مندرجات کا رخ کریں

"اسلامی تقویم" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 24: سطر 24:


==قمری مہینے==
==قمری مہینے==
قمری مہینوں کے نام دَور جاہلیت میں بھی رائج تھے اور اسلام نے انہی ناموں کو باقی رکھا ہے۔ ان مہینوں کی بہت پرانی تاریخ ہے جو [[حضرت ابراہیم]] کے دور سے مربوط ہیں اور [[دین حنیف]] سے منسوب ہیں اور ان میں سے ہر ایک مہینے کا خاص معنی بھی ہے۔<ref>نبئی،  تقویم و تقویم‌نگاری در تاریخ، ۱۳۶۶ش، ص۱۳۵،۱۳۶۔</ref> قمری سال کے مہینے مندرجہ ذیل ہیں:
{{اصلی|قمری مہینے}}
ہجری قمری سال 12 مہینوں پر مشتمل ہے<ref>ملاحظہ کریں: مسعودی، مروج الذهب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۸۸-۱۸۹.</ref> اور ہر ماہ 29 یا 30 دن کا ہوتا ہے، لیکن کونسا مہینہ 29 دن اور کونسا 30 دن کا ہوگا اس کے لئے کوئی خاص قانون اور معیار مشخص نہیں بلکہ یہ چاند کی گردش پر موقوف ہے۔<ref>عبداللہی، «معرفی دو تقویم دائمی جدید گاہ شماری‌ہای ہجری شمسی و ہجری قمری»، ص۷۳۴، پانویس۲۔</ref> لیکن اس کے باوجود قمری قراردادی تقویم میں طاق مہینے 30 دن جبکہ جفت مہینے 29 دن کے ہوتے ہیں اور سال کبیسہ کا آخری مہینہ بھی 30 کا ہوتا ہے۔{{حوالہ درکار}}
 
قمری سال کے دنوں کی تعداد شمسی اور عیسوی سال سے 10 یا 11 دن کم ہیں؛ اس بنا پر ہر قمری سال 354 دن جبکہ سال کبیسہ 355 دن کا ہوتا ہے۔<ref>عبداللہی، «معرفی دو تقویم دائمی جدید گاہ شماری‌ہای ہجری شمسی و ہجری قمری»، ص۷۳۵-۷۳۴، پانویس۳و۴۔</ref>
چوتھی صدی ہجری کے مورخ [[علی بن حسین مسعودی|مسعودی]] کے مطابق [[جاہلیت|دور جاہلیت]] میں اعراب ہر تیسرے سال ایک دن اضافہ کرتے تھے اور قرآن میں ان کے اس کام کو نسیء (مؤخر کرنا) کے نام سے یاد کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہیں۔<ref>مسعودی، مروج الذہب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۸۹۔</ref>
 
قمری سال کے مہینے اور ان کے معنی مندرجہ ذیل ہیں:


  <table width=55% border=1 align=center>
  <table width=55% border=1 align=center>
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم