مندرجات کا رخ کریں

"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

821 بائٹ کا ازالہ ،  23 جون 2016ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:


جنگ جمل اسلامی دار الخلافہ کا [[مدینہ]] سے [[کوفہ]] منتقلی اور [[اصحاب]] اور خلیفہ کے درمیان براہ راست جنگ چھڑنے کی وجہ سے اسلامی مذاہب کے درمیان [[سیاسیت]] کے حوالے سے بہت سارے جدید [[کلام|کلامی]] اور [[فقہ|فقہی]] مسائل کے وجود میں آنے کا سبب بنی۔
جنگ جمل اسلامی دار الخلافہ کا [[مدینہ]] سے [[کوفہ]] منتقلی اور [[اصحاب]] اور خلیفہ کے درمیان براہ راست جنگ چھڑنے کی وجہ سے اسلامی مذاہب کے درمیان [[سیاسیت]] کے حوالے سے بہت سارے جدید [[کلام|کلامی]] اور [[فقہ|فقہی]] مسائل کے وجود میں آنے کا سبب بنی۔
<!--
 
== وجہ نامگذاری==
== وجہ نامگذاری==
{| class="wikitable" style="float:left"
'''جَمَل''' عربی میں '''"نر اونٹ"''' کو کہا جاتا ہے۔ چونکہ اس جنگ میں [[عایشہ]] "عسکر" نامی ایک "نر اونٹ" پر سوار تھی <ref>طبری، ج ۴، ص ۴۵۲، ۴۵۶ و ۵۰۷</ref> اسلئے اس جنگ کو '''"جنگ جمل"''' کہا جاتا ہے۔
==جنگ جمل کے علل و اسباب==
=== حضرت علی(ع) کا نقطہ نظر ===
{| class="wikitable" style="float:left"
|-
|-
! جنگ‌های دوران امام علی(ع) !! سپاه مقابل !! تاریخ وقوع
! امام علی(ع) کے دور حکومت کی جنگیں !! مد مقابل لشکر!! تاریخ وقوع
|-
|-
| جنگ جمل|| سپاه [[طلحه]] و [[زبیر]] || ۱۵ [[جمادی الآخر|جمادی‌الآخر]] [[سال ۳۶ قمری|۳۶ق]]
| [[جنگ جمل]] || [[طلحہ]] و [[زبیر]] کا لشکر || [[15 جمادی الثانی]] [[سنہ 36 ہجری قمری]]
|-
|-
| [[جنگ صفین]]|| سپاه [[معاویه]] || [[صفر]] [[سال ۳۷ هجری قمری|۳۷ق]]
| [[جنگ صفین]] || [[معاویہ]] کا لشکر || [[صفر]] [[سنہ 37 ہجری قمری]]
|-
|-
|[[جنگ نهروان]] || سپاه [[خوارج]] || صفر [[سال ۳۸ هجری قمری|۳۸ق]]
|جنگ نہروان || [[خوارج]] کا لشکر || صفر [[سنہ 38 ہجری قمری]]
|}
|}
جَمَل به شتر نر گفته می‌شود. از آنجا که در این جنگ، [[عایشه]] بر شتری نر به نام عسکر سوار شده بود،<ref>طبری، ج ۴، ص ۴۵۲، ۴۵۶ و ۵۰۷</ref> این جنگ‌، جمل نام گرفت‌.
جنگ جمل کے حوالے سے [[امام علی(ع)]] کے ارشادات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس جنگ کے علل و اسباب کو امام علی(ع) کے نطقہ نگاہ سے دو علتوں میں خلاصہ کر سکتے ہیں:
==علت وقوع جنگ==
 
=== دیدگاه حضرت علی(ع) ===
'''پہلی دلیل:''' [[طلحہ بن عبید اللہ|طلحہ]] اور [[زبیر بن عوام|زبیر]] کی قدرت طلبی
{{جعبه نقل قول| عنوان = سخن امام(ع) در مسیر جنگ جمل| نقل‌قول = خدا محمّد(ص) را برانگیخت و از عرب کسی کتابی نخوانده بود، و دعوی پیامبری نکرده بود. محمّد(ص) مردم را به راهی که بایست کشاند، و در جایی که باید نشاند، و به رستگاری رساند، تا آنکه کارشان استوار و جمعیتشان پایدار گردید. به خدا که من در آن صف پیکار بودم تا - سپاه جاهلیت - درماند، و یکباره روی بگرداند. نه ناتوان بودم و نه ترسان، امروز هم من همانم و آنان همان. باطل را می‌شکافم تا حق از کنار آن به در آید، مرا چه با [[قریش]] اگر با من به جنگ برآید -. به خدا سوگند، آن روز که [[کافر]] بودند با آنان پیکار نمودم، و اکنون که فریب خورده‌اند آماده کارزارم. من دیروز هماورد آنان بودم و امروز هم پای پس نمی‌گذارم.|تاریخ بایگانی| منبع = <small>[[نهج البلاغه]]، ترجمه [[سیدجعفر شهیدی|شهیدی]]، خطبه ۳۳.</small>| تراز = چپ| عرض = ۲۳۰px| اندازه خط = ۱۴px|رنگ پس‌زمینه =#ffeebb| گیومه نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
 
