مندرجات کا رخ کریں

"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

470 بائٹ کا اضافہ ،  24 جون 2016ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30: سطر 30:
'''جَمَل''' عربی میں '''"نر اونٹ"''' کو کہا جاتا ہے۔ چونکہ اس جنگ میں [[عایشہ]] "عسکر" نامی ایک "نر اونٹ" پر سوار تھی <ref>طبری، ج ۴، ص ۴۵۲، ۴۵۶ و ۵۰۷</ref> اسلئے اس جنگ کو '''"جنگ جمل"''' کہا جاتا ہے۔
'''جَمَل''' عربی میں '''"نر اونٹ"''' کو کہا جاتا ہے۔ چونکہ اس جنگ میں [[عایشہ]] "عسکر" نامی ایک "نر اونٹ" پر سوار تھی <ref>طبری، ج ۴، ص ۴۵۲، ۴۵۶ و ۵۰۷</ref> اسلئے اس جنگ کو '''"جنگ جمل"''' کہا جاتا ہے۔
==جنگ جمل کے علل و اسباب==
==جنگ جمل کے علل و اسباب==
=== حضرت علی(ع) کا نقطہ نظر ===
=== حضرت علی(ع) کی نگاہ میں===
{|  class="wikitable" style="float:left"
{|  class="wikitable" style="float:left"
|-
|-
سطر 41: سطر 41:
|جنگ نہروان || [[خوارج]] کا لشکر || صفر [[سنہ 38 ہجری قمری]]
|جنگ نہروان || [[خوارج]] کا لشکر || صفر [[سنہ 38 ہجری قمری]]
|}
|}
جنگ جمل کے حوالے سے [[امام علی(ع)]] کے ارشادات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس جنگ کے علل و اسباب کو امام علی(ع) کے نطقہ نگاہ سے دو علتوں میں خلاصہ کر سکتے ہیں:
جنگ جمل کے حوالے سے [[امام علی(ع)]] کے ارشادات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس جنگ کے علل و اسباب کو دو علتوں میں خلاصہ کر سکتے ہیں:


'''پہلی دلیل:''' [[طلحہ بن عبید اللہ|طلحہ]] اور [[زبیر بن عوام|زبیر]] کی قدرت طلبی
'''پہلی دلیل:''' [[طلحہ بن عبید اللہ|طلحہ]] اور [[زبیر بن عوام|زبیر]] کی قدرت طلبی


حضرت علی(ع) [[نہج البلاغہ]] کی خطبہ نمبر 148 میں یوں فرماتے ہیں:  '''طلحہ''' اور '''زبیر'''  اپنے لئے خلافت کا امیدوار ہے یوں خلافت کی کرسی پر نظریں جما کر رکھا ہوا ہے اور اپنے ساتھی کو اصلا آدم شمار نہیں کرتا ہے۔
حضرت علی(ع) [[نہج البلاغہ]] کی خطبہ نمبر 148 میں یوں فرماتے ہیں:  '''طلحہ''' اور '''زبیر'''  اپنے لئے خلافت کا امیدوار ہے یوں خلافت کی کرسی پر نظریں جما کر رکھا ہوا ہے اور اپنے ساتھی کو انسان ہی نہیں سمجھتے۔


'''دوسری دلیل:''' کینہ توزی
'''دوسری دلیل:''' کینہ توزی
سطر 55: سطر 55:
# چونکہ [[جنگ خیبر]] میں پیغمبر اکرم‌(ص) نے دوسروں کی ناکامی کے بعد پرچم میرے حوالے کی اور میں نے قلعہ خیبر کو فتح کیا تھا۔ یہ امر ان کی ناراضگی کا باعث بنا تھا۔<ref>مفید، ص ۴۰۹</ref>
# چونکہ [[جنگ خیبر]] میں پیغمبر اکرم‌(ص) نے دوسروں کی ناکامی کے بعد پرچم میرے حوالے کی اور میں نے قلعہ خیبر کو فتح کیا تھا۔ یہ امر ان کی ناراضگی کا باعث بنا تھا۔<ref>مفید، ص ۴۰۹</ref>


