مندرجات کا رخ کریں

"زکات" کے نسخوں کے درمیان فرق

770 بائٹ کا اضافہ ،  19 مارچ 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 108: سطر 108:
زکات کے وجوب اور اس کے نصاب کے حوالے سے [[مجتہدین]] نے مختلف احکام بیان فرمائے ہیں جن کی تفصیل کیلئے [[توضیح المسائل]] کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے۔ البتہ اس حوالے سے مشہور [[فقیہ|فقہا]] کا نظریہ کچھ یوں ہے:
زکات کے وجوب اور اس کے نصاب کے حوالے سے [[مجتہدین]] نے مختلف احکام بیان فرمائے ہیں جن کی تفصیل کیلئے [[توضیح المسائل]] کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے۔ البتہ اس حوالے سے مشہور [[فقیہ|فقہا]] کا نظریہ کچھ یوں ہے:


===غلات میں زکات کی شرط===
===غلات میں زکات کی شرایط===
غلات (گندم، جو، کجھو اور کشمش) پر زکات واجب ہونے کیلئے دو بنیادی شرایط کا ہونا ضروری ہے:
غلات (گندم، جو، کجھو اور کشمش) پر زکات واجب ہونے کیلئے دو بنیادی شرایط کا ہونا ضروری ہے:


سطر 116: سطر 116:


غلات میں آبپاشی کے مختلف ہونے سے ان پر زکات کی مقدار بھی مختلف ہوتی ہے یعنی اگر آبپاشی بارش، نہر یا زمین کی تری کے ذریعے ہوتی ہے تو اس صورت میں محصول کا دسواں حصہ زکات کے عنوان سے دینا ضروری ہے لیکن اگر آبپاشی کنویں کے پانی کے ذریعے ہو تو اس صورت میں محصول کا اکیسواں حصہ بہ عنوان زکات ادا کرنا واجب ہے۔ <ref> [http://www.aviny.com/ahkam/ResalehVahidKhorasani/resale27.aspx سایت آوینی] </ref>
غلات میں آبپاشی کے مختلف ہونے سے ان پر زکات کی مقدار بھی مختلف ہوتی ہے یعنی اگر آبپاشی بارش، نہر یا زمین کی تری کے ذریعے ہوتی ہے تو اس صورت میں محصول کا دسواں حصہ زکات کے عنوان سے دینا ضروری ہے لیکن اگر آبپاشی کنویں کے پانی کے ذریعے ہو تو اس صورت میں محصول کا اکیسواں حصہ بہ عنوان زکات ادا کرنا واجب ہے۔ <ref> [http://www.aviny.com/ahkam/ResalehVahidKhorasani/resale27.aspx سایت آوینی] </ref>
<!--
===شرایط زکات طلا و نقرہ===
برای زکات طلا و نقرہ سہ شرط وجود دارد:


۱. زکات طلا و نقرہ در صورتی واجب می‌شود کہ آن را سکہ زدہ باشند و معاملہ با آن رواج داشتہ باشد.
===سونے اور چاندی میں زکات کی شرایط===
سونا اور چاندی پر درج ذیل شرایط کے ساتھ زکات واجب ہوتی ہے:
 
۱. سونے اور چاندی پر اس وقت زکات واجب ہوتی ہے جب انہیں رائج الوقت سکے کی صورت میں ہو اور ان کے ذریعے باقاعدہ لین دین  اور خرید و فروخت کی جاتی ہو۔
 
۲. مکلف کی ملکیت میں پورا سال گذر جائے۔


۲. گذشتِ سال.
۳. حد نصاب تک پہنچ جائے۔ سونا اور چاندی میں سے ہر ایک کیلئے شریعت میں دو دو نصاب معین ہے۔


۳. رسیدن بہ مقدار نصاب. نصاب اول طلا بیست [[مثقال شرعی]] (حدود ۶۹ گرم) و نصاب اول نقرہ دویست [[درہم]] (حدود ۶۰۰ گرم) و زکات آن یک چہلم است.<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج۱۵، ص۱۶۸-۱۷۲.</ref>
پہلا نصاب: 20 [[مثقال شرعی]] جو تقریبا(۶۹ گرام) ہے، سونے کیلئے جبکہ 200[[درہم]] جو تقریبا(۶۰۰ گرام) ہے، چاندی کیلئے۔
دوسرا نصاب: 4مثقال شرعی سونے کیلئے جبکہ 21 مثقال چاندی کیلئے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، ج۱۵، ص۱۶۸-۱۷۲.</ref>


===شرایط زکات حیوانات===
===حیوانوں میں زکات کی شرایط===
برای زکات دام (شتر، گاو، گوسفند) چہار شرط وجود دارد:
حیوانات(اونٹ، گائے، بھیڑ) پر چار شرایط کے ساتھ زکات واجب ہوتی ہے:


۱. گذشتِ سال
۱. ایک سال گذر جائے۔


۲. چریدن از علف بیابان نہ علوفہ چیدہ شدہ
۲. بیابان میں چرے۔


۳. بی‌کار بودن حیوان در طول سال
۳. پورا سال ان سے کوئی کام جیسے بابرداری وغیرہ نہ لیا جائے۔


۴. رسیدن بہ مقدار نصاب. نصاب اول شتر ۵ نفر است کہ یک گوسفند زکات آن است. زکات اول گاو ۳۰ رأس است کہ زکات آن یک گوسالہ دو سالہ است. زکات اول گوسفند ۴۰ رأس و زکات آن یک گوسفند است. <ref> [http://library.tebyan.net/newindex.aspx?pid=19667&PageIndex=0&BookID=62390&Language=1 سایت تبیان] </ref>
۴. حد نصاب تک پہنچے۔
مجموعی طور پر اونٹ کے بارہ گائے کے دو اور بھیڑ کے پانچ نصاب ہیں۔ اونٹ کا پہلا نصاب 5 اونٹ ہے پانج سے کم اونٹ پر زکات واجب نہیں ہے۔ گائے کا پہلا نصاب 30 گائیں اور 30 سے کم پر زکات واجب نہیں نیز بھیڑ کا پہلا نصاب 40 بھیڑیں ہیں اور اس سے کم پر زکات واجب نہیں ہوتی۔ <ref> [http://library.tebyan.net/newindex.aspx?pid=19667&PageIndex=0&BookID=62390&Language=1 سایت تبیان] </ref>


== موارد مصرف زکات ==
== زکات کا مصرف ==
مصرف زکات کی تعیین میں مفسرین جس ایت سے استناد کرتے ہیں وہ
در بیان تعیین موارد مصرف زکات اکثر مفسّران بدین آیہ استناد نمودہ‌اند و در این موارد، اختلافی ندارند. مراد از صدقات در این آیہ زکات واجب<ref group="یادداشت">چنان‌کہ در بالا گفتہ شد گاہی از صدقہ با عنوان زکات مستحب یاد می‌شود. و با افزون قیدِ واجب بہ زکات، ہدف تمایز آن با صدقات مستحبی است.</ref> است: «'''انَّما الصَّدقاتُ للفُقَراء و المَساکین و العاملین عَلَیہا وَ المُؤلَّفَۃ قُلُوبُہم وَ فی الرّقاب و الغارمین و فی سبیل اللہ و ابن السبیل فریضَۃ مِنَ اللہ و اللہ عَلیمٌ حکیم'''»<ref> سورہ توبہ (۹) آیہ ۶۰ </ref>
در بیان تعیین موارد مصرف زکات اکثر مفسّران بدین آیہ استناد نمودہ‌اند و در این موارد، اختلافی ندارند. مراد از صدقات در این آیہ زکات واجب<ref group="یادداشت">چنان‌کہ در بالا گفتہ شد گاہی از صدقہ با عنوان زکات مستحب یاد می‌شود. و با افزون قیدِ واجب بہ زکات، ہدف تمایز آن با صدقات مستحبی است.</ref> است: «'''انَّما الصَّدقاتُ للفُقَراء و المَساکین و العاملین عَلَیہا وَ المُؤلَّفَۃ قُلُوبُہم وَ فی الرّقاب و الغارمین و فی سبیل اللہ و ابن السبیل فریضَۃ مِنَ اللہ و اللہ عَلیمٌ حکیم'''»<ref> سورہ توبہ (۹) آیہ ۶۰ </ref>


سطر 149: سطر 154:
# ہر امری کہ رضای خداوند در آن باشد؛
# ہر امری کہ رضای خداوند در آن باشد؛
# افرادی کہ در راہ ماندہ‌اند و درماندہ شدہ‌اند.»<ref> تفسیر المیزان، ج ۹، ص۳۱۳ </ref>
# افرادی کہ در راہ ماندہ‌اند و درماندہ شدہ‌اند.»<ref> تفسیر المیزان، ج ۹، ص۳۱۳ </ref>
 
<!--
=== تعلق زکات بہ سادات ===
=== تعلق زکات بہ سادات ===
زکات واجبِ افراد غیرسید بہ سادات تعلق نمی‌گیرد
زکات واجبِ افراد غیرسید بہ سادات تعلق نمی‌گیرد
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم