مندرجات کا رخ کریں

"قاسم بن حسن" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 25: سطر 25:
}}
}}
{{مشابہت|قاسم}}
{{مشابہت|قاسم}}
'''قاسم بن حسنؑ''' (شہادت: سنہ 61 ھ)، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] کے فرزند ہیں جو [[کربلا]] میں [[شہید]] ہوئے۔ آپ نے شب عاشور [[امام حسین علیہ السلام]] کے موت سے متعلق سوال کے جواب میں موت کو شہد سے میٹھا قرار دیا۔ مجالس عزا میں میدان کربلا میں امام حسین (ع) کی بیٹی سے آپ کی شادی کا ذکر کیا جاتا ہے۔ محققین اس موضوع کے متعلق شک کا اظہار کرتے ہیں اور بعض اسے صحیح نہیں مانتے ہیں۔ [[پاکستان]] و ھندوستان میں عام طور پر سات [[محرم]] اور [[ایران]] میں عام طور پر چھ محرم کو قاسم بن حسن کی [[شہادت]] منائی جاتی ہے۔
'''قاسم بن حسنؑ''' (شہادت: سنہ 61 ھ)، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] کے فرزند ہیں جو [[کربلا]] میں [[شہید]] ہوئے۔ آپ نے شب عاشور [[امام حسین علیہ السلام]] کے موت سے متعلق سوال کے جواب میں موت کو شہد سے میٹھا قرار دیا۔ مجالس عزا میں میدان کربلا میں امام حسین (ع) کی بیٹی سے آپ کی شادی کا ذکر کیا جاتا ہے۔ محققین اس موضوع کے متعلق شک کا اظہار کرتے ہیں اور بعض اسے صحیح نہیں مانتے ہیں۔ [[پاکستان]] و ھندوستان میں عام طور پر سات [[محرم]] اور [[ایران]] میں عام طور پر چھ محرم قاسم بن حسن کی [[شہادت]] کا ذکر ہوتا ہے۔


==تعارف==
==تعارف==
سطر 33: سطر 33:


[[شیخ مفید]] نے مادر قاسم بن حسن، [[عبداللہ بن حسن]] و [[عمرو بن حسن]] کنیز ذکر کیا ہے۔ [[مقاتل الطالبین]] کے مطابق قاسم بن حسن اور ابوبکر بن حسن کی والدہ ایک ہی ہیں۔     
[[شیخ مفید]] نے مادر قاسم بن حسن، [[عبداللہ بن حسن]] و [[عمرو بن حسن]] کنیز ذکر کیا ہے۔ [[مقاتل الطالبین]] کے مطابق قاسم بن حسن اور ابوبکر بن حسن کی والدہ ایک ہی ہیں۔     
 
{{شجرہ نامہ امام حسن}}
==قاسم کی شادی==
مفصل مضمون: [[قاسم کی شادی]]
 
عشرۂ [[محرم|محرم الحرام]] میں پڑھے جانے والے واقعات میں سے ایک واقعہ حضرت قاسم بن حسن کی حضرت [[امام حسین]] کی بیٹی سے شادی کا ہے۔ اس واقعے کو عام طور پر مصائب خوان حضرات پڑھتے ہیں۔


==شب عاشور ==
==شب عاشور ==
سطر 46: سطر 42:


عمر بن سعید بن نفیل ازدی نے مجھے کہا: میں اس پر حملہ آور ہونگا۔ حمید نے کہا: سبحان اللہ ! تمہارا اس سے کیا ارادہ ہے؟ لشکر اس کیلئے کافی ہے۔ لیکن اس نے کہا خدا کی قسم میں اس پر حملہ کروں گا۔ پس اس نے حملہ کیا اور تلوار سے اس کے سر پر وار کیا جس سے اس کے سر میں شگاف پڑ گیا۔ لڑکا چہرے کے بل زمین پر گرا۔ تو اس نے آوازدی: اے میرے چچا ! [[امام حسین|حسین]] ایک باز کی مانند جو بڑی تیزی سے شکار کو دیکھ کر آسمان کی بلندیوں کو چھوڑ کر نیچے جھپٹتا ہے، اس کی طرف لپکے اور آپ نے ایک بپھرے ہوئے شیر کی مانند حملہ کیا۔ عمر نے اپنے آپ کو بچانے کیلئے اپنا بازو آگے کیا تو وہ کہنی سے جدا ہو گیا اور اس نے خود کو حسین سے دور ہٹایا۔ وہ بلند آواز میں چلایا تو لشکر نے اس کی آواز سنی اور اہل کوفہ اسے نجات دینے کیلئے آگے بڑھے تو وہ گھوڑوں کی ٹاپوں تلے روندا گیا اور مر گیا۔ اللہ اس پر لعنت کرے۔ جب گرد و غبار چھٹا تو میں (حمید بن مسلم) نے دیکھا کہ [[امام حسین|حسین]] اس کے سرہانے کھڑے کہہ رہے ہیں: خدا اس قوم پر لعنت کرے جس نے تمہیں قتل کیا [[قیامت]] کے روز تمہارے جد اس خونخواہی کا بدلہ لیں۔ تمہارے چچا کو اس بات پر افسوس ہے کہ تم نے اسے پکارا تو اس نے جواب نہ دیا یا جواب دیا لیکن وہ تمہارے لئے فائدہ مند نہیں ہے۔ یہ اس شخص کی آواز ہے جس کے خون کے خواہان زیادہ اور مدگار بہت کم ہیں۔ یہ کہہ کر آپ نے قاسم بن حسن کا لاشہ سینے سے لگا کر اٹھایا۔ گویا میں (حمید بن مسلم) دیکھ رہا ہوں کہ اس جوان کے پاؤں زمین پر خط کھینچتے جا رہے ہیں۔ امام نے اس کے لاشے کو [[علی اکبر]]، اہل بیت اور دوسرے شہدا کے ساتھ لٹا دیا۔ میں ( حمید بن مسلم) نے اس لڑکے کے نام کے بارے میں سوال کیا تو مجھے بتایا گیا کہ [[قاسم بن حسن]] بن علی بن ابی طالب ہے۔<ref> معمولی سے اختلاف کے ساتھ: شیخ مفید، الارشاد ج 2 ص 107؛ طبرسی، اعلام الوریٰ  باعلام الہدیٰ ج 1 ص 465؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک ج 5 ص 447 و 448</ref>
عمر بن سعید بن نفیل ازدی نے مجھے کہا: میں اس پر حملہ آور ہونگا۔ حمید نے کہا: سبحان اللہ ! تمہارا اس سے کیا ارادہ ہے؟ لشکر اس کیلئے کافی ہے۔ لیکن اس نے کہا خدا کی قسم میں اس پر حملہ کروں گا۔ پس اس نے حملہ کیا اور تلوار سے اس کے سر پر وار کیا جس سے اس کے سر میں شگاف پڑ گیا۔ لڑکا چہرے کے بل زمین پر گرا۔ تو اس نے آوازدی: اے میرے چچا ! [[امام حسین|حسین]] ایک باز کی مانند جو بڑی تیزی سے شکار کو دیکھ کر آسمان کی بلندیوں کو چھوڑ کر نیچے جھپٹتا ہے، اس کی طرف لپکے اور آپ نے ایک بپھرے ہوئے شیر کی مانند حملہ کیا۔ عمر نے اپنے آپ کو بچانے کیلئے اپنا بازو آگے کیا تو وہ کہنی سے جدا ہو گیا اور اس نے خود کو حسین سے دور ہٹایا۔ وہ بلند آواز میں چلایا تو لشکر نے اس کی آواز سنی اور اہل کوفہ اسے نجات دینے کیلئے آگے بڑھے تو وہ گھوڑوں کی ٹاپوں تلے روندا گیا اور مر گیا۔ اللہ اس پر لعنت کرے۔ جب گرد و غبار چھٹا تو میں (حمید بن مسلم) نے دیکھا کہ [[امام حسین|حسین]] اس کے سرہانے کھڑے کہہ رہے ہیں: خدا اس قوم پر لعنت کرے جس نے تمہیں قتل کیا [[قیامت]] کے روز تمہارے جد اس خونخواہی کا بدلہ لیں۔ تمہارے چچا کو اس بات پر افسوس ہے کہ تم نے اسے پکارا تو اس نے جواب نہ دیا یا جواب دیا لیکن وہ تمہارے لئے فائدہ مند نہیں ہے۔ یہ اس شخص کی آواز ہے جس کے خون کے خواہان زیادہ اور مدگار بہت کم ہیں۔ یہ کہہ کر آپ نے قاسم بن حسن کا لاشہ سینے سے لگا کر اٹھایا۔ گویا میں (حمید بن مسلم) دیکھ رہا ہوں کہ اس جوان کے پاؤں زمین پر خط کھینچتے جا رہے ہیں۔ امام نے اس کے لاشے کو [[علی اکبر]]، اہل بیت اور دوسرے شہدا کے ساتھ لٹا دیا۔ میں ( حمید بن مسلم) نے اس لڑکے کے نام کے بارے میں سوال کیا تو مجھے بتایا گیا کہ [[قاسم بن حسن]] بن علی بن ابی طالب ہے۔<ref> معمولی سے اختلاف کے ساتھ: شیخ مفید، الارشاد ج 2 ص 107؛ طبرسی، اعلام الوریٰ  باعلام الہدیٰ ج 1 ص 465؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک ج 5 ص 447 و 448</ref>
==قاسم کی شادی==
مفصل مضمون: [[قاسم کی شادی]]
عشرۂ [[محرم|محرم الحرام]] میں پڑھے جانے والے واقعات میں سے ایک واقعہ حضرت قاسم بن حسن کی حضرت [[امام حسین]] کی بیٹی سے شادی کا ہے۔ اس واقعے کو عام طور پر مصائب خوان حضرات پڑھتے ہیں۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف