مندرجات کا رخ کریں

"فطرہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

481 بائٹ کا اضافہ ،  19 اپريل 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{دربارہ 2|زکوٰۃ فطرہ کے مفہوم|مالی زکوٰۃ کے بارے میں جاننے کے لئے مقالہ |زکوٰۃ|}}
{{دربارہ 2|زکوٰۃ فطرہ کے مفہوم|مالی زکوٰۃ کے بارے میں جاننے کے لئے مقالہ |زکوٰۃ|}}
'''فِطرہ''' یا '''فطرانہ''' مالی <nowiki>[[واجب|واجبات]]</nowiki> میں سے ایک ہے جسے [[عید فطر]] کے دن ادا کیا جاتا ہے۔ فطرہ کی مقدار ہر شخص کے لئے تین کلو  ہے جسے گندم، جو، خرما، چاول اور کشمش جیسے روزمرہ غذا سے نکالا جاتا ہے۔ البتہ قیمت بھی دے سکتے ہیں۔
'''فِطرہ''' یا '''فطرانہ''' مالی <nowiki>[[واجب|واجبات]]</nowiki> میں سے ایک ہے جسے [[عید فطر]] کے دن ادا کیا جاتا ہے۔ فطرہ کی مقدار ہر شخص کے لئے تین کلو  ہے جسے گندم، جو، خرما، چاول اور کشمش جیسے روزمرہ غذا سے نکالا جاتا ہے۔ البتہ ان چیزوں کی قیمت بھی دی جاسکتی ہے۔


فقہا کے فتوؤں کے مطابق فطرہ اس شخص پر [[واجب]] ہوتا ہے جو [[عید فطر|عید]] کی رات غروب کے دوران بالغ، عاقل اور ہوشیار ہو نیز فقیر اور غلام نہ ہو۔ ایسے شخص پر اپنا فطرہ اور ہر اس شخص کا فطرہ واجب ہے جو اس کی زیر کفالت شمار ہوتا ہے۔  
[[فقہاء|فقہا]] کے [[فتوی|فتوؤں]] کے مطابق فطرہ اس شخص پر [[واجب]] ہوتا ہے جو [[عید فطر|عید]] کی رات غروب کے دوران بالغ اور عاقل ہو، نیز بے ہوش، فقیر اور غلام نہ ہو۔ ایسے شخص پر اپنا فطرہ اور ہر اس شخص کا فطرہ واجب ہے جو اس کے زیر کفالت شمار ہوتا ہے۔  


بعض [[مجتہد|فقہا]] کے فتوے کے مطابق زکوٰۃِ فطرہ کے مَصرَف «[[زکوٰۃ|مالی زکوٰۃ]]» کے وہی آٹھ مصرف ہیں؛ جبکہ بعض دیگر فقہا کا کہنا ہے کہ [[احتیاط واجب]] کے طور پر فطرہ کو صرف شیعہ فقیر کو دیا جاسکتا ہے۔  
بعض [[مجتہد|فقہا]] کے فتوے کے مطابق زکوٰۃِ فطرہ کے مَصرَف «[[زکوٰۃ|مالی زکوٰۃ]]» کے وہی آٹھ مصرف ہیں؛ جبکہ بعض دیگر فقہا کا کہنا ہے کہ [[احتیاط واجب]] کے طور پر فطرہ کو صرف [[شیعہ]] فقیر کو دیا جاسکتا ہے۔  


==فطرہ کے معانی اور اس کی اہمیت==
==فطرہ کے معانی اور اس کی اہمیت==
فطرہ اس مال کو کہا جاتا ہے جو [[عید فطر]] کے دن فقیروں کو دینا یا دیگر امور میں خرچ کرنا واجب ہے۔<ref>مروج، اصطلاحات فقہی، 1379شمسی، ص257.</ref>
فطرہ اس مال کو کہا جاتا ہے جو [[عید فطر]] کے دن فقیروں کو دینا یا دیگر امور میں خرچ کرنا واجب ہے۔<ref>مروج، اصطلاحات فقہی، 1379شمسی، ص257.</ref>
اسلامی احادیث میں فطرہ کی بڑی اہمیت بیان ہوئی ہے۔ احادیث کی روشنی میں فطرہ زورہ کامل ہونے کا باعث بنتا ہے<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج2، ص183.</ref> اور اسے نہ دینا موت کا باعث بن سکتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1429ھ، ج7، ص668.</ref>
اسلامی [[احادیث]] میں فطرہ کی بے حد اہمیت بیان ہوئی ہے۔ احادیث کی روشنی میں فطرہ ررزہ کامل ہونے کا باعث بنتا ہے<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج2، ص183.</ref> اور اس کی عدم ادائیگی موت کا باعث بن سکتی ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1429ھ، ج7، ص668.</ref>


