مندرجات کا رخ کریں

"صلوات" کے نسخوں کے درمیان فرق

161 بائٹ کا ازالہ ،  2 اکتوبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 79: سطر 79:
# '''اعمال کے ترازو میں سب سے بھاری عمل''' <br/> "<font color = green>{{حدیث|'''قال أبو عبدِ الله أو أبو جعفر علیهما السلام: أثقَلُ ما یُوضَعُ فی المیزانِ یَومَ القِیامةِ، الصَّلاةُ علی مُحمَّدٍ وَ(علی) أهلِ بِیتِه'''}}</font>؛ <br/> ترجمہ:''' سب سے بھاری عمل جو [[قیامت]] کے دن اعمال کے ترازو میں رکھا جاتا ہے، [[رسول اللہ|محمد(ص)]] اور آپ(ص) کے خاندان معظم پر درود و صلوات ہے۔"<ref>حمیری، قُرب الأسناد، ص14۔حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص197۔مجلسی، بحار الأنوار، ج91، ص49۔مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ج1، ص426۔بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص62۔نمازی شاہرودی، مستدرک سفینۃ البحار، ج6، ص367۔ری شہری، میزان الحکمۃ، ج2، ص1662۔</ref>
# '''اعمال کے ترازو میں سب سے بھاری عمل''' <br/> "<font color = green>{{حدیث|'''قال أبو عبدِ الله أو أبو جعفر علیهما السلام: أثقَلُ ما یُوضَعُ فی المیزانِ یَومَ القِیامةِ، الصَّلاةُ علی مُحمَّدٍ وَ(علی) أهلِ بِیتِه'''}}</font>؛ <br/> ترجمہ:''' سب سے بھاری عمل جو [[قیامت]] کے دن اعمال کے ترازو میں رکھا جاتا ہے، [[رسول اللہ|محمد(ص)]] اور آپ(ص) کے خاندان معظم پر درود و صلوات ہے۔"<ref>حمیری، قُرب الأسناد، ص14۔حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص197۔مجلسی، بحار الأنوار، ج91، ص49۔مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ج1، ص426۔بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص62۔نمازی شاہرودی، مستدرک سفینۃ البحار، ج6، ص367۔ری شہری، میزان الحکمۃ، ج2، ص1662۔</ref>
# '''آسمان کے دروازوں کا وا ہونا اور گناہوں کا مٹ جانا''' <br/> [[امام صادق علیہ السلام]] فرماتے ہیں: ایک دن [[رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے [[امام علی علیہ السلام]] سے مخاطب ہوکر فرمایا: کیا نہیں چاہوگے کہ میں تمہیں بشارت دوں؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ ہمیشہ سے خیر کی بشارت دینے والے ہیں؛ [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا: [[جبرائیل]] نے اسی وقت مجھے ایک حیرت انگیز خبر دی۔ [[امام علی علیہ السلام]] نے عرض کیا: وہ خبر کیا تھی؟ فرمایا: انھوں نے مجھے خبر دی کہ: جب میری امت کا ایک مرد مجھ پر صلوات بھیجے اور اس صلوات کو میری آل سے متصل کردے، آسمان کے دروازے اس کے لئے کھل جاتے ہیں، اور فرشتے 10 صلواتیں اس پر بھیجتے ہیں، اور اگر وہ شخص گنہگار ہے، تو اس کے گناہ درخت کے پتوں کی طرح گر جاتے ہیں، اور خداوند متعال اس سے خطاب کرکے فرماتا ہے «لبَّیكَ يا عبدي وسَعْدَیكَ» اور فرشتوں سے مخاطب ہوکر فرماتا ہے: کیا تم نے میرے بندے پر 70 صلواتیں بھیجیں اور میں اس پر 700 صلواتیں بھیجتا ہوں؛ لیکن اگر اس شخص نے مجھ پر صلوات بھیجی اور اس صلوات کو [[اہل بیت|میری آل]] سے متصل نہیں کیا تو «لا لبَّیكَ ولا سَعْدَیكَ»، اے میرے فرشتو! اس کی [[دعا]] کو اوپر کی جانب مت لے کر جاؤ مگر یہ کہ میرے پیغمبر کی آل پر صلوات بھیجے، ایسا شخص رحمتِ حق سے محروم ہے جب تک کہ وہ میرے خاندان کو صلوات میں مجھ سے متصل نہیں کرتا<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج91، ص56، باب 29، حدیث 30۔شیخ صدوق، الأمالی، ص580۔</ref>
# '''آسمان کے دروازوں کا وا ہونا اور گناہوں کا مٹ جانا''' <br/> [[امام صادق علیہ السلام]] فرماتے ہیں: ایک دن [[رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے [[امام علی علیہ السلام]] سے مخاطب ہوکر فرمایا: کیا نہیں چاہوگے کہ میں تمہیں بشارت دوں؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ ہمیشہ سے خیر کی بشارت دینے والے ہیں؛ [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا: [[جبرائیل]] نے اسی وقت مجھے ایک حیرت انگیز خبر دی۔ [[امام علی علیہ السلام]] نے عرض کیا: وہ خبر کیا تھی؟ فرمایا: انھوں نے مجھے خبر دی کہ: جب میری امت کا ایک مرد مجھ پر صلوات بھیجے اور اس صلوات کو میری آل سے متصل کردے، آسمان کے دروازے اس کے لئے کھل جاتے ہیں، اور فرشتے 10 صلواتیں اس پر بھیجتے ہیں، اور اگر وہ شخص گنہگار ہے، تو اس کے گناہ درخت کے پتوں کی طرح گر جاتے ہیں، اور خداوند متعال اس سے خطاب کرکے فرماتا ہے «لبَّیكَ يا عبدي وسَعْدَیكَ» اور فرشتوں سے مخاطب ہوکر فرماتا ہے: کیا تم نے میرے بندے پر 70 صلواتیں بھیجیں اور میں اس پر 700 صلواتیں بھیجتا ہوں؛ لیکن اگر اس شخص نے مجھ پر صلوات بھیجی اور اس صلوات کو [[اہل بیت|میری آل]] سے متصل نہیں کیا تو «لا لبَّیكَ ولا سَعْدَیكَ»، اے میرے فرشتو! اس کی [[دعا]] کو اوپر کی جانب مت لے کر جاؤ مگر یہ کہ میرے پیغمبر کی آل پر صلوات بھیجے، ایسا شخص رحمتِ حق سے محروم ہے جب تک کہ وہ میرے خاندان کو صلوات میں مجھ سے متصل نہیں کرتا<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج91، ص56، باب 29، حدیث 30۔شیخ صدوق، الأمالی، ص580۔</ref>
# '''اللہ کی قربت و محبت''' <br/> [[امام علی نقی علیہ السلام|امام علی بن محمد الہادی علیہ السلام]] نے فرمایا:<br/>  "< <font color = green>{{حدیث|'''إنّما اتَّخَذَ اللهُ إبرَاهِيمَ خليلاً لِكَثْرَةِ صَلاتِهِ علي محمّدٍ وأهلِ بيِتهِ صلواتُ اللهِ عَلَيهم'''}}</font>؛<br/> <font color = #00000>{{عربی|ترجمہ: بےشک خداوند متعال نے [[حضرت ابراہیم(ع)|حضرت ابراہیم]] (عَلَی نَبِینا وآلهِ وعليه السلام) کو بطور دوست و خلیل منتخب کیا کیونکہ وہ [[رسول اللہ|محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] اور آپ(ص) کے [[اہل بیت]] معظم علیہم السلام، بہت زیادہ صلوات بھیجتے تھے}}</font>"۔<ref>شیخ صدوق، علل الشرائع، ج1، ص34۔</ref><ref>الحلی، المحتضَر، ص139۔</ref><ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص194۔</ref><ref>مجلسی، بحار الانوار، ج12، ص4، ج91، ص54۔</ref><ref>حویزی، نور الثقلین، ج1، ص555۔</ref><ref>قمی مشہدی، کنز الدقائق، ج2، ص635۔</ref><ref>بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص474۔</ref>
# '''اللہ کی قربت و محبت''' <br/> [[امام علی نقی علیہ السلام|امام علی بن محمد الہادی علیہ السلام]] نے فرمایا: <font color = green>{{حدیث|'''إنّما اتَّخَذَ اللهُ إبرَاهِيمَ خليلاً لِكَثْرَةِ صَلاتِهِ علي محمّدٍ وأهلِ بيِتهِ صلواتُ اللهِ عَلَيهم'''}}</font>؛<br/> <font color = #00000>ترجمہ: بےشک خداوند متعال نے [[حضرت ابراہیم(ع)|حضرت ابراہیم]] (عَلَی نَبِینا وآلهِ وعليه السلام) کو بطور دوست و خلیل منتخب کیا کیونکہ وہ [[رسول اللہ|محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] اور آپ(ص) کے [[اہل بیت]] معظم علیہم السلام، بہت زیادہ صلوات بھیجتے تھے۔<ref>شیخ صدوق، علل الشرائع، ج1، ص34۔الحلی، المحتضَر، ص139۔حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص194۔مجلسی، بحار الانوار، ج12، ص4، ج91، ص54۔حویزی، نور الثقلین، ج1، ص555۔قمی مشہدی، کنز الدقائق، ج2، ص635۔بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص474۔</ref>
# '''صلوات بآواز بلند، [[نفاق|منافقت]] کو مٹا دیتی ہے''' <br/> "<font color = green> {{حدیث|'''قالَ رَسولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عليه وآله: إرفَعُوا أصواتَکُم بالصَّلاةِ عَلَيَّ، فَإنَّها تَذْهَبُ بِالنِّفاقِ'''}}</font>؛<br/> "<font color = #00000>{{عربی|[[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا: مجھ پر بلند آواز سے صلوات بھیجا کرو، کہ یقینا یہ نفاق کو مٹاتی اور دوچہرگی کو ہٹاتی ہے}}</font>"۔<ref>کلینی، الکافی، ج2، ص493۔</ref><ref>شیخ صدوق، ثواب الأعمال:159۔</ref><ref>طبرسی، حسن بن فضل، مکارم الأخلاق، ص312۔</ref><ref>الحلي، المحتضر، ص76۔</ref><ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ ج7، ص192 و 200۔</ref><ref>مجلسی، بحار الأنوار91:59۔</ref><ref>بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص464۔</ref>
# '''صلوات بآواز بلند، [[نفاق|منافقت]] کو مٹا دیتی ہے''' <br/> "<font color = green> {{حدیث|'''قالَ رَسولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عليه وآله: إرفَعُوا أصواتَکُم بالصَّلاةِ عَلَيَّ، فَإنَّها تَذْهَبُ بِالنِّفاقِ'''}}</font>؛<br/> "<font color = #00000>[[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا: مجھ پر بلند آواز سے صلوات بھیجا کرو، کہ یقینا یہ نفاق کو مٹاتی اور دوچہرگی کو ہٹاتی ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ج2، ص493۔شیخ صدوق، ثواب الأعمال:159۔طبرسی، حسن بن فضل، مکارم الأخلاق، ص312۔</ref><ref>الحلي، المحتضر، ص76۔حر عاملی، وسائل الشیعۃ ج7، ص192 و 200۔مجلسی، بحار الأنوار91:59۔</ref><ref>بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص464۔</ref>
# '''صلوات لکھنے والے کے لئے ملائکہ کا استغفار''' <br/> "<font color = green>{{حدیث|'''قالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ علیهِ وَآلِه: مَنْ صَلّی عَلَيَّ في كِتابٍ، لَمْ تَزَل الملائِكَةُ تَستَغفِرُ لَه ما دامَ إسمِي في ذلكَ الكِتابِ'''}}</font>؛  <br/> <font color = #00000>{{عربی|ترجمہ: [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا: جس نے اپنی تحریروں اور مکتوبات میں مجھ پر صلوات لکھی ہو، جب تک کہو اس تحریر میں میرا نام باقی ہو، فرشتے اس کے لئے استغفار (= طلب مغفرت) کریں گے}}</font>"۔<ref>شعیری سبزواری، جامع الأخبار، ص61۔</ref><ref>شہید ثانی، منیة المرید، 347۔</ref><ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج91، ص71۔</ref><ref>قمی، شیخ عباس، منازل آلاخرة، ص203۔</ref><ref>نمازی شاہرودی، مستدرک سفینة البحار، ج6، ص369۔</ref><ref>ری شہری، میزان الحکمۃ، ج2، ص1662۔</ref> مروی ہے کہ ایک شخص [[بصرہ]] میں [[کتابت حدیث]] میں مصروف عمل تھا؛ اور جہاں بھی [[رسول اللہ(ص)]] کا نام گرامی اتا وہ شخص جان کر، صلوات لکھنے سے اجتناب کرتا تھا؛ بہت قلیل سی مدت میں اس کی انگلیوں "آکلہ" (جذام یا خورہ) پڑ گیا اور انگلیاں ہاتھ سے مکمل طور پر جدا ہوگئیں۔<ref>اردکانی یزدی، شرح و فضائل صلوات، ص97۔</ref>
# '''صلوات لکھنے والے کے لئے ملائکہ کا استغفار''' <br/> "<font color = green>{{حدیث|'''قالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ علیهِ وَآلِه: مَنْ صَلّی عَلَيَّ في كِتابٍ، لَمْ تَزَل الملائِكَةُ تَستَغفِرُ لَه ما دامَ إسمِي في ذلكَ الكِتابِ'''}}</font>؛  <br/> <font color = #00000>{{عربی|ترجمہ: [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا: جس نے اپنی تحریروں اور مکتوبات میں مجھ پر صلوات لکھی ہو، جب تک کہو اس تحریر میں میرا نام باقی ہو، فرشتے اس کے لئے استغفار (= طلب مغفرت) کریں گے}}</font>"۔<ref>شعیری سبزواری، جامع الأخبار، ص61۔</ref><ref>شہید ثانی، منیة المرید، 347۔</ref><ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج91، ص71۔</ref><ref>قمی، شیخ عباس، منازل آلاخرة، ص203۔</ref><ref>نمازی شاہرودی، مستدرک سفینة البحار، ج6، ص369۔</ref><ref>ری شہری، میزان الحکمۃ، ج2، ص1662۔</ref> مروی ہے کہ ایک شخص [[بصرہ]] میں [[کتابت حدیث]] میں مصروف عمل تھا؛ اور جہاں بھی [[رسول اللہ(ص)]] کا نام گرامی اتا وہ شخص جان کر، صلوات لکھنے سے اجتناب کرتا تھا؛ بہت قلیل سی مدت میں اس کی انگلیوں "آکلہ" (جذام یا خورہ) پڑ گیا اور انگلیاں ہاتھ سے مکمل طور پر جدا ہوگئیں۔<ref>اردکانی یزدی، شرح و فضائل صلوات، ص97۔</ref>
# '''صلوات کے بعد ہونے والی دعا کی استجابت''' <br/>  "<font color = green>{{حدیث|'''قال الصّادقُ عليه السلام: إذا دعا أحَدُكُم فَلْیبْدَأ باِلصَّلاةِ علی النَّبي صَلی اللهُ عليه وآلهِ؛ فإنَّ الصَّلاةَ علی النَّبي صَلی اللهُ عليه وآله مَقْبُولَةٌ وَلَمْ يكُن اللهُ لِيقْبَلَ بَعضَ الدُّعاءِ وَيرُدَّ بَعضاً'''}}</font>؛ <br/> <font color = #00000>{{عربی|'''ترجمہ: ہرگاہ تم میں سے کوئی دست بدعا ہوجائے، اور اپنی [[دعا]] کا آغاز [رسول اللہ|پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ]] پر صلوات سے کرے، تو یہ [صلوات] دعائے مقبولہ ہے، اور خداوند متعال اس سے کہیں زیادہ برتر و بالاتر ہے کہ [[دعا]] کے ایک حصے کو قبول کرے اور دوسرے حصے کو ردّ کردے}}"</font>۔<ref>طوسی، الأمالی، ص172۔</ref><ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص96۔</ref><ref>مجلسی، بحارالأنوار، ج91، ص53۔</ref><ref>بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص239۔</ref>
# '''صلوات کے بعد ہونے والی دعا کی استجابت''' <br/>  "<font color = green>{{حدیث|'''قال الصّادقُ عليه السلام: إذا دعا أحَدُكُم فَلْیبْدَأ باِلصَّلاةِ علی النَّبي صَلی اللهُ عليه وآلهِ؛ فإنَّ الصَّلاةَ علی النَّبي صَلی اللهُ عليه وآله مَقْبُولَةٌ وَلَمْ يكُن اللهُ لِيقْبَلَ بَعضَ الدُّعاءِ وَيرُدَّ بَعضاً'''}}</font>؛ <br/> <font color = #00000>{{عربی|'''ترجمہ: ہرگاہ تم میں سے کوئی دست بدعا ہوجائے، اور اپنی [[دعا]] کا آغاز [رسول اللہ|پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ]] پر صلوات سے کرے، تو یہ [صلوات] دعائے مقبولہ ہے، اور خداوند متعال اس سے کہیں زیادہ برتر و بالاتر ہے کہ [[دعا]] کے ایک حصے کو قبول کرے اور دوسرے حصے کو ردّ کردے}}"</font>۔<ref>طوسی، الأمالی، ص172۔</ref><ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص96۔</ref><ref>مجلسی، بحارالأنوار، ج91، ص53۔</ref><ref>بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص239۔</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم