مندرجات کا رخ کریں

"علم کلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 77: سطر 77:
[[امامیہ]] یا [[شیعہ اثنا عشری]] اصطلاح میں ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جن کا عقیدہ ہے کہ [[امام علی (ع)]] [[پیغمبر اکرم (ص)]] کے بلا فصل جانشین ہیں اور ان کے بعد ان کے فرزند [[امام حسن (ع)]] و [[امام حسین (ع)]] اور ان کے بعد امام حسین کی نسل سے ان کے نو فرزند امام ہیں۔<ref> طباطبایی، شیعہ در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۱۹۷و۱۹۸؛ برنجکار، آشنایی با فرق و مذاهب اسلامی، ۱۳۸۹ش، ص۶۵و۶۶.</ref> [[روایات]] کے مطابق [[شیعوں]] کا وجود رسول خدا (ص) کے زمانہ میں ہی ہے لیکن [[بنی امیہ]] دور کے خفقان کی وجہ سے امامیہ ایک منسجم گروہ و ایک خاص کلامی مکتب کی شکل میں [[امام محمد باقر (ع)]] و [[امام جعفر صادق (ع)]] کے بعد ظہور میں آیا۔ ان دونوں اماموں کو موقع ملا اور انہوں نے شیعہ معارف و امامیہ علم کلام کی بنیاد رکھی اور اس زمانہ (دوسری صدی ہجری) میں برجستہ شیعہ [[متکلمین]] [[ہشام بن حکم]]، [[ہشام بن سالم]] و [[مؤمن طاق]] کی تربیت کی۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاهب اسلامی، ۱۳۸۹ش، ص۶۵و۶۶.</ref>  
[[امامیہ]] یا [[شیعہ اثنا عشری]] اصطلاح میں ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جن کا عقیدہ ہے کہ [[امام علی (ع)]] [[پیغمبر اکرم (ص)]] کے بلا فصل جانشین ہیں اور ان کے بعد ان کے فرزند [[امام حسن (ع)]] و [[امام حسین (ع)]] اور ان کے بعد امام حسین کی نسل سے ان کے نو فرزند امام ہیں۔<ref> طباطبایی، شیعہ در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۱۹۷و۱۹۸؛ برنجکار، آشنایی با فرق و مذاهب اسلامی، ۱۳۸۹ش، ص۶۵و۶۶.</ref> [[روایات]] کے مطابق [[شیعوں]] کا وجود رسول خدا (ص) کے زمانہ میں ہی ہے لیکن [[بنی امیہ]] دور کے خفقان کی وجہ سے امامیہ ایک منسجم گروہ و ایک خاص کلامی مکتب کی شکل میں [[امام محمد باقر (ع)]] و [[امام جعفر صادق (ع)]] کے بعد ظہور میں آیا۔ ان دونوں اماموں کو موقع ملا اور انہوں نے شیعہ معارف و امامیہ علم کلام کی بنیاد رکھی اور اس زمانہ (دوسری صدی ہجری) میں برجستہ شیعہ [[متکلمین]] [[ہشام بن حکم]]، [[ہشام بن سالم]] و [[مؤمن طاق]] کی تربیت کی۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاهب اسلامی، ۱۳۸۹ش، ص۶۵و۶۶.</ref>  


امامیہ علم کلام کے وصف میں ذکر ہوا ہے کہ کلام امامیہ نہ [[اصحاب حدیث]] و [[حنبلیوں]] کی عقل گریزی کے موافق ہے نہ ہی وہ [[معتزلہ]] کی افراطی عقل گرائی کی حمایت کرتا ہے اور اسی طرح سے نہ وہ [[اشاعرہ]] کی جمود گرائی اور اس کی طرف سے کشف عقاید میں عقل کے کردار کی نقی کا حامی ہے۔ امامیہ تعلیمات کے منابع [[قرآن کریم]]، [[سنت پیغمبر (ص]] و [[ائمہ]] و عقل ہیں۔ پانچ اصل [[توحید]]، [[عدل]]، [[نبوت]]، [[امامت]] و [[قیامت]]، امامیہ کے اصول عقاید کے طور پر ذکر ہوئے ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاهب اسلامی، ۱۳۸۹ش، ص۸۱و۸۲.</ref>
امامیہ علم کلام کے وصف میں ذکر ہوا ہے کہ کلام امامیہ نہ [[اصحاب]] [[حدیث]] و حنبلیوں کی عقل گریزی کے موافق ہے نہ ہی وہ [[معتزلہ]] کی افراطی عقل گرائی کی حمایت کرتا ہے اور اسی طرح سے نہ وہ [[اشاعرہ]] کی جمود گرائی اور اس کی طرف سے کشف عقاید میں عقل کے کردار کی نقی کا حامی ہے۔ امامیہ تعلیمات کے منابع [[قرآن کریم]]، [[سنت پیغمبر (ص)]] و [[ائمہ]] و عقل ہیں۔ پانچ اصل [[توحید]]، [[عدل]]، [[نبوت]]، [[امامت]] و [[قیامت]]، امامیہ کے اصول عقاید کے طور پر ذکر ہوئے ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاهب اسلامی، ۱۳۸۹ش، ص۸۱و۸۲.</ref>


===زیدیہ===
===زیدیہ===
گمنام صارف