"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 75: | سطر 75: | ||
* اور احکام الہی۔<ref>مظفر، ص۱۲</ref> | * اور احکام الہی۔<ref>مظفر، ص۱۲</ref> | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
===امام کا غیبی امور سے مطلع ہونے کی راہیں=== | ===امام کا غیبی امور سے مطلع ہونے کی راہیں=== | ||
شیعہ مآخذ کے مطابق امام کئی راستوں سے غیبی امور سے مطلع ہوتے ہیں: | |||
الف. '''علوم و معارف کو پیامبر (ص) سے دریافت کرنا''': [[امام رضا (ع)]] سے منقول ہے: علم امام کا علم پیغمبر(ص) کے توسط سے اس تک پہنچا ہے اور خود پیغمبر (ص) نے علم غیب کو جبرائیل کے توسط سے خداوند متعال سے دریافت کیا ہے۔ <ref>کلینی، ج۱، ص۲۵۶</ref> [[امام باقر (ع)]] سے بھی ایک حدیث میں آیا ہے کہ ائمہ معصومین ان تمام علوم سے آگاہ ہیں جن سے خدا کے فرشتے اور انبیاء آگاہ ہیں۔<ref>کلینی، ج۱، ص۲۵۵</ref> | |||
یہ تعلیم مختلف طریقوں سے انجام پاتے تھے: | |||
* تعلیم و تعلم کے متعارف طریقے سے: اس طرح کی تعلیم میں [[حضرت علی(ع)]] دوسرے لوگوں کی طرح رسول اکرم(ص) کے فرامین سے بہرہ مند ہوتے تھے اگرچہ آپ(ع) کی بعض خصوصیات کی وجہ سے آپ ان کلام سے زیادہ سے زیادہ بہرہ مند ہوتے تھے۔<ref> خرازی، ج۲، ص۴۶</ref> | |||
* پیغمبر(ص) کا غیر متعارف طریقوں کے ذریعے اپنے علوم کو ائمہ تک منتقل کرنا: پیغمبر اکرم(ص) سے علم لدنی کی دریافت میں معصومین لوگوں کے ساتھ شریک نہیں ہیں اور یہ راستہ صرف اور صرف معصومین کے ساتھ مخصوص ہیں۔ یہ راستے درج ذیل ہیں: | |||
* | # ایسے علوم جو پیغمبر اکرم(ص) کی عمر مبارک کے آخری لمحات میں حضرت علی تک منتقل ہوئے۔ احادیث کے مطابق ان لمحات میں ایسے علوم حضرت علی(ص) تک منتقل ہوئے جو علم کے ہزار ابواب کے برابر تھے اس طرح کہ ہر باب سے ہزار ہزار باب کھلتے تھے۔ یہ علم گذشتہ اور آئندہ کے واقعات اور موت و رنج و الم اور احکامات پر مشتمل تھا۔ یہ علم [[اسرار امامت]] میں شامل ہیں جو ایک امام سے دوسرے امام تک منتقل ہوتے ہیں۔<ref>صدوق، ص۶۴۳</ref> | ||
# | # [[جفر اور جامعہ| کتاب جامعہ]] کے ذریعے: یہ کتاب جسے پیغمبر اکرم(ص) حضرت علی(ع) کو املاء دیتے تھے اور حضرت علی(ع) اسے لکھتے تھے، امام کو پیش آنے علوم اور اخبار پر مشتمل تھی اور ایک امام سے دوسرے امام تک منتقل ہوتے تھے۔<ref>کلینی، ج۱، ص۲۷۵</ref> | ||
# | # [[جفر و جامعہ|کتاب جفر]] کے ذریعے: بعض رویات کے مطابق یہ کتاب [[انبیائے الهی]] اور ان کے [[جانشینوں]] کی میراث ہے، انبیاء انکے جانشین اور بنی اسرائیل کے علماء کے علوم پر مشتمل ہے۔ اسی طرح یہ کتاب [[زبور]] [[حضرت داود|داود]]، [[تورات]] [[حضرت موسی|موسی]]، [[انجیل]] [[حضرت عیسی|عیسی]] اور [[صحف]] [[حضرت ابراهیم|ابراهیم]] پر بھی مشتمل ہے۔<ref>کلینی، ج۱، ص۲۴۰</ref> | ||
# | |||
ب. ''' | ب. '''مصحف فاطمہ کے ذریعے''': بعض احادیث کے مطابق [[مصحف فاطمه|مصحف حضرت فاطمہ(س)]]، ان روایات کا مجموعہ ہے جو فرشتوں کا [[حضرت زہرا(س)]] سے ہمکلام ہونے کی ذریعے وجود میں آئی ہے جو [[قیامت]] تک پیش آنے والی اخبار اور واقعیات پر مشتمل ہے جنہیں حضرت زہرا حضرت علی(ع) کو سناتی تھیں اور حضرت علی(ع) انہیں تحریر فرماتے تھے۔ <ref>صفار، ص۱۱۰</ref> | ||
امام صادق (ع) سے منقول ایک حدیث کے مطابق مصحف فاطمہ مستقبل کے اخبار پر مشتمل ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج۲۶، ص۱۸</ref> <ref>صفار، ص۱۴۹ و۱۵۰</ref> | |||
ج. '''الهام اور تحدیث کے ذریعے''': [[حسن بن یحیی|حسن بن یحیی مدائنی]] سے منقول ہے کہ امام صادق(ع) سے پوچھا: جب کسی امام سے کوئی سوال کیا جاتا ہے تو امام کس علم کی بناء پر جواب دیتا ہے؟ تو امام(ع) نے فرمایا: | |||
:: کبھی اس پر الہام ہوتا ہے، کبھی کسی فرشتے سے سنتا ہے اور کبھی کبھار دونوں طریقوں سے<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج۲۶، ص۵۷؛ طوسی،الامالی، ج۱، ص۴۰۸</ref> | |||
<!-- | |||
===حکمت علم غیب امامان=== | ===حکمت علم غیب امامان=== | ||
[[محمد رضا مظفر]] چندین حکمت و علت برای علم غیب امامان برشمرده است: | [[محمد رضا مظفر]] چندین حکمت و علت برای علم غیب امامان برشمرده است: |