مندرجات کا رخ کریں

"حضرت عباس علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
←‏ازواج اور اولاد: ہمسر و اولاد
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (←‏ازواج اور اولاد: ہمسر و اولاد)
سطر 67: سطر 67:


=== ازواج اور اولاد ===
=== ازواج اور اولاد ===
عباسؑ [[لبابہ]] بنت [[عبید اللہ بن عباس]] بن [[عبدالمطلب]] کے ساتھ 40 سے 45 ہجری قمری کے درمیان رشتۂ [[ازدواج]] میں منسلک ہوئے<ref>الزبیری، نسب قریش، ۱۹۵۳م، ج۱، ص۷۹؛ زجاجی کاشانی، سقای کربلا، ۱۳۷۹ش، ص۹۸. </ref> جس کا ثمرہ دو بیٹے [[فضل بن عباس بن علی|فضل]] اور [[عبید اللہ بن عباس بن علی|عبید اللہ]] تھے۔<ref>الحائری الشیرازی، ذخیرۃ الدارین، ۱۳۴۵ق، ج۱، ص۱۴۵</ref> آپ کے بیٹے عبیداللہ نے [[امام سجاد]] کی بیٹی سے شادی کی۔<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق،  ج۳، ص۴۲۹.</ref> بعض مولفین نے حسن، قاسم، محمد نام کے بیٹے اور ایک بیٹی کا نام ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ قاسم اور محمد روز [[عاشورا]] اپنے والد کی شہادت کے بعد [[شہید]] ہوئے ہیں۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ج۲، ص۱۲۳</ref>  
 
عباس(ع) با [[لبابه همسر حضرت عباس|لبابه]] نوه [[عباس بن عبدالمطلب]] بین سال‌‌های [[سال ۴۰ قمری|۴۰]] تا [[سال ۴۵ قمری|۴۵ قمری]] [[ازدواج]] کرد<ref>الزبیری، نسب قریش، ۱۹۵۳م، ج۱، ص۷۹؛ زجاجی کاشانی، سقای کربلا، ۱۳۷۹ش، ص۹۸.</ref> برخی از منابع نام پدرش را [[عبیدالله بن عباس|عبیدالله]]<ref> برای نمونه نگاه کنید به: بغدادی، المحبر، دار الاآفاق الجدیده، ص۴۴۱؛ تلمسانی، الجوهره، انصاریان، ص۵۹.</ref> و برخی دیگر [[عبدالله بن عباس|عبدالله]]<ref>برای نمونه نگاه کنید به: ابن صوفی، المجدی، ۱۴۲۲ق، ص۴۳۶.</ref> ذکر کرده‌اند. ابن حبیب بغدادی مورخ قرن سوم قمری، لبابه همسر عباس را دختر عبیدالله دانسته و لبابه دختر عبدالله را همسر علی بن عبدالله جعفر معرفی کرده است.
 
عباسؑ [[لبابہ]] بنت [[عبید اللہ بن عباس]] بن [[عبدالمطلب]] کے ساتھ 40 سے 45 ہجری قمری کے درمیان رشتۂ [[ازدواج]] میں منسلک ہوئے<ref>الزبیری، نسب قریش، ۱۹۵۳م، ج۱، ص۷۹؛ زجاجی کاشانی، سقای کربلا، ۱۳۷۹ش، ص۹۸. </ref> بعض مآخذ میں آپ کے والد کا نام [[عبیداللہ بن عباس|عبیداللہ]]<ref> ملاحظہ کریں: بغدادی، المحبر، دار الاآفاق الجدیده، ص۴۴۱؛ تلمسانی، الجوہرہ، انصاریان، ص۵۹.</ref> اور بعض نے [[عبدالله بن عباس|عبدالله]]<ref>ملاحظہ کریں: ابن صوفی، المجدی، ۱۴۲۲ق، ص۴۳۶.</ref> ذکر کیا ہے۔ تیسری صدی ہجری کے مورخ ابن حبیب بغدادی نے عباسؑ کی ہمسر لبابہ کو عبیداللہ کی بیٹی جانا ہے اور لبابہ بنت عبداللہ کو علی بن عبداللہ جعفر کی بیوی لکھا ہے۔<ref>بغدادی، المحبر، دار الاآفاق الجدیده، ص۴۴۰-۴۴۱.</ref> لبابہ سے دو بیٹے [[فضل بن عباس بن علی|فضل]] اور [[عبید اللہ بن عباس بن علی|عبید اللہ]] پیدا ہوئے۔<ref>ابن صوفی، المجدی، ۱۴۲۲ق، ص۴۳۶.</ref> حضرت عباس کی شہادت کے بعد شروع میں ولید بن عتبہ سے شادی کی اور اس کے بعد [[زید بن حسن بن علی|زید بن حسن]] کے عقد میں آگئی۔<ref>بغدادی، المحبر، دار الاآفاق الجدیدہ، ص۴۴۱.</ref>  
آپ کے بیٹے عبیداللہ نے [[امام سجاد]] کی بیٹی سے شادی کی۔<ref>المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق،  ج۳، ص۴۲۹.</ref> بعض مولفین نے حسن، قاسم، محمد نام کے بیٹے اور ایک بیٹی کا نام ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ قاسم اور محمد روز [[عاشورا]] اپنے والد کی شہادت کے بعد [[شہید]] ہوئے ہیں۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ج۲، ص۱۲۳</ref>  


بہر صورت حضرت عباسؑ کی نسل عبید اللہ اور ان کے بیٹے حسن سے چلی۔ حضرت عباس کے بیٹے مشہور علویوں میں سے تھے اور ان میں سے بہت سارے عالم، شاعر، قاضی اور حاکم تھے۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ج۲، ص۱۱۸؛ محمودی، ماہ بی غروب، ۱۳۷۹ش، ص۸۹.</ref> مثلا حسن کا ایک بیٹے عبیداللہ اور ان کے بیٹے عبداللہ [[مدینہ]] اور [[مکہ]] میں قاضی تھے۔<ref>ہادی‌ منش، «فرزندان و نوادگان حضرت عباس»</ref> حضرت عباس کی نسل [[افریقہ]] اور [[ایران]] تک پھیل گئی ہے۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ج۲، ص۱۱۸</ref> بعض کا کہنا ہے کہ ظالم حکومتوں کے ظلم کی وجہ سے حضرت عباس کی نسل نے مختلف جگہوں کی طرف ہجرت کی اور اسی وجہ سے یہ نسل پھیل گئی۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ج۲، ص۱۲۶</ref>
بہر صورت حضرت عباسؑ کی نسل عبید اللہ اور ان کے بیٹے حسن سے چلی۔ حضرت عباس کے بیٹے مشہور علویوں میں سے تھے اور ان میں سے بہت سارے عالم، شاعر، قاضی اور حاکم تھے۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ج۲، ص۱۱۸؛ محمودی، ماہ بی غروب، ۱۳۷۹ش، ص۸۹.</ref> مثلا حسن کا ایک بیٹے عبیداللہ اور ان کے بیٹے عبداللہ [[مدینہ]] اور [[مکہ]] میں قاضی تھے۔<ref>ہادی‌ منش، «فرزندان و نوادگان حضرت عباس»</ref> حضرت عباس کی نسل [[افریقہ]] اور [[ایران]] تک پھیل گئی ہے۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ج۲، ص۱۱۸</ref> بعض کا کہنا ہے کہ ظالم حکومتوں کے ظلم کی وجہ سے حضرت عباس کی نسل نے مختلف جگہوں کی طرف ہجرت کی اور اسی وجہ سے یہ نسل پھیل گئی۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ج۲، ص۱۲۶</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,344

ترامیم