مندرجات کا رخ کریں

"علی اکبر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 58: سطر 58:


== واقعہ کربلا میں علی اکبر کا کردار ==
== واقعہ کربلا میں علی اکبر کا کردار ==
علی‌اکبر نے عاشورا کے دن بنی‌ہاشم کے جوانوں میں سب سے پہلے آکر امام حسین(ع) سے میدان میں جانے کی اجازت مانگی۔ اجازت ملنے کے بعد جب علی اکبر میدان کی طرف جا رہا تھا تو اس موقع پر امام حسین(ع) نے فرمایا:  
علی‌ اکبر نے عاشورا کے دن بنی‌ ہاشم کے جوانوں میں سب سے پہلے آکر امام حسین (ع) سے میدان میں جانے کی اجازت مانگی۔ اجازت ملنے کے بعد جب علی اکبر میدان کی طرف جا رہے تھے تو اس موقع پر امام حسین (ع) نے فرمایا:  
::<font color=blue>{{حدیث|اَللهمَّ اشْهَدْ عَلَی هؤُلاءِ، فَقَدْ بَرَزَ اِلَیهِمْ اَشْبَهُ النّاسِ بِرَسولِک مُحمّد خَلْقاً وَ خُلْقاً و مَنْطِقاً}}</font>
::<font color=blue>{{حدیث|اَللهمَّ اشْهَدْ عَلَی هؤُلاءِ، فَقَدْ بَرَزَ اِلَیهِمْ اَشْبَهُ النّاسِ بِرَسولِک مُحمّد خَلْقاً وَ خُلْقاً و مَنْطِقاً}}</font>
::پروردگارا! میں تجھے اس قوم پر گواہ بنا ہوں ان کے مقابلے میں ایک ایسا شخص جا رہا ہے جو تمام انسانوں میں ظاہری شکل و شمائل اور باطنی اخلاقی صفات میں تیرے رسول سے زیادہ مشابہت رکھتے ہیں۔<ref> سید بن طاوس،اللہوف، ص۱۳۹. </ref><ref> مثیر الاحزان، ص۶۸ </ref>
::پروردگارا! میں تجھے اس قوم پر گواہ بنا رہا ہوں ان کے مقابلے میں ایک ایسا شخص جا رہا ہے جو تمام انسانوں میں ظاہری شکل و شمائل اور باطنی اخلاقی صفات میں تیرے رسول سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے۔<ref> سید بن طاوس،اللہوف، ص۱۳۹. </ref><ref> مثیر الاحزان، ص۶۸ </ref>


نیز فرمایا:
نیز فرمایا:
::<font color=blue>{{حدیث|وَ کنّا اِذا اشْتَقْنا اِلی رُؤیةِ نَبِیک نَظَرْنا اِلیهِ}}</font>
::<font color=blue>{{حدیث|وَ کنّا اِذا اشْتَقْنا اِلی رُؤیةِ نَبِیک نَظَرْنا اِلیهِ}}</font>
:: جب بھی ہم تیرے رسول کے دیدار کے مشتاق ہوتے تھے تو ہم علی کی طرف نگاہ کرتے تھے۔
:: جب بھی ہم تیرے رسول کے دیدار کے مشتاق ہوتے تھے تو ہم علی کی طرف نگاہ کرتے تھے۔
<ref>خوارزمی، مقتل الحسین، ج۲، ص۳۵. </ref><ref> خوارزمی،مقتل الحسین، ج۲، ص۳۵: سید بن طاوس،اللہوف، ص۱۳۹. </ref>
<ref>خوارزمی، مقتل الحسین، ج۲، ص۳۵. </ref><ref> خوارزمی،مقتل الحسین، ج۲، ص۳۵: سید بن طاوس،اللہوف، ص۱۳۹. </ref>
[[عمر بن سعد]] نے علی اکبر کو میدان کارزار میں دیکھ کر آپ سے میدان سے چلے جانے اور آپ کو امان دینے کی بات کی تو اس وقت علی اکبر نے ان کے امان نامے کو ٹھکرا کر یوں رجز پڑھا:
[[عمر بن سعد]] نے علی اکبر کو میدان کارزار میں دیکھ کر آپ سے میدان سے چلے جانے اور آپ کو امان دینے کی بات کی تو اس وقت علی اکبر نے ان کے امان نامے کو ٹھکرا کر یوں رجز پڑھا:
سطر 70: سطر 70:
میں [[امام علی|علی]] کے بیٹے [[امام حسین|حسین]] کا فرزند ہوں؛ [[کعبہ|بیت اللہ]] کی قسم! ہم نبی سے زیادہ قرابتداری کا حق رکھتے ہیں۔
میں [[امام علی|علی]] کے بیٹے [[امام حسین|حسین]] کا فرزند ہوں؛ [[کعبہ|بیت اللہ]] کی قسم! ہم نبی سے زیادہ قرابتداری کا حق رکھتے ہیں۔


[[توحید|خدا]] کی قسم ! یہ زنا زادہ! ہم پر حکم نہیں چلا سکتا ؛ میں تلوار سے دشمن پر کاری ضرب لگاؤں گا اور اپنے باپ کی حمایت کروں گا ۔
[[توحید|خدا]] کی قسم! یہ زنا زادہ! ہم پر حکم نہیں چلا سکتا؛ میں تلوار سے دشمن پر کاری ضرب لگاؤں گا اور اپنے باپ کی حمایت کروں گا۔


وہ بھی ایک ہاشمی اور قریشی جوان کی تلوار سے ۔
وہ بھی ایک ہاشمی اور قریشی جوان کی تلوار سے۔


===  نبرد آزمائی ===
===  نبرد آزمائی ===
پہلے حملے میں حضرت علی اکبر کبھی دائیں ،بائیں اور کبھی قلب لشکر پر حملے کرتے تھے ۔ کوئی گروہ بھی ان کے حملے کی تاب نہ لا سکتا تھا۔ کہتے ہیں اس حملے میں 120 افراد کو زمیں پر گرایا لیکن پیاس کی وجہ سے مزید حملے کی سکت نہ رہی۔ تو نئی توانائی حاصل کرنے کیلئے [[امام حسین|امام]] کی طرف لوٹ آئے اور اپنی پیاس سے اپنے والد کو آگاہ کیا۔   ۔
پہلے حملے میں حضرت علی اکبر کبھی دائیں، بائیں اور کبھی قلب لشکر پر حملے کرتے تھے۔ کوئی گروہ بھی ان کے حملے کی تاب نہ لا سکتا تھا۔ کہتے ہیں اس حملے میں 120 افراد کو زمیں پر گرایا لیکن پیاس کی وجہ سے مزید حملے کی سکت نہ رہی۔ تو نئی توانائی حاصل کرنے کیلئے [[امام حسین|امام]] کی طرف لوٹ آئے اور اپنی پیاس سے اپنے والد کو آگاہ کیا۔


علی اکبر کی پیاس کو دیکھ کر [[امام حسین|امام]] کے آنسو نکل آئے آپ نے اپنی زبان چوسائی پھر اپنی انگوٹھی علی اکبر کو دی اور کہا اسے اپنے منہ میں رکھ لیں، امید ہے کہ تم اپنے جد سے جلد ہی ملاقات کرو گے وہ تمہیں آب کوثر سے سیراب کریں گے کہ جس کے بعد کبھی تشنگی نہ ہو گی۔<ref> خوارزمی،مقتل الحسین ، ج 2، ص 35. </ref> کچھ اختلاف کے ساتھ یہی عبارت [[سید ابن طاووس|سید بن طاووس]] نے بھی نقل کی ہے  <ref> لہوف ،49. </ref>
علی اکبر کی پیاس کو دیکھ کر [[امام حسین|امام]] کے آنسو نکل آئے آپ نے اپنی زبان چوسائی پھر اپنی انگوٹھی علی اکبر کو دی اور کہا اسے اپنے منہ میں رکھ لیں، امید ہے کہ تم اپنے جد سے جلد ہی ملاقات کرو گے وہ تمہیں آب کوثر سے سیراب کریں گے کہ جس کے بعد کبھی تشنگی نہ ہو گی۔<ref> خوارزمی،مقتل الحسین ، ج 2، ص 35. </ref> کچھ اختلاف کے ساتھ یہی عبارت [[سید ابن طاووس|سید بن طاووس]] نے بھی نقل کی ہے۔<ref> لہوف ،49. </ref>


 
[[علی اکبر]] دوبارہ حملے کیلئے روانہ ہوئے، آپ کی شجاعت ایسی تھی کہ کوفہ کا کوئی فرد بھی آپ سے مقابلہ کرنے پر راضی نہیں تھا۔<ref>شیخ مفید،الارشاد، ص459. </ref> یوں آپ نے تقریبا اہل [[کوفہ]] کے 200 افراد پچھاڑے۔<ref> مقتل الحسین مقرم،ج2 ص 36.</ref>
[[علی اکبر]] دوبارہ حملے کیلئے روانہ ہوئے، آپ کی شجاعت ایسی تھی کہ کوفہ کا کوئی فرد بھی آپ سے مقابلہ کرنے پر راضی نہیں تھا<ref>شیخ مفید،الارشاد، ص459. </ref> یوں آپ نے تقریبا اہل [[کوفہ]] کے 200 افراد پچھاڑے۔<ref> مقتل الحسین مقرم،ج2 ص 36.</ref>


== شہادت ==
== شہادت ==
گمنام صارف