گمنام صارف
"مناجات خمس عشر" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←پاورقی حاشیے
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbashashmi م (←پاورقی حاشیے) |
||
سطر 46: | سطر 46: | ||
:: ... جیسا کہ بعض دیگر [[ادعیہ]] کی تدوینی نظم و ترتیب بھی قابل غور ہے؛ مثلا "مناجات خمس عشرہ" میں، پہلی مناجات [[امام سجاد(ع)]] سے نقل ہوئی ہے، موجودہ ترتیب کے مطابق، "[[مناجات التائبین|تائبوں کی مناجات]]" اور آخری مناجات "[[مناجات الزاہدین|زاہدین کی مناجات]]" ہے؛ حالانکہ یہ 15 مناجاتیں، پندرہ مراحل یا پندرہ منزلتیں ہوں، مناجات زاہدین ابتدائی مناجاتوں میں سے ہوگی، نہ کہ آخری مناجات؛ یعنی، انسان ابتداء میں توبہ کرتا ہے اور زہد و پرہیز کرتا ہے اور رذائل اور پستیوں سے چھٹکارا پاتا ہے، اس کے بعد فضائل میں داخل ہوتا ہے اور سب سب اعلی فضیلت "لقاء اللہ کا حُب" (اور دیدار رب کا شوق) ہے؛ اور اس سے بھی بالاتر "حب اللہ" ہے۔ جس طرح کہ ایک ماہر [[فقیہ]] اور اہل نظر [[علم اصول|اصولی]] فقہی یا اصولی مسائل کو منظم کرتا اور ترتیب دیتا ہے، عالم اخلاق بھی ماہرانہ جائزہ لے کر، سیر و سلوک کے مراحل کو [[ادعیہ]] اور مناجاتوں سے استخراج و استنباط کرے۔ پس جس طرح کے علمائے اخلاق کو [[آیت|آیات]] [[قرآن|قرآنی]] اور [[معصومین]] علیہم السلام کی روایات و [[احادیث]] منظم کرنا چاہئے، انہیں [[دعاؤں]] اور اذکار کو بھی مرتب و منظم کرنا چاہغے؛ کیونکہ [[ادعیہ]] کے مراحجل و منازل کی نظم و ترتیب کے لئے علمی بحث و تمحیص کی ضرورت ہے۔<ref>جوادی آملی، مراحل اخلاق در قرآن، ص ۱۵۰۔</ref> | :: ... جیسا کہ بعض دیگر [[ادعیہ]] کی تدوینی نظم و ترتیب بھی قابل غور ہے؛ مثلا "مناجات خمس عشرہ" میں، پہلی مناجات [[امام سجاد(ع)]] سے نقل ہوئی ہے، موجودہ ترتیب کے مطابق، "[[مناجات التائبین|تائبوں کی مناجات]]" اور آخری مناجات "[[مناجات الزاہدین|زاہدین کی مناجات]]" ہے؛ حالانکہ یہ 15 مناجاتیں، پندرہ مراحل یا پندرہ منزلتیں ہوں، مناجات زاہدین ابتدائی مناجاتوں میں سے ہوگی، نہ کہ آخری مناجات؛ یعنی، انسان ابتداء میں توبہ کرتا ہے اور زہد و پرہیز کرتا ہے اور رذائل اور پستیوں سے چھٹکارا پاتا ہے، اس کے بعد فضائل میں داخل ہوتا ہے اور سب سب اعلی فضیلت "لقاء اللہ کا حُب" (اور دیدار رب کا شوق) ہے؛ اور اس سے بھی بالاتر "حب اللہ" ہے۔ جس طرح کہ ایک ماہر [[فقیہ]] اور اہل نظر [[علم اصول|اصولی]] فقہی یا اصولی مسائل کو منظم کرتا اور ترتیب دیتا ہے، عالم اخلاق بھی ماہرانہ جائزہ لے کر، سیر و سلوک کے مراحل کو [[ادعیہ]] اور مناجاتوں سے استخراج و استنباط کرے۔ پس جس طرح کے علمائے اخلاق کو [[آیت|آیات]] [[قرآن|قرآنی]] اور [[معصومین]] علیہم السلام کی روایات و [[احادیث]] منظم کرنا چاہئے، انہیں [[دعاؤں]] اور اذکار کو بھی مرتب و منظم کرنا چاہغے؛ کیونکہ [[ادعیہ]] کے مراحجل و منازل کی نظم و ترتیب کے لئے علمی بحث و تمحیص کی ضرورت ہے۔<ref>جوادی آملی، مراحل اخلاق در قرآن، ص ۱۵۰۔</ref> | ||
== | ==حوالہ جات== | ||
{{حوالہ جات|3}} | {{حوالہ جات|3}} | ||