{{الگو: امام علی}}
حضرت علی(ع) [[نہج البلاغہ]] کی خطبہ نمبر 148 میں یوں فرماتے ہیں: '''طلحہ''' اور '''زبیر''' اپنے لئے خلافت کا امیدوار ہے یوں خلافت کی کرسی پر نظریں جما کر رکھا ہوا ہے اور اپنے ساتھی کو اصلا آدم شمار نہیں کرتا ہے۔
با توجه به سخنان [[امام علی]]، می‌توان دو دلیل را برای آتش‌افروزی مخالفان ذکر کرد:{{سخ}}
'''دلیل اول:''' قدرت طلبی [[طلحه بن عبید الله|طلحه]] و [[زبیر بن عوام|زبیر]]{{سخ}}
آن حضرت در خطبه ۱۴۸ [[نهج البلاغه]] چنین می‌فرماید: هر یک از دو تن [=طلحه و زبیر] کار[=خلافت] را برای خود امید می‌دارد، دیده بدان دوخته و رفیقش را به حساب نمی‌آرد.{{سخ}}
'''دلیل دوم:''' کینه‌توزی{{سخ}}این نکته قابل انکار نیست که کینه‌هایی نسبت به [[علی(ع)]] وجود داشته است؛ [[امیرالمؤمنین (ع)]] سابقه این امر را در مواردی برمی‌شمارد، از جمله این که:
# چون [[پیامبر(ص)]] مرا بر پدر [[عایشه]] برتری داده بود.
# چون پیامبر(ص) مرا برای [[عقد اخوت|اخوت]] با خویش اختصاص داد.
# چون خداوند دستور داد که همه درب‎های منتهی به مسجد بسته شود حتی درب خانه پدر [[عایشه]]، اما درب خانه من بسته نشد. (ماجرای [[سد الابواب]])
# چون در [[جنگ خیبر|روز خیبر]] پیامبر اکرم‌(ص) بعد از ناکامی دیگران، پرچم را به من دادند و من نیز پیروز شدم و این امر موجب غمگین شدن آنان گردید و….<ref>مفید، ص ۴۰۹</ref>


علاوه بر این، [[طلحه]] و [[زبیر]] امیدوار بودند که [[علی(ع)]] در امور با آن‌ها مشورت نماید چرا که این دو خود را با [[علی(ع)]] در رتبه و مقام مساوی می‌دانستند، آن‌ها امیدوار بودند که با مرگ [[عثمان]]، بخشی از حکومت را به دست گیرند، ولی هیچ کدام از این امور تحقق نیافت و این سبب شد که خصومت قبلی این دو با امیرالمؤمنین (ع) آشکار گردد.{{سخ}}
'''دوسری دلیل:''' کینہ توزی


اس بات کا انکار نہیں کیا جا سکتا کہ حضرت [[علی(ع)]] کے بارے میں بعض لوگوں کے دل میں بغض اور کینہ تھا۔ اس سے پہلے خود حضرت [[امیرالمؤمنین(ع)]] اس بارے میں کئی بار اشارہ کرتے آئے ہیں بطور نمونہ یہ جملہ پیش خدمت ہے:
# چونکہ [[پیغمبر(ص)]] نے مجھے [[عایشہ]] کے والد (ابوبکر) پر برتری دی تھی۔
# چونکہ  پیغمبر(ص) نے مجھے میثاق [[عقد اخوت|اخوت]] میں اپنا بھائی بنایا تھا۔
# چونکہ خداوند عالم نے حکم صادر فرمایا تھا کہ مسجد نبوی میں کھلنے والے تمام دروازے حتی عایشہ کے والد کے گہر کا دروازہ بند کر دئے جائیں سوای میرے گھر کے دروازے کے۔
# چونکہ [[جنگ خیبر]] میں پیغمبر اکرم‌(ص) نے دوسروں کی ناکامی کے بعد پرچم میرے حوالے کی اور میں نے قلعہ خیبر کو فتح کیا تھا۔ یہ امر ان کی ناراضگی کا باعث بنا تھا۔<ref>مفید، ص ۴۰۹</ref>
اس کے علاوہ [[طلحہ]] اور [[زبیر]] حضرت [[علی(ع)]] خلافت کے امور میں ان دونوں سے مشورے طلب کریں گے کیونکہ یہ دونوں خود کو امام علی(ع) کے ہم رتبہ اور ہم مقام جانتے تھے۔ یہ دونوں امیدار تھے کہ عثمان کی رحلت کے بعد حکومت میں ان کو بھی حصہ ملے گا۔ لیکن مذکورہ امور میں سے کوئی ایک بھی متحقق نہیں ہوا۔ یہ باعث بنا کہ ان دونوں کا امیر المؤمنین(ع) کی نسبت دلی خصومت اور ناراضگی آشکار ہوئی اور باقاعدہ امام کے خلاف علم بغاوت بلند کی اور جنگ کرنے پر اتر آئے۔
<!--
=== دیدگاه سران ناکثین ===
=== دیدگاه سران ناکثین ===
* طلحه در خطبه‌ای که بین مردم [[بصره]] ایراد نمود قصد خود را از جنگ با امام علی تلاش برای اصلاح امت [[پیامبر(ص)]] و ترویج اطاعت خدا بیان کرد.<ref>مفید، ص ۳۰۴</ref>
* طلحه در خطبه‌ای که بین مردم [[بصره]] ایراد نمود قصد خود را از جنگ با امام علی تلاش برای اصلاح امت [[پیامبر(ص)]] و ترویج اطاعت خدا بیان کرد.<ref>مفید، ص ۳۰۴</ref>
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم