گمنام صارف
"علی اکبر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 21: | سطر 21: | ||
حضرت علی اکبر 11 شعبان 33 ہجری کو [[مدینہ|مدینے]] میں پیدا پوئے۔ آپ امام حسین (ع) کے بڑے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام [[لیلی بنت ابی مرۃ]] مشہور ہے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبین، ص۸۶؛ابیمخنف، وقعۃ الطف، ص۲۷۶؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref> تاریخی منابع میں امام حسین(ع) کے اس فرزند کا لقب اکبر اور کنیت ابو الحسن مذکور ہے۔ <ref>اصفہانی،مقاتل الطالبین ص 86</ref> | حضرت علی اکبر 11 شعبان 33 ہجری کو [[مدینہ|مدینے]] میں پیدا پوئے۔ آپ امام حسین (ع) کے بڑے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام [[لیلی بنت ابی مرۃ]] مشہور ہے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبین، ص۸۶؛ابیمخنف، وقعۃ الطف، ص۲۷۶؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref> تاریخی منابع میں امام حسین(ع) کے اس فرزند کا لقب اکبر اور کنیت ابو الحسن مذکور ہے۔ <ref>اصفہانی،مقاتل الطالبین ص 86</ref> | ||
حضرت علی اکبر (ع) کی زندگی کے بعض پہلو کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مثلا بعض مورخین آپ کو امام حسین (ع) کے سب سے بڑے بیٹے کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔<ref> تسمیۃ من قتل مع الحسین علیهالسلام،ش ۸؛ ابن سعد، طبقات، ج۵، ص۲۱۱؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۵، ص۴۴۶؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ص۳۶۱؛ قاموس الرجال، ج۷، ص۴۱۹ـ۴۲۰.</ref> جبکہ بعض آپ کو [[امام سجاد]] (ع) سے عمر میں چھوٹا تصور کرتے ہیں۔<ref> شیخ مفید،الارشاد، ج۲، ص۱۱۴؛ شیخ طوسی، رجال، ص۷۶.</ref> اسی طرح آپ کی شادی اور اولاد کے بارے میں بھی تاریخ میں اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرات آپ کے زیارت نامے میں موجود ایک جملے کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کے صاحب ہمسر و فرزند ہونے کے قائل ہیں۔<ref> کامل الزیارات/۲۳۹ب ۷۹ زیارت ۱۸.</ref> [[شیخ کلینی]] اپنی کتاب [[فروع کافی]] میں [[امام رضا (ع)]] سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں جو آپ کی ایک کنیز کے ساتھ شادی ہونے اور "حسن" نامی ایک بیٹے کی پیدائش سے حکایت کرتی ہے۔ جب کہ | حضرت علی اکبر (ع) کی زندگی کے بعض پہلو کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مثلا بعض مورخین آپ کو امام حسین (ع) کے سب سے بڑے بیٹے کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔<ref> تسمیۃ من قتل مع الحسین علیهالسلام،ش ۸؛ ابن سعد، طبقات، ج۵، ص۲۱۱؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۵، ص۴۴۶؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ص۳۶۱؛ قاموس الرجال، ج۷، ص۴۱۹ـ۴۲۰.</ref> جبکہ بعض آپ کو [[امام سجاد]] (ع) سے عمر میں چھوٹا تصور کرتے ہیں۔<ref> شیخ مفید،الارشاد، ج۲، ص۱۱۴؛ شیخ طوسی، رجال، ص۷۶.</ref> اسی طرح آپ کی شادی اور اولاد کے بارے میں بھی تاریخ میں اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرات آپ کے زیارت نامے میں موجود ایک جملے کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کے صاحب ہمسر و فرزند ہونے کے قائل ہیں۔<ref> کامل الزیارات/۲۳۹ب ۷۹ زیارت ۱۸.</ref> [[شیخ کلینی]] اپنی کتاب [[فروع کافی]] میں [[امام رضا (ع)]] سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں جو آپ کی ایک کنیز کے ساتھ شادی ہونے اور "حسن" نامی ایک بیٹے کی پیدائش سے حکایت کرتی ہے۔ جب کہ بعض دوسرے محققین تصریح کرتے ہیں کہ آپ کی کوئی اولاد نہیں ہے اور امام حسین(ع) کی نسل حضرت امام زین العابدین (ع) سے چلی ہے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۵، ص۲۱۱؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref> | ||
علی اکبر [[10 محرم]] سنہ 61 ہجری قمری کو [[واقعہ عاشورا]] میں اپنے والد گرامی اور [[بنی ہاشم]] کے دوسرے شہداء کے ساتھ [[شہادت]] کے عظیم رتبے پر فائز ہوئے۔<ref>السماوی، سلحشوران طف، ص۶۱.</ref> اور [[امام حسین(ع)]] کے قبر مطہر کے نزدیک [[کربلا]] میں مدفون ہیں۔ | علی اکبر [[10 محرم]] سنہ 61 ہجری قمری کو [[واقعہ عاشورا]] میں اپنے والد گرامی اور [[بنی ہاشم]] کے دوسرے شہداء کے ساتھ [[شہادت]] کے عظیم رتبے پر فائز ہوئے۔<ref>السماوی، سلحشوران طف، ص۶۱.</ref> اور [[امام حسین(ع)]] کے قبر مطہر کے نزدیک [[کربلا]] میں مدفون ہیں۔ | ||
