مندرجات کا رخ کریں

"صلوات" کے نسخوں کے درمیان فرق

7,048 بائٹ کا اضافہ ،  13 جون 2016ء
imported>Noorkhan
imported>Noorkhan
سطر 104: سطر 104:
# '''افضل ترین اعمال میں سے ایک''' <br/>‏ "<font color = blue>{{حدیث|'''عَنَ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ النَّبِيُ صَلَّی اللهُ عَلَيهِ وَآلِهِ: رَأَيتُ البارحَة عَمِّي حَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَأخِي جَعْفَرَ بْنَ أبِي طالِبٍ وَبَينَ أَيدِيهِما طَبَقٌ مِنْ نَبِقٍ فَأكَلَا سَاعَةً فَتَحَوَّلَ النَّبِقُ عِنَباً، فَأَكَلَا سَاعَةً فَتَحَوَّلَ الْعِنَبُ لَهُمَا رُطَباً، فَأَكَلَا سَاعَةً فَدَنَوْتُ مِنْهُمَا وَقُلْتُ:بِأَبِي أَنْتُمَا،‌اي الْأَعْمَالِ وَجَدْتُما أَفْضَلَ؟ قَالَا: فَدَينَاكَ بِالْآبَاءِ وَالْأُمَّهَاتِ، وَجَدْنَا أَفْضَلَ الْأَعْمَالِ الصَّلَاةَ عَلَيكَ، وَسَقْي الْمَاء، وَحُبَّ عَلِيِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عليه السَّلامُ'''}}</font>؛ <br/> <font color = #00000>{{عربی|ترجمہ: [[ابن عباس]] نقل کرتے ہیں کہ [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے ([[نماز]] فجر کے بعد) اپنے [[صحابہ|اصحاب]] سے فرمایا: کل رات کو میں نے اپنے چچا [[حمزہ بن عبد المطلب]] اور بھائی [[جعفر بن ابی طالب]] کو خواب میں دیکھا؛ ان کے ہاں ایک سدر کے پھل کی ایک طشتری تھی؛ ایک مدت تک اس سے کھاتے رہے تو وہ پھل انگور میں بدل گیا۔ جب اس میں کچھ کھایا تو انگور رطب (تروتازہ کھجوروں) میں بدل گئے، رطب میں سے بھی جب کچھ کھا چکے تو میں ان کے قریب گیا اور کہا: میرے والد تم پر فدا ہو، تم نے کونسا عمل دوسرے اعمال سے افضل پایا؟ کہنے لگے: ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ہم نے آپ پر صلوات، دوسروں کو پانی پلانے کے عمل اور [[امیرالمؤمنین|علی بن ابی طالب علیہ السلام]] کی محبت کو دوسرے تمام اعمال سے افضل پایا}}</font>"۔<ref>قطب راوندی، الدعوات، ص90۔</ref><ref>القمي، محمدبن الحسن، العقد النضید، ص92۔</ref><ref>علامہ حلی، کشف الیقین، ص231۔</ref><ref>اربلی، کشف الغمّۃ، ج1، ص94۔</ref><ref>البحرانی، مدینۃ المعاجز، ج3، ص35۔</ref><ref>البحرانی، غایۃ المرام، ج6، ص54۔</ref><ref>مجلسی، بحار الانوار، ج22، ص284، ج39، ص274، ج71، ص369، ج91، ص70 ۔</ref><ref>نوری طبرسی، مستدرک الوسائل، ج5، ص331، ج7، ج250۔</ref><ref>بروجردی، جامع احادیث، ج8، 514، ج15، ص471۔</ref>
# '''افضل ترین اعمال میں سے ایک''' <br/>‏ "<font color = blue>{{حدیث|'''عَنَ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ النَّبِيُ صَلَّی اللهُ عَلَيهِ وَآلِهِ: رَأَيتُ البارحَة عَمِّي حَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَأخِي جَعْفَرَ بْنَ أبِي طالِبٍ وَبَينَ أَيدِيهِما طَبَقٌ مِنْ نَبِقٍ فَأكَلَا سَاعَةً فَتَحَوَّلَ النَّبِقُ عِنَباً، فَأَكَلَا سَاعَةً فَتَحَوَّلَ الْعِنَبُ لَهُمَا رُطَباً، فَأَكَلَا سَاعَةً فَدَنَوْتُ مِنْهُمَا وَقُلْتُ:بِأَبِي أَنْتُمَا،‌اي الْأَعْمَالِ وَجَدْتُما أَفْضَلَ؟ قَالَا: فَدَينَاكَ بِالْآبَاءِ وَالْأُمَّهَاتِ، وَجَدْنَا أَفْضَلَ الْأَعْمَالِ الصَّلَاةَ عَلَيكَ، وَسَقْي الْمَاء، وَحُبَّ عَلِيِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عليه السَّلامُ'''}}</font>؛ <br/> <font color = #00000>{{عربی|ترجمہ: [[ابن عباس]] نقل کرتے ہیں کہ [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے ([[نماز]] فجر کے بعد) اپنے [[صحابہ|اصحاب]] سے فرمایا: کل رات کو میں نے اپنے چچا [[حمزہ بن عبد المطلب]] اور بھائی [[جعفر بن ابی طالب]] کو خواب میں دیکھا؛ ان کے ہاں ایک سدر کے پھل کی ایک طشتری تھی؛ ایک مدت تک اس سے کھاتے رہے تو وہ پھل انگور میں بدل گیا۔ جب اس میں کچھ کھایا تو انگور رطب (تروتازہ کھجوروں) میں بدل گئے، رطب میں سے بھی جب کچھ کھا چکے تو میں ان کے قریب گیا اور کہا: میرے والد تم پر فدا ہو، تم نے کونسا عمل دوسرے اعمال سے افضل پایا؟ کہنے لگے: ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ہم نے آپ پر صلوات، دوسروں کو پانی پلانے کے عمل اور [[امیرالمؤمنین|علی بن ابی طالب علیہ السلام]] کی محبت کو دوسرے تمام اعمال سے افضل پایا}}</font>"۔<ref>قطب راوندی، الدعوات، ص90۔</ref><ref>القمي، محمدبن الحسن، العقد النضید، ص92۔</ref><ref>علامہ حلی، کشف الیقین، ص231۔</ref><ref>اربلی، کشف الغمّۃ، ج1، ص94۔</ref><ref>البحرانی، مدینۃ المعاجز، ج3، ص35۔</ref><ref>البحرانی، غایۃ المرام، ج6، ص54۔</ref><ref>مجلسی، بحار الانوار، ج22، ص284، ج39، ص274، ج71، ص369، ج91، ص70 ۔</ref><ref>نوری طبرسی، مستدرک الوسائل، ج5، ص331، ج7، ج250۔</ref><ref>بروجردی، جامع احادیث، ج8، 514، ج15، ص471۔</ref>
# '''[[حضرت زہرا(س)]] پر صلوات، گناہوں کی بخشش اور جنت میں [[رسول اللہ(ص)]] سے ملحق ہونے کا سبب''' <br/>‏ "<font color = blue>{{حدیث|'''عن مولاتِنا فاطِمَة الزهراءِ: قالتْ:قالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عليه وَآلِه: يا فاطِمَةُ، مَنْ صَلَّی عَلَیكِ غَفَرَ اللهُ لَهُ وَألْحَقَهُ بي حَيثُ كنْتُ مِن الجَنَّة'''}}</font>؛ <br/> <font color = #00000>{{عربی|ترجمہ: اے [[فاطمہ(س)|فاطمہ]]! جو بھی آپ پر صلوات بھیجے، خداوند متعال اس کو بخش دے گا اور میں [[جنت]] کے جس حصے میں بھی ہونگا، اللہ اس کے مجھ سے ملحق کردے گا}}</font>"۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ج2، ص100۔</ref><ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج43، ص55، ج97، ص194۔</ref><ref>واعظ کجوری، الخصائص الفاطمیۃ، ج2، ص467۔</ref><ref>رضوی قمی، اللمعۃ البیضاء، ص291۔</ref><ref>نوری طبرسی، مستدرک الوسائل، ج10، ص211۔</ref><ref>بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج12، ص266۔</ref><ref>نمازی شاہرودی، مستدرک سفینۃ البحار، ج6، ص370۔</ref><ref>ری شہری، میزان الحکمۃ، ج2، ص1197۔</ref>
# '''[[حضرت زہرا(س)]] پر صلوات، گناہوں کی بخشش اور جنت میں [[رسول اللہ(ص)]] سے ملحق ہونے کا سبب''' <br/>‏ "<font color = blue>{{حدیث|'''عن مولاتِنا فاطِمَة الزهراءِ: قالتْ:قالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عليه وَآلِه: يا فاطِمَةُ، مَنْ صَلَّی عَلَیكِ غَفَرَ اللهُ لَهُ وَألْحَقَهُ بي حَيثُ كنْتُ مِن الجَنَّة'''}}</font>؛ <br/> <font color = #00000>{{عربی|ترجمہ: اے [[فاطمہ(س)|فاطمہ]]! جو بھی آپ پر صلوات بھیجے، خداوند متعال اس کو بخش دے گا اور میں [[جنت]] کے جس حصے میں بھی ہونگا، اللہ اس کے مجھ سے ملحق کردے گا}}</font>"۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ج2، ص100۔