زکوٰۃ فطرہ کو فطریہ<ref>ملاحظہ کریں:مؤسسہ دایرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1392شمسی، ج4، ص259؛ جعفرپیشہ فرد، درآمدی بر فقہ مقارن، 1388شمسی، ص443.</ref> اور فطرہ<ref>مرعی، القاموس الفقہی، 1413ھ، ص159؛ سرور، المعجم الشامل للمصطلحات العلمیہ و الدینیہ، 1429ھ، ج1، ص206؛ شبیری زنجانی، رسالہ توضیح‌المسائل، 1388شمسی، ص414؛ سیستانی، توضیح‌المسائل، 1393ھ، ص369.</ref> بھی کہا جاتا ہے۔
زکوٰۃ فطرہ کو فطریہ<ref>ملاحظہ کریں: مؤسسہ دایرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1392شمسی، ج4، ص259؛ جعفرپیشہ فرد، درآمدی بر فقہ مقارن، 1388شمسی، ص443.</ref> اور فطرہ<ref>مرعی، القاموس الفقہی، 1413ھ، ص159؛ سرور، المعجم الشامل للمصطلحات العلمیہ و الدینیہ، 1429ھ، ج1، ص206؛ شبیری زنجانی، رسالہ توضیح‌المسائل، 1388شمسی، ص414؛ سیستانی، توضیح‌المسائل، 1393ھ، ص369.</ref> بھی کہا جاتا ہے۔


==فطرہ کی مقدار، جنس اور واجب ہونے کے شرایط==
==فطرہ کی مقدار، اجناس اور واجب ہونے کے شرائط==
فقہا کے فتوے کے مطابق فطرہ ہر اس شخص پر واجب ہے جو بالغ، عاقل اور ہوش میں ہو، نیز [[فقیر]] یا غلام نہ ہو۔<ref>ملاحظہ کریں: محقق حلی، شرایع‌الاسلام، 1408ھ، ج1، ص158؛ یزدی، العروة الوثقی، 1409ھ، ج2، ص353-354.</ref> العروۃ الوثقی کے مؤلف اور شیعہ فقیہ سید محمد کاظم یزدی کہتے ہیں کہ اس مسئلے میں مسلم علما کا اجماع ہے۔<ref>یزدی، العروة الوثقی، 1409ھ، ج2، ص353.</ref>
فقہا کے فتوے کے مطابق فطرہ ہر اس شخص پر واجب ہے جو بالغ، عاقل اور ہوش میں ہو، نیز [[فقیر]] یا غلام نہ ہو۔<ref>ملاحظہ کریں: محقق حلی، شرایع‌الاسلام، 1408ھ، ج1، ص158؛ یزدی، العروة الوثقی، 1409ھ، ج2، ص353-354.</ref> [[العروۃ الوثقی (کتاب)|العروۃ الوثقی]] کے مؤلف اور شیعہ فقیہ [[سید محمد کاظم طباطبایی یزدی|سید محمد کاظم یزدی]] کہتے ہیں کہ اس مسئلے میں [[مسلمان]] علماء کا اجماع ہے۔<ref>یزدی، العروة الوثقی، 1409ھ، ج2، ص353.</ref>


ایسا شخص اپنا اور ہر اس شخص کا جو اس کی کفالت میں آتا ہے، ایک «صاع» (تقریباً تین کلو) گندم، جو، خرما، كشمش، چاول، مکئی یا ان جیسے دیگر غلات یا ان کی قیمت کسی مستحق کو ادا کرے۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص169.</ref>
ایسا شخص اپنا اور ہر اس شخص کا جو اس کی کفالت میں آتا ہے، ایک «صاع» (تقریباً تین کلو) گندم، جو، خرما، كشمش، چاول، مکئی یا ان جیسے دیگر غلات یا ان کی قیمت کسی مستحق کو ادا کرے۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص169.</ref>


