مندرجات کا رخ کریں

"حسن مثنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 19: سطر 19:


==متولی موقوفات امام علی ==
==متولی موقوفات امام علی ==
حضرت [[امام علی]] کی [[وصیت]]<ref>مصعب‌ بن عبداللّه، نسب قریش، ص۴۶؛ حسنی، ص۳۸۴</ref> کے مطابق '''حسن مثنی''' مدینے میں حضرت علی(ع) کے موقوفات کے [[شرعی متولی]] تھے <ref> مصعب‌ بن عبداللّه، نسب قریش، ص۴۶؛ بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۲، ص۴۰۳؛ مفید، ج۲، ص۲۳.</ref>۔
حضرت [[امام علی]] کی [[وصیت]]<ref>مصعب‌ بن عبداللّه، نسب قریش، ص۴۶؛ حسنی، ص۳۸۴</ref> کے مطابق '''حسن مثنی''' مدینے میں حضرت علی(ع) کے موقوفات کے [[شرعی متولی]] تھے۔ <ref> مصعب‌ بن عبداللّه، نسب قریش، ص۴۶؛ بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۲، ص۴۰۳؛ مفید، ج۲، ص۲۳.</ref>


[[حجاج بن یوسف ثقفی]] جب [[مدینہ|مدینے]] کا حاکم تھا تو اس نے [[حسن مثنی]] سے تقاضا کیا کہ وہ اس کے چچا عمر بن علی کو ان موقوفات کی تولیت میں شریک قرار دے لیکن چونکہ یہ تولیت حضرت [[فاطمہ زہرا]] کی اولاد سے مخصوص تھی اس لئے آپ نے انکار کیا اور شام میں [[عبد الملک بن مروان]] کے پاس گئے جہاں اموی خلیفہ نے بھی حجاج کو اس کام سے منع کیا<ref> مصعب‌ بن عبداللّه، نسب قریش، ص۴۶ـ۴۷؛ بلاذری؛ حسنی، المصابیح، ص۳۸۴؛ ابن‌عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۳، ص۶۵؛ ابن‌عنبہ، عمدةالطالب فی انساب آل ابیطالب، ص۹۹.</ref> ۔
[[حجاج بن یوسف ثقفی]] جب [[مدینہ|مدینے]] کا حاکم تھا تو اس نے [[حسن مثنی]] سے تقاضا کیا کہ وہ اس کے چچا عمر بن علی کو ان موقوفات کی تولیت میں شریک قرار دے لیکن چونکہ یہ تولیت حضرت [[فاطمہ زہرا]] کی اولاد سے مخصوص تھی اس لئے آپ نے انکار کیا اور شام میں [[عبد الملک بن مروان]] کے پاس گئے جہاں اموی خلیفہ نے بھی حجاج کو اس کام سے منع کیا۔<ref> مصعب‌ بن عبداللّه، نسب قریش، ص۴۶ـ۴۷؛ بلاذری؛ حسنی، المصابیح، ص۳۸۴؛ ابن‌عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۳، ص۶۵؛ ابن‌عنبہ، عمدةالطالب فی انساب آل ابیطالب، ص۹۹.</ref>
 
[[حسن مثنی]] نے اپنے بعد ان موقوفاتِ کی تولیت اپنے فرزند عبد اللہ کے سپرد کی لیکن منصور عباسی نے عبد اللہ کو زندانی کر دیا اور ان موقوفات کی تولیت اپنے اختیار میں لے لی۔<ref>حسنی، المصابیح، ص۳۸۳؛ مُحَلِّی، الحدائق الوردیۃ فی مناقب ائمة الزیدیۃ، ج۲، ص۲۳۸</ref>۔


[[حسن مثنی]] نے اپنے بعد ان موقوفاتِ کی تولیت اپنے فرزند عبد اللہ کے سپرد کی لیکن منصور عباسی نے عبد اللہ کو زندانی کر دیا اور ان موقوفات کی تولیت اپنے اختیار میں لے لی <ref>حسنی، المصابیح، ص۳۸۳؛ مُحَلِّی، الحدائق الوردیۃ فی مناقب ائمة الزیدیۃ، ج۲، ص۲۳۸</ref>۔
==عبد الرحمان بن محمد کی معاونت==
==عبد الرحمان بن محمد کی معاونت==
جب [[عبد الرحمان بن محمد بن اشعث]] کندی نے [[حجاج بن یوسف ثقفی]] کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور اپنے آپ کو خلیفہ نامزد کرنے کا ارادہ کیا تو چونکہ لوگ اس وقت  خلافت صرف قرشی شخص  کی نسبت  قبول کرنے کو تیار  تھے،اس نے اس کے متعلق علویوں کے بزرگوں حضرت [[امام سجاد]] اور '''حسن مثنی''' سے  خط و کتابت کی ۔ امام سجاد(ع) نے اس کے اس تقاضے کو رد کر دیا اور حسن مثنی نے بھی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والوں کے بیعت توڑنے کے احتمال کی بنا پر اسے رد کیا لیکن عبد الرحمان بن محمد کے مسلسل اسرار کی بنا پر اسے قبول کر لیا اور اس کے ساتھ بعنوان خلیفہ انکی بیعت ہوئی ۔ عراق کے مشہور علما عبدالرحمان بن‌ابی لیلی، شعبی، محمدبن سیرین و حسن بصری نے ان کی بیعت کی <ref>حسنی، المصابیح، ص۳۸۰ـ۳۸۱</ref>اور حسن مثنی '''الرضا''' کے نام سے ملقَب ہوئے ۔
جب [[عبد الرحمان بن محمد بن اشعث]] کندی نے [[حجاج بن یوسف ثقفی]] کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور اپنے آپ کو خلیفہ نامزد کرنے کا ارادہ کیا تو چونکہ لوگ اس وقت  خلافت صرف قرشی شخص  کی نسبت  قبول کرنے کو تیار  تھے،اس نے اس کے متعلق علویوں کے بزرگوں حضرت [[امام سجاد]] اور '''حسن مثنی''' سے  خط و کتابت کی ۔ امام سجاد(ع) نے اس کے اس تقاضے کو رد کر دیا اور حسن مثنی نے بھی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والوں کے بیعت توڑنے کے احتمال کی بنا پر اسے رد کیا لیکن عبد الرحمان بن محمد کے مسلسل اسرار کی بنا پر اسے قبول کر لیا اور اس کے ساتھ بعنوان خلیفہ انکی بیعت ہوئی ۔ عراق کے مشہور علما عبدالرحمان بن‌ابی لیلی، شعبی، محمدبن سیرین و حسن بصری نے ان کی بیعت کی <ref>حسنی، المصابیح، ص۳۸۰ـ۳۸۱</ref>اور حسن مثنی '''الرضا''' کے نام سے ملقَب ہوئے ۔
گمنام صارف