==فضائل اور مناقب== | ==فضائل اور مناقب== | ||
سطر 34: | سطر 31: | ||
=== دشمن کا اعترافِ شائستگی === | === دشمن کا اعترافِ شائستگی === | ||
شام کے حاکم [[معاویہ]]، حضرت علی اکبر کو خلافت کیلئے شائستہ اور اہل سمجھتے تھے۔ وہ کہتے ہیں: | |||
<font color=blue>{{حدیث|'''اولی الناس بهذا الامر علی بن الحسین بن علی، جده رسول الله وفیه شجاعة بنی هاشم و سخاه بنی امیه و رهو ثقیف'''.}}</font><ref> اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص 86. </ref> ترجمہ: حکومت کیلئے شائستہ ترین افراد میں سے علی اکبر ہیں کہ جن کے نانا [[رسول خدا]] ہیں اور | <font color=blue>{{حدیث|'''اولی الناس بهذا الامر علی بن الحسین بن علی، جده رسول الله وفیه شجاعة بنی هاشم و سخاه بنی امیه و رهو ثقیف'''.}}</font><ref> اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص 86. </ref> ترجمہ: حکومت کیلئے شائستہ ترین افراد میں سے علی اکبر ہیں کہ جن کے نانا [[رسول خدا]] ہیں اور ان میں [[بنی ہاشم]] کی شجاعت، بنی امیہ کی سخاوت اور بنی ثقیف کا حسن و جمال پایا جاتا ہے۔ | ||
=== آئینۂ رسول الله (ص) === | === آئینۂ رسول الله (ص) === | ||
[[امام حسین]] علیہ السلام کی گواہی اور تائید کے مطابق آپ تمام ظاہری اور باطنی صفات میں [[رسول اللہ]] کی شبیہ تھے۔<ref>ابن اعثم، الفتوح،ج5،ص114/ مثیر الاحزان، ص 68 .</ref> اسی بنا پر آپ شبیہ پیغمبر کے نام سے بھی مشہور تھے۔ | [[امام حسین]] علیہ السلام کی گواہی اور تائید کے مطابق آپ تمام ظاہری اور باطنی صفات میں [[رسول اللہ]] کی شبیہ تھے۔<ref>ابن اعثم، الفتوح،ج5،ص114/ مثیر الاحزان، ص 68 .</ref> اسی بنا پر آپ شبیہ پیغمبر کے نام سے بھی مشہور تھے۔<ref>سید بن طاوس،لہوف،ص139/خوارزمی، مقتل الحسین،ج2ص34. </ref> | ||
=== امام حسین (ع) کی طرف داری === | === امام حسین (ع) کی طرف داری === | ||
سطر 84: | سطر 81: | ||
علی اکبر اس بہادری سے حملے کر رہے تھے اچانک [[مُرّةُ بن مُنقذ]] کی نگاہ حضرت علی اکبر پر پڑی تو اس نے آپ کو دیکھتے ہی کہا: اہل عرب کے تمام گناہ میری گردن پر، اگر میں اس کے باپ کو اس کے غم میں نہ بٹھا دوں۔<ref> شیخ مفید،الارشاد،ص459 ؛طبری،تاریخ الامم والملوک، ج 3، ص 335.</ref> | علی اکبر اس بہادری سے حملے کر رہے تھے اچانک [[مُرّةُ بن مُنقذ]] کی نگاہ حضرت علی اکبر پر پڑی تو اس نے آپ کو دیکھتے ہی کہا: اہل عرب کے تمام گناہ میری گردن پر، اگر میں اس کے باپ کو اس کے غم میں نہ بٹھا دوں۔<ref> شیخ مفید،الارشاد،ص459 ؛طبری،تاریخ الامم والملوک، ج 3، ص 335.</ref> | ||
اس نے اچانک آپ کے فرق مبارک پر وار کیا کہ آپ اس کی تاب نہ لا سکے اسی اثنا میں دشمن کے دوسرے سپاہی بھی آپ پر حملہ ور ہوئے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص 115؛ شیخ مفید،الارشاد، ص459.</ref> | اس نے اچانک آپ کے فرق مبارک پر وار کیا کہ آپ اس کی تاب نہ لا سکے اسی اثنا میں دشمن کے دوسرے سپاہی بھی آپ پر حملہ ور ہوئے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص 115؛ شیخ مفید،الارشاد، ص459.</ref> | ||
لشکر نے ہر طرف سے آپ پر وار کرنا شروع کئے، اتنے میں علی اکبر کی فریاد بلند ہوئی: اے بابا! آپ پر میرا سلام ہو! یہ [[رسول اللہ|رسول خدا]] ہیں جنہوں نے مجھے جام کوثر سے سیراب کیا اور | لشکر نے ہر طرف سے آپ پر وار کرنا شروع کئے، اتنے میں علی اکبر کی فریاد بلند ہوئی: اے بابا! آپ پر میرا سلام ہو! یہ [[رسول اللہ|رسول خدا]] ہیں جنہوں نے مجھے جام کوثر سے سیراب کیا اور مجھے اپنی طرف جلدی بلایا ہے۔ یہ کہنے کے بعد علی اکبر نے ایک لمبی سانس لی اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبین؛ ص 115؛سید بن طاوس،اللہوف، ص 49؛مجلسی، بحارالانوار،ج 45، ص 44. </ref> | ||
آپ کی شہادت کے طریقے کے بارے میں دوسری روایات بھی موجود ہیں جن کی بنا پر آپ کی شہادت، سینے میں برچھی کے پیوست ہونے سے ہوئی ہے. | |||
== امام حسین (ع) علی اکبر کے سرہانے== | == امام حسین (ع) علی اکبر کے سرہانے== |