ تر [[اخباریت|اخباری]] رجحانات رکھتے ہیں، گوکہ [[شہید ثانی]] اور بعض دیگر نامور اصولی علما بھی اس نظریئے کے تابع تھے۔<ref>اس نظریئے کے دیگر قائلین اور شہید ثانی کے تفصیلی دلائل کے لئے رجوع کریں: شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ج1، ص299ـ301۔</ref><ref>فیض کاشانی، الشہاب الثاقب فی وجوب صلاۃ الجمعۃ العینی، ص47ـ102۔</ref><ref>آقا بزرگ طہرانی، الذریعۃ، ج15 ص63 67 73۔</ref><ref>جابری، صلاۃ الجمعۃ تاریخیاً وفقہیاً، ص54 - 55۔</ref> | ||
====وجوب تخییری==== | ====وجوب تخییری==== |