گمنام صارف
"قیام امام حسینؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{زیر تعمیر}} | {{زیر تعمیر}} | ||
{{محرم کی عزاداری}} | {{محرم کی عزاداری}} | ||
[[قیام امام حسین]] علیہ السلام ایک ایسا موضوع ہے جس کے متعلق عرصۂ دراز سے گفتگو کرتے ہوئے اس قیام کی مختلف وجوہات کو بیان کیا جارہا ہے اور اسلامی تاریخ کے ہردور میں اس کے متعلق اظہارِ خیال کیا جاتا رہا ہے ۔اِس تحریک اور قیام کے مختلف مقاصد اور محرکات بیان کئے گئے ہیں۔اظہارِ خیال کرنے والے بعض حضرات نے انتہائی جزئی مطالعے، کوتاہ فکری، کسی خاص فکری رجحان سے وابستگی یا بدنیتی کی بنا پرحضرت [[امام حسین]] ؑ کے قیام کا مقصد ایسی چیزوں کو قرار دیا ہے جو اسلام کی روح، تاریخی حقائق، [[امام حسین]] ؑ کی شخصیت اور آپ ؑ کے مقامِ عصمت وامامت کے یکسرمنافی ہیں۔ مثلاً یہ کہنا کہ نواسہ رسول کا اقدام نسلی یا قبائلی چپقلش کا نتیجہ تھا، جبکہ اس کے مقابلے میں مثبت فکر رکھنے والوں نے [[امام حسین]] ؑ کے اس قیام کو [[شہادت]] کے حصول، تشکیل حکومت یا اصلاح حکومت جیسے عناوین سے تعبیر کیا ہے ۔ان تمام پہلوؤں سے قطع نظر | [[قیام امام حسین]] علیہ السلام ایک ایسا موضوع ہے جس کے متعلق عرصۂ دراز سے گفتگو کرتے ہوئے اس قیام کی مختلف وجوہات کو بیان کیا جارہا ہے اور اسلامی تاریخ کے ہردور میں اس کے متعلق اظہارِ خیال کیا جاتا رہا ہے ۔اِس تحریک اور قیام کے مختلف مقاصد اور محرکات بیان کئے گئے ہیں۔اظہارِ خیال کرنے والے بعض حضرات نے انتہائی جزئی مطالعے، کوتاہ فکری، کسی خاص فکری رجحان سے وابستگی یا بدنیتی کی بنا پرحضرت [[امام حسین]] ؑ کے قیام کا مقصد ایسی چیزوں کو قرار دیا ہے جو اسلام کی روح، تاریخی حقائق، [[امام حسین]] ؑ کی شخصیت اور آپ ؑ کے مقامِ عصمت وامامت کے یکسرمنافی ہیں۔ مثلاً یہ کہنا کہ نواسہ رسول کا اقدام نسلی یا قبائلی چپقلش کا نتیجہ تھا، جبکہ اس کے مقابلے میں مثبت فکر رکھنے والوں نے [[امام حسین]] ؑ کے اس قیام کو [[شہادت]] کے حصول، تشکیل حکومت یا اصلاح حکومت جیسے عناوین سے تعبیر کیا ہے ۔ان تمام پہلوؤں سے قطع نظر واقعۂ [[کربلا]] تاریخ ایک ایسا موڑ ہے جس نے تاریخ انسانیت میں ایک ایسا انقلاب ایجاد کیا کہ جس اثرات آج بھی صرف مسلمانوں پر نہیں بلکہ دنیا کے مختلف مذاہب اور مکاتب فکر پر ان اثرات کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے ۔ | ||
==ابتدائیہ== | ==ابتدائیہ== | ||
مولائے کائنات سے لیکر [[امام مہدی]] (ع) تک تمام [[آئمہ معصومین]] (ع) تخلیق کے اعتبار سے پاک و پاکیزہ ہیں جن کی حقیقت "حقیقت محمدیہ" ہے۔اس بنا پر اصل خلقت کے اعتبار سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے۔ کمالات و فضائل میں تمام آئمہ برابر ہیں۔ یعنی جو فضیلت کسی ایک امام کے لئے ثابت ہو دوسرے آئمہ کے لیے بھی خودبخود ثابت ہے۔ اور اگر ایسا نہ ہو تو امامت میں نقص لازم آئے گا کہ جو عقلا باطل اور محال ہے۔ | مولائے کائنات سے لیکر [[امام مہدی]] (ع) تک تمام [[آئمہ معصومین]] (ع) تخلیق کے اعتبار سے پاک و پاکیزہ ہیں جن کی حقیقت "حقیقت محمدیہ" ہے۔اس بنا پر اصل خلقت کے اعتبار سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے۔ کمالات و فضائل میں تمام آئمہ برابر ہیں۔ یعنی جو فضیلت کسی ایک امام کے لئے ثابت ہو دوسرے آئمہ کے لیے بھی خودبخود ثابت ہے۔ اور اگر ایسا نہ ہو تو امامت میں نقص لازم آئے گا کہ جو عقلا باطل اور محال ہے۔ | ||