مذکورہ غلات میں سے کس کو فطرہ کے طور پر دیا جائے اس میں فقہا کے درمیان اختلاف رائے پائی جاتی ہے۔ فرہنگ فقہ نامی کتاب میں متاخر فقہا کا مشہور فتوا یہ ہے کہ اس غلہ کو یا اس کی قیمت کو فطرہ کے طور پر نکالے جو سال بھر میں اس شہر کی اکثریتی خوارک («قُوت غالب») سمجھی جاتی ہو؛ یعنی جہاں یہ شخص رہ رہا ہے وہاں کی رائج خوراک ہو۔<ref>مؤسسہ دایرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1392شمسی، ج6، ص689.</ref> فقہا میں سے [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]] اور [[لطف‌اللہ صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]] کی یہی رائے ہے؛ لیکن [[سید علی حسینی خامنہ ای|خامنہ ای]]، [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] اور [[حسین نوری ہمدانی|نوری ہمدانی]] کا کہنا ہے کہ مذکورہ غلات میں سے کسی ایک کو فطرہ کے طور پر دیا جاسکتا ہے۔<ref>[https://noo.rs/JAN3f وبگاہ حوزہ‌نت، «عید فطر و احکام فطریہ».]</ref>
مذکورہ غلات میں سے کونسا فطرہ کے طور پر دیا جائے؟ اس میں فقہا کے درمیان اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ "فرہنگ فقہ" نامی کتاب میں معاصر فقہا کا مشہور فتوا یہ ہے کہ اس غلہ کو یا اس کی قیمت کو فطرہ کے طور پر دیا جائے جو سال بھر میں اس شہر کی اکثریتی خوراک («قُوت غالب») شمار ہوتا ہو؛ یعنی جہاں یہ شخص رہ رہا ہے وہاں کی رائج خوراک ہو۔<ref>مؤسسہ دایرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1392شمسی، ج6، ص689.</ref> فقہا میں سے [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]] اور [[لطف‌اللہ صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]] کی یہی رائے ہے؛ لیکن [[سید علی حسینی خامنہ ای|خامنہ ای]]، [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] اور [[حسین نوری ہمدانی|نوری ہمدانی]] کا کہنا ہے کہ مذکورہ غلات میں سے کسی ایک کو فطرہ کے طور پر دیا جاسکتا ہے۔<ref>[https://noo.rs/JAN3f وبگاہ حوزہ‌نت، «عید فطر و احکام فطریہ».]</ref>


==فطرہ ادا کرنے کا وقت==
==فطرہ ادا کرنے کا وقت==
مراجع تقلید کے فتوے کے مطابق فطرہ کی ادائیگی کا وقت [[عید فطر]] کے دن ظہر تک ہے؛<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص180.</ref> لیکن [[سید موسی شبیری زنجانی|شبیری زنجانی]] کے فتوے کے مطابق عید کے پورے دن میں کسی بھی وقت دیا جاسکتا ہے۔<ref>شبیری زنجانی، رسالہ توضیح‌المسائل، 1388شمسی، ص418.</ref> البتہ جو شخص عید کی نماز پڑھتا ہے وہ عید کی نماز سے پہلے فطرہ ادا کرے یا بعض فقہا کے فتوے کے مطابق نماز سے پہلے فطرہ کو الگ کر دے۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص180.</ref>  
[[مراجع تقلید]] کے فتوے کے مطابق فطرہ کی ادائیگی کا وقت [[عید فطر]] کے دن ظہر تک ہے؛<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص180.</ref> لیکن [[سید موسی شبیری زنجانی|شبیری زنجانی]] کے فتوے کے مطابق عید کے پورے دن میں کسی بھی وقت فطرہ دیا جاسکتا ہے۔<ref>شبیری زنجانی، رسالہ توضیح‌المسائل، 1388شمسی، ص418.</ref> البتہ جو شخص عید کی نماز پڑھتا ہے وہ عید کی نماز سے پہلے فطرہ ادا کرے یا بعض فقہا کے فتوے کے مطابق نماز سے پہلے فطرہ کو الگ کر دے۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص180.</ref>  


