مندرجات کا رخ کریں

"عبید اللہ بن زیاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 2: سطر 2:
عبید اللہ بن زیاد واقعہ عاشورا کے موقع پر یزید کی جانب سے  کوفے کا والی تھا۔ اس سے پہلے وہ بصرے کا والی کی حیثیت سے بصرے میں موجود تھا ۔ یزید بن معاویہ نے حضرت امام حسین ؑ کے کوفے کے سفر کی اطلاع پاتے ہی اسے امام کی تحریک روکنے کیلئے بصرے سے ہٹا کر کوفے کا حاکم مقرر کیا ۔ کربلا میں لشکر کشی اور کوفے میں اہل بیت آل محمد سے برے سلوک سے پیش آنے کی وجہ سے خاص طور پر شیعوں کے نزدیک اور حضرت امام حسین ؑ کے سر مبارک کے ساتھ بے ادبی کرنے کی وجہ سے تمام مسلمانوں کے نزدیک  منفور ترین شخص سمجھا جاتا ہے ۔
عبید اللہ بن زیاد واقعہ عاشورا کے موقع پر یزید کی جانب سے  کوفے کا والی تھا۔ اس سے پہلے وہ بصرے کا والی کی حیثیت سے بصرے میں موجود تھا ۔ یزید بن معاویہ نے حضرت امام حسین ؑ کے کوفے کے سفر کی اطلاع پاتے ہی اسے امام کی تحریک روکنے کیلئے بصرے سے ہٹا کر کوفے کا حاکم مقرر کیا ۔ کربلا میں لشکر کشی اور کوفے میں اہل بیت آل محمد سے برے سلوک سے پیش آنے کی وجہ سے خاص طور پر شیعوں کے نزدیک اور حضرت امام حسین ؑ کے سر مبارک کے ساتھ بے ادبی کرنے کی وجہ سے تمام مسلمانوں کے نزدیک  منفور ترین شخص سمجھا جاتا ہے ۔
==پیدائش اور خاندانی تعارف==
==پیدائش اور خاندانی تعارف==
عبید اللہ بن زیاد بن ابیہ کی کنیت ابو حفص ہے تھی اور اس کی ماں کنیز "مرجانہ" نامی کنیز تھی ۔<ref>بلاذری  احمد ،انساب الاشراف ج 4 ص 75</ref> کہ جس نے بعد میں شیرویہ ایرانی کے ساتھ شادی کی ۔ عبید اللہ نے اسی کے گھر پرورش پائی ۔اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ اسکی زبان بعض عربی الفاظ کی ادائیگی درست طریقے سے ادا نہیں کر سکتی تھی ۔<ref>جاحظ  عمرو ، البیان و التبیینج 1 ص 76</ref>بعض اسے ابن زیاد کو ماں کی نسبت سے طعن کرتے ہوئے "ابن مرجانہ" کہتے ہیں کہ جو اسکی ناپاک ولادت کی طرف اشارہ ہے ۔بعض ماخذاوں میں اس عورت  کے بدنام اور زناکار ہونے کی تصریح موجود ہے <ref>مفید ،الاختصاص ص 73</ref>۔  
عبید اللہ بن زیاد بن ابیہ کی کنیت ابو حفص ہے تھی اور اس کی ماں کنیز "مرجانہ" نامی کنیز تھی ۔<ref>بلاذری  احمد ،انساب الاشراف ج 4 ص 75</ref> کہ جس نے بعد میں شیرویہ ایرانی کے ساتھ شادی کی ۔ عبید اللہ نے اسی کے گھر پرورش پائی ۔اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ اسکی زبان بعض عربی الفاظ کی ادائیگی درست طریقے سے ادا نہیں کر سکتی تھی ۔<ref>جاحظ  عمرو ، البیان و التبیین ج 1 ص 76</ref>بعض اسے ابن زیاد کو ماں کی نسبت سے طعن کرتے ہوئے "ابن مرجانہ" کہتے ہیں کہ جو اسکی ناپاک ولادت کی طرف اشارہ ہے ۔بعض ماخذاوں میں اس عورت  کے بدنام اور زناکار ہونے کی تصریح موجود ہے <ref>مفید ،الاختصاص ص 73</ref>۔


