مندرجات کا رخ کریں

"زکات" کے نسخوں کے درمیان فرق

629 بائٹ کا اضافہ ،  15 مارچ 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30: سطر 30:
*[[نماز]] قبول ہونے کی شرط <ref> {{حدیث|عَنْ اَبِی الحَسَنِ الرِّضا علیه السلام قالَ: اِنَّ اللَّه اَمَرَ بِثَلاثَة مَقْرُونٌ بِها ثَلاثَة اُخْری: أمَرَ بِالصَّلاة وَالزَّکَاة فَمَنْ صَلَّی وَلَمْ یزَکِّ لَمْ تُقْبَلْ مِنْه صَلاتُه، وَاَمَرَ بِالشُّکْرِ لَه وَلِلْوَالِدَینِ فَمَنْ لَمْ یشْکُرْ وَالِدَیه لَمْ یشْکُرِ اللّه، وَأَمَرَ بِاتِّقاءِ اللّه وَصِلَة الرَّحِمِ فَمَنْ لَمْ یصِلْ رَحِمَه لَم یتَّقِ اللّه: }}امام رضا علیہ‌السلام فرماتے هیں: خدا نے تین کاموں کو تین کاموں کے ساتھ انجام دینے کا حکم دیا ہے :۱ ـ نماز اور زکات دونوں کا حکم دیا ہے۔ پس جو شخص بھی نماز تو پڑھے لیکن زکات  نہ دیا تو اس کی نماز بھی قبول نہیں ہے۲ ـ خدا اور والدین دونوں کا شکریہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے پس اگر کوئی خدا کا شکر تو بجالائے لیکن والدین کا شکریہ ادا نہ کرے تو اس کا شکر خدا بھی قبول نہیں ہے۳ ـ تقوا کے ساتھ صلہ رحم کا بھی حکم دیا ہے پس جس نے بھی صلہ رحم انجام نہ دیا تو گویا اس نے تقوا کی رعایت بھی نہیں کی ہے۔ </ref>
*[[نماز]] قبول ہونے کی شرط <ref> {{حدیث|عَنْ اَبِی الحَسَنِ الرِّضا علیه السلام قالَ: اِنَّ اللَّه اَمَرَ بِثَلاثَة مَقْرُونٌ بِها ثَلاثَة اُخْری: أمَرَ بِالصَّلاة وَالزَّکَاة فَمَنْ صَلَّی وَلَمْ یزَکِّ لَمْ تُقْبَلْ مِنْه صَلاتُه، وَاَمَرَ بِالشُّکْرِ لَه وَلِلْوَالِدَینِ فَمَنْ لَمْ یشْکُرْ وَالِدَیه لَمْ یشْکُرِ اللّه، وَأَمَرَ بِاتِّقاءِ اللّه وَصِلَة الرَّحِمِ فَمَنْ لَمْ یصِلْ رَحِمَه لَم یتَّقِ اللّه: }}امام رضا علیہ‌السلام فرماتے هیں: خدا نے تین کاموں کو تین کاموں کے ساتھ انجام دینے کا حکم دیا ہے :۱ ـ نماز اور زکات دونوں کا حکم دیا ہے۔ پس جو شخص بھی نماز تو پڑھے لیکن زکات  نہ دیا تو اس کی نماز بھی قبول نہیں ہے۲ ـ خدا اور والدین دونوں کا شکریہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے پس اگر کوئی خدا کا شکر تو بجالائے لیکن والدین کا شکریہ ادا نہ کرے تو اس کا شکر خدا بھی قبول نہیں ہے۳ ـ تقوا کے ساتھ صلہ رحم کا بھی حکم دیا ہے پس جس نے بھی صلہ رحم انجام نہ دیا تو گویا اس نے تقوا کی رعایت بھی نہیں کی ہے۔ </ref>
* زکات کی ادائیگی [[خدا]] کا انسان کے ساتھ دوستی کی علامت ہے۔ <ref>{{حدیث| قَالَ رَسُولُ اللّه صلی اللہ علیه و آله: اِذَا اَرَادَ اللّه بِعَبْدٍ خَیرا بَعَثَ اللّه اِلَیه مَلَکا مِنْ خُزّانِ الْجَنَّة فَیمْسَحُ صَدْرَه وَ یسْخی نَفْسَه بِالزَّکَاة:}} رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: اگر خدا کسی بندے کے حق میں نیکی کا ارادہ کرے، تو بہشت کے خزانوں پر مامور ایک فرشتے کو بھیجتا ہے جو اسکے سینے کو لمس کرتا ہے اور اسے زکات دینے کیلئے سخی بناتا ہے۔ </ref>
* زکات کی ادائیگی [[خدا]] کا انسان کے ساتھ دوستی کی علامت ہے۔ <ref>{{حدیث| قَالَ رَسُولُ اللّه صلی اللہ علیه و آله: اِذَا اَرَادَ اللّه بِعَبْدٍ خَیرا بَعَثَ اللّه اِلَیه مَلَکا مِنْ خُزّانِ الْجَنَّة فَیمْسَحُ صَدْرَه وَ یسْخی نَفْسَه بِالزَّکَاة:}} رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: اگر خدا کسی بندے کے حق میں نیکی کا ارادہ کرے، تو بہشت کے خزانوں پر مامور ایک فرشتے کو بھیجتا ہے جو اسکے سینے کو لمس کرتا ہے اور اسے زکات دینے کیلئے سخی بناتا ہے۔ </ref>
* خدا کے نزدیک محبوبیت کا سبب ہے <ref> {{حدیث|قالَ الصَّادِقُ علیه السلام: … وَاَنَّ اَحَبَّ النَّاسِ اِلَی اللَّه تَعَالی اَسْخَاہمْ کَفَّا، وَاَسْخَی النّاسِ مَنْ اَدّی زَکَاة مالِه وَلَمْ یبْخَلْ عَلَی الْمُؤْمِنینَ بِمَا افْتَرَضَ اللّه لَهمْ فی مالِه}} : امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں: خدا کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ شخص، سخاوت مند ترین انسان ہے، اور سخاوت مندترین انسان وہ ہے جس نے اپنے مال کا زکات ادا کیا اور اپنے مالی واجبات میں مومنین کی نسبت بخل سے کام نہ لے۔ </ref>
* سخت‌ترین [[واجب]] <ref> {{حدیث|عَنْ رُفَاعَة بْنِ مُوسی اَنَّه سَمِعَ اَباعَبْدِالله علیه السلام یقُولُ: مَا فَرَضَ اللّه عَلی هذِه الاُمَّة شَیئا اَشَدَّ عَلَیهمْ مِنْ الزَّکاة، وَفیها تُهلَکُ عَامَتُّهمْ:}} رفاعہ کہتے ہیں کہ امام صادق علیہ‌السلام سے سنا کہ فرمارہے تھے: خـداونـدعالم نے اس امت پر زکواۃ سے زیادہ کوئی سخت چیز واجب نہیں کیا ہے، زکواۃ کی وجہ سے اس امت کے بہت سارے لوگ ہلاک ہونگے۔ </ref>
* سماج اور معاشرے کی سعادت کا سبب <ref> {{حدیث|قالَ رَسُولُ اللّه صلی اللہ علیه و آله : لاتَزالُ اُمَتّی بِخَیرٍ ما لَمْ یخُونُوا وَاَدُّوا الْأَمانَة، وَآتَوُا الزَّکاة، وَاِذا لَمْ یفْعَلُوا ذلِکَ اُبْتُلُوا بِالْقَحْطِ وَالسِّنِینَ}}: رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ فرماتے هیں: میری امّت جب تک خیانت نہ کرے اور امانتوں کا پاس رکھے اور انہیں اپنے اہل تک پہنچا دے اور زکات ادا کرے سعادتت اور خوشبختی میں ہوگی لیکن جب بھی ایسا انجام نہ دے تو قحط سالی کا شکار ہونگی۔ </ref>
* حافظ اموال <ref> {{حدیث|قالَ رَسُولُ اللّه صلی الله علیه و آله : داوُوا مَرْضاکُمْ بِالصَّدَقَة، وَحَصِنُّوا اَمْوَالَکُمْ بِالزَّکاة}}: رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ فرماتے ہیں: اپنے بیماروں کا صدقہ دینے کے ذریعے مداوا، اور اپنے اموال کا زکات دینے کے ذریعے حفاظت کریں۔ </ref>
