مندرجات کا رخ کریں

"قاسم بن حسن" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 48: سطر 48:
==شہادت==
==شہادت==


[[ابو الفرج اصفہانی]] نے قاسم بن حسن کے قاتل کا نام [[عمرو بن سعید نفیل ازدی]] نقل کیا ہے۔  
[[ابو الفرج اصفہانی]] نے قاسم بن حسن کے قاتل کا نام عمرو بن سعید نفیل ازدی نقل کیا ہے۔<ref> ابو الفرج اصفهانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۱۶ق، ص۹۳.</ref> ابو مخنف کی [[روایت]] کے مطابق جو انہوں نے [[حمید بن مسلم]] سے نقل کی ہے: حمید ابن مسلم ازدی (مؤرخ کربلا) کا بیان ہے کہ میں نے ایک ایسے نوجوان کو میدان کارزار کی طرف آتے دیکھا جس کا چہرہ چودہویں کے چاند کی مانند چمک رہا تھا، اس کے ہاتھ میں تلوار تھی، اس نے ایک بلند پیراہن پہنا ہوا تھا، وہ میدان میں داخل ہوا اور اپنے نعلین کا تسمہ باندھنے کے لئے رک گیا۔ اسے بہت سے لوگوں نے گھیرا ہوا تھا مگر اسے پرواہ نہیں تھی۔ اسی وقت عمر بن سعید بن نفیل ازدی نے حمید سے کہا: میں اس پر سخت حملہ کروں گا۔ حمید کہتا ہے: میں اس سے کہا جو لوگ اسے گھیرے ہوئے ہیں وہ اس کے لئے کافی ہیں۔ حمید کہتا ہے کہ خدا کی قسم اگر وہ میرے اوپر حملہ کرے تو میں اس کی طرف ہاتھ نہیں اٹھاوں گا۔ ابن نفیل ازدی کہتا ہے: لیکن میں اس نوجوان پر سخت حملہ کروں گا۔ قاسم جنگ میں مشغول ہوگئے اور ابن نفیل ازدی نے کمین سے ان کے سر پر حملہ کیا اور قاسم کا سر شکافتہ ہوگیا۔<ref> وقعة الطف، ص۲۴۴.</ref>  
[[ابو مخنف]] کی [[روایت]] کے مطابق جو انہوں نے [[حمید بن مسلم]] سے نقل کی ہے: حمید ابن مسلم ازدی (مؤرخ کربلا) کا بیان ہے کہ میں نے ایک ایسے نوجوان کو میدان کارزار کی طرف آتے دیکھا جس کا چہرہ چودہویں کے چاند کی مانند چمک رہا تھا، اس کے ہاتھ میں تلوار تھی، اس نے ایک بلند پیراہن پہنا ہوا تھا، وہ میدان میں داخل ہوا اور اپنے نعلین کا تسمہ باندھنے کے لئے رک گیا۔ اسے بہت سے لوگوں نے گھیرا ہوا تھا مگر اسے پرواہ نہیں تھی۔ اسی وقت عمر بن سعید بن نفیل ازدی نے حمید سے کہا: میں اس پر سخت حملہ کروں گا۔ حمید کہتا ہے: میں اس سے کہا جو لوگ اسے گھیرے ہوئے ہیں وہ اس کے لئے کافی ہیں۔ حمید کہتا ہے کہ خدا کی قسم اگر وہ میرے اوپر حملہ کرے تو میں اس کی طرف ہاتھ نہیں اٹھاوں گا۔ ابن نفیل ازدی کہتا ہے: لیکن میں اس نوجوان پر سخت حملہ کروں گا۔ قاسم جنگ میں مشغول ہوگئے اور ابن نفیل ازدی نے کمین سے ان کے سر پر حملہ کیا اور قاسم کا سر شکافتہ ہوگیا۔   


===شہادت اور امام حسین (ع) کا رد عمل===
===شہادت اور امام حسین (ع) کا رد عمل===
سطر 57: سطر 56:
اور کہہ رہے ہیں: خدا اس قوم پر لعنت کرے جس نے تمہیں قتل کیا [[قیامت]] کے روز تمہارے بابا اور تمہارے جد اس خونخواہی کا بدلہ لیں گے۔ اس کے بعد فرمایا: خدا کی قسم تمہارے چچا کے لئے سخت ہے کہ تم نے اسے پکارا مگر وہ مدد نہیں کر سکا یا مدد کی لیکن وہ تمہارے لئے فائدہ مند نہیں ہے۔ خدا کی قسم آج وہ دن ہے جب تہمارے چچا کے دشمن بہت زیادہ ہیں اور مدگار بہت کم۔  
اور کہہ رہے ہیں: خدا اس قوم پر لعنت کرے جس نے تمہیں قتل کیا [[قیامت]] کے روز تمہارے بابا اور تمہارے جد اس خونخواہی کا بدلہ لیں گے۔ اس کے بعد فرمایا: خدا کی قسم تمہارے چچا کے لئے سخت ہے کہ تم نے اسے پکارا مگر وہ مدد نہیں کر سکا یا مدد کی لیکن وہ تمہارے لئے فائدہ مند نہیں ہے۔ خدا کی قسم آج وہ دن ہے جب تہمارے چچا کے دشمن بہت زیادہ ہیں اور مدگار بہت کم۔  


یہ کہہ کر آپ نے قاسم بن حسن کا لاشہ سینے سے لگا کر اٹھایا۔ امام نے اس کے لاشے کو اپنے بیٹے [[علی اکبر]] اور [[بنی ہاشم]] کے دوسرے شہدا کے ساتھ لٹا دیا۔ اس کے بعد امام (ع) نے آسمان کی طرف رخ کرکے فرمایا: خدایا، ان سب کو نابود کر دے یہاں تک کہ ان میں ایک بھی باقی نہ رہے۔ اپنی بخشش اور مغفرت کو ہمیشہ کے لئے ان سے دور کر دے۔ اے میرے چچا کے بیٹوں، اے میرے عزیزوں صبر کرو۔ خدا کی قسم، آج کے بعد ہرگز تمہیں ناگواری و پریشانی دیکھنے کو نہیں ملے گی۔
یہ کہہ کر آپ نے قاسم بن حسن کا لاشہ سینے سے لگا کر اٹھایا۔ امام نے اس کے لاشے کو [[بنی ہاشم]]<ref> سید بن طاووس، اللهوف، ۱۴۱۴ق، ص۶۸–۶۹.</ref> کے دیگر شہدا کے اور اپنے بیٹے [[علی اکبر]] کے پاس لٹا دیا۔<ref> ابو الفرج اصفهانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۱۶ق، ص۹۳.</ref> اس کے بعد امام (ع) نے آسمان کی طرف رخ کرکے فرمایا: خدایا، ان سب کو نابود کر دے یہاں تک کہ ان میں ایک بھی باقی نہ رہے۔ اپنی بخشش اور مغفرت کو ہمیشہ کے لئے ان سے دور کر دے۔ اے میرے چچا کے بیٹوں، اے میرے عزیزوں صبر کرو۔ خدا کی قسم، آج کے بعد ہرگز تمہیں ناگواری و پریشانی دیکھنے کو نہیں ملے گی۔<ref> مقرم، مقتل الحسین، ص۳۳۲؛ مقتل خوارزمی، ج۲، ص۲۸.</ref>


==قاسم کی شادی==
==قاسم کی شادی==
گمنام صارف