مندرجات کا رخ کریں

"علی اکبر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 57: سطر 57:
اے بیٹے! مجھے اونگھ آ گئی تو میں نے ایک سوارکی سدا سنی وہ کہہ رہا تھا : یہ قوم سفر کر رہی ہے اور موت ان کے پیچھے پیچھے ہے۔ اس کی اس بات سے میں سمجھ گیا کہ موت ہمیں پا لے گی ۔ علی اکبر نے سوال کیا :[[توحید|اللہ]] آپ کو ہر بدی سے بچائے!کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟امام نے جواب دیا : حق اسی  کے ساتھ ہے جس کی طرف سب بندگان خدا کو جانا ہے ۔ علی اکبر نے کہا: جب حق پر قائم ہیں تو ہمیں موت سے کوئی باک نہیں ہے ۔ امام نے یہ جواب سن کر [[علی اکبر]] کے حق میں دعا کرتے ہوئے فرمایا : [[توحید|خدا وند کریم]] باپ کی طرف سے اپنے بیٹے کو بہترین اجر عطا فرمائے ۔<ref>ابی مخنف، وقعۃ الطف،ص276/ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج 3، ص 309. </ref>
اے بیٹے! مجھے اونگھ آ گئی تو میں نے ایک سوارکی سدا سنی وہ کہہ رہا تھا : یہ قوم سفر کر رہی ہے اور موت ان کے پیچھے پیچھے ہے۔ اس کی اس بات سے میں سمجھ گیا کہ موت ہمیں پا لے گی ۔ علی اکبر نے سوال کیا :[[توحید|اللہ]] آپ کو ہر بدی سے بچائے!کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟امام نے جواب دیا : حق اسی  کے ساتھ ہے جس کی طرف سب بندگان خدا کو جانا ہے ۔ علی اکبر نے کہا: جب حق پر قائم ہیں تو ہمیں موت سے کوئی باک نہیں ہے ۔ امام نے یہ جواب سن کر [[علی اکبر]] کے حق میں دعا کرتے ہوئے فرمایا : [[توحید|خدا وند کریم]] باپ کی طرف سے اپنے بیٹے کو بہترین اجر عطا فرمائے ۔<ref>ابی مخنف، وقعۃ الطف،ص276/ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج 3، ص 309. </ref>


== روز عاشورا حضرت علی اکبر کا رجز ==
== واقعہ کربلا میں علی اکبر کا کردار ==
علی‌اکبر نے عاشورا کے دن بنی‌ہاشم کے جوانوں میں سب سے پہلے آکر امام حسین(ع) سے میدان میں جانے کی اجازت مانگی۔ اجازت ملنے کے بعد جب علی اکبر میدان کی طرف جا رہا تھا تو اس موقع پر امام حسین(ع) نے فرمایا:
::::"{{حدیث|اَللهمَّ اشْهَدْ عَلَی هؤُلاءِ، فَقَدْ بَرَزَ اِلَیهِمْ اَشْبَهُ النّاسِ بِرَسولِک مُحمّد خَلْقاً وَ خُلْقاً و مَنْطِقاً|ترجمہ=پروردگارا! میں تجھے اس قوم پر گواہ بنا ہوں ان کے مقابلے میں ایک ایسا شخص جا رہا ہے جو تمام انسانوں میں ظاہری شکل و شمائل اور باطنی اخلاقی صفات میں تیرے رسول سے زیادہ مشابہت رکھتے ہیں۔}} "<ref> سید بن طاوس،اللہوف، ص۱۳۹. </ref><ref> مثیر الاحزان، ص۶۸ </ref>
 
نیز فرمایا:
::::"{{حدیث|وَ کنّا اِذا اشْتَقْنا اِلی رُؤیةِ نَبِیک نَظَرْنا اِلیهِ| ترجمہ= جب بھی ہم تیرے رسول کے دیدار کے مشتاق ہوتے تھے تو ہم علی اکبر کی طرف نگاہ کرتے تھے۔}} "<ref>خوارزمی، مقتل الحسین، ج۲، ص۳۵. </ref><ref> خوارزمی،مقتل الحسین، ج۲، ص۳۵: سید بن طاوس،اللہوف، ص۱۳۹. </ref>
 
جب آپ نے [[ابن سعد]] کی سپاہ کا امان نامہ ٹھکرا دیا تو آپ نے لشکر اشقیاء پر یہ رجز پڑھتے ہوئے حملے شروع کئے :
جب آپ نے [[ابن سعد]] کی سپاہ کا امان نامہ ٹھکرا دیا تو آپ نے لشکر اشقیاء پر یہ رجز پڑھتے ہوئے حملے شروع کئے :


confirmed، templateeditor
8,275

ترامیم