* گناہوں کی بخشش <ref> {{حدیث|قالَ رَسُولُ اللّه صلی الله علیه و آله : اَلزَّکاة تُذْہبُ الذُّنُوبَ}}: رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ فرماتے ہیں: زکات، گناہوں کو ختم کر دیتا ہے۔ </ref>
* رزق و روزی میں اضافہ اور یہ کہ زکات دینے سے مال میں کبھی بھی کمی نہیں ہوتی <ref> {{حدیث|عَنْ اَبی عَبْدِاللّه علیه السلام اَنَّه قَالَ: ما اَدّی اَحَدٌ الزَّکاة فَنَقَصَتْ مِن مالِه، وَلامَنَعَها اَحَدٌ فَزادَتْ فی مالِه}}: امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں: زکات دینے سے کسی کا مال کم نہیں ہوتا، جس طرح زکات ادا نہ کرنے سے مال میں اضافہ نہیں ہوتا۔ </ref> <ref> {{حدیث|قَالَ اَبُوجَعْفَرٍ مُحَمَدُ بْنُ عَلی علیهماالسلام: یا جابِرُ …وَالزَّکاة تَزیدُ فِی الرِّزْقِ}}: امام باقر علیہ‌السلام فرماتے ہیں:‌اے جابر … زکات انسان کی روزی میں اضافہ کرتا ہے۔ </ref>
* تزکیہ نفس اور مال میں اضافہ کا باعث <ref> {{حدیث|قَالَتْ فَاطِمَة علیهاالسلام فی خُطْبَتِه: فَجَعَل الاْءیمَانَ تَطْهیرا لَکُمْ مِنَ الشِّرْکِ وَالصَّلاة تَنْزیها عَنِ الْکِبْرِ، وَالزَّکَاة تَزْکِیة لِلنَّفْسِ، وَنِماءً فِی الرِّزْقِ}}: حضرت فاطمہ زہرا علیہاالسلام فرماتے ہیں: خـداوندعالم نے ایمان کو شرک سے تمہاری پاکیزگی اور نماز کو تکبر سے دوری اختیار کرنے اور زکات کو تمہارے نفس کی پاکیزگی اور مال و دولت میں اضافہ کا باعث قرار دیا ہے۔ </ref>
* بیماروں کا علاج <ref> امام جعفر صادق‏(ع): "زکات دینے کے ذریعے اپنے اموال کی حفاظت اور صدقہ دینے کے ذریعے اپنے بیماروں کی مداوا کریں۔ کوئی مال بھی صحرا اور بیابان میں غارت نہیں ہوا مگر یہ کہ اسکا زکات نہیں دیا گیا تھا۔ محاسن برقی ج۱ ص۲۹۴ </ref>
* اپنے اور دوسرں سے بلاء کے دفع کرنے کا باعث <ref> {{حدیث|عَنْ اَبی عَبْدِاللّه علیه السلام قالَ: إنَّ اللّه لَـیدْفَعُ بِمَنْ یصَـلّی مِنْ شیعَتِـنا عَـمَّنْ لایصَـلّی مِـنْ شیعَتِنا وَلَوْ اَجْمَعُوا عَلی تَرْکِ الصَّلاة لَهلَکُوا، وَإنَّ الله لَیدْفَعُ بِمَنْ یزَکّی مِنْ شیعَتِنا عَمَّنْ لایزَکّی وَلَوْ أَجْمَعُوا عَلی تَـرْکِ الـزَّکاة لَهلَکُوا}}: امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں: خداوندعالم ہمارے شیعہ نمازگزاروں کی وجہ سے نماز نہ پڑھنے والے شیعوں سے بلا کو دور کرتا ہے، اور اگر سب نماز ترک کریں تو سارے ہلاک ہوجائیں گے۔ اسی طرح خداوندعالم زکات ادا کرنے کی وجہ سے زکات نہ دینے والے شیعوں سے بلا کو دور کرتا ہے اگر سب زکات ادا نہ کریں تو سارے ہلاک ہو جائیں گے۔ </ref>
* زکات مالداروں کیلئے امتحان اور غریبوں کیلئے امداد ہے۔ <ref> {{حدیث|قالَ الصّادِقُ علیه السلام: اِنَّما وُضِعَتِ الزَّکاة اِخْتِبارا لِلاَغْنیاءِ وَمَعُونَة لِلْفُقَراءِ، وَلَوْ اَنَّ النّاسَ أدُّوا زَکاة اَمْوالِهمْ ما بَقِی مُسلِمٌ فَقیرا مُحْتاجا وَلاَسْتَغْنی بِما فَرَضَ اللّه لَه، وَاِنَّ النّاسَ ما افْتَقَرُوا وَلا احْتاجُوا وَلا جاعُوا وَلاعَرَوْا اِلاّ بِذُنُوبِ الأَغْنِیاءِ وَحَقیقٌ عَلَی اللّه تَبارَکَ وَتَعالی اَنْ یمْنَعَ رَحْمَتَه مِمَّنْ مَنَعَ حَقَ اللّه فی مالِه}}: امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں: زکات کو دولتمندوں کیلئے امتحان اور غریبوں کیلئے امداد کے طور پر واجب کیا گیا ہے، اگر لوگ اپنے اموال کا زکات ادا کریں تو کوئی مسلمان غریب باقی نہ رہے گا اور جو چیز خدا نے واجب کیا اسی کے ذریعے ہر ایک غنی اور بے نیاز ہو جائے گا۔ لوگ غریب، محتاج اور نیازمند نہیں ہوتے مگر دولتمندوں کے گناہوں کی وجہ سے پس سزاوار ہے کہ خداوندعالم اپنی رحمت کو ان لوگوں سے باز رکھے جو لوگ اپنے اموال میں خدا کا حصہ ادا نہیں کرتے ہیں۔ </ref>
* بخل کا علاج <ref> "جو شخص بھی اپنے مال کا زکات ادا کرے تو یقینا بخل سے محفوظ رہے گا۔ جامع الاحادیث، ج ۹، ص۴۸. </ref>
* مردوں کی بخشش کا باعث ہے۔ <ref> کسی نے امام صادق علیہ‌السلام سے کہا: میرا بھائی دنیا سے چلا گیا ہے درحالیکہ اس کے گردن پر بہت زیادہ زکات واجب تھا لیکن میں نے ان سب کو ادا کردیا، امام نے فرمایا: تمہارے اس عمل سے اس کی مشکل آسان اور حل ہوگی۔ جامع الاحادیث، ج ۹، ص۲۲۳. </ref>
* فقر زدایی <ref> امیرالمؤمنین علی علیہ‌السلام فرماتے ہیں: "کوئی غریب بھوکہ نہیں رہتا مگر یہ کہ کسی دولت مند نے خدا کا حق ادا نہیں کیا ہے اور قیامت کے دن دولتمند کو اسی کی وجہ سے پوچھ گچھ ہوگی۔ سفینۃ البحار، ج ۳، ص۴۷۴. </ref>
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
<!--
<!--
* خدا کے نزدیک محبوبیت کا سبب ہے <ref> {{حدیث|قالَ الصَّادِقُ علیه السلام: … وَاَنَّ اَحَبَّ النَّاسِ اِلَی اللَّه تَعَالی اَسْخَاہمْ کَفَّا، وَاَسْخَی النّاسِ مَنْ اَدّی زَکَاة مالِه وَلَمْ یبْخَلْ عَلَی الْمُؤْمِنینَ بِمَا افْتَرَضَ اللّه لَهمْ فی مالِه}} : امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں: خدا کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ شخص، سخاوت مند ترین انسان ہے، اور سخاوت مندترین انسان وہ ہے جس نے اپنے مال کا زکات ادا کیا اور اپنے مالی واجبات میں مومنین کی نسبت بخل سے کام نہ لے۔ </ref>
* سخت‌ترین [[واجب]] <ref> {{حدیث|عَنْ رُفَاعَة بْنِ مُوسی اَنَّه سَمِعَ اَباعَبْدِالله علیه السلام یقُولُ: مَا فَرَضَ اللّه عَلی هذِه الاُمَّة شَیئا اَشَدَّ عَلَیهمْ مِنْ الزَّکاة، وَفیها تُهلَکُ عَامَتُّهمْ:}} رفاعہ کہتے ہیں کہ امام صادق علیہ‌السلام سے سنا کہ فرمارہے تھے: خـداونـدعالم نے اس امت پر زکواۃ سے زیادہ کوئی سخت چیز واجب نہیں کیا ہے، زکواۃ کی وجہ سے اس امت کے بہت سارے لوگ ہلاک ہونگے۔ </ref>
* عامل خیر و صلاح جامعہ <ref> قالَ رَسُولُ اللّہ صلی اللہ علیہ و آلہ : لاتَزالُ اُمَتّی بِخَیرٍ ما لَمْ یخُونُوا وَاَدُّوا الْأَمانَۃ، وَآتَوُا الزَّکاۃ، وَاِذا لَمْ یفْعَلُوا ذلِکَ اُبْتُلُوا بِالْقَحْطِ وَالسِّنِینَ: رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ فرمود: امّت من تا وقتی کہ خیانت نکنند، و امانتہا را ردّ کنند، و زکات را بپردازند در خیر و سعادت خواہند بود، ولی ہرگاہ کہ چنین نکنند بہ قحطی و کمبود دچار خواہند شد. </ref>
* حافظ اموال <ref> قالَ رَسُولُ اللّہ صلی اللہ علیہ و آلہ : داوُوا مَرْضاکُمْ بِالصَّدَقَۃ، وَحَصِنُّوا اَمْوَالَکُمْ بِالزَّکاۃ: رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ فرمود: بیماران خود را با صدقہ مداوا کنید، و اموالتان را ہم با پرداخت زکات حفظ و بیمہ کنید </ref>
* آمرزش [[:ردہ:گناہان|گناہان]] <ref> قالَ رَسُولُ اللّہ صلی اللہ علیہ و آلہ : اَلزَّکاۃ تُذْہبُ الذُّنُوبَ: رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ فرمود: زکات، گناہان را از بین می‌برد. </ref>
* زیاد شدن روزی و اینکہ زکات دادن ہرگز باعث کم شدن مال کسی نمی‌شود <ref> عَنْ اَبی عَبْدِاللّہ علیہ‌السلاماَنَّہ قَالَ: ما اَدّی اَحَدٌ الزَّکاۃ فَنَقَصَتْ مِن مالِہ، وَلامَنَعَہا اَحَدٌ فَزادَتْ فی مالِہ: امام صادق علیہ‌السلام فرمود: با پرداخت زکات از ثروت کسی کم نشدہ، ہمانطور کہ با خودداری از پرداخت آن ثروت کسی زیاد نشدہ است. </ref> <ref> قَالَ اَبُوجَعْفَرٍ مُحَمَدُ بْنُ عَلی علیہماالسلام: یا جابِرُ …وَالزَّکاۃ تَزیدُ فِی الرِّزْقِ: امام باقر علیہ‌السلام فرمود:‌ای جابر … زکات روزی انسان را زیاد می‌کند. </ref>
* تزکیہ نفس و زیاد شدن مال <ref> قَالَتْ فَاطِمَۃ علیہاالسلامفی خُطْبَتِہ: فَجَعَل الاْءیمَانَ تَطْہیرا لَکُمْ مِنَ الشِّرْکِ وَالصَّلاۃ تَنْزیہا عَنِ الْکِبْرِ، وَالزَّکَاۃ تَزْکِیۃ لِلنَّفْسِ، وَنِماءً فِی الرِّزْقِ: حضرت فاطمہ زہرا علیہاالسلامفرمود: خـداوند ایمان را مایہ پاکیزگی شما از شرک قرار داد و نماز را مایہ دور شدن شما از تکبر قرار داد و زکات را بخاطر پاکیزگی جان و روان و افزایش روزی واجب کرد. </ref>
* درمان بیماران <ref> امام جعفر صادق‏(ع): «اموال خود را با دادن زکات حفظ کنید و بیماران و مریضان خود را با دادن صدقہ مداوا کنید. بہ درستی کہ ہیچ مالی در بیابان و در صحرا از بین نرفت، مگر آنکہ زکات آن دادہ نشد». محاسن برقی ج۱ ص۲۹۴ </ref>
