مندرجات کا رخ کریں

"یزید بن معاویہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Smnazem
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
سطر 57: سطر 57:


====لعنت====
====لعنت====
ابو الفرج ابن جوزی حنبلی اپنی تصنیف "الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید" میں لکھتا ہے کہ مجھ سے سائل نے سوال کیا کربلا کی جنایت کی وجہ سے یزید پر لعن کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ تو میں نے کہا کہ احمد بن حنبل جیسے پرہیزگار علما اس پر لعنت کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔<ref>المناوی ، فیض القدیر شرح جامع الصغیر ج1 ص 265</ref>۔ نیز قاضی ابو یعلی ، اس کا بیٹا ،سفارینی، ابن محب الدین حنفی تفتازانی،سیوطی اور دیگر بھی اسی کے قائل ہیں<ref>ابن جوزی، الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق  مسئلۃ  لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref>
ابو الفرج ابن جوزی حنبلی اپنی تصنیف «"الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید" میں لکھتا ہے کہ مجھ سے سائل نے سوال کیا کربلا کی جنایت کی وجہ سے یزید پر لعن کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ تو میں نے کہا کہ احمد بن حنبل جیسے پرہیزگار علما اس پر لعنت کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔<ref>المناوی ، فیض القدیر شرح جامع الصغیر ج1 ص 265</ref>۔ نیز قاضی ابو یعلی ، اس کا بیٹا ،سفارینی، ابن محب الدین حنفی تفتازانی،سیوطی اور دیگر بھی اسی کے قائل ہیں<ref>ابن جوزی، الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق  مسئلۃ  لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref>


یزید کا نام لے کر لعنت  کرنے  میں اختلاف ہے ۔ابن جوزی احمد بن حنبل سے منقول ہے کہ  نام لے کر لعنت کرنا جائز ہے ۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص634 و635۔</ref> ۔ابن حجر نے ابو یعلی کی ایک کتاب کا ذکر کیا ہے  جس میں اس نے  لعنت کے مستحق اشخاص کے نام ذکر کئے ہیں اس کتاب میں رسول اللہ کی یہ روایت مذکور ہے کہ :« ﻣﻦ ﺍﺧﺎﻑ ﺍﻫﻞ ﺍﻟﻤﺪﻳﻨﺔ ﻇﻠﻤﺎً ﺃﺧﺎﻓﻪ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﻋﻠﻴﻪ ﻟﻌﻨﺔ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﺍﻟﻤﻼﺋﻜﺔ ﻭﺍﻟﻨﺎﺱ ﺍﺟﻤﻌﻴﻦ" جس نے بھی اہل مدینہ کو ظلم کرتے ہوئے ڈرایا اللہ اسے ڈرائے گا ،اللہ ،ملائکہ اور تمام لوگوں کی اس پر لعنت ہو<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص635۔</ref>  ۔
یزید کا نام لے کر لعنت  کرنے  میں اختلاف ہے ۔ابن جوزی احمد بن حنبل سے منقول ہے کہ  نام لے کر لعنت کرنا جائز ہے ۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص634 و635۔</ref> ۔ابن حجر نے ابو یعلی کی ایک کتاب کا ذکر کیا ہے  جس میں اس نے  لعنت کے مستحق اشخاص کے نام ذکر کئے ہیں اس کتاب میں رسول اللہ کی یہ روایت مذکور ہے کہ :" ﻣﻦ ﺍﺧﺎﻑ ﺍﻫﻞ ﺍﻟﻤﺪﻳﻨﺔ ﻇﻠﻤﺎً ﺃﺧﺎﻓﻪ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﻋﻠﻴﻪ ﻟﻌﻨﺔ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﺍﻟﻤﻼﺋﻜﺔ ﻭﺍﻟﻨﺎﺱ ﺍﺟﻤﻌﻴﻦ" جس نے بھی اہل مدینہ کو ظلم کرتے ہوئے ڈرایا اللہ اسے ڈرائے گا ،اللہ ،ملائکہ اور تمام لوگوں کی اس پر لعنت ہو<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص635۔</ref>  ۔


جمہور علماء کہ جن میں سے  ابن صلاح ،غزالی،ابن تیمیہ، ابن حجر ہیتمی وغیرہ ہیں، لعنت کو جائز نہیں سمجھتے ہیں۔<ref>ابن جوزی ،الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق  مسئلۃ  لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref>۔
جمہور علماء کہ جن میں سے  ابن صلاح ،غزالی،ابن تیمیہ، ابن حجر ہیتمی وغیرہ ہیں، لعنت کو جائز نہیں سمجھتے ہیں۔<ref>ابن جوزی ،الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق  مسئلۃ  لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref>۔
گمنام صارف