اس کا باپ زیاد بن ابیہ امویوں کے سرداروں اور حاکموں میں سے تھا جو اسلامی علاقوں میں شورشوں کو روکنے میں اپنی قساوت قلبی اور بے رحمی میں مشہور تھا ۔ ابن زیاد کے نسب بھی اختلاف پایا جاتا ہے اور کوئی اسکے باپ کو نہیں جانتا ہے ۔اسی وجہ سے اسے "ابن ابیہ "(یعنی اپنے باپ کا بیٹا) کہا جاتا تھا ۔ کہا گیا ہے ابو سفیان زیاد کو سمیہ نامی خاتون سے اپنے زنا کا نتیجہ سمجھتا تھا اسی مناسبت سے معاویہ زیاد کو اپنا بھائی کہتا تھا ۔<ref>دیکھیں: الاستیعاب ج 5 ص 525</ref>
اس کا باپ زیاد بن ابیہ امویوں کے سرداروں اور حاکموں میں سے تھا جو اسلامی علاقوں میں شورشوں کو روکنے میں اپنی قساوت قلبی اور بے رحمی میں مشہور تھا ۔ ابن زیاد کے نسب بھی اختلاف پایا جاتا ہے اور کوئی اسکے باپ کو نہیں جانتا ہے ۔اسی وجہ سے اسے "ابن ابیہ "(یعنی اپنے باپ کا بیٹا) کہا جاتا تھا ۔ کہا گیا ہے ابو سفیان زیاد کو سمیہ نامی خاتون سے اپنے زنا کا نتیجہ سمجھتا تھا اسی مناسبت سے معاویہ زیاد کو اپنا بھائی کہتا تھا ۔<ref>دیکھیں: الاستیعاب ج 5 ص 525</ref>
==اخلاقی خصوصیات==
==اخلاقی خصوصیات==

نسخہ بمطابق 21:40، 22 اکتوبر 2015ء



عبید اللہ بن زیاد واقعہ عاشورا کے موقع پر یزید کی جانب سے کوفے کا والی تھا۔ اس سے پہلے وہ بصرے کا والی کی حیثیت سے بصرے میں موجود تھا ۔ یزید بن معاویہ نے حضرت امام حسین ؑ کے کوفے کے سفر کی اطلاع پاتے ہی اسے امام کی تحریک روکنے کیلئے بصرے سے ہٹا کر کوفے کا حاکم مقرر کیا ۔ کربلا میں لشکر کشی اور کوفے میں اہل بیت آل محمد سے برے سلوک سے پیش آنے کی وجہ سے خاص طور پر شیعوں کے نزدیک اور حضرت امام حسین ؑ کے سر مبارک کے ساتھ بے ادبی کرنے کی وجہ سے تمام مسلمانوں کے نزدیک منفور ترین شخص سمجھا جاتا ہے ۔

پیدائش اور خاندانی تعارف

عبید اللہ بن زیاد بن ابیہ کی کنیت ابو حفص ہے تھی اور اس کی ماں کنیز "مرجانہ" نامی کنیز تھی ۔[1] کہ جس نے بعد میں شیرویہ ایرانی کے ساتھ شادی کی ۔ عبید اللہ نے اسی کے گھر پرورش پائی ۔اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ اسکی زبان بعض عربی الفاظ کی ادائیگی درست طریقے سے ادا نہیں کر سکتی تھی ۔[2]بعض اسے ابن زیاد کو ماں کی نسبت سے طعن کرتے ہوئے "ابن مرجانہ" کہتے ہیں کہ جو اسکی ناپاک ولادت کی طرف اشارہ ہے ۔بعض ماخذاوں میں اس عورت کے بدنام اور زناکار ہونے کی تصریح موجود ہے [3]۔

اس کا باپ زیاد بن ابیہ امویوں کے سرداروں اور حاکموں میں سے تھا جو اسلامی علاقوں میں شورشوں کو روکنے میں اپنی قساوت قلبی اور بے رحمی میں مشہور تھا ۔ ابن زیاد کے نسب بھی اختلاف پایا جاتا ہے اور کوئی اسکے باپ کو نہیں جانتا ہے ۔اسی وجہ سے اسے "ابن ابیہ "(یعنی اپنے باپ کا بیٹا) کہا جاتا تھا ۔ کہا گیا ہے ابو سفیان زیاد کو سمیہ نامی خاتون سے اپنے زنا کا نتیجہ سمجھتا تھا اسی مناسبت سے معاویہ زیاد کو اپنا بھائی کہتا تھا ۔[4]

اخلاقی خصوصیات

  1. بلاذری احمد ،انساب الاشراف ج 4 ص 75
  2. جاحظ عمرو ، البیان و التبیین ج 1 ص 76
  3. مفید ،الاختصاص ص 73
  4. دیکھیں: الاستیعاب ج 5 ص 525