</ref><ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج43، ص55، ج97، ص194۔</ref><ref>واعظ کجوری، الخصائص الفاطمیۃ، ج2، ص467۔</ref><ref>رضوی قمی، اللمعۃ البیضاء، ص291۔</ref><ref>نوری طبرسی، مستدرک الوسائل، ج10، ص211۔</ref><ref>بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج12، ص266۔</ref><ref>نمازی شاہرودی، مستدرک سفینۃ البحار، ج6، ص370۔</ref><ref>ری شہری، میزان الحکمۃ، ج2، ص1197۔</ref>
===صلوات سے بےاعتنائی کے اثرات===
* '''نام پیمبر(ص) سن کر صلوات سے بےاعتنائی برتنے والے کا تعارف'''
** '''[[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]] کا نام سن کر صلوات نہ بھیجنے والا بخیل ہے''' <br/>‏ "<font color = blue>{{حدیث|'''عَنِ الحُسَينِ بنِ عَلِي عليهِ السَّلامُ عَن جَدِّهِ رَسولِ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَيهِ وَآلِهِ: اَلبَخِيلُ حَقّاً مَنْ ذُكِرْتُ عِندَه فَلَمْ یُصَلِّ عَلَيَّ'''}}</font>؛ <br/> <font color = #00000>{{عربی|ترجمہ: [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی علیہ السلام]] اپنے نانا [[رسول اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ]] سے نقل کرتے ہیں: حقیقی بخیل وہ شخص ہے جو میرا نام سن لے اور مجھ پر صلوات نہ بھیجے}}</font>"<ref>شیخ صدوق، معانی الأخبار:246۔</ref><ref>حر عاملی، وسائل الشیعة7:204۔</ref><ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج70، ص306، ج91، ص55۔</ref><ref>بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص484۔</ref><ref>نمازی شاہرودی، مستدرک سفینۃ البحار، ج1، ص289 و 367۔</ref><ref>ری شہری، میزان الحکمۃ، ج1، ص234۔</ref>
** '''ظالم و ستمکار ہے''' <br/>‏ "<font color = blue>{{حدیث|'''قالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عليه وَآلهِ: أجفَی النّاسِ رَجلٌ ذُكِرْتُ بَينَ يدَيهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ'''}}</font>؛ <br/> <font color = #00000>{{عربی|ترجمہ: [[رسول اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے فرمایا: لوگوں میں، ظالم ترین اور جفاکار ترین شخص، وہ ہے جو میرا نام سن لے اور مجھ پر صلوات نہ بھیجے}}</font>"۔<ref>ابن فہد الحلي، عدة الداعی:35۔</ref><ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص:207، 151۔</ref><ref>مجلسی، بحارالأنوار، ج81، ص257، ج91، ص71۔</ref><ref>بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص361۔</ref>
** '''جاہل اور فریب خوردہ ہے، روز [[قیامت]] حسرت زدہ ہوگا، اللہ، [[رسول خدا(ص)|رسول]] اور [[اہل بیت|آل رسول]](ص) اس سے بیزار ہیں''' <br/>‏ "<font color = blue>{{حدیث|'''عن الصّادقِ علیه‌السلام: إذا ذُكِرَ النَّبيُ صَلَّی اللهُ عَليهِ وَآلِهِ فَأكثِرُوا الصَّلاةَ عَلَیهِ، فَإنَّهُ مَنْ صَلَّی عَلَی النَّبِیّ صَلَّی اللهُ عَليهِ وَآلِهِ صَلاةً واحِدَةً صَلَّی اللهُ عَليهِ ألفَ صَلاةٍ فِی أَلْفِ صَفٍّ مِن المَلائِكَة، وَلَمْ يَبْقَ شَيءٌ مِمَّا خَلَقَهُ اللهُ إلاّ صَلَّی عَلی العَبدِ لِصَلاةِ اللهِ عَليهِ وَصلاة مَلائِكَتِه،ِ فَمَنْ لَمْ یرغَبْ فِي هذا فَهُوَ جاهِلٌ مَغْرورٌ، قَد بَرِﺉَ اللهُ مِنهُ وَرَسولُهُ وَأهلُ بَيتهِ'''}}</font>؛ <br/> <font color = #00000>{{عربی|ترجمہ: [[امام صادق]] علیہ السلام نے فرمایا: جب [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ]] کا تذکرہ کیا جائے تو آپ(ص) پر بکثرت صلوات بھیجو؛ کیونکہ جو ایک بار آپ(ص) پر صلوات بھیجتا ہے، خداوند متعال ہزار بار، ہزار فرشتوں کے ہمراہ، اس پر درود بھیجتا ہے اور مخلوقات الہیہ میں سے کوئی بھی مخلوق نہیں رہتے، مگر کہ [اس شخص] پر اللہ اور [[ملائکہ]] کی صلوات کی بنا پر، اس پر صلوات بھیجتی ہے، [اب] اگر اس فضیلت کے باوجود کوئی صلوات کی طرف رغبت نہ رکھے، وہ جاہل اور [شیطان کے ہاتھوں] فریب خوردہ شخص ہے اور خدا، اس کے [[رسول اللہ|رسول(ص)]] اور [[اہل بیت|اہل بیت رسول]](ص) ایسے شخص سے بیزار ہیں}}</font>"۔<ref>کلینی، ألکافی، ج2، ص492۔</ref><ref>شیخ صدوق، ثواب الأعمال، ص154۔</ref><ref>سید ابن طاؤس، جمال الأسبوع، ص156۔</ref><ref>طبرسی، حسن بن فضل، مکارم الأخلاق، ص312۔</ref><ref>شعیری سبزواری، جامع الأخبار، ص158۔</ref><ref>برسی، مشارق أنوار الیقین، ص279۔</ref><ref>استرآبادی، تأویل الآیات، ج2، 461۔</ref><ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص193۔</ref><ref>البحرانی، غایۃ المرام، ج3، ص256۔</ref><ref>مجلسی، بحارالأنوار، ج17، 30، ج91، ص57۔</ref><ref>مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ج1، ص452۔</ref><ref>نوری طبرسی، مستدرک الوسائل، ج6، ص398۔</ref><ref>بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص468۔</ref>
* '''اگر [[دعا]] سے قبل صلوات نہ بھیجی جائے تو وہ محجوب ہوگی''' <br/>‏ "<font color = blue>{{حدیث|'''عَن النَّبيِّ وَأميرِ المُؤمِنينَ وَالصَّادقِ عَلَيهِمُ السَّلامُ: كُلُّ دُعاءٍ (یُدْعی اللهُ عَزَّوَجَلَّ بهِ) مَحجُوبٌ عَن السَّماءِ حَتی يُصَلِّيَ عَلی مُحمَّدٍ وَآلِ مُحمَّدٍ'''}}</font>؛ <br/> <font color = #00000>{{عربی|ترجمہ: [[رسول اللہ]]، [[امیرالمؤمنین]] اور [[امام صادق]] علیہم السلام سے مروی ہے کہ: ہر وہ دعا جس میں خدا سے التجا کی جاتی ہے، اوپر صعود نہیں کرتی سوا اس کے، کہ [[رسول اللہ|محمد(ص)]] و [[اہل بیت|آل محمد(ص)]] پر صلوات بھیجی جائے۔</font>"۔<ref>کلینی، الکافی، ج2، ص493۔</ref><ref>صدوق، ثواب الأعمال، ص155۔</ref><ref>شیخ صدوق، المقنع، ص297۔</ref><ref>فتال النیسابوری، روضة الواعظین، ص329۔</ref><ref>شعیری سبزواری، جامع الأخبار، ص158۔</ref><ref>مجلسی، مرآۃ العقول، ج12، ص99۔</ref><ref>حر عاملی، وسائل الشیع، ج7، ص92۔</ref><ref>بحرانی، غایۃ المرام، ج3، ص255۔</ref><ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج90، ص311، ج91، ص58 و 65۔</ref><ref>بروجردی، جامع أحادیث الشیعۃ، ج15، ص237۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف