مندرجات کا رخ کریں

"افعال کا حسن اور قبح" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 3: سطر 3:


==محل بحث==
==محل بحث==
عدلیہ میں سے امامیہ اور معتزلہ افعال حسن اور قبح کے قائل ہیں جبکہ اشاعرہ کا انکار کرتے ہیں ۔ افعال کے حسن اور قبح کے مانے والوں کے درمیان درج ذیل تفصیل پائی جاتی ہے :
حسن اور قبح چند تین معانی  کیلئے استعمال ہوتا ہے ان میں سے ایک محل اختلاف ہے جبکہ دوسرے دو محل نزاع نہیں ہیں۔جن کی تفصیل درج ذیل ہے :
 
:'''پہلا معنی''' :حسن اور قبح سے کمال اور نقص مراد لئے جاتے ہیں اور حسن اور قبح افعال اختیاری کیلئے صفت بنتے ہیں ۔ جیسے کہا جاتا ہے العلم حسن و الجہل قبیح۔ یعنی علم حاصل کرنا نفس کیلئے کمال ہے اور جہل نفس کی نسبت نقص ہے ۔اس معنی کے لحاظ سے اکثر اخلاقی صفات حسن اور قبح رکھتی ہیں یعنی ان کا ہونا نفس کیلئے کمال اور نہ ہونا نقص ہوتا ہے ۔اس لحاظ سے ان صفات کا حسن یا نہ ہونا قبیح ہونا ایسامعنی ہے جس سے اشاعرہ بھی اختلاف نہیں رکھتے ہیں جیسا کہ ایجی نے مواقف میں کہا ہے ۔
:'''دوسرا معنی''': 
عدلیہ میں سے امامیہ اور معتزلہ افعال کے حسن اور قبح کے قائل ہیں جبکہ اشاعرہ انکار کرتے ہیں ۔ افعال کے حسن اور قبح کے مانے والوں کے درمیان درج ذیل تفصیل پائی جاتی ہے :


حسن اور قبح افعال کی ذوات کو لاحق ہوتا ہے ۔
حسن اور قبح افعال کی ذات کو نہیں بلکہ ان کی ایسی صفات کو لاحق ہوتا ہے جو فعل کیلئے لازم ہوتی ہیں۔
فعل کی ایسی صفت سے متصف ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ قبح کا باعث بنتا ہے ۔
حسن میں صرف قباحت کے موجب نہ پایا جانا ہی کافی ہے ۔




گمنام صارف