مندرجات کا رخ کریں

"قیام امام حسینؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 8: سطر 8:
اب اگر یہ کہا جاتا ہے کہ امام جعفر صادق (ع) مذہب تشیع کے رئیس اور اسلام کو دوباره زندگی دینے والے ہیں تو اس کا ہر گز یہ مطلب  نہیں ہے کہ باقی آئمہ کے اندر معاذ اللہ اس کام کو انجام دینے کی صلاحیت نہیں تھی۔ یا امام حسین (ع) نے قیام کیا اور حیرت انگیز کارنامہ انجام دے کر اسلام کو حیات جاودانہ عطا کی تو دوسرے امام یہ کام نہیں کر سکتے تھے۔ یا امام حسن (ع) تکوینی طور پر قیام کرنے سے عاجز تھے۔ تاریخ کا دقیق مطالعہ کرنے سے یہ تمام مشکلات حل ہو جاتی ہیں کہ امام حسین کا قیام پہلے مرحلے پر "قیام حسنی" ہے دوسرے مرحلے پر حسینی ہے۔
اب اگر یہ کہا جاتا ہے کہ امام جعفر صادق (ع) مذہب تشیع کے رئیس اور اسلام کو دوباره زندگی دینے والے ہیں تو اس کا ہر گز یہ مطلب  نہیں ہے کہ باقی آئمہ کے اندر معاذ اللہ اس کام کو انجام دینے کی صلاحیت نہیں تھی۔ یا امام حسین (ع) نے قیام کیا اور حیرت انگیز کارنامہ انجام دے کر اسلام کو حیات جاودانہ عطا کی تو دوسرے امام یہ کام نہیں کر سکتے تھے۔ یا امام حسن (ع) تکوینی طور پر قیام کرنے سے عاجز تھے۔ تاریخ کا دقیق مطالعہ کرنے سے یہ تمام مشکلات حل ہو جاتی ہیں کہ امام حسین کا قیام پہلے مرحلے پر "قیام حسنی" ہے دوسرے مرحلے پر حسینی ہے۔


==قیام امام حسین ؑ کا مقصد==
==اصحاب رسول اللہ اور معروف شخصیات کی رائے ==
مکتب تشیع میں امام ایک ایسی شخصیت  ہے جو عصمت کے درجے پر فائز ہوتی ہے ۔ لہذا اس بنا پر ایسی شخصیت کے بارے میں یہ سوچنا ممکن نہیں ہے کہ وہ اپنے افعال کو کسی حکمت و عقلی سبب کی رعایت کئے بغیر انجام دے۔ اس وجہ سے مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والے دانشوران واقعہ کربلا کے بعد سے لے کر آج تک اس بات پر متفق ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کا یہ اقدام ایک مثبت اقدام تھاالبتہ اس اقدام کے بیان میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے ۔لیکن اس کے برعکس کچھ کا یہ کہنا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا یہ اقدام نا درست تھا جیسا کہ بعض اصحاب رسول یا تابعین اسی نظر کے قائل نظر آتے ہیں ۔اس رائے کا مستند ان اصحاب کے اقوال کو قرار دیا جاتا ہے کہ جس کا اظہار انہوں نے امام حسین ؑ سے اس موضوع کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ان میں سے چند ایک  کی گفتگو میں واقع ہونے والے نکات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
مکتب تشیع میں امام ایک ایسی شخصیت  ہے جو عصمت کے درجے پر فائز ہوتی ہے ۔ لہذا اس بنا پر ایسی شخصیت کے بارے میں یہ سوچنا ممکن نہیں ہے کہ وہ اپنے افعال کو کسی حکمت و عقلی سبب کی رعایت کئے بغیر انجام دے۔ اس وجہ سے مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والے دانشوران واقعہ کربلا کے بعد سے لے کر آج تک اس بات پر متفق ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کا یہ اقدام ایک مثبت اقدام تھاالبتہ اس اقدام کے بیان میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے ۔لیکن اس کے برعکس کچھ کا یہ کہنا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا یہ اقدام نا درست تھا جیسا کہ بعض اصحاب رسول یا تابعین اسی نظر کے قائل نظر آتے ہیں ۔اس رائے کا مستند ان اصحاب کے اقوال کو قرار دیا جاتا ہے کہ جس کا اظہار انہوں نے امام حسین ؑ سے اس موضوع کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ان میں سے چند ایک  کی گفتگو میں واقع ہونے والے نکات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
::حکوت کاحصول
::حکوت کاحصول
گمنام صارف