مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن حسن" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 5: سطر 5:
==شہادت==
==شہادت==
اسی دوران عبد اللہ بن حسن ایک نابالغ  بچہ چاند کی مانند دمکتے چہرے کے ساتھ خیام سے برآمد ہوا <ref>ابن کثیر ،البدایۃ و النہایۃ ج 8 ص 203</ref>اور امام حسین ؑ کے ساتھ آ کر کھڑا ہو گیا ۔ حضرت زینب اس بچے کے پیچھے خیام سے باہر آئیں تو امام نے آپ سے خطاب کیا:بہن اسے سنبھالو لیکن بچے نے جانے سے انکار کیا اور وہاں مقاومت اختیار کی اور کہا : خدا کی قسم اپنے چچا سے ہر گز جدا نہ ہوں گا۔ابجر بن کعب نے امام پر تلوار سے حملہ کیا تو بچے نے کہا : {{حدیث|'''یا بن الخبیثہ!تقتل عمی؟ '''}}اے اولاد خبیث! کیا تو میرے چچا کو قتل کرے گا ؟اس نے تلوار سے امام پر وار کیا تو عبد اللہ امام کو بچانے کیلئے اپنا ہاتھ سامنے کیا ہاتھ جدا ہو گیا اور گوشت کے سہارے لٹکنے لگا۔عبد اللہ نے آواز دی : اے اماں جان!۔ امام نے اسے اپنی آغوش میں لے لیا نیز کہا اے برادر عمو ! جو کچھ تم سے ہوا اس پر صبر کرو خدا تمہیں تمہارے بہترین باپ رسول خدا ، علی بن ابی طالب چچا حمزہ کے ساتھ ملحق کرے ۔امام نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کئے اور یوں بد دعا کی : خدایا ! انہیں  باران رحمت سے دور رکھ اور زمین کی محروم رکھ ۔اگر ایک مدت تک نعمتوں سے استفادہ کیا ہے تو ان کے درمیان تفرقہ ڈال اور انہیں مختلف گروہوں میں تقسیم کر دے ۔ ان کے حاکموں کے ان سے نا خوش رکھ  کیونکہ انہوں نے ہمیں بلایا تا کہ ہماری مدد کریں لیکن انہوں نے ہم پہ ظلم کیا اور ہمارے قتل کے در پے ہو گئے ہیں۔<ref>شیخ مفید ، الارشاد ج 2 ص 110 و111۔ تاریخ طبری طبری ج 5 ص 451</ref>
اسی دوران عبد اللہ بن حسن ایک نابالغ  بچہ چاند کی مانند دمکتے چہرے کے ساتھ خیام سے برآمد ہوا <ref>ابن کثیر ،البدایۃ و النہایۃ ج 8 ص 203</ref>اور امام حسین ؑ کے ساتھ آ کر کھڑا ہو گیا ۔ حضرت زینب اس بچے کے پیچھے خیام سے باہر آئیں تو امام نے آپ سے خطاب کیا:بہن اسے سنبھالو لیکن بچے نے جانے سے انکار کیا اور وہاں مقاومت اختیار کی اور کہا : خدا کی قسم اپنے چچا سے ہر گز جدا نہ ہوں گا۔ابجر بن کعب نے امام پر تلوار سے حملہ کیا تو بچے نے کہا : {{حدیث|'''یا بن الخبیثہ!تقتل عمی؟ '''}}اے اولاد خبیث! کیا تو میرے چچا کو قتل کرے گا ؟اس نے تلوار سے امام پر وار کیا تو عبد اللہ امام کو بچانے کیلئے اپنا ہاتھ سامنے کیا ہاتھ جدا ہو گیا اور گوشت کے سہارے لٹکنے لگا۔عبد اللہ نے آواز دی : اے اماں جان!۔ امام نے اسے اپنی آغوش میں لے لیا نیز کہا اے برادر عمو ! جو کچھ تم سے ہوا اس پر صبر کرو خدا تمہیں تمہارے بہترین باپ رسول خدا ، علی بن ابی طالب چچا حمزہ کے ساتھ ملحق کرے ۔امام نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کئے اور یوں بد دعا کی : خدایا ! انہیں  باران رحمت سے دور رکھ اور زمین کی محروم رکھ ۔اگر ایک مدت تک نعمتوں سے استفادہ کیا ہے تو ان کے درمیان تفرقہ ڈال اور انہیں مختلف گروہوں میں تقسیم کر دے ۔ ان کے حاکموں کے ان سے نا خوش رکھ  کیونکہ انہوں نے ہمیں بلایا تا کہ ہماری مدد کریں لیکن انہوں نے ہم پہ ظلم کیا اور ہمارے قتل کے در پے ہو گئے ہیں۔<ref>شیخ مفید ، الارشاد ج 2 ص 110 و111۔ تاریخ طبری طبری ج 5 ص 451</ref>
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات}}
==مآخذ==
اصفہانی، ص۹۳
شیخ مفید، ج۲، ص۱۱۱
شیخ مفید، ج۲، ص۱۱۱؛
{{المیۂ کربلا}}
گمنام صارف