مندرجات کا رخ کریں

"نجمہ خاتون" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10: سطر 10:
حضرت امام جعفر صادق ؑ کی زوجہ محترمہ حضرت امام موسی کاظم سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں :
حضرت امام جعفر صادق ؑ کی زوجہ محترمہ حضرت امام موسی کاظم سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں :


میں نے اس سے زیادہ مرتبے کی حامل کسی  کنیز کو  نہیں دیکھا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جلد ہی خداوند کریم اس سے ایک نسل کو واضح اور آشکار کرے گا ۔غلام فروش سے ایک حکایت منقول ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ  
میں نے اس سے زیادہ مرتبے کی حامل کسی  کنیز کو  نہیں دیکھا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جلد ہی خداوند کریم اس سے ایک نسل کو واضح اور آشکار کرے گا ۔غلام فروش سے ایک حکایت منقول ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ
اہل کتاب کی یہ خاتون ابتائے پیدائش سے ہی ایک برزگ خاتون تھیں۔  
اہل کتاب کی یہ خاتون ابتائے پیدائش سے ہی ایک برزگ خاتون تھیں۔


شیخ صدوق بھی علی بن میثم کی ایسی ہی ایک روایت میں اس خواب کی طرف اشارہ کرتے جو حمیدہ خاتون نے دیکھا تھا: رسول اللہ نجمہ حمیدہ کو فرماتے ہیں یہ کنیز موسی کاظم کو بخش دو کیونکہ جلد ہی اس سے دنیا کا افضل ترین مولود کی پیدائش ہو گی لہذا  حمیدہ حضرت امام موسی کاظم کو نجمہ بخش دیتی ہیں اس وقت وہ دو شیزہ تھیں ۔امام موسی کاظم نے بھی اس واقعہ کو بیان کیا ہے ۔
شیخ صدوق بھی علی بن میثم کی ایسی ہی ایک روایت میں اس خواب کی طرف اشارہ کرتے جو حمیدہ خاتون نے دیکھا تھا: رسول اللہ نجمہ حمیدہ کو فرماتے ہیں یہ کنیز موسی کاظم کو بخش دو کیونکہ جلد ہی اس سے دنیا کا افضل ترین مولود کی پیدائش ہو گی لہذا  حمیدہ حضرت امام موسی کاظم کو نجمہ بخش دیتی ہیں اس وقت وہ دو شیزہ تھیں ۔امام موسی کاظم نے بھی اس واقعہ کو بیان کیا ہے ۔
سطر 21: سطر 21:
نجمہ خاتون تاریخ وفات کے بارے میں ہمیں کوئی خبر نہیں ملی ہے لیکن بعض اقوال کی  روشنی میں ان کا جائے دفن مشربہ ام ابراہیم ہے ۔
نجمہ خاتون تاریخ وفات کے بارے میں ہمیں کوئی خبر نہیں ملی ہے لیکن بعض اقوال کی  روشنی میں ان کا جائے دفن مشربہ ام ابراہیم ہے ۔
==حوالہ جات ==
==حوالہ جات ==
{{حوالہ جات|2}}  
{{حوالہ جات|2}}
==مآخذ==
==مآخذ==
* اربلی، علی بن عسیی(۶۹۲ق)، کشف الغمہ، مصحح رسولی محلاتی، بنی ہاشمی، تبریز، ۱۳۸۱ق، چاپ اول.
* شیخ کلینی، کافی، علی اکبر غفاری، ہفت جلدی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، چاپ سوم، ۱۳۶۷ش.
* صدوق، محمد بن علی، امالی، ترجمه کمره‌ای، تہران، کتابخانہ اسلامیہ، ۱۳۶۲ش.
* صدوق، محمد، عیون اخبار الرضا، تحقیق حسین اعلمی، بیروت، مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، ۱۴۰۴ ه.
* قائمی، علی، درمکتب عالم آل محمد، انتشارات امیری، بہار۷۸، قم.
* قمی، حسین بن محمد بن حسن(۳۷۸)، تاریخ قم، ترجمہ حسن بن علی بن حسن عبد الملک قمی (در ۸۰۵)، تحقیق سید جلال الدین تہرانی، تہران، توس، ۱۳۶۱ش.
* مسعودی، علی بن حسین، اثبات الوصیہ، انصاریان، قم، ۱۴۲۶ق، چاپ سوم.
* مجمل التواریخ و القصص، مؤلف مجہول (نوشتہ در ۵۲۰)، تحقیق ملک الشعراء بہار، تہران، کلالہ خاور، بی‌تا.
* مظفری، حیدر، مادران چہارده معصوم، مرکز جہانی علوم اسلامی، قم، 1382ش، چاپ اول.
گمنام صارف