مندرجات کا رخ کریں

"نجف" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,515 بائٹ کا اضافہ ،  20 اگست 2016ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[fa:نجف]][[ملف:نجف.jpg|تصغیر|نجف اشرف]]
{{Infobox
'''نجف''' [[عراق]] کے ایک شہر کا نام ہے. [[اسلام]] سے پہلے بھی یہ شہر محل سکونت تھا لیکن [[امام علی(ع)]] کے حرم اور [[حوزہ علمیہ قم عہد معاصر میں|حوزہ علمیہ]] کی وجہ سے اس شہر کو زیادہ اہمیت حاصل ہوئی. اور آج اس شہر کو مرجعیت دینی جو کہ عراق کی سیاسی طاقت پر بھی اثر گزار ہے، انکی وجہ سے زیادہ اہمیت حاصل ہوئی ہے.
|bodystyle=background:#F4FBFF; border-radius:4px;
|name    =
|title  =نجف اشرف
|image  =[[ملف:نجف.jpg|تصغیر|نجف اشرف]]
|caption ={{{وضاحت تصویر|{{{تصویر کی شرح|}}}}}}
|headerstyle  = background:#FFF4E4;
|header1 =
|label2  = مشہور نام
|data2  ={{{مشہور نام|نجف اشرف}}}
|label3  =محلی نام
|data3  ={{{محلی نام|}}}
|label4  =صوبہ
|data4  ={{{صوبہ|نجف}}}
|label5  =ملک
|data5  ={{{ملک|[[عراق]]}}}
|label6  =شہر بننے کا سال
|data6  ={{{شہر بننے کا سال|}}}
|label7  =آبادی
|data7=  {{{آبادی|۵۸۵٬۶۰۰ نفر}}}
|label10  =زبان
|data10  ={{{زبان|[[عربی عراقی]]}}}
}}


===جغرافیائی موقعیت===
'''نجف''' [[عراق]] کے ایک شہر کا نام ہے۔ [[اسلام]] سے پہلے بھی یہ شہر محل سکونت تھا لیکن [[امام علی(ع)]] کے حرم اور [[حوزہ علمیہ قم عہد معاصر میں|حوزہ علمیہ]] کی وجہ سے اس شہر کو زیادہ اہمیت حاصل ہوئی۔ آج کل اس شہر میں موجود مراجع تقلید جو اس وقت عراق کی سیاسی طاقت پر بھی اثر گزار ہے، کی وجہ سے یہ شہر دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
[[بغداد]] سے 165 کلو میٹر اور جنوب مشرق کی طرف سے [[کربلا]] سے 77 کلو میٹر اسی طرح کوفہ کے جںوب میں 10 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے. حیرہ جیسے قدیمی شہر جس کی روشن تہذیب کا عراق کی تاریخ میں بہت اعلی مقام ہے، اس کا نجف کی مجاورت میں ہونا علاقے کی تاریخی سوابق کا آئینہ دار ہے. [["وادی السلام"]] نجف کے شمال میں اور خشک شدہ دریائے نجف، اسی طرح [[سعودی عرب]]، اردن اور [[شام]] تک پھیلا ہوا صحرا "بادیۃ الشام" بھی اس کے مغرب میں واقع ہے.
 
===محل وقوع===
یہ شہر [[بغداد]] کے جنوب مغرب میں 165 کیلو میٹر، [[کربلا]] کے جنوب مشرق میں 77 کیلو میٹر اور [[کوفہ]] کے جںوب میں 10 کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ حیرہ جیسے قدیمی شہر جس کی روشن تہذیب کا عراق کی تاریخ میں بہت اعلی مقام ہے، کا نجف کی مجاورت میں ہونا اس شہر کی تاریخی قدمت کا آئینہ دار ہے۔ نجف کے شمال میں [["وادی السلام"]] (انبیاء اور اولیاء کا مشہور قبرستان) ہے جبکہ اس کے جنوب میں دریائے نجف (جو اسوقت خشک ہے) اور [[سعودی عرب]]، اردن اور [[شام]] تک پھیلا ہوا صحرا "بادیۃ الشام" واقع ہے۔