* دفع بلا از خود شخص و دیگران <ref> عَنْ اَبی عَبْدِاللّہ علیہ‌السلام قالَ: إنَّ اللّہ لَـیدْفَعُ بِمَنْ یصَـلّی مِنْ شیعَتِـنا عَـمَّنْ لایصَـلّی مِـنْ شیعَتِنا وَلَوْ اَجْمَعُوا عَلی تَرْکِ الصَّلاۃ لَہلَکُوا، وَإنَّ اللّہ لَیدْفَعُ بِمَنْ یزَکّی مِنْ شیعَتِنا عَمَّنْ لایزَکّی وَلَوْ أَجْمَعُوا عَلی تَـرْکِ الـزَّکاۃ لَہلَکُوا: امام صادق علیہ‌السلام فرمود: خداوند بواسطہ نمازگزاران شیعہ بلا را از شیعیانی کہ نماز نمی‌خوانند دفع می‌کند، و اگر ہمہ نماز را ترک کنند ہلاک خواہند شد. و خداوند بخاطر زکات پردازان شیعہ بلا را از کسانی کہ زکات نمی‌دہند دفع می‌کند و اگر ہمہ زکات را ترک کنند نابود خواہند شد. </ref>
* زکات آزمایشی برای مالداران و کمکی برای فقراست <ref> قالَ الصّادِقُ علیہ‌السلام: اِنَّما وُضِعَتِ الزَّکاۃ اِخْتِبارا لِلاَغْنیاءِ وَمَعُونَۃ لِلْفُقَراءِ، وَلَوْ اَنَّ النّاسَ أدُّوا زَکاۃ اَمْوالِہمْ ما بَقِی مُسلِمٌ فَقیرا مُحْتاجا وَلاَسْتَغْنی بِما فَرَضَ اللّہ لَہ، وَاِنَّ النّاسَ ما افْتَقَرُوا وَلا احْتاجُوا وَلا جاعُوا وَلاعَرَوْا اِلاّ بِذُنُوبِ الأَغْنِیاءِ وَحَقیقٌ عَلَی اللّہ تَبارَکَ وَتَعالی اَنْ یمْنَعَ رَحْمَتَہ مِمَّنْ مَنَعَ حَقَ اللّہ فی مالِہ: امام صادق علیہ‌السلام فرمود: زکات قرار دادہ شدہ تا آزمایش ثروتمندان و کمک بہ فقرا باشد، اگر مردم زکات اموال خود را بپردازند ہیچ مسلمان نیازمندی باقی نمی‌ماند و با آنچہ کہ خدا واجب کردہ بی‌نیاز می‌گردد و مردم فقیر و محتاج و نیازمند و گرسنہ و برہنہ نمی‌شوند مگر بواسطہ گناہان ثروتمندان شایستہ است کہ خداوند رحمت خود را از کسانی کہ حق خدا را در ثروت خود ادا نکنند باز دارد. </ref>
* درمان بخل <ref> «ہر کس زکات مال خود را بپردازد، قطعا از بخل حفظ شدہ است.» جامع الاحادیث، ج ۹، ص۴۸. </ref>
* سبب گشایش برای مردگان <ref> شخصی بہ امام صادق علیہ‌السلام گفت: برادرم از دنیا رفتہ است و زکات زیادی بہ عہدہ‌اش بود، من آنہا را پرداخت کردم، امام فرمود: «با این عمل مشکل او بر طرف می‌شود.» جامع الاحادیث، ج ۹، ص۲۲۳. </ref>
* فقر زدایی <ref> امیرمؤمنان علیہ‌السلام فرمود: «ہیچ فقیری گرسنہ نمی‌ماند مگر بہ سبب آنکہ توانمندی حق خدا را نمی‌پردازد و خداوند در روز قیامت توانمند را بہ ہمین دلیل بازخواست خواہد کرد.» سفینۃ البحار، ج ۳، ص۴۷۴. </ref>


|-
|}


ترک کردن زکات آثار زیانباری برای تارک آن دارد کہ عبارتند از:
ترک کردن زکات آثار زیانباری برای تارک آن دارد کہ عبارتند از:
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم