مندرجات کا رخ کریں

"حضرت عباس علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 86: سطر 86:
:پہلا امان نامہ عبداللہ بن ابی المحل بن حزام عامری لے آیا۔ وہ حضرت عباسؑ کی والدہ [[ام البنین]] کا بھتیجا تھا۔ وہ عبیداللہ بن زیاد سے اپنی پھوپھی زاد بھائیوں کے لیے امان نامہ لینے میں کامیاب ہوا اور اسے اپنے غلام کے ہاتھوں ان کے پاس  بھیجا۔ جب عباس اور ان کے بھائیوں نے اس امان نامے کو پڑھا تو کہا کہ ہم [[اللہ]] کی امان میں ہیں اور ایسے کسی ذلت آمیز امان نامے کے محتاج نہیں۔<ref>الخوارزمی، مقتل الحسین، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۳۴۸-۳۴۹؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۹۳.  </ref>
:پہلا امان نامہ عبداللہ بن ابی المحل بن حزام عامری لے آیا۔ وہ حضرت عباسؑ کی والدہ [[ام البنین]] کا بھتیجا تھا۔ وہ عبیداللہ بن زیاد سے اپنی پھوپھی زاد بھائیوں کے لیے امان نامہ لینے میں کامیاب ہوا اور اسے اپنے غلام کے ہاتھوں ان کے پاس  بھیجا۔ جب عباس اور ان کے بھائیوں نے اس امان نامے کو پڑھا تو کہا کہ ہم [[اللہ]] کی امان میں ہیں اور ایسے کسی ذلت آمیز امان نامے کے محتاج نہیں۔<ref>الخوارزمی، مقتل الحسین، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۳۴۸-۳۴۹؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۹۳.  </ref>


دوسرا امان نامہ [[شمر بن ذی الجوشن]] نے ظہر [[عاشورا]] عباس اور ان کے بھائیوں کے لیے پیش کیا اور پھوپھی کے بیٹے کہتے ہوئے آواز دی لیکن جواب نہیں ملا۔ امام حسینؑ نے عباس سے  فرمایا اگرچہ شمر [[فاسق]] ہے لیکن اس کا جواب دو۔
:دوسرا امان نامہ [[شمر بن ذی الجوشن]] نے ظہر [[عاشورا]] عباس اور ان کے بھائیوں کے لیے پیش کیا اور پھوپھی کے بیٹے کہتے ہوئے آواز دی لیکن جواب نہیں ملا۔ امام حسینؑ نے عباس سے  فرمایا اگرچہ شمر [[فاسق]] ہے لیکن اس کا جواب دو۔
: شمر نے امان نامہ پیش کیا لیکن اسے [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی اطاعت اور تسلیم ہونے کے ساتھ مشروط کیا۔ حضرت عباس نے وہ اور اس کے امان نامے پر لعنت بھیجتے ہوئے کہا: «اے دشمن خدا! موت ہو تم پر! ہمیں [[کفر]] کی اور مجھے بھائی [[حسین بن علیؑ|حسینؑ]] کو چھوڑنے کی دعوت دے رہے ہو۔»<ref> ابن اثیر، الکامل، ۱۳۷۱ش، ج۱۱، ۱۶۲؛ خوارزمی، مقتل الحسین، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۳۴۹؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۹۴.</ref>
: شمر نے امان نامہ پیش کیا لیکن اسے [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی اطاعت اور تسلیم ہونے کے ساتھ مشروط کیا۔ حضرت عباس نے وہ اور اس کے امان نامے پر لعنت بھیجتے ہوئے کہا: «اے دشمن خدا! موت ہو تم پر! ہمیں [[کفر]] کی اور مجھے بھائی [[حسین بن علیؑ|حسینؑ]] کو چھوڑنے کی دعوت دے رہے ہو۔»<ref> ابن اثیر، الکامل، ۱۳۷۱ش، ج۱۱، ۱۶۲؛ خوارزمی، مقتل الحسین، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۳۴۹؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۹۴.</ref>


گمنام صارف