مندرجات کا رخ کریں

"علی اکبر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات امام زادہ
{{خانہ معلومات امام زادہ
  | نام          = علی بن [[امام حسینؑ|حسینؑ]]
  | نام          = علی بن [[امام حسینؑ|حسینؑ]]
سطر 20: سطر 19:
  | عمر          = 32 سال
  | عمر          = 32 سال
}}
}}
'''علی بن حسین بن علی بن ابی‌ طالب''' حضرت [[امام حسین]] علیہ السلام کے بیٹے ہیں جو '''علی اکبر''' کے نام سے مشہور ہیں اور ۔ آپ کی ولادت ہجرت کے 33 ویں سال [[مدینہ|مدینے]] میں ہوئی۔ کہتے ہیں کہ آپ ظاہری شکل و شمائل اور باطنی سیرت کے لحاظ سے [[رسول اللہ]] سے بہت زیادہ مشابہت رکھتے تھے اسی لئے آپ کو شبیہ پیغمبر (ص) بھی کہا جاتا تھا۔ علی اکبر روز [[عاشورا]] شجاعت کے جوہر دکھاتے ہوئے [[یزید|یزیدی]] لشکر کے ہاتھوں [[شہید]] ہوئے۔ تاریخی روایات کے مطابق آپ [[بنی ہاشم]] کے پہلے شہید ہیں۔ آپ کی قبر حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ہے۔
'''علی بن حسین بن علی بن ابی‌ طالب''' حضرت [[امام حسین]] علیہ السلام کے بیٹے ہیں جو '''علی اکبر''' کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ کی ولادت [[ہجرت]] کے 33 ویں سال [[مدینہ|مدینے]] میں ہوئی۔ کہتے ہیں کہ آپ ظاہری شکل و شمائل اور باطنی سیرت کے لحاظ سے [[رسول اللہ]] سے بہت زیادہ مشابہت رکھتے تھے اسی لئے آپ کو شبیہ پیغمبر (ص) بھی کہا جاتا تھا۔ علی اکبر روز [[عاشورا]] شجاعت کے جوہر دکھاتے ہوئے [[یزید|یزیدی]] لشکر کے ہاتھوں [[شہید]] ہوئے۔ تاریخی روایات کے مطابق آپ [[بنی ہاشم]] کے پہلے شہید ہیں۔ آپ کی قبر حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ہے۔
==تعارف==
==تعارف==
{{محرم کی عزاداری}}
{{محرم کی عزاداری}}
حضرت علی اکبر 11 شعبان 33 ہجری کو [[مدینہ|مدینے]] میں پیدا پوئے۔ آپ امام حسین (ع) کے بڑے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام [[لیلی بنت ابی مرۃ]] مشہور ہے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبین، ص۸۶؛ابی‌مخنف، وقعۃ الطف، ص۲۷۶؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref> تاریخی منابع میں امام حسین(ع) کے اس فرزند کا لقب اکبر اور کنیت ابو الحسن مذکور ہے۔ <ref>اصفہانی،مقاتل الطالبین ص 86</ref>
حضرت علی اکبر 11 شعبان 33 ہجری کو [[مدینہ|مدینے]] میں پیدا پوئے۔ آپ امام حسین (ع) کے بڑے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام [[لیلی بنت ابی مرۃ]] مشہور ہے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبین، ص۸۶؛ابی‌مخنف، وقعۃ الطف، ص۲۷۶؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref> تاریخی مصادر میں امام حسین(ع) کے اس فرزند کا لقب '''اکبر''' اور کنیت '''ابو الحسن''' مذکور ہے۔ <ref>اصفہانی،مقاتل الطالبین ص 86</ref>