سطر 10: | سطر 10: | ||
==اصحاب رسول اللہ اور معروف شخصیات کی رائے == | ==اصحاب رسول اللہ اور معروف شخصیات کی رائے == | ||
مکتب تشیع میں امام ایک ایسی شخصیت ہے جو عصمت کے درجے پر فائز ہوتی ہے ۔ لہذا اس بنا پر ایسی شخصیت کے بارے میں یہ سوچنا ممکن نہیں ہے کہ وہ اپنے افعال کو کسی حکمت و عقلی سبب کی رعایت کئے بغیر انجام دے۔ اس وجہ سے مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والے دانشوران [[ | مکتب تشیع میں امام ایک ایسی شخصیت ہے جو عصمت کے درجے پر فائز ہوتی ہے ۔ لہذا اس بنا پر ایسی شخصیت کے بارے میں یہ سوچنا ممکن نہیں ہے کہ وہ اپنے افعال کو کسی حکمت و عقلی سبب کی رعایت کئے بغیر انجام دے۔ اس وجہ سے مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والے دانشوران واقعہ [[کربلا]] کے بعد سے لے کر آج تک اس بات پر متفق ہیں کہ [[امام حسین]] علیہ السلام کا یہ اقدام ایک مثبت اقدام تھاالبتہ اس اقدام کے بیان میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے ۔لیکن اس کے برعکس کچھ کا یہ کہنا ہے کہ [[امام حسین]] علیہ السلام کا یہ اقدام نا درست تھا جیسا کہ بعض [[اصحاب]] رسول یا تابعین اسی نظر کے قائل نظر آتے ہیں ۔اس رائے کا مستند ان اصحاب کے اقوال کو قرار دیا جاتا ہے کہ جس کا اظہار انہوں نے [[امام حسین]] ؑ سے اس موضوع کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ان میں سے چند ایک کی گفتگو میں واقع ہونے والے نکات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ | ||
::حکوت کاحصول | ::حکوت کاحصول | ||
[[امام حسین]] ؑ نے دنیاوی مقاصد میں سے اپنی حکومت کے قیام کیلئے یہ اقدام کیا ۔ یہ رائے اس وقت [[مدینہ|مدینے]] اور [[مکہ|مکے]] کی بعض شخصیات کے اذہان میں موجود تھی اور انہوں نے اسی اعتقاد کی بنا پر [[امام حسین]] ؑ کو [[یزید|یزید بن معاویہ]] کے خلاف قیام سے روکنے کی کوشش کی ۔ مثال کے طور پر عبد اللہ بن عمر نے حضرت [[امام حسین]] کو [[کوفہ]] جانے سے روکنے کیلئے ان الفاظ میں سر زنش کی ۔ | [[امام حسین]] ؑ نے دنیاوی مقاصد میں سے اپنی حکومت کے قیام کیلئے یہ اقدام کیا ۔ یہ رائے اس وقت [[مدینہ|مدینے]] اور [[مکہ|مکے]] کی بعض شخصیات کے اذہان میں موجود تھی اور انہوں نے اسی اعتقاد کی بنا پر [[امام حسین]] ؑ کو [[یزید|یزید بن معاویہ]] کے خلاف قیام سے روکنے کی کوشش کی ۔ مثال کے طور پر عبد اللہ بن عمر نے حضرت [[امام حسین]] کو [[کوفہ]] جانے سے روکنے کیلئے ان الفاظ میں سر زنش کی ۔ | ||
سطر 35: | سطر 35: | ||
:{{حدیث|'''فَتَبَيَّنَ أَنَّ الْأَمْرَ عَلَى مَا قَالَهُ أُولَئِكَ، وَلَمْ يَكُنْ فِي الْخُرُوجِ لَا مَصْلَحَةُ دِينٍ وَلَا مَصْلَحَةُ دُنْيَا ، بَلْ تَمَكَّنَ أُولَئِكَ الظَّلَمَةُ الطُّغَاةُ مِنْ سِبْطِ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - حَتَّى قَتَلُوهُ مَظْلُومًا شَهِيدًا، وَكَانَ فِي خُرُوجِهِ وَقَتْلِهِ مِنَ الْفَسَادِ مَا لَمْ يَكُنْ حَصَلَ لَوْ قَعَدَ فِي بَلَدِهِ، فَإِنَّ مَا قَصَدَهُ مِنْ تَحْصِيلِ الْخَيْرِ وَدَفْعِ الشَّرِّ لَمْ يَحْصُلْ مِنْهُ شَيْءٌ، بَلْ زَادَ الشَّرُّ بِخُرُوجِهِ وَقَتْلِهِ، وَنَقَصَ الْخَيْرُ بِذَلِكَ، وَصَارَ ذَلِكَ سَبَبًا لِشَرٍّ عَظِيمٍ'''}}<ref>ابن تیمیہ، منہاج السنۃ ج 4 صص 530،531۔</ref>ترجمہ:واضح ہو گیا کہ حقیقت امر وہی تھی جو اصحاب نے کہا تھا<ref>اس سے پہلے عبد اللہ بن عمر اور عبد اللہ بن مطیع وغیرہ کا ذکر کیا ہے کہ انہوں [[امام حسین]] ؑ کو خروج سے منع کیا تھا۔</ref> اور اس (یزید) کے خلاف خروج میں نہ توکوئی دنیاوی مصلحت تھی اور نہ کوئی اخروی مصلحت ہی موجود تھی بلکہ ممکن ہے سبط [[رسول اللہ]] کی جانب سے یہ ظلمت اور بغاوت ہو یہانتک کہ انہوں نے اسے مظلوم [[شہید]] کیا اس کے قتل اور خروج کے فساد سے کچھ حاصل نہیں ہوا ۔اگر وہ اپنے شہر میں رہتا (تو اچھا تھا) کیونکہ جس خیر کے حصول اور شر کے دفع کا اس نے ارادہ اور قصد کیا تھا ان میں سے اسے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا بلکہ اس کے خروج اور قتل سے شر میں اضافہ ہوا اور خیر میں کمی ہوئی اور یہ شر عظیم کا سبب بن گیا۔ | :{{حدیث|'''فَتَبَيَّنَ أَنَّ الْأَمْرَ عَلَى مَا قَالَهُ أُولَئِكَ، وَلَمْ يَكُنْ فِي الْخُرُوجِ لَا مَصْلَحَةُ دِينٍ وَلَا مَصْلَحَةُ دُنْيَا ، بَلْ تَمَكَّنَ أُولَئِكَ الظَّلَمَةُ الطُّغَاةُ مِنْ سِبْطِ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - حَتَّى قَتَلُوهُ مَظْلُومًا شَهِيدًا، وَكَانَ فِي خُرُوجِهِ وَقَتْلِهِ مِنَ الْفَسَادِ مَا لَمْ يَكُنْ حَصَلَ لَوْ قَعَدَ فِي بَلَدِهِ، فَإِنَّ مَا قَصَدَهُ مِنْ تَحْصِيلِ الْخَيْرِ وَدَفْعِ الشَّرِّ لَمْ يَحْصُلْ مِنْهُ شَيْءٌ، بَلْ زَادَ الشَّرُّ بِخُرُوجِهِ وَقَتْلِهِ، وَنَقَصَ الْخَيْرُ بِذَلِكَ، وَصَارَ ذَلِكَ سَبَبًا لِشَرٍّ عَظِيمٍ'''}}<ref>ابن تیمیہ، منہاج السنۃ ج 4 صص 530،531۔</ref>ترجمہ:واضح ہو گیا کہ حقیقت امر وہی تھی جو اصحاب نے کہا تھا<ref>اس سے پہلے عبد اللہ بن عمر اور عبد اللہ بن مطیع وغیرہ کا ذکر کیا ہے کہ انہوں [[امام حسین]] ؑ کو خروج سے منع کیا تھا۔</ref> اور اس (یزید) کے خلاف خروج میں نہ توکوئی دنیاوی مصلحت تھی اور نہ کوئی اخروی مصلحت ہی موجود تھی بلکہ ممکن ہے سبط [[رسول اللہ]] کی جانب سے یہ ظلمت اور بغاوت ہو یہانتک کہ انہوں نے اسے مظلوم [[شہید]] کیا اس کے قتل اور خروج کے فساد سے کچھ حاصل نہیں ہوا ۔اگر وہ اپنے شہر میں رہتا (تو اچھا تھا) کیونکہ جس خیر کے حصول اور شر کے دفع کا اس نے ارادہ اور قصد کیا تھا ان میں سے اسے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا بلکہ اس کے خروج اور قتل سے شر میں اضافہ ہوا اور خیر میں کمی ہوئی اور یہ شر عظیم کا سبب بن گیا۔ | ||
نیز کچھ اور دانشور بھی اسی سے ملتے جلتے عقیدے کے قائل ہیں اگرچہ انہوں نے اس نظریے کی تصریح نہیں کی ہے لیکن انہوں نے [[ | نیز کچھ اور دانشور بھی اسی سے ملتے جلتے عقیدے کے قائل ہیں اگرچہ انہوں نے اس نظریے کی تصریح نہیں کی ہے لیکن انہوں نے واقعۂ [[کربلا]] کا جائزہ لیتے ہوئے ایسے اظہار خیالات کیے ہیں جن سے یہ سمجھا جا سکتا کہ وہ امام کے اس قیام کو ایک دنیاوی حکومت کے حصول کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔مثلا قاضی ابو بکر ابن عربی اندلسی مالکی 543ق، عبد الرحمان بن خلدون808 ق، شیخ محمد طنطاوی مصری 1277ق اور محب الدین طبری1389ق کے نام لئے جا سکتے ہیں۔<ref>مقتل جامع سید الشہداء ج ص 254.مزید معلومات کیلئے مطالعہ کریں:ابن العربی ، العواصم من القواصم ص232۔ابن خلدون، مقدمہ تاریخ ابن خلدون ج 1 ص 228۔اعواصم من القواصم ص 232 </ref> | ||
=== کفارۂ گناہ === | === کفارۂ گناہ === |