اس کے علاوہ [[طلحہ]] اور [[زبیر]] حضرت [[علی(ع)]] خلافت کے امور میں ان دونوں سے مشورے طلب کریں گے کیونکہ یہ دونوں خود کو امام علی(ع) کے ہم رتبہ اور ہم مقام جانتے تھے۔ یہ دونوں امیدار تھے کہ عثمان کی رحلت کے بعد حکومت میں ان کو بھی حصہ ملے گا۔ لیکن مذکورہ امور میں سے کوئی ایک بھی متحقق نہیں ہوا۔ یہ باعث بنا کہ ان دونوں کا امیر المؤمنین(ع) کی نسبت دلی خصومت اور ناراضگی آشکار ہوئی اور باقاعدہ امام کے خلاف علم بغاوت بلند کی اور جنگ کرنے پر اتر آئے۔
اس کے علاوہ [[طلحہ]] اور [[زبیر]] اس خام خیالی میں تھے کہ حضرت [[علی(ع)]] خلافت کے امور میں ان دونوں سے مشورے طلب کریں گے کیونکہ یہ دونوں خود کو امام علی(ع) کے ہم رتبہ اور ہم مقام جانتے تھے۔ یہ دونوں امیدار تھے کہ عثمان کی رحلت کے بعد حکومت میں ان کو بھی حصہ ملے گا۔ لیکن مذکورہ امور میں سے کوئی ایک بھی متحقق نہیں ہوا۔ یہ باعث بنا کہ ان دونوں کا امیر المؤمنین(ع) کی نسبت دلی خصومت اور ناراضگی آشکار ہوئی اور باقاعدہ امام کے خلاف علم بغاوت بلند کی اور جنگ کرنے پر اتر آئے۔
<!--
=== دیدگاه سران ناکثین ===
* طلحه در خطبه‌ای که بین مردم [[بصره]] ایراد نمود قصد خود را از جنگ با امام علی تلاش برای اصلاح امت [[پیامبر(ص)]] و ترویج اطاعت خدا بیان کرد.<ref>مفید، ص ۳۰۴</ref>


* آنان ادعا می‌کردند که حضرت علی، عثمان را کشته است و از قاتلان عثمان طرفداری می‌کند. آنان خود را خون‌خواه عثمان معرفی می‌کردند.امام علی در واکنش به این ادعا، خود آنان را قاتلان اصلی عثمان معرفی کرد<ref> مجلسی، ج ۳۲، ص ۱۲۱؛نهج البلاغه، خطبه۱۳۷</ref> و فرمود: این خونخواهی برای آن است که کسی علیه خود آنان ادعایی نکند<ref>نهج البلاغه، ص ۲۵۰</ref>
=== ناکثین کی نگاہ میں ===
'''نقد این دیدگاه:'''
* [[طلحہ]] نے [[بصرہ]] کے لوگوں کے سامنے جو خطبہ دیا اس میں امام علی(ع) کے ساتھ جنگ کرنے کی علت کو امت [[پیغمبر(ص)]] کی اصلاح اور اطاعت خدا کی ترویج بیان کرتے ہیں۔<ref>مفید، ص ۳۰۴</ref>
#در اکثر سرزنش‌هایی که از [[امیرالمؤمنین (ع)]] نسبت به اصحاب جمل وارد شده، رویِ سخن ایشان با [[طلحه]] و [[زبیر]] است. گو این که حضرت(ع) مسبب اصلی جنگ را این دو می‌داند و به عبارت دیگر، [[عایشه]] نقش فرعی در این غایله داشته و از سوی آن‌ها مورد سوء استفاده تبلیغاتی قرار گرفته است.
#ملاحظه می‌شود که هیچ یک از دلیل‌هایی که اصحاب جمل برای کارشان ذکر نموده‌اند موجّه نمی‌باشد. به ویژه وقتی که بدانیم قتل و خونخواهی عثمان بهانه‌ای بیش نبود؛ چرا که عایشه با [[عثمان]] نیز چندان رابطۀ حسنه‌ای نداشته است. نقل شده است که عایشه پیراهن [[رسول خدا(ص)]] را نزد عثمان می‌برد و به او می‌گوید: هنوز رطوبت [[کفن]] رسول خدا(ص) خشک نشده که تو چنین، احکام او را تحریف می‌کنی.<ref>ابن ابی الحدید، ج ۶، ص ۲۱۵</ref>


* ناکثین معتقد تھے کہ امام علی(ع) نے عثمان کو قتل کیا ہے اور عثمان کے قاتلوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ناکثین خود کو عثمان کے خون کا بدلہ لینے والے معرفی کرتے تھے۔ اس کے رد عمل کے طور پر امام علی(ع) نے خود انہیں عثمان کا اصل قاتل قرار دیتے ہوئے فرمایا:<ref> مجلسی، ج ۳۲، ص ۱۲۱؛نہج البلاغہ، خطبہ۱۳۷</ref> یہ خون کا بدلہ لینے کا دعوا اس لئے ہے تاکہ کوئی ان سے عثمان کے خون کا بدلہ لینے کا دعوا نہ کرے۔ <ref>نہج البلاغہ، ص ۲۵۰</ref>
==== اس نقطہ نگاہ پر تنقید ====
#[[امیرالمؤمنین(ع)]] حضرت علی(ع) کی جانب سے [[ناکثین]] کی جو سرزنش کی گئی ہے اس میں اکثر [[طلحہ]] اور [[زبیر]] آپ کا مخاطب تھا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ(ع) اس جنگ کے مسبب اصلی کو طلحہ اور زبیر قرار دیتے تھے اور اس جنگ میں [[عایشہ]] ایک ضمنی کرار ادا کر رہی تھی دوسرے لفظوں میں طلحہ اور زبیر کی طرف سے ان کو غلط پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کی جارہی تھی۔
# [[اصحاب جمل]] نے جنتے دلائل ذکر کئے ہیں ان میں سے ایک کی بھی کوئی عقلی توجیہ نہیں ہے۔ کیونکہ سب جانتے ہیں کہ [[عثمان]] کے خون کا بدلہ صرف اور صرف ایک بہانے سے زیادہ نہیں تھا۔ کیونکہ جب تک عثمان زندہ تھا خود [[عایشہ]] کے ان سے اچھے تعلقات قائم نہیں تھے۔ کہا جاتا ہے کہ عایشہ [[پیغمبر اکرم(ص)]] کا کرتا عثمان کے ہاں لے جاکر بطور احتجاج کہتی تھی: ابھی تک رسول خدا(ص) کے [[کفن]] کی رطوبت بھی خشک نہیں ہوا ہے جبکہ تم ان کے لائے ہوئے [[احکام]] میں اس طرح سے تغییر ایجاد کر رہے ہو اور ان میں [[تحریف]] کر رہے ہو۔<ref>ابن ابی الحدید، ج ۶، ص ۲۱۵</ref>
<!--
===دیدگاه معتزله===
===دیدگاه معتزله===
برخی از علمای [[معتزله]] معتقدند که عایشه و یارانش قصد [[امر به معروف]] و [[نهی از منکر]] داشته‌اند.<ref>مفید، ص ۶۴</ref>
برخی از علمای [[معتزله]] معتقدند که عایشه و یارانش قصد [[امر به معروف]] و [[نهی از منکر]] داشته‌اند.<ref>مفید، ص ۶۴</ref>
سطر 165: سطر 165:
درباره تعداد کشته‌های جنگ جمل گزارش‎های مختلفی در تاریخ ثبت شده است.  بر اساس روایت ابوخَیثَمَه از وَهْب بن جَریر، در جنگ جمل از سپاه بصره ۲۵۰۰ تن کشته شدند.<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۸۷</ref> در روایات دیگر، شمار کشته‌های اصحاب جمل از ۶۰۰۰ تا ۲۵۰۰۰ تن ذکر شده است.<ref>خلیفة ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۲ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۳۹ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۸۷۴۸۸ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۹۵۹۶</ref> همچنانکه عده شهدای سپاه امام‌(ع) را از ۴۰۰ تا ۵۰۰۰ تن نوشته‌اند.<ref>خلیفة ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۲ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۸۷ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۹۶</ref>
درباره تعداد کشته‌های جنگ جمل گزارش‎های مختلفی در تاریخ ثبت شده است.  بر اساس روایت ابوخَیثَمَه از وَهْب بن جَریر، در جنگ جمل از سپاه بصره ۲۵۰۰ تن کشته شدند.<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۸۷</ref> در روایات دیگر، شمار کشته‌های اصحاب جمل از ۶۰۰۰ تا ۲۵۰۰۰ تن ذکر شده است.<ref>خلیفة ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۲ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۳۹ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۸۷۴۸۸ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۹۵۹۶</ref> همچنانکه عده شهدای سپاه امام‌(ع) را از ۴۰۰ تا ۵۰۰۰ تن نوشته‌اند.<ref>خلیفة ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۲ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۸۷ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۹۶</ref>
-->
-->
== حوالہ جات==
== حوالہ جات==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم