"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 86: | سطر 86: | ||
# ایسے علوم جو پیغمبر اکرم(ص) کی عمر مبارک کے آخری لمحات میں حضرت علی تک منتقل ہوئے۔ احادیث کے مطابق ان لمحات میں ایسے علوم حضرت علی(ص) تک منتقل ہوئے جو علم کے ہزار ابواب کے برابر تھے اس طرح کہ ہر باب سے ہزار ہزار باب کھلتے تھے۔ یہ علم گذشتہ اور آئندہ کے واقعات اور موت و رنج و الم اور احکامات پر مشتمل تھا۔ یہ علم [[اسرار امامت]] میں شامل ہیں جو ایک امام سے دوسرے امام تک منتقل ہوتے ہیں۔<ref>صدوق، ص۶۴۳</ref> | # ایسے علوم جو پیغمبر اکرم(ص) کی عمر مبارک کے آخری لمحات میں حضرت علی تک منتقل ہوئے۔ احادیث کے مطابق ان لمحات میں ایسے علوم حضرت علی(ص) تک منتقل ہوئے جو علم کے ہزار ابواب کے برابر تھے اس طرح کہ ہر باب سے ہزار ہزار باب کھلتے تھے۔ یہ علم گذشتہ اور آئندہ کے واقعات اور موت و رنج و الم اور احکامات پر مشتمل تھا۔ یہ علم [[اسرار امامت]] میں شامل ہیں جو ایک امام سے دوسرے امام تک منتقل ہوتے ہیں۔<ref>صدوق، ص۶۴۳</ref> | ||
# [[جفر اور جامعہ| کتاب جامعہ]] کے ذریعے: یہ کتاب جسے پیغمبر اکرم(ص) حضرت علی(ع) کو املاء دیتے تھے اور حضرت علی(ع) اسے لکھتے تھے، امام کو پیش آنے علوم اور اخبار پر مشتمل تھی اور ایک امام سے دوسرے امام تک منتقل ہوتے تھے۔<ref>کلینی، ج۱، ص۲۷۵</ref> | # [[جفر اور جامعہ| کتاب جامعہ]] کے ذریعے: یہ کتاب جسے پیغمبر اکرم(ص) حضرت علی(ع) کو املاء دیتے تھے اور حضرت علی(ع) اسے لکھتے تھے، امام کو پیش آنے علوم اور اخبار پر مشتمل تھی اور ایک امام سے دوسرے امام تک منتقل ہوتے تھے۔<ref>کلینی، ج۱، ص۲۷۵</ref> | ||
# [[جفر و جامعہ|کتاب جفر]] کے ذریعے: بعض رویات کے مطابق یہ کتاب [[انبیائے الهی]] اور ان کے [[جانشینوں]] کی میراث ہے، انبیاء انکے جانشین اور بنی اسرائیل کے علماء کے علوم پر مشتمل ہے۔ اسی طرح یہ کتاب [[زبور]] [[حضرت داود|داود]]، [[تورات]] [[حضرت موسی|موسی]]، [[انجیل]] [[حضرت عیسی|عیسی]] اور [[صحف]] [[حضرت | # [[جفر و جامعہ|کتاب جفر]] کے ذریعے: بعض رویات کے مطابق یہ کتاب [[انبیائے الهی]] اور ان کے [[جانشینوں]] کی میراث ہے، انبیاء انکے جانشین اور بنی اسرائیل کے علماء کے علوم پر مشتمل ہے۔ اسی طرح یہ کتاب [[زبور]] [[حضرت داود|داود]]، [[تورات]] [[حضرت موسی|موسی]]، [[انجیل]] [[حضرت عیسی|عیسی]] اور [[صحف]] [[حضرت ابراہیم|ابراہیم]] پر بھی مشتمل ہے۔<ref>کلینی، ج۱، ص۲۴۰</ref> | ||
ب. '''مصحف فاطمہ کے ذریعے''': بعض احادیث کے مطابق [[مصحف فاطمه|مصحف حضرت فاطمہ(س)]]، ان روایات کا مجموعہ ہے جو فرشتوں کا [[حضرت زہرا(س)]] سے ہمکلام ہونے کی ذریعے وجود میں آئی ہے جو [[قیامت]] تک پیش آنے والی اخبار اور واقعیات پر مشتمل ہے جنہیں حضرت زہرا حضرت علی(ع) کو سناتی تھیں اور حضرت علی(ع) انہیں تحریر فرماتے تھے۔ <ref>صفار، ص۱۱۰</ref> | ب. '''مصحف فاطمہ کے ذریعے''': بعض احادیث کے مطابق [[مصحف فاطمه|مصحف حضرت فاطمہ(س)]]، ان روایات کا مجموعہ ہے جو فرشتوں کا [[حضرت زہرا(س)]] سے ہمکلام ہونے کی ذریعے وجود میں آئی ہے جو [[قیامت]] تک پیش آنے والی اخبار اور واقعیات پر مشتمل ہے جنہیں حضرت زہرا حضرت علی(ع) کو سناتی تھیں اور حضرت علی(ع) انہیں تحریر فرماتے تھے۔ <ref>صفار، ص۱۱۰</ref> | ||
امام صادق (ع) سے منقول ایک حدیث کے مطابق مصحف فاطمہ مستقبل کے اخبار پر مشتمل ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج۲۶، ص۱۸</ref> <ref>صفار، ص۱۴۹ و۱۵۰</ref> | امام صادق (ع) سے منقول ایک حدیث کے مطابق مصحف فاطمہ مستقبل کے اخبار پر مشتمل ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج۲۶، ص۱۸</ref> <ref>صفار، ص۱۴۹ و۱۵۰</ref> | ||
ج. ''' | ج. '''الہام اور تحدیث کے ذریعے''': [[حسن بن یحیی|حسن بن یحیی مدائنی]] سے منقول ہے کہ امام صادق(ع) سے پوچھا: جب کسی امام سے کوئی سوال کیا جاتا ہے تو امام کس علم کی بناء پر جواب دیتا ہے؟ تو امام(ع) نے فرمایا: | ||
:: کبھی اس پر الہام ہوتا ہے، کبھی کسی فرشتے سے سنتا ہے اور کبھی کبھار دونوں طریقوں سے<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج۲۶، ص۵۷؛ طوسی،الامالی، ج۱، ص۴۰۸</ref> | :: کبھی اس پر الہام ہوتا ہے، کبھی کسی فرشتے سے سنتا ہے اور کبھی کبھار دونوں طریقوں سے<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج۲۶، ص۵۷؛ طوسی،الامالی، ج۱، ص۴۰۸</ref> | ||
=== | ===حکمت علم غیب ائمہ=== | ||
[[محمد رضا مظفر]] نے ائمہ کے علم غیب سے متعلق کئی حکمتیں اور علتیں ذکر فرمایا ہے: | |||
*امت اسلام کے فائدے میں؛ | |||
*اسلامی پیشوا کی قدرت میں اضافے کی خاطر؛ | |||
*خدا کی طرف سے ائمہ کو نصب کرنے میں جو لطف اور احسان ہے اسے کمال کے درجے تک پہنچانے کیلئے۔<ref>مظفر،۲۱-۳۴</ref> | |||
===علم غیب ائمہ کے دلایل=== | |||
معصومین سے منقول بعض احادیث کی بنا پر امام پیغمبر کے علم کے وارث <ref>کلینی، ج۱، ص۴۷۰</ref> اور علم الہی کے خزانہ دار<ref>کلینی، ج۱، ص۱۹۲</ref> ہے۔ شیعہ اس مطلب کی اثبات کیلئے بعض روایات سے تمسک کرتے ہیں منجملہ ان میں سے یہ حدیث ہے جسے[[رسول اکرم]](ص) نے [[حضرت علی(ع)]] کے بارے میں فرمایا ہے: | |||
:: <font color=blue>{{حدیث|انا مدینة العلم و علی بابها}}</font><ref>حر عاملی، ج۲۷، ص۳۴</ref> | |||
ایک اور حدیث کے مطابق [[ہشام بن حکم|ہشام]] نے امام صادق(ع) سے 500 کلامی مسائل میں جواب سننے کے بعد کہا: میں جانتا ہوں کی حلال اور حرام کے تمام مسائل سے آپ آگاہ ہیں اور اس حوالے سے آپ تمام لوگوں سے زیادہ با خبر ہیں لیکن یہ [[علم کلام]] ہے؟! حضرت امام صادق(ع) نے جواب میں فرمایا: افسوس ہو تم پر اے ہشام! خداوند متعال لوگوں پر کسی کو اپنی حجت قرار نہیں دیتا جس کے پاس لوگوں کی تمام ضرورتوں کا حل نہ ہو۔ <ref>کلینی، ج۱، ص۲۶۲</ref> | |||
<!-- | |||
==دوسرے انسانوں کا غیب سے مطلع ہونا== | |||
علم غیب چنانکه گفته شد، اختصاصی به پیامبران و امامان معصوم شیعه ندارد و برخی از مراتب آن در انسانهای دیگر نیز وجود دارد. قرآن کریم به برخی از این افراد اشاره دارد: | علم غیب چنانکه گفته شد، اختصاصی به پیامبران و امامان معصوم شیعه ندارد و برخی از مراتب آن در انسانهای دیگر نیز وجود دارد. قرآن کریم به برخی از این افراد اشاره دارد: | ||