حضرت علی اکبر (ع) کی زندگی کے بعض پہلو کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مثلا بعض مورخین آپ کو امام حسین (ع) کے سب سے بڑے بیٹے کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔<ref> تسمیۃ من قتل مع الحسین علیه‌السلام،ش ۸؛ ابن سعد، طبقات، ج۵، ص۲۱۱؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۵، ص۴۴۶؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ص۳۶۱؛  قاموس الرجال، ج۷، ص۴۱۹ـ۴۲۰.</ref> جبکہ بعض آپ کو [[امام سجاد]] (ع) سے عمر میں چھوٹا تصور کرتے ہیں۔<ref> شیخ مفید،الارشاد، ج۲، ص۱۱۴؛ شیخ طوسی، رجال، ص۷۶.</ref> اسی طرح آپ کی شادی اور اولاد کے بارے میں بھی تاریخ میں اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرات آپ کے زیارت نامے میں موجود ایک جملے کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کے صاحب ہمسر و فرزند ہونے کے قائل ہیں۔<ref> کامل الزیارات/۲۳۹ب ۷۹ زیارت ۱۸.</ref> [[شیخ کلینی]] اپنی کتاب [[فروع کافی]] میں [[امام رضا(ع)]] سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں جو آپ کی ایک کنیز کے ساتھ شادی ہونے اور "حسن" نامی ایک بیٹے کی پیدائش سے حکایت کرتی ہے۔ جب کہ بعض دوسرے محققین تصریح کرتے ہیں کہ آپ کی کوئی اولاد نہیں ہے اور امام حسین(ع) کی نسل حضرت امام زین العابدین (ع) سے چلی ہے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۵، ص۲۱۱؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref>  
حضرت علی اکبر (ع) کی زندگی کے بعض پہلووں کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مثلا بعض مورخین آپ کو امام حسین (ع) کے سب سے بڑے بیٹے کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔<ref> تسمیۃ من قتل مع الحسین علیه‌السلام،ش ۸؛ ابن سعد، طبقات، ج۵، ص۲۱۱؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۵، ص۴۴۶؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ص۳۶۱؛  قاموس الرجال، ج۷، ص۴۱۹ـ۴۲۰.</ref> جبکہ بعض آپ کو [[امام سجاد]] (ع) سے عمر میں چھوٹا تصور کرتے ہیں۔<ref> شیخ مفید،الارشاد، ج۲، ص۱۱۴؛ شیخ طوسی، رجال، ص۷۶.</ref> اسی طرح آپ کی شادی اور اولاد کے بارے میں بھی تاریخ میں اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرات آپ کے زیارت نامے میں موجود ایک جملے کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کے صاحب ہمسر و فرزند ہونے کے قائل ہیں۔<ref> کامل الزیارات/۲۳۹ب ۷۹ زیارت ۱۸.</ref> [[شیخ کلینی]] اپنی کتاب [[فروع کافی]] میں [[امام رضا(ع)]] سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں جو آپ کی ایک کنیز کے ساتھ شادی ہونے اور '''حسن''' نامی ایک بیٹے کی پیدائش سے حکایت کرتی ہے۔ جب کہ بعض دوسرے محققین تصریح کرتے ہیں کہ آپ کی کوئی اولاد نہیں ہے اور امام حسین(ع) کی نسل حضرت امام زین العابدین (ع) سے چلی ہے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۵، ص۲۱۱؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref>  


علی اکبر [[10 محرم]] سنہ 61 ہجری قمری کو [[واقعہ عاشورا]] میں اپنے والد گرامی اور [[بنی ہاشم]] کے دوسرے شہداء کے ساتھ [[شہادت]] کے عظیم رتبے پر فائز ہوئے۔<ref>السماوی، سلحشوران طف، ص۶۱.</ref> اور [[امام حسین(ع)]] کے قبر مطہر کے نزدیک [[کربلا]] میں مدفون ہیں۔
علی اکبر [[10 محرم]] سنہ 61 ہجری قمری کو [[واقعہ عاشورا]] میں اپنے والد گرامی اور [[بنی ہاشم]] کے دوسرے شہداء کے ساتھ [[شہادت]] کے عظیم رتبے پر فائز ہوئے۔<ref>السماوی، سلحشوران طف، ص۶۱.</ref> اور [[امام حسین(ع)]] کے قبر مطہر کے نزدیک [[کربلا]] میں مدفون ہیں۔
سطر 37: سطر 36:
شام کے حاکم [[معاویہ]]، حضرت علی اکبر کو خلافت کیلئے شائستہ اور اہل سمجھتے تھے۔ وہ کہتے ہیں:
شام کے حاکم [[معاویہ]]، حضرت علی اکبر کو خلافت کیلئے شائستہ اور اہل سمجھتے تھے۔ وہ کہتے ہیں:


<font color=blue>{{حدیث|'''اولی الناس بهذا الامر علی بن الحسین بن علی، جده رسول الله وفیه شجاعة بنی هاشم و سخاه بنی امیه و رهو ثقیف'''.}}</font><ref> اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص 86. </ref> ترجمہ: حکومت کیلئے شائستہ ترین افراد میں سے علی اکبر ہیں کہ جن کے نانا [[رسول خدا]] ہیں اور ان میں [[بنی ہاشم]] کی  شجاعت، بنی امیہ کی سخاوت اور بنی ثقیف کا حسن و جمال پایا جاتا ہے۔
{{حدیث|اولی الناس بهذا الامر علی بن الحسین بن علی، جده رسول الله وفیه شجاعة بنی هاشم و سخاه بنی امیه و رهو ثقیف.}} <ref> اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص 86. </ref> ترجمہ: حکومت کیلئے شائستہ ترین افراد میں سے علی اکبر ہیں کہ جن کے نانا [[رسول خدا]] ہیں اور ان میں [[بنی ہاشم]] کی  [[شجاعت]]، [[بنی امیہ]] کی [[سخاوت]] اور [[بنی ثقیف]] کا حسن و جمال پایا جاتا ہے۔


=== آئینۂ رسول الله (ص) ===
=== آئینۂ رسول الله (ص) ===
سطر 48: سطر 47:


آپ نے جواب دیا:
آپ نے جواب دیا:
<font color=blue>{{حدیث|'''اِنَّ قَرابَةَ رَسولِ اللهِ اَحَقُّ اَنْ تُرعی'''}}</font> <ref>الحسین ابن عساکر، ص 227. </ref> ترجمہ: [[رسول اللہ]] کی قرابت زیادہ رعایت کا حق رکھتی ہے۔
{{حدیث|اِنَّ قَرابَةَ رَسولِ اللهِ اَحَقُّ اَنْ تُرعی}} <ref>الحسین ابن عساکر، ص 227. </ref> ترجمہ: [[رسول اللہ]] کی قرابت زیادہ رعایت کا حق رکھتی ہے۔


===  کربلا میں بنی ہاشم کے پہلے شہید ===
===  کربلا میں بنی ہاشم کے پہلے شہید ===
سطر 54: سطر 53:


===راہِ حق میں استقامت===
===راہِ حق میں استقامت===
بنی مقاتل کے مقام پر حضرت [[امام حسین]] کی آنکھ لگ گئی۔ کچھ دیر بعد آنکھ کھلی تو آپ <font color=blue>{{حدیث|'''انّا لله و انّا الیه راجعون و الحمدلله ربّ العالمین'''}}</font> کی تکرار کرتے ہوئے بیدار ہوئے تو حضرت علی اکبر نے اس کا سبب دریافت کیا تو امام نے جواب میں ارشاد فرمایا:
بنی مقاتل کے مقام پر حضرت [[امام حسین]] کی آنکھ لگ گئی۔ کچھ دیر بعد آنکھ کھلی تو آپ <font color=blue>{{حدیث|'''انّا لله و انّا الیه راجعون و الحمد لله ربّ العالمین'''}}</font> کی تکرار کرتے ہوئے بیدار ہوئے تو حضرت علی اکبر نے اس کا سبب دریافت کیا تو امام نے جواب میں ارشاد فرمایا:


اے بیٹے! مجھے اونگھ آ گئی تو میں نے ایک سوار کی صدا سنی وہ کہہ رہا تھا: یہ قوم سفر کر رہی ہے اور موت ان کے پیچھے پیچھے ہے۔ اس کی اس بات سے میں سمجھ گیا کہ موت ہمیں پا لے گی۔ علی اکبر نے سوال کیا: [[توحید|اللہ]] آپ کو ہر بدی سے بچائے! کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ امام نے جواب دیا: حق اسی کے ساتھ ہے جس کی طرف سب بندگان خدا کو جانا ہے۔ علی اکبر نے کہا: جب حق پر قائم ہیں تو ہمیں موت سے کوئی باک نہیں ہے۔ امام نے یہ جواب سن کر علی اکبر کے حق میں دعا کرتے ہوئے فرمایا: [[توحید|خدا وند کریم]] باپ کی طرف سے اپنے بیٹے کو بہترین اجر عطا فرمائے۔<ref>ابی مخنف، وقعۃ الطف،ص276/ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج 3، ص 309. </ref>
اے بیٹے! مجھے اونگھ آ گئی تو میں نے ایک سوار کی صدا سنی وہ کہہ رہا تھا: یہ قوم سفر کر رہی ہے اور موت ان کے پیچھے پیچھے ہے۔ اس کی اس بات سے میں سمجھ گیا کہ موت ہمیں پا لے گی۔ علی اکبر نے سوال کیا: [[توحید|اللہ]] آپ کو ہر بدی سے بچائے! کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ امام نے جواب دیا: حق اسی کے ساتھ ہے جس کی طرف سب بندگان خدا کو جانا ہے۔ علی اکبر نے کہا: جب حق پر قائم ہیں تو ہمیں موت سے کوئی باک نہیں ہے۔ امام نے یہ جواب سن کر علی اکبر کے حق میں دعا کرتے ہوئے فرمایا: [[توحید|خدا وند کریم]] باپ کی طرف سے اپنے بیٹے کو بہترین اجر عطا فرمائے۔<ref>ابی مخنف، وقعۃ الطف،ص276/ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج 3، ص 309. </ref>
گمنام صارف