===وجہ تسمیہ===
===وجہ تسمیہ===
دو وجہ تسمیہ اس کے نام کے لئے ذکر ہوئی ہیں.
تاریخی منابق میں اس شہر کو نجف نام رکھنے کی دو وجہ ذکر ہوئی ہیں۔
نجف عربی کا لفظ ہے جس کا معنی منجوف ہے. منجوف ایک مستطیل یا مرتفع شکل کے مکان کو کہا جاتا ہے کہ جس کے اطراف میں پانی جمع ہوتا ہے لیکن اس کے اوپر تک نہیں پہنچتا. نجف کی جغرافیائی حالت مستطیل شکل کی تھی اور اپنے اطراف سے بلندی پر واقع ہونے کی وجہ سے اس کا یہ نام رکھا گیا.<ref>معجم البلدان، ج۵، ص ۲۷۱؛ لسان العرب، ج۹، ص ۳۳۴.</ref>
#نجف عربی زبان کا لفظ ہے جو منجوف کے معنی میں آتا ہے۔ اور منجوف ایسے مستطیل اور مرتفع مکان کو کہا جاتا ہے جس کے اطراف میں پانی جمع ہوتا ہے لیکن اس کے سطح تک نہیں پہنچتا۔ نجف کا جغرافیائی حوالے سے مستطیل نما اور بلندی پر واقع ہونے کی وجہ سے اس کا نام نجف رکھا گیا ہے۔<ref>معجم البلدان، ج۵، ص ۲۷۱؛ لسان العرب، ج۹، ص ۳۳۴۔</ref>
طوفان [[نوح]] کے زمانے میں، یہ شہر مرتفع شکل کا تھا، اس کے بعد ایک بڑے تالاب (دریاچہ) کی شکل حاصل کی  جو کہ (نی) کے نام سے مشہور ہوا. یہ تالاب زمانے کے گزرنے سے آہستہ آہستہ خشک ہو گیا اور اس وجہ سے اس کو (نی جف) کہا گیا، یعنی کہ دریائے نی خشک ہو گیا.<ref>علل الشرائع، ص ۲۲، باب ۲۶</ref>
#طوفان [[نوح]] کے زمانے میں، یہ شہر مرتفع شکل کا تھا، اس کے بعد ایک بڑے تالاب (دریاچہ) کی شکل اختیار کر گیا اور (نی) کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ تالاب زمانے کے گزرنے کے ساتھ آہستہ آہستہ خشک ہو گیا یوں اسے (نی جفّ) کہا گیا، یعنی دریائے "نی" خشک ہو گیا۔<ref>علل الشرائع، ص ۲۲، باب ۲۶</ref> بعد میں کثرت استعمال کی وجہ سے نجف کہا جانے لگا۔


===دیگر نام===
===دیگر اسامی===
الغری یا غریان، حدالعذراء، حوار، جودی، وادی السلام، ظہر، ربوہ<ref>کنز العمال، ج۲، ص۴۷۳</ref> بانقیا<ref>لوامع صاحبقرانی، ج۵، ص۴۹۱</ref> اور مشہد اس سر زمین کے دوسرے نام ہیں.
الغری یا غریان، حدالعذراء، حوار، جودی، وادی السلام، ظہر، ربوہ<ref>کنز العمال، ج۲، ص۴۷۳</ref> بانقیا<ref>لوامع صاحبقرانی، ج۵، ص۴۹۱</ref> اور مشہد اس سر زمین کے دوسرے اسامی ہیں۔


===موسم===
===آب و ہوا===
نجف جغرافیائی لحاظ سے، فی الواقع شہر کے درمیان واقع ایک کھلا میدان سا ہے. کوفہ کے شہر میں ایک ریت اور بجری سے بھرا ایک صحرا جس کے اطراف میں شدید گرمی اور زیادہ ہوائیں چلتی ہیں اور اس شہر کا درجہ حرارت اکثر اوقات 50 درجے پر پہنچ جاتا ہے. اگرچہ نجف ہمیشہ پانی کے لحاظ سے سختی کا شکار رہا، لیکن کچھ زمانوں میں جیسا کہ ساتویں صدی میں اس کے پانی سے ہزاروں درختوں اور باغات کو سیراب کیا گیا.<ref>معجم البلدان، ج۵، ص ۲۷۱</ref>
نجف جغرافیائی لحاظ سے، ایک شہر اور صحرا کے درمیان واقع ہے۔ شہر سے مراد کوفہ ہے جبکہ صحرا سے مراد اس کے اطراف میں موجود ریگستان ہے جو اس علاقے میں شدید گرمی اور طوفان کا باعث بنتا ہے یہاں تک کہ کہا جاتا ہے کہ بعض اوقات یہاں کا درجہ حرارت 50 درجے تک پہنچ جاتا ہے۔ اگرچہ نجف ہمیشہ پانی کے لحاظ سے قحط سالی کا شکار رہا، لیکن بعض اوقات جیسے ساتویں صدی میں اس کے پانی سے ہزاروں درختوں اور باغات کو سیراب کیا گیا جاتا تھا۔<ref>معجم البلدان، ج۵، ص ۲۷۱</ref>


