مندرجات کا رخ کریں

"فطرہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

212 بائٹ کا ازالہ ،  29 مئی 2017ء
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
سطر 33: سطر 33:


==وہ افراد جن پر فطرہ واجب ہے==
==وہ افراد جن پر فطرہ واجب ہے==
جو بھی [[عید فطر|عید الفطر]] کی رات غروب کے وقت کسی شخص کے ہاں کھانے والے سمجھے جائیں ضروری ہے کہ وہ شخص ان کا فطرہ دے، قطع نظر اس سے کہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے [[مسلمان]] ہوں یا [[کافر]] اگر اس شخص میں فطرہ کے واجب ہونے کے شرائط ہوں میں اس پر ان سب کا فطرہ واجب ہے۔
جو بھی [[عید فطر|عید الفطر]] کی رات غروب کے وقت کسی شخص کے ہاں کھانے والے سمجھے جائیں ضروری ہے کہ وہ شخص ان کا فطرہ دے، قطع نظر اس سے کہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے [[مسلمان]] ہوں یا [[کافر]] اگر اس شخص میں فطرہ کے واجب ہونے کے شرائط ہوں میں اس پر ان سب کا فطرہ واجب ہے۔<ref>حکیم، مستمسک العروۃ، ج ۹، ص۳۹۶ ـ ۳۹۷.</ref>
هرکس عیال (نان خور) شخص به شمار رود، بالغ باشد یا نابالغ، آزاد باشد یا برده، [[مسلمان]] باشد یا [[کافر]]، زکاتش بر آن شخص (<ref>حکیم، مستمسک العروۃ، ج ۹، ص۳۹۶ ـ ۳۹۷.</ref>


آیا بیوی کا فطرہ اس کے شوہر پر اسی طرح غلام کا فطرہ اس کے آقا پر ہر صورت میں واجب ہے اگرچہ یہ اس کے عیال میں شامل نہ ہوتے ہوں؟ یا صرف اس صورت میں واجب ہے کہ یہ ان کے عیال میں شامل ہوتا ہو؟ یا ان کا نفقہ ان پر واجب ہونے کی صورت میں واجب ہے؟ فقہاء کے درمیان اختلاف ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۵۰۲ ـ ۵۰۴</ref> البتہ اختلاف صرف اس صورت میں ہے کہ زوجہ اور غلام کسی اور کا عیال شمار نہ ہوتے ہوں ورنہ اگر یہ دونوں کسی اور کے عیال میں شمار ہوتے ہوں تو شوہر اور مالک سے ان کا فطرہ ساقط ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۵۰۴.</ref>
آیا بیوی کا فطرہ اس کے شوہر پر اسی طرح غلام کا فطرہ اس کے آقا پر ہر صورت میں واجب ہے اگرچہ یہ اس کے عیال میں شامل نہ ہوتے ہوں؟ یا صرف اس صورت میں واجب ہے کہ یہ ان کے عیال میں شامل ہوتا ہو؟ یا ان کا نفقہ ان پر واجب ہونے کی صورت میں واجب ہے؟ فقہاء کے درمیان اختلاف ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۵۰۲ ـ ۵۰۴</ref> البتہ اختلاف صرف اس صورت میں ہے کہ زوجہ اور غلام کسی اور کا عیال شمار نہ ہوتے ہوں ورنہ اگر یہ دونوں کسی اور کے عیال میں شمار ہوتے ہوں تو شوہر اور مالک سے ان کا فطرہ ساقط ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۵۰۴.</ref>
گمنام صارف