[[محمد حسن نجفی|صاحب جواہر]] کا کہنا ہے کہ مشہور فقہا کے کلمات کے مطابق فطرہ رمضان کے آخری دن غروب کے وقت واجب ہوتا ہے،<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج15، ص527.</ref> جبکہ بعض فقہا کے مطابق فطرہ عید کے دن طلوعِ فجر کے واجب ہوتا ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج15، ص527.</ref> صاجب جواہر کا کہنا ہے کہ شاید ان لوگوں کا مراد فطرہ کا وجوب نہ ہو بلکہ فطرہ الگ کرنے کا وقت مراد ہو۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج15، ص527.</ref> مجتہدوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ   فطرہ کو [[رمضان|رمضان المبارک]] سے پہلے نہیں دیا جاسکتا ہے۔ جبکہ [[سید روح‌ اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] اور [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] کہتے ہیں کہ [[احتیاط واجب]] یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں بھی نہیں دے سکتے ہیں؛ لیکن [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]]، [[سید ابوالقاسم خویی|خوئی]]، [[میرزا جواد تبریزی|تبریزی]] اور شبیری زنجانی جائز سمجھتے ہیں؛ لیکن بہتر یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں نہ دیا جائے۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص180.</ref>
[[محمد حسن نجفی|صاحب جواہر]] کا کہنا ہے کہ مشہور فقہا کے کلمات کے مطابق فطرہ [[رمضان المبارک|رمضان]] کے آخری دن غروب کے وقت واجب ہوتا ہے،<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج15، ص527.</ref> جبکہ بعض فقہا کے مطابق فطرہ عید کے دن [[طلوع فجر|طلوعِ فجر]] کے بعد واجب ہوتا ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج15، ص527.</ref> صاجب جواہر کا کہنا ہے کہ شاید ان لوگوں کی مراد فطرہ کا وجوب نہ ہو بلکہ فطرہ الگ کرنے کا وقت مراد ہو۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج15، ص527.</ref> مجتہدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فطرہ کو [[رمضان|رمضان المبارک]] سے پہلے نہیں دیا جاسکتا ہے۔ جبکہ [[سید روح‌ اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] اور [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] کہتے ہیں کہ [[احتیاط واجب]] یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں بھی نہیں دے سکتے ہیں؛ لیکن [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]]، [[سید ابوالقاسم خویی|خوئی]]، [[میرزا جواد تبریزی|تبریزی]] اور شبیری زنجانی اسے جائز سمجھتے ہیں؛ لیکن بہتر یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں نہ دیا جائے۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص180.</ref>


== مصرف کے موارد==
== مصرف کے موارد==
امام خمینی، بہجت اور شبیری زنجانی جیسے بعض فقہا نے فطرہ کے مَصرَف کے موارد کو زکوٰۃ کے وہی آٹھ موارد ذکر کیا ہے<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص176-177.</ref> جو مندرجہ ذیل ہیں:
[[امام خمینی]]، [[محمد تقی بہجت|بہجت]] اور شبیری زنجانی جیسے بعض فقہا نے فطرہ کے مَصرَف کے موارد کو زکوٰۃ کے وہی آٹھ موارد ذکر کیا ہے<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص176-177.</ref> جو مندرجہ ذیل ہیں:


1. فقیر، 2. مسكين، 3. زکوٰۃ كی جمع آوری كرنے والے، 4. وہ کافر جسے زکوٰۃ دینے سے اسلام قبول کرتا ہے یا جنگ میں مسلمانوں کی مدد کرتا ہے، 5. غلاموں کو خریدنا اور انہیں آزاد کرنا، 6. وہ مقروض شخص جو قرض ادا نہیں کرسکتا ہے، 7. ان دینی کاموں کے لئے جو عام لوگوں کے نفع میں ہیں؛ جیسے مسجد اور پل وغیرہ، 8. وہ مسافر جو سفر میں محتاج ہوگیا ہو۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص140.</ref>
1. [[فقیر]]، 2. [[مسکین|مسكين]]، 3. [[زکوٰۃ]] جمع كرنے والے عاملین، 4. وہ [[کافر]] جسے زکوٰۃ دینے سے [[اسلام]] قبول کرتا ہے یا [[جنگ ابتدائی|جنگ]] میں مسلمانوں کی مدد کرتا ہے، 5. غلاموں کو خریدنا اور انہیں آزاد کرنا، 6. وہ مقروض شخص جو [[قرض]] ادا نہیں کرسکتا ہے، 7. ان [[دین اسلام|دینی]] کاموں کے لئے جو عام المنفعت ہیں؛ جیسے مسجد اور پل وغیرہ، 8. وہ [[مسافر]] جو سفر میں محتاج ہوگیا ہو۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص140.</ref>


لیکن حسینی سیستانی، [[سید محمدرضا گلپایگانی|گلپایگانی]]، [[لطف‌اللہ صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]] اور مکارم شیرازی جیسے بعض فقہا احتیاط واجب کی بنا پر فقیر کا شیعہ ہونا شرط سمجھتے ہیں۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص177.</ref> البتہ فقہا کا پہلا گروہ بھی اسی کو [[احتیاط مستحب]] قرار دیتے ہیں۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص176-177.</ref>
[[سیستانی|حسینی سیستانی]]، [[سید محمدرضا گلپایگانی|گلپایگانی]]، [[لطف‌اللہ صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]] اور [[مکارم شیرازی]] جیسے بعض فقہا احتیاط واجب کی بنا پر فقیر کا شیعہ ہونا شرط سمجھتے ہیں۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص177.</ref> البتہ فقہا کا پہلا گروہ بھی اسی کو [[احتیاط مستحب]] قرار دیتے ہیں۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص176-177.</ref>


==مہمان کا فطرہ==
==مہمان کا فطرہ==
فقہا کے فتوا کے مطابق ایسا مہمان جو شب عید فطر کے غروب سے پہلے میزان کے گھر آجائے اور وہ میزبان کی زیر کفالت (نان خور) شمار ہوتا ہو تو اس کا فطرہ میزبان پر [[واجب]] ہے۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص171.</ref> لیکن نان خور کسے کہا جاتا ہے اس میں فتوئے مختلف ہیں:
فقہا کے فتوا کے مطابق ایسا مہمان جو شب [[عید فطر]] کے غروب سے پہلے میزبان کے گھر آجائے اور وہ میزبان کے زیر کفالت (نان خور) شمار ہوتا ہو تو اس کا فطرہ میزبان پر [[واجب]] ہے۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص171.</ref> لیکن مکلف کے زیر کفالت شخص کون شمار ہوتا ہے؟ اس کے بارے میں فتوئے مختلف ہیں:


بہجت ایک رات کے مہمان کو بھی نان خور سمجھتے ہیں۔<ref>سیستانی، توضیح‌المسائل، 1393ھ، ص369؛ بہجت، رسالہ توضیح‌المسائل، 1386شمسی، ص305.</ref> جبکہ حسینی سیستانی،<ref>[https://www.sistani.org/urdu/qa/01854/ سوال نمبر 6. سوال و جواب فطرہ]</ref> شبیری زنجانی، فاضل لنکرانی و مکارم شیرازی کا کہنا ہے کہ صرف ایک افطاری سے کوئی شخص میزبان کی عیال اور نان خور(کفالت) شمار نہیں ہوتا ہے؛ بلکہ میزبان کے ہاں کچھ عرصہ ٹھہرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔<ref>شبیری زنجانی، رسالہ توضیح‌المسائل، 1388شمسی، ص413؛ فاضل لنکرانی، رسالہ توضیح‌المسائل، 1426ھ، ص331؛مکارم شیرازی، رسالہ توضیح‌المسائل، 1384شمسی، ص314.</ref>
بہجت ایک رات کے مہمان کو بھی زیر کفالت شخص سمجھتے ہیں۔<ref>سیستانی، توضیح‌المسائل، 1393ھ، ص369؛ بہجت، رسالہ توضیح‌المسائل، 1386شمسی، ص305.</ref> جبکہ حسینی سیستانی،<ref>[https://www.sistani.org/urdu/qa/01854/ سوال نمبر 6. سوال و جواب فطرہ]</ref> شبیری زنجانی، فاضل لنکرانی و مکارم شیرازی کا کہنا ہے کہ صرف ایک افطاری سے کوئی شخص میزبان کا عیال اور نان خور(کفالت) شمار نہیں ہوتا ہے؛ بلکہ میزبان کے ہاں کچھ عرصہ ٹھہرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔<ref>شبیری زنجانی، رسالہ توضیح‌المسائل، 1388شمسی، ص413؛ فاضل لنکرانی، رسالہ توضیح‌المسائل، 1426ھ، ص331؛مکارم شیرازی، رسالہ توضیح‌المسائل، 1384شمسی، ص314.</ref>


==بعض دیگر احکام==
==بعض دیگر احکام==
فطرہ کے بعض دیگر احکام جو [[توضیح‌المسائل]] میں ذکر ہوئے ہیں، درج ذیل ہیں:
فطرہ کے بعض دیگر [[احکام]] جو [[توضیح المسائل|توضیح‌المسائل]] میں ذکر ہوئے ہیں، درج ذیل ہیں:
* جس شخص کا فطرہ کسی اور پر واجب ہو تو خود اس شخص کو فطرہ دینا واجب نہیں ہے۔
* جس شخص کا فطرہ دینا کسی اور پر واجب ہو تو خود اس شخص پر فطرہ دینا واجب نہیں ہے۔
* اگر کسی کا فطرہ دوسرے شخص پر واجب ہو اور وہ فطرہ نہ دے تو خود اس شخص پر فطرہ دینا واجب نہیں ہے۔ البتہ بعض مراجع تقلید کا کہنا ہے کہ احتیاط واجب کی بنا پر خود اس شخص کو اپنا فطرہ ادا کرنا چاہئے۔
* اگر کسی کا فطرہ دوسرے شخص پر واجب ہو اور وہ فطرہ نہ دے تو خود اس شخص پر فطرہ دینا واجب نہیں ہے۔ البتہ بعض مراجع تقلید کا کہنا ہے کہ احتیاط واجب کی بنا پر خود اس شخص کو اپنا فطرہ ادا کرنا چاہئے۔
* اگر انسان کا فطرہ کسی اور پر واجب ہو لیکن وہ خود ادا کرے تو اس شخص سے فطرہ ساقط نہیں ہوتا ہے جس پر واجب ہوا ہے۔ البتہ بعض کا کہنا ہے کہ اگر اس کی اجازت سے ادا کیا ہو تو وہی کافی ہے۔
* اگر انسان کا فطرہ کسی اور پر واجب ہو لیکن وہ خود ادا کرے تو اس شخص سے فطرہ ساقط نہیں ہوتا ہے جس پر واجب ہوا ہے۔ البتہ بعض کا کہنا ہے کہ اگر اس کی اجازت سے ادا کیا ہو تو وہی کافی ہے۔
* غیر [[سادات|سید]] اپنا فطرہ کسی سید کو نہیں دے سکتا ہے۔
* غیر [[سادات|سید]] اپنا فطرہ کسی سید کو نہیں دے سکتا ہے۔
* اگر کوئی شخص فطرہ واجب ہونے پر اسے ادا نہ کرے اور الگ بھی نہ کرے تو احتیاط واجب کی بنا پر بعد میں [[اداء|ادا]] یا [[اداء|قضا]] کی نیت کئے بغیر فطرہ دیدے۔
* اگر کوئی شخص فطرہ واجب ہونے پر اسے ادا نہ کرے اور الگ بھی نہ کرے تو احتیاط واجب کی بنا پر بعد میں [[اداء|ادا]] یا [[اداء|قضا]] کی نیت کئے بغیر فطرہ دیدے۔
 
* فطرہ الگ کرنے کے بعد اسے اپنے استعمال میں لاکر کوئی اور مال اس کی جگہ نہیں دے سکتے ہیں۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص174-183</ref>
* فطرہ الگ کرنے کے بعد اسے اپنی استعمال میں لاکر کوئی اور مال اس کی جگہ نہیں دے سکتے ہیں۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، 1381، ج2، ص174-183</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed، movedable
5,562

ترامیم