"فطرہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←واجب ہونے کی شرائط
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مآخذ) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 27: | سطر 27: | ||
# بلوغ اور عقل: پس زکات فطرہ (نابالغ اور دیوانہ) سے ساقط ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۲۷۹</ref> | # بلوغ اور عقل: پس زکات فطرہ (نابالغ اور دیوانہ) سے ساقط ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۲۷۹</ref> | ||
# ہوش میں ہو: جو شخص [[ماہ رمضان]] کی آخری تاریخ کو بے ہوشی کی حالت میں ہو تو اس پر زکات فطرہ [[واجب]] نہیں ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۴۸۵.</ref> | # ہوش میں ہو: جو شخص [[ماہ رمضان]] کی آخری تاریخ کو بے ہوشی کی حالت میں ہو تو اس پر زکات فطرہ [[واجب]] نہیں ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۴۸۵.</ref> | ||
# بینیازی: فقیر پر زکات فطرہ واجب ہے۔ مشہور قول کی بنا پر فقیر سے مراد وہ شخص ہے جس کے پاس ابھی یا مستقبل میں اپنی اور اپنے اہل و عیال کے سال بھر کا خرچہ نہ ہو۔ یعنی ابھی کو مال موجود بھی نہیں ہے یا کوئی ایسا شغل بھی نہیں ہے جس سے وہ اپنا خرچہ پورا کر سکے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۴۸۸ ـ ۴۹۰</ref> گذشتہ بعض فقہاء نے فرمایا ہے کہ: فقیر وہ شخص ہے جو [[زکات]] کے کسی ایک نصاب یا اس کی قیمت کا مالک نہ ہو۔ <ref>الخلاف، ج ۲، ص۱۴۶.</ref> بعض فقہاء سے منقول ہے کہ جس شخص کے پاس فقط ایک دن اور رات کا خرچہ ہو تو اس پر بھی زکات واجب ہے۔<ref>مختلف الشیعۃ، ج ۳، ص۲۶۱</ref> البتہ فقیر پر بھی فطرہ کے مستحب ہونے میں کوئی شک نہیں ہے اور کم از کم یہ کہ ایک صاع(تقریبا تین کلو گرام) گندم یا دوسری اشیاء جو وہ فطرہ کے طور پر دینا چاہتا ہے، کو اپنے اہل خانہ کے ایک فرد کے ہاتھ میں دے اور وہ دوسرے کو اسی طرح پورا اہل خانہ آخر میں اسے فطرہ کے عنوان سے اپنے اہل خانہ کے علاوہ کسی اور فقیر کو دے دے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۴۹۲.</ref> | # بینیازی: فقیر پر زکات فطرہ واجب ہے۔ مشہور قول کی بنا پر فقیر سے مراد وہ شخص ہے جس کے پاس ابھی یا مستقبل میں اپنی اور اپنے اہل و عیال کے سال بھر کا خرچہ نہ ہو۔ یعنی ابھی کو مال موجود بھی نہیں ہے یا کوئی ایسا شغل بھی نہیں ہے جس سے وہ اپنا خرچہ پورا کر سکے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۴۸۸ ـ ۴۹۰</ref> گذشتہ بعض فقہاء نے فرمایا ہے کہ: فقیر وہ شخص ہے جو [[زکات]] کے کسی ایک نصاب یا اس کی قیمت کا مالک نہ ہو۔ <ref>الخلاف، ج ۲، ص۱۴۶.</ref> بعض فقہاء سے منقول ہے کہ جس شخص کے پاس فقط ایک دن اور رات کا خرچہ ہو تو اس پر بھی زکات واجب ہے۔<ref>مختلف الشیعۃ، ج ۳، ص۲۶۱</ref> البتہ فقیر پر بھی فطرہ کے مستحب ہونے میں کوئی شک نہیں ہے اور کم از کم یہ کہ ایک صاع(تقریبا تین کلو گرام) گندم یا دوسری اشیاء جو وہ فطرہ کے طور پر دینا چاہتا ہے، کو اپنے اہل خانہ کے ایک فرد کے ہاتھ میں دے اور وہ دوسرے کو اسی طرح پورا اہل خانہ آخر میں اسے فطرہ کے عنوان سے اپنے اہل خانہ کے علاوہ کسی اور فقیر کو دے دے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۴۹۲.</ref> | ||
* اس بات میں فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے کہ زکات فطرہ [[واجب]] ہونے کیلئے علاوہ بر مخارج سال خود فطرہ کا بھی مالک ہونا شرط ہے یا نہیں؟۔ اس صورت میں اگر اسے بھی شرط قرار دے تو جس کے پاس پورے ایک سال کے خرچے کی علاوہ فطرہ کی مقدار کا بھی مالک نہ ہو تو یعنی سال کے اخراجات کے علاوہ کچھ نہ ہو تو اس پر زکات فطرہ واجب نہیں ہے۔ | * اس بات میں فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے کہ زکات فطرہ [[واجب]] ہونے کیلئے علاوہ بر مخارج سال خود فطرہ کا بھی مالک ہونا شرط ہے یا نہیں؟۔ اس صورت میں اگر اسے بھی شرط قرار دے تو جس کے پاس پورے ایک سال کے خرچے کی علاوہ فطرہ کی مقدار کا بھی مالک نہ ہو تو یعنی سال کے اخراجات کے علاوہ کچھ نہ ہو تو اس پر زکات فطرہ واجب نہیں ہے۔ | ||
* تعض فقہاء غنی بالفعل اور غنی بالقوھ یعنی ابھی اخراجات اس کے پاس ہونے اور کسی شغل کے ذریعے رفتہ رفتہ اخراجات کے حاصل ہونے میں فرق کے قائل ہوئے ہیں اس وقت دوسری صورت میں یہ شرط رکھی ہے کہ سال کے اخراجات سے ہٹ کر زکات فطرہ کا بھی مالک ہو۔<ref>حکیم، مستمسک العروۃ، ص۹، ص۳۹۰ ـ ۳۹۲.</ref> | * تعض فقہاء غنی بالفعل اور غنی بالقوھ یعنی ابھی اخراجات اس کے پاس ہونے اور کسی شغل کے ذریعے رفتہ رفتہ اخراجات کے حاصل ہونے میں فرق کے قائل ہوئے ہیں اس وقت دوسری صورت میں یہ شرط رکھی ہے کہ سال کے اخراجات سے ہٹ کر زکات فطرہ کا بھی مالک ہو۔<ref>حکیم، مستمسک العروۃ، ص۹، ص۳۹۰ ـ ۳۹۲.</ref> |