==نجف تاریخ میں==
==نجف تاریخ کے آئینے میں==
===اسلام سے پہلے===
===اسلام سے پہلے===
 
*نجف قدیمی شہر حیرہ کے ہمجوار ہونے کی وجہ سے قبل از مسیح لخمیوں اور آل منذر کے تہذیب و تمدن کا گہوارہ تھا۔ اس دور میں اس شہر کے باسی مسیحی تھے اسی لئے  "مارت مریم" سمیت بہت سارے کلیسا یہاں تعمیر ہوئے جو عصر [[اسلام]] تک اسی حالت میں تاقی تھے۔ <ref>ماضی النجف و حاضرہا، ج۱، ص۱۶</ref>
===اسلام کے بعد===
===اسلام کے بعد===
*اسلام میں، نجف کا نام تاریخی متن میں صرف ایران اور عراق کی فتح اور مشہور ہونے کی وجہ سے دیکھنے میں آتا ہے.<ref>تاریخ الطبری، ج۳، ص ۳۶۰؛ تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص ۱۴۴.</ref>
*اسلام میں، نجف کا نام تاریخی متن میں صرف ایران اور عراق کی فتح اور مشہور ہونے کی وجہ سے دیکھنے میں آتا ہے۔<ref>تاریخ الطبری، ج۳، ص ۳۶۰؛ تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص ۱۴۴۔</ref>


*عباسیوں کے زمانے میں کوئی ایسے نام کا شہر سننے میں نہیں آتا. ہارون الرشید کے زمانے میں، جب امام علی(ع) کی قبر مبارک ظاہر ہوئی، تو اس شہر نے بہت سے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا.
*عباسیوں کے زمانے میں کوئی ایسے نام کا شہر سننے میں نہیں آتا۔ ہارون الرشید کے زمانے میں، جب امام علی(ع) کی قبر مبارک ظاہر ہوئی، تو اس شہر نے بہت سے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا۔


===نجف کی تعمیر===
===نجف کی تعمیر===
[[ملف:دیوار نجف.jpg|تصغیر|نجف اشرف کی پرانی تصویر کہ جس میں شہر کے اطراف کی دیوار شاہد ہے. کچھ مورخین کے بقول یہ تصویر سنہ 1911م میں لی گئی ہے.]]
[[ملف:دیوار نجف۔jpg|تصغیر|نجف اشرف کی پرانی تصویر کہ جس میں شہر کے اطراف کی دیوار شاہد ہے۔ کچھ مورخین کے بقول یہ تصویر سنہ 1911م میں لی گئی ہے۔]]


* طبرستان کے علویون نے امام علی کی قبر مبارک کی تعمیر کی اور اس شہر میں امن برقرار کرنے کے لئے اس کے اطراف میں ایک دیوار بنائی گئی.<ref> تاریخ طبرستان و رویان مازندران، ج۱، ص ۹۵.</ref>
* طبرستان کے علویون نے امام علی کی قبر مبارک کی تعمیر کی اور اس شہر میں امن برقرار کرنے کے لئے اس کے اطراف میں ایک دیوار بنائی گئی۔<ref> تاریخ طبرستان و رویان مازندران، ج۱، ص ۹۵۔</ref>


* دیلمی شیعہ بادشاہوں نے قبر کی تعمیر اوراس شہر کے دوسری خدمات کی لئے بہت کوشش کی.
* دیلمی شیعہ بادشاہوں نے قبر کی تعمیر اوراس شہر کے دوسری خدمات کی لئے بہت کوشش کی۔


* ابو الہیجاء عبد اللہ بن حمدان، شیعی حاکم نے، سنہ 283ق میں اس شہر کی دیوار کو دوبارہ سے بنایا اور ایک دروازہ بھی لگایا.
* ابو الہیجاء عبد اللہ بن حمدان، شیعی حاکم نے، سنہ 283ق میں اس شہر کی دیوار کو دوبارہ سے بنایا اور ایک دروازہ بھی لگایا۔


* جلایریان اور ایلخانان مغول، نے ساتویں اور آٹھویں صدی میں اس شہر اور حرم مطہر کی تعمیر کے لئے بہت رقم خرچ کی.<ref>سیمای نجف اشرف، ص ۳۲</ref>
* جلایریان اور ایلخانان مغول، نے ساتویں اور آٹھویں صدی میں اس شہر اور حرم مطہر کی تعمیر کے لئے بہت رقم خرچ کی۔<ref>سیمای نجف اشرف، ص ۳۲</ref>


* صفوی دور میں، شاہ اسماعیل اور شاہ طہماسب، نجف میں پانی کی مشکل کو حل کرنے کے لئے، نہروں (ناتمام) اور آب فرات کو شہر میں منتقل کیا. نہر شاہ، جس کو شاہ اسماعیل نے حفر کیا، اس زمانے کی ایک یادگار میں سے ہے.
* صفوی دور میں، شاہ اسماعیل اور شاہ طہماسب، نجف میں پانی کی مشکل کو حل کرنے کے لئے، نہروں (ناتمام) اور آب فرات کو شہر میں منتقل کیا۔ نہر شاہ، جس کو شاہ اسماعیل نے حفر کیا، اس زمانے کی ایک یادگار میں سے ہے۔


* سلطان سلیمان قانونی نے، جو کہ سنی عثمانی بادشاہوں سے ہیں، نجف کو آباد کرنے میں بہت تلاش کی. اس نے اور شیعی صفوی بادشاہوں نے مل کر نجف کو زیادہ رونق بخشی.
* سلطان سلیمان قانونی نے، جو کہ سنی عثمانی بادشاہوں سے ہیں، نجف کو آباد کرنے میں بہت تلاش کی۔ اس نے اور شیعی صفوی بادشاہوں نے مل کر نجف کو زیادہ رونق بخشی۔
* وہابیوں کے حملے سے بچاؤ کے لئے قاجار کے زمانے میں نظام الدولہ اصفہانی، وزیر فتح علی شا، نے سنہ 1217 سے 1257ق میں شہر کے اطراف ایک پایدار دیوار بنائی.
* وہابیوں کے حملے سے بچاؤ کے لئے قاجار کے زمانے میں نظام الدولہ اصفہانی، وزیر فتح علی شا، نے سنہ 1217 سے 1257ق میں شہر کے اطراف ایک پایدار دیوار بنائی۔
* سنہ 1350 ق میں نجف کی حکومت نے اس دیوار کو ہٹا کر اسکی جگہ مدرسہ اور ہسپتال بنوا دیا اور لوگوں نے بھی اس کے اطراف اپنے گھر بنائے.<ref>مزارات اہل البیت علیہم السلام، ص ۴۸</ref>
* سنہ 1350 ق میں نجف کی حکومت نے اس دیوار کو ہٹا کر اسکی جگہ مدرسہ اور ہسپتال بنوا دیا اور لوگوں نے بھی اس کے اطراف اپنے گھر بنائے۔<ref>مزارات اہل البیت علیہم السلام، ص ۴۸</ref>


اس سے پہلے نجف کے چار اصلی محلے، مشراق، حویش، عمارہ، اور براق تھے اور ہر محلے کے اندر کچھ اور چھوٹے محلے تھے اور پورا نجف ان چار محلوں پر مشتمل تھا اسی وجہ سے نجف دو اہم حصوں قدیمی شہر اور جدید شہر میں تقسیم ہو گیا. قدیمی شہر وہی پرانے چار محلے اور جدید شہر جو نئے محلے اضافہ ہوئے ان کو کہا جاتا ہے.<ref>المحلات السکنیۃ القدیمۃ فی مدینۃ النجف</ref>
اس سے پہلے نجف کے چار اصلی محلے، مشراق، حویش، عمارہ، اور براق تھے اور ہر محلے کے اندر کچھ اور چھوٹے محلے تھے اور پورا نجف ان چار محلوں پر مشتمل تھا اسی وجہ سے نجف دو اہم حصوں قدیمی شہر اور جدید شہر میں تقسیم ہو گیا۔ قدیمی شہر وہی پرانے چار محلے اور جدید شہر جو نئے محلے اضافہ ہوئے ان کو کہا جاتا ہے۔<ref>المحلات السکنیۃ القدیمۃ فی مدینۃ النجف</ref>


==نجف میں علمی حوزہ کی تشکیل==
==نجف میں علمی حوزہ کی تشکیل==
[[شیخ طوسی]] نے پانچویں صدی کے شروع میں نجف کی طرف ہجرت کی اور اپنے دروس شروع کر کے، اس شہر کو شیعوں کے لئے علمی اور فرہنگی تعلیم کا مرکز بنا دیا.
[[شیخ طوسی]] نے پانچویں صدی کے شروع میں نجف کی طرف ہجرت کی اور اپنے دروس شروع کر کے، اس شہر کو شیعوں کے لئے علمی اور فرہنگی تعلیم کا مرکز بنا دیا۔


شاہ عباس نے کوشش کی تا کہ نجف کو علمی مرکز بنائے  اور اس کے حوزہ علمیہ کو رونق بخشی اس نے حتی کہ اپنی مذاکرات کے دوران عثمانیوں سے درخواست کی کہ نجف کو [[ایران]] کے ساتہ ملا دیا جائے لیکن عثمانی وزیر نے اس کے جواب میں کہا: "نجف کے پتھر اسکی نظر میں ہزار انسانوں کے برابر ہیں" <ref>ماضی النجف و حاضرہا، ج۱، ص ۲۸-۲۹</ref>
شاہ عباس نے کوشش کی تا کہ نجف کو علمی مرکز بنائے  اور اس کے حوزہ علمیہ کو رونق بخشی اس نے حتی کہ اپنی مذاکرات کے دوران عثمانیوں سے درخواست کی کہ نجف کو [[ایران]] کے ساتہ ملا دیا جائے لیکن عثمانی وزیر نے اس کے جواب میں کہا: "نجف کے پتھر اسکی نظر میں ہزار انسانوں کے برابر ہیں" <ref>ماضی النجف و حاضرہا، ج۱، ص ۲۸-۲۹</ref>


ملا احمد اردبیلی، جو کہ مقدس اردبیلی کے نام سے مشہور ہیں، انہوں نے حوزوی دروس شروع کر کے اس مرکز کو اور بہی زیادہ رونق بخشی.
ملا احمد اردبیلی، جو کہ مقدس اردبیلی کے نام سے مشہور ہیں، انہوں نے حوزوی دروس شروع کر کے اس مرکز کو اور بہی زیادہ رونق بخشی۔


سنہ 12 ہجری، کو مرحوم بہبہانی کے درس کو [[کربلا]] منتقل کیا گیا، جس کی وجہ سے حوزہ نجف کی شہرت کم ہو گئی، لیکن سنہ 13 ہجری، میں فقہاء اور بزرگوں جیسے مرحوم کاشف الغطاء، بحر العلوم اور شیخ مرتضی انصاری کے ہاتہوں حوزہ علمیہ نجف کی رونق اور شہرت دوبارہ سے پلٹ آئی.
سنہ 12 ہجری، کو مرحوم بہبہانی کے درس کو [[کربلا]] منتقل کیا گیا، جس کی وجہ سے حوزہ نجف کی شہرت کم ہو گئی، لیکن سنہ 13 ہجری، میں فقہاء اور بزرگوں جیسے مرحوم کاشف الغطاء، بحر العلوم اور شیخ مرتضی انصاری کے ہاتہوں حوزہ علمیہ نجف کی رونق اور شہرت دوبارہ سے پلٹ آئی۔


ایران کے مشروطہ [[انقلاب]] کے دوران، نجف میں مقیم مجتہد جیسے آخوند خراسانی اور آیت اللہ نایینی نے مذہبی اور فکری مشروطہ کو اپنے ہاتہوں سنبھالا اور اس کی ہدایت اور حمایت کی.
ایران کے مشروطہ [[انقلاب]] کے دوران، نجف میں مقیم مجتہد جیسے آخوند خراسانی اور آیت اللہ نایینی نے مذہبی اور فکری مشروطہ کو اپنے ہاتہوں سنبھالا اور اس کی ہدایت اور حمایت کی۔


بعثی حکومت کے زمانے میں حوزہ علمیہ نجف پر شدید سختیاں کی گئیں اس کے با وجود یہ حوزہ ابہی تک باقی ہے اور اب  بھی، [[شیعہ|اہل تشیع]] کے لئے علمی مرکز کے عنوان سے مشہور ہے.
بعثی حکومت کے زمانے میں حوزہ علمیہ نجف پر شدید سختیاں کی گئیں اس کے با وجود یہ حوزہ ابہی تک باقی ہے اور اب  بھی، [[شیعہ|اہل تشیع]] کے لئے علمی مرکز کے عنوان سے مشہور ہے۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
9,168

ترامیم