مندرجات کا رخ کریں

"قیام امام حسینؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 51: سطر 51:
===نیکی کا حکم دینا اور نہی سے روکنا===
===نیکی کا حکم دینا اور نہی سے روکنا===
اس نظریے کے مطابق امام حسین ؑ نے اصلاح معاشرے کے لئے قیام کیا ۔تا کہ معاشرے  میں فراموش شدہ حکم الہی کو زندہ کیا جا سکے ۔ اس حکم کا پشتوانہ ابو الفتوح میں حضرت امام حسین ؑ کی محمد بن حنفیہ کے نام وصیت ہے جو انہوں نے مدینے سے نکلتے وقت کی تھی جس کے یہ الفاظ ہیں :
اس نظریے کے مطابق امام حسین ؑ نے اصلاح معاشرے کے لئے قیام کیا ۔تا کہ معاشرے  میں فراموش شدہ حکم الہی کو زندہ کیا جا سکے ۔ اس حکم کا پشتوانہ ابو الفتوح میں حضرت امام حسین ؑ کی محمد بن حنفیہ کے نام وصیت ہے جو انہوں نے مدینے سے نکلتے وقت کی تھی جس کے یہ الفاظ ہیں :
: {{حدیث|انی  لم أخرج أشِراً ولا بطِراً ولا ظالماً ، وإنَّما خرجت لطلب الإصلاح في أُمَّة جَدِّي رسول الله ( صلَّى الله عليه وآله ) أُريد أنْ آمر بالمعروف وأنهى عن المُنكر وأسير بسيرة جَدِّي وأبي علي بن أبي طالب}}<ref>احمد بن اعثم کوفی،الفتوح ،ج 5 ص 21۔</ref> ترجمہ:میں  خودپسندی و گردن کُشی اور ظلم و فساد پھیلانے کے لئے نہیں نکلا ہوں میں تو صرف اپنی جد کی امت کی اصلاح کے لئے نکلا ہوں ۔ میں نے نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کا ارادہ کیا ہے ۔میں اپنے جد اور اپنے باپ علی بن ابی طالب کی سیرت پر چل رہا ہوں۔<ref>سیرت خلفاء راشدین کا اضافہ: الفتوح کے موجودہ نسخوں میں سیرت جدی محمد و سیرت ابی علی بن ابی طالب کے بعد " سیرت خلفاء راشدین " کے الفاظ مذکور ہیں ۔ کیا یہ کلمات امام حسین ؑ نے  فرمائے تھے ؟ اس مقام پر بعض محققین کی رائے کے مطابق یہ الفاظ بعد میں اضافہ کئے گئے ہیں کیونکہ خلفائے راشدین کی مخصوص اصطلاح 132 ق کے بعد شروع ہوئی ہے لہذا ممکن نہیں کہ امام کی جانب سے یہ الفاظ کہے گئے ہوں ۔ انہوں نے یہ بات "رسوم دار الخلافۃ" تالیف ہلال بن محسن صابئی اور فاروق عمر کی کتاب ٭بحوث فی التاریخ العباسیہ٭ کے حوالے سے کی ہے ۔ البتہ  تاریخ کے محقق صاحب "موسوعہ التاریخ الاسلامی" شیخ محمد ہادی یوسفی غروی کے بقول اس بات کا تذکرہ تیجانی سماوی نے اپنی کتاب میں ذکر کیا لیکن اسے سب سے پہلے  شہید انسانیت کے مؤلف یعنی نعمت اللہ صالحی نجف آبادی نے ذکر کیا ہے</ref>
: {{حدیث|انی  لم أخرج أشِراً ولا بطِراً ولا ظالماً ، وإنَّما خرجت لطلب الإصلاح في أُمَّة جَدِّي رسول الله ( صلَّى الله عليه وآله ) أُريد أنْ آمر بالمعروف وأنهى عن المُنكر وأسير بسيرة جَدِّي وأبي علي بن أبي طالب}}<ref>احمد بن اعثم کوفی،الفتوح ،ج 5 ص 21۔</ref> ترجمہ:میں  خودپسندی و گردن کُشی اور ظلم و فساد پھیلانے کے لئے نہیں نکلا ہوں میں تو صرف اپنی جد کی امت کی اصلاح کے لئے نکلا ہوں ۔ میں نے نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کا ارادہ کیا ہے ۔میں اپنے جد اور اپنے باپ علی بن ابی طالب کی سیرت پر چل رہا ہوں۔<ref>خلفائے راشدین کی سیرت کا اضافہ: الفتوح کے موجودہ نسخوں میں سیرت جدی محمد و سیرت ابی علی بن ابی طالب کے بعد " سیرت خلفاء راشدین " کے الفاظ مذکور ہیں ۔ کیا یہ کلمات امام حسین ؑ نے  فرمائے تھے ؟ اس مقام پر بعض محققین کی رائے کے مطابق یہ الفاظ بعد میں اضافہ کئے گئے ہیں کیونکہ خلفائے راشدین کی مخصوص اصطلاح 132 ق کے بعد شروع ہوئی ہے لہذا ممکن نہیں کہ امام کی جانب سے یہ الفاظ کہے گئے ہوں ۔ انہوں نے یہ بات "رسوم دار الخلافۃ" تالیف ہلال بن محسن صابئی اور فاروق عمر کی کتاب ٭بحوث فی التاریخ العباسیہ٭ کے حوالے سے کی ہے ۔ البتہ  تاریخ کے محقق صاحب "موسوعہ التاریخ الاسلامی" شیخ محمد ہادی یوسفی غروی کے بقول اس بات کا تذکرہ تیجانی سماوی نے اپنی کتاب میں ذکر کیا لیکن اسے سب سے پہلے  شہید انسانیت کے مؤلف یعنی نعمت اللہ صالحی نجف آبادی نے ذکر کیا ہے ۔دیکھئے:ہلال بن محسن صابئی،رسوم دار الخلافۃ۔ فاروق عمر،بحوث فی التاریخ العباسیہ۔عسکری، معالم المدرستین ج 3 ص 50 کا تعلیقہ۔ </ref>
[[fa:قیام امام حسین (ع)]]
[[fa:قیام امام حسین (ع)]]
گمنام صارف