مندرجات کا رخ کریں

"قیام امام حسینؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 34: سطر 34:
:{{حدیث|'''فَتَبَيَّنَ أَنَّ الْأَمْرَ عَلَى مَا قَالَهُ أُولَئِكَ، وَلَمْ يَكُنْ فِي الْخُرُوجِ لَا مَصْلَحَةُ دِينٍ وَلَا مَصْلَحَةُ دُنْيَا  ، بَلْ تَمَكَّنَ أُولَئِكَ الظَّلَمَةُ الطُّغَاةُ مِنْ سِبْطِ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - حَتَّى قَتَلُوهُ مَظْلُومًا شَهِيدًا، وَكَانَ فِي خُرُوجِهِ وَقَتْلِهِ مِنَ الْفَسَادِ مَا لَمْ يَكُنْ حَصَلَ  لَوْ قَعَدَ فِي بَلَدِهِ، فَإِنَّ مَا قَصَدَهُ مِنْ تَحْصِيلِ الْخَيْرِ وَدَفْعِ الشَّرِّ لَمْ يَحْصُلْ مِنْهُ شَيْءٌ، بَلْ زَادَ الشَّرُّ بِخُرُوجِهِ وَقَتْلِهِ، وَنَقَصَ الْخَيْرُ بِذَلِكَ، وَصَارَ ذَلِكَ  سَبَبًا لِشَرٍّ عَظِيمٍ'''}}<ref>ابن تیمیہ، منہاج السنۃ ج 4 صص 530،531۔</ref>ترجمہ:واضح ہو گیا کہ حقیقت امر وہی تھی جو اصحاب نے کہا تھا<ref>اس سے پہلے عبد اللہ بن عمر اور عبد اللہ بن مطیع وغیرہ کا ذکر کیا ہے کہ انہوں امام حسین ؑ کو خروج سے منع کیا تھا۔</ref> اور اس (یزید) کے خلاف خروج میں نہ توکوئی دنیاوی مصلحت تھی اور نہ کوئی اخروی مصلحت ہی موجود تھی بلکہ ممکن ہے سبط رسول اللہ کی جانب سے یہ ظلمت اور بغاوت ہو یہانتک کہ انہوں نے اسے مظلوم شہید کیا اس کے قتل اور خروج کے فساد سے کچھ حاصل نہیں ہوا ۔اگر وہ اپنے شہر میں رہتا (تو اچھا تھا) کیونکہ جس خیر اور دفع شر کا اس نے ارادہ اور قصد کیا تھا ان میں سے اسے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا بلکہ اس کے خروج اور قتل سے شر میں اضافہ ہوا اور خیر میں کمی ہوئی اور  یہ شر عظیم کا سبب بن گیا۔
:{{حدیث|'''فَتَبَيَّنَ أَنَّ الْأَمْرَ عَلَى مَا قَالَهُ أُولَئِكَ، وَلَمْ يَكُنْ فِي الْخُرُوجِ لَا مَصْلَحَةُ دِينٍ وَلَا مَصْلَحَةُ دُنْيَا  ، بَلْ تَمَكَّنَ أُولَئِكَ الظَّلَمَةُ الطُّغَاةُ مِنْ سِبْطِ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - حَتَّى قَتَلُوهُ مَظْلُومًا شَهِيدًا، وَكَانَ فِي خُرُوجِهِ وَقَتْلِهِ مِنَ الْفَسَادِ مَا لَمْ يَكُنْ حَصَلَ  لَوْ قَعَدَ فِي بَلَدِهِ، فَإِنَّ مَا قَصَدَهُ مِنْ تَحْصِيلِ الْخَيْرِ وَدَفْعِ الشَّرِّ لَمْ يَحْصُلْ مِنْهُ شَيْءٌ، بَلْ زَادَ الشَّرُّ بِخُرُوجِهِ وَقَتْلِهِ، وَنَقَصَ الْخَيْرُ بِذَلِكَ، وَصَارَ ذَلِكَ  سَبَبًا لِشَرٍّ عَظِيمٍ'''}}<ref>ابن تیمیہ، منہاج السنۃ ج 4 صص 530،531۔</ref>ترجمہ:واضح ہو گیا کہ حقیقت امر وہی تھی جو اصحاب نے کہا تھا<ref>اس سے پہلے عبد اللہ بن عمر اور عبد اللہ بن مطیع وغیرہ کا ذکر کیا ہے کہ انہوں امام حسین ؑ کو خروج سے منع کیا تھا۔</ref> اور اس (یزید) کے خلاف خروج میں نہ توکوئی دنیاوی مصلحت تھی اور نہ کوئی اخروی مصلحت ہی موجود تھی بلکہ ممکن ہے سبط رسول اللہ کی جانب سے یہ ظلمت اور بغاوت ہو یہانتک کہ انہوں نے اسے مظلوم شہید کیا اس کے قتل اور خروج کے فساد سے کچھ حاصل نہیں ہوا ۔اگر وہ اپنے شہر میں رہتا (تو اچھا تھا) کیونکہ جس خیر اور دفع شر کا اس نے ارادہ اور قصد کیا تھا ان میں سے اسے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا بلکہ اس کے خروج اور قتل سے شر میں اضافہ ہوا اور خیر میں کمی ہوئی اور  یہ شر عظیم کا سبب بن گیا۔


نیز دیگر دانشور بھی اسی سے ملتے جلتے عقیدے کے قائل ہیں اگرچہ انہوں اس نظریے کی تصریح نہیں کی ہے لیکن واقعہ کربلا کا جائزہ  لیتے ہوئے ایسے اظہار خیالات کیے ہیں جن سے یہ سمجھا جا سکتا کہ وہ امام کے اس قیام کو ایک دنیاوی حکومت کے حصول کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔مثلا قاضی ابو بکر
نیز کچھ اور دانشور بھی اسی سے ملتے جلتے عقیدے کے قائل ہیں اگرچہ انہوں نے اس نظریے کی تصریح نہیں کی ہے لیکن انہوں نے واقعہ کربلا کا جائزہ  لیتے ہوئے ایسے اظہار خیالات کیے ہیں جن سے یہ سمجھا جا سکتا کہ وہ امام کے اس قیام کو ایک دنیاوی حکومت کے حصول کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔مثلا قاضی ابو بکر ابن عربی اندلسی  مالکی 543ق، عبد الرحمان بن خلدون808 ق، شیخ محمد طنطاوی مصری 1277ق اور محب الدین طبری1389ق کے نام لئے جا سکتے ہیں۔<ref>مقتل جامع سید الشہداء ج ص 254.مزید معلومات کیلئے مطالعہ کریں:ابن العربی ، العواصم من القواصم ص232۔ابن خلدون، مقدمہ تاریخ ابن خلدون ج 1 ص 228۔اعواصم من القواصم ص 232 </ref>


=== کفارۂ گناہ امت ===
=== کفارۂ گناہ امت ===
گمنام صارف