مندرجات کا رخ کریں

"زکات" کے نسخوں کے درمیان فرق

322 بائٹ کا ازالہ ،  19 مارچ 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 124: سطر 124:
۲. مکلف کی ملکیت میں پورا سال گذر جائے۔
۲. مکلف کی ملکیت میں پورا سال گذر جائے۔


۳. حد نصاب تک پہنچ جائے۔ سونا اور چاندی میں سے ہر ایک کیلئے شریعت میں دو دو نصاب معین ہے۔  
۳. حد نصاب تک پہنچ جائے۔ سونا اور چاندی میں سے ہر ایک کیلئے شریعت میں دو دو نصاب معین ہے۔


پہلا نصاب: 20 [[مثقال شرعی]] جو تقریبا(۶۹ گرام) ہے، سونے کیلئے جبکہ 200[[درہم]] جو تقریبا(۶۰۰ گرام) ہے، چاندی کیلئے۔
پہلا نصاب: 20 [[مثقال شرعی]] جو تقریبا(۶۹ گرام) ہے، سونے کیلئے جبکہ 200[[درہم]] جو تقریبا(۶۰۰ گرام) ہے، چاندی کیلئے۔
سطر 138: سطر 138:
۳. پورا سال ان سے کوئی کام جیسے بابرداری وغیرہ نہ لیا جائے۔
۳. پورا سال ان سے کوئی کام جیسے بابرداری وغیرہ نہ لیا جائے۔


۴. حد نصاب تک پہنچے۔  
۴. حد نصاب تک پہنچے۔
مجموعی طور پر اونٹ کے بارہ گائے کے دو اور بھیڑ کے پانچ نصاب ہیں۔ اونٹ کا پہلا نصاب 5 اونٹ ہے پانج سے کم اونٹ پر زکات واجب نہیں ہے۔ گائے کا پہلا نصاب 30 گائیں اور 30 سے کم پر زکات واجب نہیں نیز بھیڑ کا پہلا نصاب 40 بھیڑیں ہیں اور اس سے کم پر زکات واجب نہیں ہوتی۔ <ref> [http://library.tebyan.net/newindex.aspx?pid=19667&PageIndex=0&BookID=62390&Language=1 سایت تبیان] </ref>
مجموعی طور پر اونٹ کے بارہ گائے کے دو اور بھیڑ کے پانچ نصاب ہیں۔ اونٹ کا پہلا نصاب 5 اونٹ ہے پانج سے کم اونٹ پر زکات واجب نہیں ہے۔ گائے کا پہلا نصاب 30 گائیں اور 30 سے کم پر زکات واجب نہیں نیز بھیڑ کا پہلا نصاب 40 بھیڑیں ہیں اور اس سے کم پر زکات واجب نہیں ہوتی۔ <ref> [http://library.tebyan.net/newindex.aspx?pid=19667&PageIndex=0&BookID=62390&Language=1 سایت تبیان] </ref>


== زکات کا مصرف ==
== زکات کا مصرف ==
مصرف زکات کی تعیین میں مفسرین جس ایت سے استناد کرتے ہیں وہ  
مصرف زکات کی تعیین میں مفسرین جس ایت سے استناد کرتے ہیں وہ سورہ توبہ کی آیت نمبر 60 ہے۔{{حدیث|'''انَّما الصَّدقاتُ للفُقَراء و المَساکین و العاملین عَلَیها وَ المُؤلَّفَة قُلُوبُهم وَ فی الرّقاب و الغارمین و فی سبیل الله و ابن السبیل فریضَة مِنَ الله و الله عَلیمٌ حکیم'''}} جس میں آٹھ موارد بیان ہوئے ہیں جن پر زکات صرف کی جاتی ہے:
در بیان تعیین موارد مصرف زکات اکثر مفسّران بدین آیہ استناد نمودہ‌اند و در این موارد، اختلافی ندارند. مراد از صدقات در این آیہ زکات واجب<ref group="یادداشت">چنان‌کہ در بالا گفتہ شد گاہی از صدقہ با عنوان زکات مستحب یاد می‌شود. و با افزون قیدِ واجب بہ زکات، ہدف تمایز آن با صدقات مستحبی است.</ref> است: «'''انَّما الصَّدقاتُ للفُقَراء و المَساکین و العاملین عَلَیہا وَ المُؤلَّفَۃ قُلُوبُہم وَ فی الرّقاب و الغارمین و فی سبیل اللہ و ابن السبیل فریضَۃ مِنَ اللہ و اللہ عَلیمٌ حکیم'''»<ref> سورہ توبہ (۹) آیہ ۶۰ </ref>
# فقراء؛
 
«صدقات، منحصرا در این موارد ہشت گانہ بہ مصرف می‌رسد:
# فقرا؛
# مساکین؛
# مساکین؛
# متصدیان ادارہ صدقات و مأموران جمع آوری زکات؛
# خو شخص امام یا آپ کے نمائندے کی جانب سے زکات جمع آوری، حفاظت، حساب و کتاب یا زکات کو آپ تک پہنچانے یا آپ کی اجازت سے اسے مختلف کاموں میں صرف کرنے کیلئے ؛
# افرادی کہ بہ وسیلہ کمکہای مالی، تمایل بیشتری بہ اسلام پیدا می‌کنند و تألیف قلوب در آنہا بہ وجود می‌آید؛
# افرادی کہ بہ وسیلہ کمکہای مالی، تمایل بیشتری بہ اسلام پیدا می‌کنند و تألیف قلوب در آنہا بہ وجود می‌آید؛
# کسانی کہ بردہ ہستند و برای آزادی آنہا از زکات استفادہ می‌شود؛
# کسانی کہ بردہ ہستند و برای آزادی آنہا از زکات استفادہ می‌شود؛
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم