مندرجات کا رخ کریں

"بعثت" کے نسخوں کے درمیان فرق

70 بائٹ کا اضافہ ،  2 اپريل 2019ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
===لغوی اور اصطلاحی معنا ===
===لغوی اور اصطلاحی معنا ===
دینی اصطلاح میں خدا کی طرف سے انسانوں کی ہدایت کیلئے کسی نبی یا رسول کے بھیجنے کو بعثت کہا جاتا ہے۔<ref>تہانوی، موسوعۃ کشاف اصطلاحات الفنون والعلوم، ۱۹۹۶م، ج۱، ص۳۴۰.</ref> اس بنا پر روز مبعث یا عید مبعث اس دن کو کہا جاتا ہے جس دن [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] رسالت پر مبعوث ہوئے۔<ref>ہمایی، «مبحث بعثت رسول اکرمؐ»، ص۴۴.</ref>
دینی اصطلاح میں خدا کی طرف سے انسانوں کی ہدایت کیلئے کسی نبی یا رسول کے بھیجنے کو بعثت کہا جاتا ہے۔<ref>تہانوی، موسوعۃ کشاف اصطلاحات الفنون والعلوم، ۱۹۹۶م، ج۱، ص۳۴۰.</ref> اس بنا پر روز مبعث یا عید مبعث اس دن کو کہا جاتا ہے جس دن [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] رسالت پر مبعوث ہوئے۔<ref>ہمایی، «مبحث بعثت رسول اکرمؐ»، ص۴۴.</ref>
[[ملف:غار حراء.jpg|تصغیر|240px|چپ|[[غار حراء]]]]
[[ملف:غار حراء.jpg|تصغیر|240px|چپ|[[غار حراء]] جہاں پیغمبر اکرم پر پہلی وحی نازل ہوئی]]


یہ لفط [[قرآن کریم]] کی مختلف سورتوں میں مذکورہ معنی میں استعمال ہوا ہے۔<ref>سورہ بقرہ، آیت 213؛ سورہ نحل، آیت 36؛ سورہ اسراء، آیت 17.</ref> اسی طرح قرآن کریم میں [[قیامت]] کے دن مردوں کے زندہ ہونے کو بھی بعثت سے تعبیر کیا گیا ہے۔<ref>سورہ یس، آیت 52؛ سورہ بقرہ، آیت 56؛ سورہ حج، آیت 7۔</ref> ان تمام موارد میں بعثت کو "اللہ" کی طرف نسبت دی گئی ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رسولوں کا بھیجنا اور مردوں کو زنده کرنا خدا کا کام ہے۔
یہ لفط [[قرآن کریم]] کی مختلف سورتوں میں مذکورہ معنی میں استعمال ہوا ہے۔<ref>سورہ بقرہ، آیت 213؛ سورہ نحل، آیت 36؛ سورہ اسراء، آیت 17.</ref> اسی طرح قرآن کریم میں [[قیامت]] کے دن مردوں کے زندہ ہونے کو بھی بعثت سے تعبیر کیا گیا ہے۔<ref>سورہ یس، آیت 52؛ سورہ بقرہ، آیت 56؛ سورہ حج، آیت 7۔</ref> ان تمام موارد میں بعثت کو "اللہ" کی طرف نسبت دی گئی ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رسولوں کا بھیجنا اور مردوں کو زنده کرنا خدا کا کام ہے۔
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم